- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مرزائیوں کا چھٹا معیار:
توبہ اور رجوع سے معین عذاب بھی ٹل جاتا ہے۔ (۲۵۹)
الجواب:
اگر معین عذاب کی پیشگوئی میں توبہ کی شرط ہے تو بلا شبہ توبہ سے اس کا ٹل جانا ضروری ہے۔ لیکن اگر کوئی اور شرط ہے تو محض توبہ سے نہیں ٹل سکتا۔
پہلی مثال: اس بارے میں احمدی مولوی صاحب نے مجمل الفاظ میں جناب یونس علیہ السلام والی پیشگوئی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جس کا جواب ہم پہلے دے آئے ہیں کہ بفرض محال یونس علیہ السلام نے کوئی پیش گوئی کی بھی ہے تو اس میں ایمان کی شرط موجود تھی پڑھو آیت ''لَمَّا اٰمَنُوْا کَشَفْنَا عَنْھُمُ الْعَذَابَ الْخِزْیِ'' (۲۶۰) جب وہ ایمان لے آئے ہم نے عذاب اٹھا دیا۔
دوسری مثال: مرزائی مولوی صاحب نے تفسیر روح البیان سے نقل کی ہے یعنی جبرائیل نے مسیح کو ایک دھوبی کی موت کی خبر دی۔ مگر وہ نہ مرا جس پر یہ عذر کیا گیا کہ اس نے تین روٹیاں صدقہ کردی تھیں اس لیے موت ٹل گئی۔ (۲۶۱)
الجواب:
(۱) اول تو ہم روح البیان کے مصنف کو نبی یا رسول نہیں مانتے کہ مجرد اس کے لکھنے سے ہزارہا سال پہلے کا واقعہ تسلیم کیا جائے تاوقتیکہ مرزائی یہ نہ دکھائیں کہ اس نے یہ روایت کہاں سے لی ہے۔ قرآں سے یا حدیث سے۔ پس پہلا جواب یہی ہے کہ ہم اس پر اعتبار نہیں کرتے۔ سند پیش کرو۔
(۲) بفرض محال صحیح تسلیم کیا جائے تو '' حضرت جبرئیل کا یہ فرمانا کہ موت صدقہ سے ٹل گئی ہے'' دلیل ہے اس بات کی کہ پیشگوئی مشروط تھی خیرات وغیرہ سے۔ چونکہ تم لوگ اس روایت کو مانتے ہو اس لیے یہ تم پر حجت ہے مگر یاد رکھو۔ جو پیشگوئی کوئی خدا کا نبی اپنی صداقت پر پیش کرتا ہے اس میں اگر شرط مذکور نہ ہو اور وہ بظاہر الفاظ پوری نہ نکلے تو دلیل تو کجا الٹا اس کے غیر صادق ہونے پر دلیل ہوسکتی ہے۔
------------------------
(۲۵۹) تفہیمات ربانیہ ص۵۷۲
(۲۶۰) پ۱۱ یونس آیت ۹۹
(۲۶۱) تفہیمات ربانیہ ص۵۷۳
توبہ اور رجوع سے معین عذاب بھی ٹل جاتا ہے۔ (۲۵۹)
الجواب:
اگر معین عذاب کی پیشگوئی میں توبہ کی شرط ہے تو بلا شبہ توبہ سے اس کا ٹل جانا ضروری ہے۔ لیکن اگر کوئی اور شرط ہے تو محض توبہ سے نہیں ٹل سکتا۔
پہلی مثال: اس بارے میں احمدی مولوی صاحب نے مجمل الفاظ میں جناب یونس علیہ السلام والی پیشگوئی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جس کا جواب ہم پہلے دے آئے ہیں کہ بفرض محال یونس علیہ السلام نے کوئی پیش گوئی کی بھی ہے تو اس میں ایمان کی شرط موجود تھی پڑھو آیت ''لَمَّا اٰمَنُوْا کَشَفْنَا عَنْھُمُ الْعَذَابَ الْخِزْیِ'' (۲۶۰) جب وہ ایمان لے آئے ہم نے عذاب اٹھا دیا۔
دوسری مثال: مرزائی مولوی صاحب نے تفسیر روح البیان سے نقل کی ہے یعنی جبرائیل نے مسیح کو ایک دھوبی کی موت کی خبر دی۔ مگر وہ نہ مرا جس پر یہ عذر کیا گیا کہ اس نے تین روٹیاں صدقہ کردی تھیں اس لیے موت ٹل گئی۔ (۲۶۱)
الجواب:
(۱) اول تو ہم روح البیان کے مصنف کو نبی یا رسول نہیں مانتے کہ مجرد اس کے لکھنے سے ہزارہا سال پہلے کا واقعہ تسلیم کیا جائے تاوقتیکہ مرزائی یہ نہ دکھائیں کہ اس نے یہ روایت کہاں سے لی ہے۔ قرآں سے یا حدیث سے۔ پس پہلا جواب یہی ہے کہ ہم اس پر اعتبار نہیں کرتے۔ سند پیش کرو۔
(۲) بفرض محال صحیح تسلیم کیا جائے تو '' حضرت جبرئیل کا یہ فرمانا کہ موت صدقہ سے ٹل گئی ہے'' دلیل ہے اس بات کی کہ پیشگوئی مشروط تھی خیرات وغیرہ سے۔ چونکہ تم لوگ اس روایت کو مانتے ہو اس لیے یہ تم پر حجت ہے مگر یاد رکھو۔ جو پیشگوئی کوئی خدا کا نبی اپنی صداقت پر پیش کرتا ہے اس میں اگر شرط مذکور نہ ہو اور وہ بظاہر الفاظ پوری نہ نکلے تو دلیل تو کجا الٹا اس کے غیر صادق ہونے پر دلیل ہوسکتی ہے۔
------------------------
(۲۵۹) تفہیمات ربانیہ ص۵۷۲
(۲۶۰) پ۱۱ یونس آیت ۹۹
(۲۶۱) تفہیمات ربانیہ ص۵۷۳