- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
پانچواں معیار:
قرآن مجید میں ہے اِنْ اَتَّبِعُ اِلاَّ مَا یُوْحٰی اِلیَّ میں صرف اپنی وحی کی پیروی کرتا ہوں وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلاَّ لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہ (۴۰۳) نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسول مگر مطاع بنا کر۔
ان آیات سے ظاہر ہے کہ نبی اپنی وحی کا متبع ہوتا ہے (دوسروں کی وحی کو اسی صورت میں مانتا ہے کہ اس کی وحی کے خلاف نہ ہو یا اس کی وحی کا حکم ہو کہ فلاں بات پہلی وحی کی مانو) نبی کسی دوسرے انسان کا مطیع نہیں ہوتا۔ چنانچہ مرزا صاحب بھی اقرار کرتے ہیں:
'' خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ کوئی رسول دنیا میں مطیع اور محکوم ہو کر نہیں آتا بلکہ وہ مطاع اور صرف اپنی وحی کا متبع ہوتا ہے۔'' (۴۰۴)
بخلاف اس کے مرزا صاحب بقول خود امتی نبی۔ مطیع اور محکوم رسول تھے۔ اور اپنی وحی کو بجز ''مطابقت'' قرآن کے نہیں مانتے تھے۔ پس وہ منہاج نبوت کی رو سے ''بدعتی رسول'' ہیں۔ (۴۰۵)
-----------------------------------------------------------------------------------------------------
(۴۰۲) پ۷ الانعام آیت: ۵۱
(۴۰۳) النساء آیت: ۶۵، نوٹ: مرزا اس آیت کا حسب ذیل معنیٰ کرتے ہیں کہ ہر ایک رسول مطاع اور امام بنانے کے لیے بھیجا جاتا ہے اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی کا مطیع اور تابع ہو، ازالہ اوہام ص۵۶۹ و حقیقت الوحی ص۱۲۷ و تفسیر مرزا ص۲۴۸، ج۳ وللفظ لہ۔ ابوصہیب
(۴۰۴) ازالہ اوہام ص۵۷۶ و روحانی ص۳۱۱، ج۲۲
(۴۰۵) اس مقام پر ایک اور نکتہ بھی قابل غور ہے وہ یہ کہ مرزا خود کو ساری زندگی حنفی المذہب مقلد باور کراتے رہے ہیں (دیکھئے راقم کا مضمون مندرجہ الاعتصام جلد ۳۹ نمبر ۵ مورخہ ۳۰ جنوری ۱۹۸۷ء ص۱۶) اور نبی امتی کا فقہی مسلک میں پیروکار اور مقلد ہو۔ یہ تو ویسے ہی شان نبوت کی توہین ہے۔ ابو صہیب
قرآن مجید میں ہے اِنْ اَتَّبِعُ اِلاَّ مَا یُوْحٰی اِلیَّ میں صرف اپنی وحی کی پیروی کرتا ہوں وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلاَّ لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہ (۴۰۳) نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسول مگر مطاع بنا کر۔
ان آیات سے ظاہر ہے کہ نبی اپنی وحی کا متبع ہوتا ہے (دوسروں کی وحی کو اسی صورت میں مانتا ہے کہ اس کی وحی کے خلاف نہ ہو یا اس کی وحی کا حکم ہو کہ فلاں بات پہلی وحی کی مانو) نبی کسی دوسرے انسان کا مطیع نہیں ہوتا۔ چنانچہ مرزا صاحب بھی اقرار کرتے ہیں:
'' خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ کوئی رسول دنیا میں مطیع اور محکوم ہو کر نہیں آتا بلکہ وہ مطاع اور صرف اپنی وحی کا متبع ہوتا ہے۔'' (۴۰۴)
بخلاف اس کے مرزا صاحب بقول خود امتی نبی۔ مطیع اور محکوم رسول تھے۔ اور اپنی وحی کو بجز ''مطابقت'' قرآن کے نہیں مانتے تھے۔ پس وہ منہاج نبوت کی رو سے ''بدعتی رسول'' ہیں۔ (۴۰۵)
-----------------------------------------------------------------------------------------------------
(۴۰۲) پ۷ الانعام آیت: ۵۱
(۴۰۳) النساء آیت: ۶۵، نوٹ: مرزا اس آیت کا حسب ذیل معنیٰ کرتے ہیں کہ ہر ایک رسول مطاع اور امام بنانے کے لیے بھیجا جاتا ہے اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی کا مطیع اور تابع ہو، ازالہ اوہام ص۵۶۹ و حقیقت الوحی ص۱۲۷ و تفسیر مرزا ص۲۴۸، ج۳ وللفظ لہ۔ ابوصہیب
(۴۰۴) ازالہ اوہام ص۵۷۶ و روحانی ص۳۱۱، ج۲۲
(۴۰۵) اس مقام پر ایک اور نکتہ بھی قابل غور ہے وہ یہ کہ مرزا خود کو ساری زندگی حنفی المذہب مقلد باور کراتے رہے ہیں (دیکھئے راقم کا مضمون مندرجہ الاعتصام جلد ۳۹ نمبر ۵ مورخہ ۳۰ جنوری ۱۹۸۷ء ص۱۶) اور نبی امتی کا فقہی مسلک میں پیروکار اور مقلد ہو۔ یہ تو ویسے ہی شان نبوت کی توہین ہے۔ ابو صہیب