- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
جھوٹ نمبر ۴:
ہم کذبات میں درج کر آئے ہیں کہ مرزا صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا سو سال تک تمام بنی آدم علیہ السلام پر قیامت آجائے گی۔ اس کے متعلق مصنف مرزائی پاکٹ بک لکھتا ہے:
'' یہ حدیث متعدد کتب میں ہے اور ابو سعید (خدری رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں کہ جب ہم جنگ تبوک سے واپس آئے تو ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کب قیامت ہوگی۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ تمام بنی آدم علیہ السلام پر سو سال نہ گزرے گا مگر آج زندوں میں سے ایک بھی روئے زمین پر نہ ہوگا۔'' (۵۲۱)
اس روایت کے ترجمہ میں مصنف پاکٹ بک نے عجب ہوشیاری سے کام لیا ہے الفاظ روایت لَا یَاتِیْ عَلَی النَّاسِ مِائَۃُ سَنَۃٍ وَعَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوْسَۃٌ الْیَوْمَ کا ترجمہ یہ کیا ہے تمام بنی آدم علیہ السلام پر سو سال نہ گزرے گا۔ مگر آج زندوں میں سے ایک بھی روئے زمین پر نہ ہوگا '' کیسا دجل آمیز ترجمہ ہے، آج'' اور '' زندہ نہ ہوگا'' یہ ترجمہ کیا ہے۔ صحیح ترجمہ یہ ہے '' سو سال نہ گزرے گا مگر آج کے زندوں میں سے کوئی روئے زمین پر نہ ہوگا۔''(۵۲۲)
الجواب:
اب سنیے بفرضِ محال ہم مان لیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور بلا کمی بیشی الفاظ کے ایسی ہی تو بھی اس سے مرزائی کذب دھویا نہیں جاتا ہے وہ الفاظ جو مرزائی نے نقل کیے ہیں لَا یَاْتِیْ عَلی النَّاسِ مِائۃ سَنَۃِ وَعَلٰی ظَھْرِ الْاَرضِ نَفْسٌ مَنْفُوْسَۃُ الْیَوْمِ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ آج کے دن جتنے لوگ زمین پر ہیں سو سال نہ گزرے گا کہ ان میں سے ایک بھی باقی نہ رہے گا۔ معاملہ صاف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ لوگوں کے متعلق فرماتے ہیں کہ سو سال تک ان میں سے کوئی زمین پر نہ رہے گا۔ بتلائیے اس میں تمام بنی آدم پر قیامت کا ذکر کہاں ہے اس کی مزید وضاحت مسلم کی وہ حدیث کر رہی ہے جو مصنف نے مرزائی پاکٹ بک نے نقل کی ہے اور اس کا ترجمہ بھی خود کیا ہے کہ:
'' سو سال نہیں گزرے گا کہ آج کے زندوں میں سے کوئی بھی زندہ جان باقی ہو۔'' (ص۱۲۰ جلد ۶ کنز العمال و مسلم کتاب الفتن ) (۵۲۳)
یہ حدیث تو پہلی سے بھی صاف ہے کہ قیامت ذکر نہیں صرف موجودہ لوگوں کے سو سال تک زندہ نہ رہنے کا تذکرہ ہے۔ اس سے بھی زیادہ وضاحت وہ حدیث کر رہی ہے جسے مصنف نے دوسرے نمبر پر ترمذی کتاب الفتن سے نقل کیا ہے۔ مگر ایک تو اس کا ترجمہ غلط کیا ہے۔ دوم خیانت کی ہے۔ یعنی حدیث کا آدھا ٹکڑا نقل کیا ہے اور آدھا جو مرزائی استدلال کی جڑ کاٹ رہا تھا چھوڑ دیا ہے۔ بہرحال ہم پہلے اسی ٹکڑے کو زیر بحث لاتے ہیں جسے مرزائی نے نقل کیا ہے۔
فَقَالَ اَرَائتْکُمْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَأسِ مِائۃٍ سَنَۃٍ مِنْھَا لَا یَبْقٰی مِمَّنْ ھُوَ عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ اَحَدٌ ۔
'' آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج کی رات سے سو سال نہ گزرے گا کہ روئے زمین پر کوئی باقی نہ رہے گا۔''
جن لوگوں کو زبان عربی سے ذرہ بھر بھی مس ہے وہ مرزائی دجالیت پر مطلع ہوگئے ہونگے دیکھئے کیسے واضح الفاظ ہیں کہ لَا یَبْقٰی مِمَّنْ ھو علی ظھر الارض۔نہیں باقی رہے گا جو اس وقت زمین پر موجود سے مگر مرزائی خائن نے صحیح ترجمہ ہی نہ کیا اور لکھ دیا کہ '' سو سال نہ گزرے گا کہ زمین پر کوئی باقی نہ رہے گا'' اللہ اکبر چوری اور سینہ زوری کی اس سے بڑھ کر مثال نہ ہوگی ظالم کو خدا سے شرم نہ آئی کہ مرزا کے منہ سے سیاہی دھونے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر حملہ کردیا بھلا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہوتا کہ سو سال تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی اور نہ آتی جیسا کہ نہیں آئی تو معاذ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غیر صادق ہونے میں کیا شک رہ سکتا ہے۔ افسوس لَعَنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ الْمُفْتَرِیْنَ
اب سنیے دوسرا حصہ اس حدیث کا جو آئینہ کی طرح صاف ہے۔
قَالَ ابِنُ عُمَرَ ؓ فوھل الناس فی مقالۃ رسول اللّٰہ ﷺ تِلْکَ فِیْمَا یَتَحَدَّ ثُوْنَہٗ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ۔
لوگوں کو اس حدیث سے حیرانی ہوئی (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حیرانی کی کیا وجہ) انَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ﷺ بے شک و شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا ہے کہ لا تبقی ممن ھو الیوم علی ظھر الارض اَحَد آج جو لوگ زمین پر ہیں ان میں سے سو سال تک کوئی باقی نہیں رہے گا یُرِیْدُ بِذٰلِکَ اَنْ ینحزم ذٰلِکَ الْقَرْنُ یَقِیْنًا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ اس حدیث میں یہی ہے کہ موجودہ قرن کے لوگ سو سال تک نہ بچیں گے۔ ھذا حدیث صحیح۔(۵۲۴)
اسی ترمذی شریف کے اسی باب میں ایک اور حدیث میں اس سے بھی زیادہ وضاحت ہے: عَنْ جابر قال قال رسول اللّٰہ ﷺ مَا علی الارض نفس منفوسہ یعنِی الیوم یاتی علیہا مائۃ سنۃً۔(۵۲۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کے دن جو بھی جاندار زمین پر ہے سو سال تک نہ رہے گا۔ دیکھئے اس جگہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یعنی کا لفظ کہہ کر الیوم کی قید لگا دی۔ پس مرزائی فریب ھَبَائً منثوراً ہوگیا مختصر یہ کہ مرزا نے ازالہ اوہام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان باندھا ہے کہ ''سو سال تک قیامت، آجائے گی۔''
مرزائیو! اپنے تمام علماء کو اکٹھے کرو اور یہ حدیث دکھاؤ اگر نہ دکھا سکو اور ہرگز نہ دکھا سکو گے تو پھر اللہ سے ڈر کر ، مفتری کذاب کو چھوڑ دو ورنہ یاد رکھو ہم قیامت کے دن بھی تمہارے گلوں میں رستہ ڈال لیں گے اور حضور باری اس کا جواب مانگیں گے۔ فاتقو اللہ
-----------------------------------------------
(۵۲۱) احمدیہ پاکٹ بک ص۲۶۸ طبعہ ۱۹۳۲ و ص۸۹۷ طبعہ ۱۹۴۵ء بحوالہ طبرانی صفیر ص۱۵
(۵۲۲) تجلیات رحمانیہ ص۸۶ مولفہ مرزائی اللّٰہ دتا جالندھری
(۵۲۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۶۹ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۸۹۸ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۵۲۴) صحیح مسلم ص۳۱۰، ج۲ فی الفضائل باب قولہ لاثانی مائۃ سنۃ علی الارض الخ و ابوداؤد ص۲۴۲، ج۲ فی الفتن باب قرب الساعۃ والترمذی ص۲۴۲، ج۳ مع تحفۃ فی الفتن وقال ھذا حدیث صحیح۔
(۵۲۵) ترمذی مع تحفہ ص۲۴۲، ج۳ مصدر السابق
ہم کذبات میں درج کر آئے ہیں کہ مرزا صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا سو سال تک تمام بنی آدم علیہ السلام پر قیامت آجائے گی۔ اس کے متعلق مصنف مرزائی پاکٹ بک لکھتا ہے:
'' یہ حدیث متعدد کتب میں ہے اور ابو سعید (خدری رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں کہ جب ہم جنگ تبوک سے واپس آئے تو ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کب قیامت ہوگی۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ تمام بنی آدم علیہ السلام پر سو سال نہ گزرے گا مگر آج زندوں میں سے ایک بھی روئے زمین پر نہ ہوگا۔'' (۵۲۱)
اس روایت کے ترجمہ میں مصنف پاکٹ بک نے عجب ہوشیاری سے کام لیا ہے الفاظ روایت لَا یَاتِیْ عَلَی النَّاسِ مِائَۃُ سَنَۃٍ وَعَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوْسَۃٌ الْیَوْمَ کا ترجمہ یہ کیا ہے تمام بنی آدم علیہ السلام پر سو سال نہ گزرے گا۔ مگر آج زندوں میں سے ایک بھی روئے زمین پر نہ ہوگا '' کیسا دجل آمیز ترجمہ ہے، آج'' اور '' زندہ نہ ہوگا'' یہ ترجمہ کیا ہے۔ صحیح ترجمہ یہ ہے '' سو سال نہ گزرے گا مگر آج کے زندوں میں سے کوئی روئے زمین پر نہ ہوگا۔''(۵۲۲)
الجواب:
اب سنیے بفرضِ محال ہم مان لیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور بلا کمی بیشی الفاظ کے ایسی ہی تو بھی اس سے مرزائی کذب دھویا نہیں جاتا ہے وہ الفاظ جو مرزائی نے نقل کیے ہیں لَا یَاْتِیْ عَلی النَّاسِ مِائۃ سَنَۃِ وَعَلٰی ظَھْرِ الْاَرضِ نَفْسٌ مَنْفُوْسَۃُ الْیَوْمِ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ آج کے دن جتنے لوگ زمین پر ہیں سو سال نہ گزرے گا کہ ان میں سے ایک بھی باقی نہ رہے گا۔ معاملہ صاف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ لوگوں کے متعلق فرماتے ہیں کہ سو سال تک ان میں سے کوئی زمین پر نہ رہے گا۔ بتلائیے اس میں تمام بنی آدم پر قیامت کا ذکر کہاں ہے اس کی مزید وضاحت مسلم کی وہ حدیث کر رہی ہے جو مصنف نے مرزائی پاکٹ بک نے نقل کی ہے اور اس کا ترجمہ بھی خود کیا ہے کہ:
'' سو سال نہیں گزرے گا کہ آج کے زندوں میں سے کوئی بھی زندہ جان باقی ہو۔'' (ص۱۲۰ جلد ۶ کنز العمال و مسلم کتاب الفتن ) (۵۲۳)
یہ حدیث تو پہلی سے بھی صاف ہے کہ قیامت ذکر نہیں صرف موجودہ لوگوں کے سو سال تک زندہ نہ رہنے کا تذکرہ ہے۔ اس سے بھی زیادہ وضاحت وہ حدیث کر رہی ہے جسے مصنف نے دوسرے نمبر پر ترمذی کتاب الفتن سے نقل کیا ہے۔ مگر ایک تو اس کا ترجمہ غلط کیا ہے۔ دوم خیانت کی ہے۔ یعنی حدیث کا آدھا ٹکڑا نقل کیا ہے اور آدھا جو مرزائی استدلال کی جڑ کاٹ رہا تھا چھوڑ دیا ہے۔ بہرحال ہم پہلے اسی ٹکڑے کو زیر بحث لاتے ہیں جسے مرزائی نے نقل کیا ہے۔
فَقَالَ اَرَائتْکُمْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَأسِ مِائۃٍ سَنَۃٍ مِنْھَا لَا یَبْقٰی مِمَّنْ ھُوَ عَلٰی ظَھْرِ الْاَرْضِ اَحَدٌ ۔
'' آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج کی رات سے سو سال نہ گزرے گا کہ روئے زمین پر کوئی باقی نہ رہے گا۔''
جن لوگوں کو زبان عربی سے ذرہ بھر بھی مس ہے وہ مرزائی دجالیت پر مطلع ہوگئے ہونگے دیکھئے کیسے واضح الفاظ ہیں کہ لَا یَبْقٰی مِمَّنْ ھو علی ظھر الارض۔نہیں باقی رہے گا جو اس وقت زمین پر موجود سے مگر مرزائی خائن نے صحیح ترجمہ ہی نہ کیا اور لکھ دیا کہ '' سو سال نہ گزرے گا کہ زمین پر کوئی باقی نہ رہے گا'' اللہ اکبر چوری اور سینہ زوری کی اس سے بڑھ کر مثال نہ ہوگی ظالم کو خدا سے شرم نہ آئی کہ مرزا کے منہ سے سیاہی دھونے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر حملہ کردیا بھلا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہوتا کہ سو سال تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی اور نہ آتی جیسا کہ نہیں آئی تو معاذ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غیر صادق ہونے میں کیا شک رہ سکتا ہے۔ افسوس لَعَنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ الْمُفْتَرِیْنَ
اب سنیے دوسرا حصہ اس حدیث کا جو آئینہ کی طرح صاف ہے۔
قَالَ ابِنُ عُمَرَ ؓ فوھل الناس فی مقالۃ رسول اللّٰہ ﷺ تِلْکَ فِیْمَا یَتَحَدَّ ثُوْنَہٗ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ۔
لوگوں کو اس حدیث سے حیرانی ہوئی (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حیرانی کی کیا وجہ) انَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ﷺ بے شک و شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا ہے کہ لا تبقی ممن ھو الیوم علی ظھر الارض اَحَد آج جو لوگ زمین پر ہیں ان میں سے سو سال تک کوئی باقی نہیں رہے گا یُرِیْدُ بِذٰلِکَ اَنْ ینحزم ذٰلِکَ الْقَرْنُ یَقِیْنًا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ اس حدیث میں یہی ہے کہ موجودہ قرن کے لوگ سو سال تک نہ بچیں گے۔ ھذا حدیث صحیح۔(۵۲۴)
اسی ترمذی شریف کے اسی باب میں ایک اور حدیث میں اس سے بھی زیادہ وضاحت ہے: عَنْ جابر قال قال رسول اللّٰہ ﷺ مَا علی الارض نفس منفوسہ یعنِی الیوم یاتی علیہا مائۃ سنۃً۔(۵۲۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کے دن جو بھی جاندار زمین پر ہے سو سال تک نہ رہے گا۔ دیکھئے اس جگہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یعنی کا لفظ کہہ کر الیوم کی قید لگا دی۔ پس مرزائی فریب ھَبَائً منثوراً ہوگیا مختصر یہ کہ مرزا نے ازالہ اوہام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان باندھا ہے کہ ''سو سال تک قیامت، آجائے گی۔''
مرزائیو! اپنے تمام علماء کو اکٹھے کرو اور یہ حدیث دکھاؤ اگر نہ دکھا سکو اور ہرگز نہ دکھا سکو گے تو پھر اللہ سے ڈر کر ، مفتری کذاب کو چھوڑ دو ورنہ یاد رکھو ہم قیامت کے دن بھی تمہارے گلوں میں رستہ ڈال لیں گے اور حضور باری اس کا جواب مانگیں گے۔ فاتقو اللہ
-----------------------------------------------
(۵۲۱) احمدیہ پاکٹ بک ص۲۶۸ طبعہ ۱۹۳۲ و ص۸۹۷ طبعہ ۱۹۴۵ء بحوالہ طبرانی صفیر ص۱۵
(۵۲۲) تجلیات رحمانیہ ص۸۶ مولفہ مرزائی اللّٰہ دتا جالندھری
(۵۲۳) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۶۹ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۸۹۸ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۵۲۴) صحیح مسلم ص۳۱۰، ج۲ فی الفضائل باب قولہ لاثانی مائۃ سنۃ علی الارض الخ و ابوداؤد ص۲۴۲، ج۲ فی الفتن باب قرب الساعۃ والترمذی ص۲۴۲، ج۳ مع تحفۃ فی الفتن وقال ھذا حدیث صحیح۔
(۵۲۵) ترمذی مع تحفہ ص۲۴۲، ج۳ مصدر السابق