- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
ناظرین کرام! چونکہ یہ اعتقاد سخت گندہ ہے کہ یوں کھلے بندوں انبیاء کرام کی ایک کثیر تعداد کو شیطانی پھندے میں پھنسا ہوا تسلیم کیا جائے وہ بھی اس رنگ میں کہ آخری وقت تک وہ اپنی کذب گوئی پر مصر بلکہ حسب بیان بائیبل لڑنے مرنے پر نظر آئیں اور یہ لڑائی بھی ایک صادق بنی کے ساتھ ہو جو رو در رو کہہ رہا ہے کہ یہ پیشگوئی جھوٹی ہے (جیسا کہ آگے چل کر ہم یہ تمام واقعہ نقل کریں گے) اس لیے مرزائی مجیب اس مقام پر فَبُھِتَ الَّذِیْ کَفَرَ(۷۴۸) کا زندنہ نمونہ بن رہا ہے۔ اگر وہ ان کو نبی تسلیم کرتا ہے تو علم و دیانت پر چھری پھیرنے کے علاوہ اس کا ضمیر بھی اسے ملامت کرتا ہے اور اگر نبی نہیں مانتا تو مرزا صاحب کی نبوت جو ذریعہ معاش ہے ہاتھ سے چھوٹی جاتی ہے۔ بیچارہ کرے تو کیا کرے آخر بصد غور و فکر ان لوگوں کی راہ چلتا ہے جن کے حق میں وارد ہے:
وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً۔
ایک تیسری صورت نکالتا ہے کہ وہ اشخاص نہ نبی تھے نہ متنبی بلکہ:
'' وہ صرف محدث کے درجے پر تھے، ان کی وحی دخل شیطان سے پاک نہ تھی، بموجب آیت وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ من رسول ولا نبی صرف انبیاء کی وحی دخل شیطان سے پاک کی جاتی ہے۔ (مفہوم الفضل ۲۰؍ نومبر ۳۲ء) (۷۴۹)
معلوم ہوتا ہے کہ مرزائی مجیب اپنے دل میں سمجھ رہا ہے کہ میرے مضامین پڑھنے والے مرزائی ہی تو ہیں جو ایمان و اسلام کے علاوہ عدل و انصاف سے بھی مبرا ہیں۔ اس لیے جو چاہوں لکھوں۔ مرزا صاحب نے سچ فرمایا ہے کہ:
'' جب انسان حیا کو چھوڑ دیتا ہے تو جو چاہے بکے کون اس کو روکتا ہے۔'' (۷۵۰)
مگر جناب ہم تو جھوٹے کو گھر تک پہنچا کر چھوڑیں گے۔ سنیے صاحب! یہ اشخاص محدث بھی نہیں بنائے جاسکتے کیونکہ تمہارے نبی کے فرمان کے موحب محدث کی وحی بھی دخل شیطان سے پاک ہوتی ہے۔ ملاحظہ ہو تحریر ذیل :
'' محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ رسولوں اور نبیوں کی وحی کی طرح اس کی وحی کو بھی دخل شیطان سے منزہ کیا جاتا ہے۔'' (۷۵۱)
اسی طرح ایک اور مقام پر خاص اسی آیت کی رو سے جو مرزائی مجیب نے صرف انبیاء کی وحی کے متعلق لکھی ہے حسب قرأت ابن عباس مرزا صاحب نے محدث کو بھی اسی میں داخل کیا ہے۔ (۷۵۲)لہٰذا مرزائی صاحب کا ان چار سو اشخاص کو محدثین میں شامل کرنا جھوٹ ہے، فریب ہے، بہتان ہے کیونکہ ان کی وحی غلطی سے پاک نہیں کی گئی۔ جیسا کہ بائیبل کے مطالعہ سے صاف ظاہر ہے اور خود ہمارے مخاطب نے اپنی کتاب تفہیمات ربانیہ میں تسلیم کیا ہے:
'' تورات سے ان نبیوں کا جو حال ثابت ہے وہ یہ ہے کہ وہ اخیر تک اپنی بات پر ضد رہے۔'' (۷۵۳)
پھر اور سنیے مرزا صاحب کے نزدیک ''محدث ارشاد و ہدایت خلق اللہ کے لیے مامور ہوتا ہے۔'' (۷۵۴)بخلاف اس کے یہ چار سو صاحب مامور خدا وہادی خلق اللہ تو کیا۔ انتہائی گمراہی پر کمر بستہ نظر آرہے ہیں چنانچہ آپ خود مانتے ہیں کہ وہ اپنی غلط پیشگوئیوں پر یوں اڑے بیٹھے تھے کہ جب ان کے رو برو ایک '' صادق نبی اللہ'' نے ان کی کذب گوئی عیاں کی تو:
'' ان میں سے ایک نے میکا یاہ نبی کی راست گوئی پر ایک تھپڑ بھی مار دیا۔''(۷۵۵)
حیرت ہے کہ باوجود اس کافرانہ جرأت و جسارت کے بھی انہیں مامور الٰہی محدث وغیرہ تسلیم کیا جاتا ہے:
ہوا تھا کبھی سر قلم قاصدوں کا
یہ تیرے زمانے میں دستور نکلا
آگے چل کر اور گل کھلایا ہے کہ :
'' بلعم بن باعور کی طرح ناتمام سالک تھے۔''
کہاں نبی اللہ۔ کہاں محدث اور کہاں ناتمام سالک جو بقول مرزا آیت ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ عَلٰی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰطیْنُ تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیْمٍ کے تحت داخل ہیں۔(۷۵۶)
اس ''کوڑھ پہ کھاج'' اور ملاحظہ ہو کر یہی صاحب اپنی کتاب تفہیمات ربانیہ میں یہ بھی لکھ گئے کہ :
' ' بائیبل کے ان چار سو نبیوں کی حیثیت معمولی کاہنوں کی حیثیت تھی۔'' (۷۵۷)
واہ رے تیری تہافت، اچھا صاحب اگر یہ محض معمولی کاہنوں کی حیثیت میں تھے تو آپ کے نبی نے ان کاہنوں کی کذب گوئی کو اپنی پیشگوئی پر بطور نظیر کیوں پیش کیا اور ان کے مقابلے پر اپنے لیے لفظ '' عاجز'' کیوں لکھا؟ کیا مرزا صاحب ان جیسے یا ان سے بھی گئے گزرے تھے؟
میرے پہلو سے کیا پالا ستم گر سے پڑا
مل گئی مرزا تجھے کفران نعمت کی سزا
مولوی صاحب آئیے آپ کے نبی کی تحریر سے تمہیں کاہنوں کی تصویر کے درشن کراؤں۔ ہوش و حواس کو قائم کرکے اپنے ایمان کے آئینہ میں ان کا عکس جمائیے کیوں کہ آخر بقول شمایہ آپ کے مسلمہ مقتدا کے ہم شکل ہیں ملاحظہ ہو مرزا صاحب فرماتے ہیں:
'' اللہ نے جو کاہنوں اور مجنونوں کی تردید کی ہے تو اسی واسطے کہ آخر ان کو بھی بعض باتیں معلوم ہو جاتی ہیں۔'' (۷۵۸)
معلوم ہوا کہ کاہن زمرہ مردودین میں داخل ہیں۔ مولوی صاحب آپ نے لکھا تھا کہ ''اہلحدیث'' اپنے دعویٰ یعنے اشخاص کے جھوٹے نبی ہونے کا ثبوت دے۔ لیجئے ہم نے بائیبل کے حوالہ سے پہلے پہلے خود آپ ہی کی تحریرات سے ثابت کردیا کیا کہتے ہو؟ اگر کچھ کسر ہے تو اور سنیے خود آپ کے قلم سے حق تعالیٰ نے لکھوا دیا ہے کہ وہ جھوٹے نبی تھے۔ ملاحظہ ہو آپ لکھتے ہیں:
'' حضرت (مرزا صاحب) نے بائیبل کے چار سو نبیوں والے قصہ کو متعدد کتب میں ذکر فرمایا ہے ضرورۃ الامام میں ان کے الہام کو شیطانی قرار دیا (ص۱۷) اور ازالہ اوہام میں ان کے جھوٹے ہونے کا ذکر فرمایا ہے۔'' (۷۵۹)
کیا خوب:
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
-----------------------------
(۷۴۸) پ۳ البقرہ آیت نمبر ۲۵۸
(۷۴۹) مفہوم اخبار ، الفضل ۲۰ ؍ نومبر ۱۹۳۲ء
(۷۵۰) اعجاز احمدی ص۳ و روحانی ص۱۰۹، ج۱۹
(۷۵۱) توضیح مرام ص۱۸ و روحانی ص۶۰، ج۲
(۷۵۲) ازالہ اوہام ص۴۲۲ و روحانی ص۳۲۱، ج۳ و تفیسر مرزا ص۱۵۳، ج۶
(۷۵۳) تفہیمات ربانیہ ص۳۸۸
(۷۵۴) ضرورۃ الامام ص۲۴ و روحانی ص۴۹۴، ج۱۳ و مفہوم توضیح مرام ۱۸ روحانی ص۶۰، ج۲
(۷۵۵) تفہیمات ربانیہ ص۳۹۳، نوٹ: اللہ دتہ جالندھری کا سورہ الحج کی آیت سے انبیاء کے علاوہ کی وحی میں دخل شیطانی کے ہونے کا استدلال کرنا، مرزا کی تصریحات کے خلاف ہے، چنانچہ مرزا کہ جس طرح نبی اور رسول کی وحی محفوظ ہوتی ہے اسی طرح محدث کی وحی بھی محفوظ ہوتی ہے جیسا کہ اس آیت (سورہ حج) میں پایا جاتا ہے، الحکم جلد ۶ نمبر ۴۰ مورخہ ۱۰؍ نومبر ۱۹۰۲ء ص۶ بحوالہ تفسیر مرزا ص۱۶۳، ج۶
(۷۵۶) ضرورۃ الامام ص۱۳ و روحانی ص۴۸۴، ج۱۳ و تفسیر مرزا ص۳۷۴، ج۶
(۷۵۷) تفہیمات ربانیہ ص۳۹۳
(۷۵۸) الحکم جلد ۱۱ نمبر۴۰ مورخہ ۱۰؍ نومبر ۱۹۰۷ء ص۸ و ملفوظات مرزا ص۳۴۸، ج۵
(۷۵۹) الفضل ۲۰؍ نومبر ۱۹۳۲ء
وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً۔
ایک تیسری صورت نکالتا ہے کہ وہ اشخاص نہ نبی تھے نہ متنبی بلکہ:
'' وہ صرف محدث کے درجے پر تھے، ان کی وحی دخل شیطان سے پاک نہ تھی، بموجب آیت وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ من رسول ولا نبی صرف انبیاء کی وحی دخل شیطان سے پاک کی جاتی ہے۔ (مفہوم الفضل ۲۰؍ نومبر ۳۲ء) (۷۴۹)
معلوم ہوتا ہے کہ مرزائی مجیب اپنے دل میں سمجھ رہا ہے کہ میرے مضامین پڑھنے والے مرزائی ہی تو ہیں جو ایمان و اسلام کے علاوہ عدل و انصاف سے بھی مبرا ہیں۔ اس لیے جو چاہوں لکھوں۔ مرزا صاحب نے سچ فرمایا ہے کہ:
'' جب انسان حیا کو چھوڑ دیتا ہے تو جو چاہے بکے کون اس کو روکتا ہے۔'' (۷۵۰)
مگر جناب ہم تو جھوٹے کو گھر تک پہنچا کر چھوڑیں گے۔ سنیے صاحب! یہ اشخاص محدث بھی نہیں بنائے جاسکتے کیونکہ تمہارے نبی کے فرمان کے موحب محدث کی وحی بھی دخل شیطان سے پاک ہوتی ہے۔ ملاحظہ ہو تحریر ذیل :
'' محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ رسولوں اور نبیوں کی وحی کی طرح اس کی وحی کو بھی دخل شیطان سے منزہ کیا جاتا ہے۔'' (۷۵۱)
اسی طرح ایک اور مقام پر خاص اسی آیت کی رو سے جو مرزائی مجیب نے صرف انبیاء کی وحی کے متعلق لکھی ہے حسب قرأت ابن عباس مرزا صاحب نے محدث کو بھی اسی میں داخل کیا ہے۔ (۷۵۲)لہٰذا مرزائی صاحب کا ان چار سو اشخاص کو محدثین میں شامل کرنا جھوٹ ہے، فریب ہے، بہتان ہے کیونکہ ان کی وحی غلطی سے پاک نہیں کی گئی۔ جیسا کہ بائیبل کے مطالعہ سے صاف ظاہر ہے اور خود ہمارے مخاطب نے اپنی کتاب تفہیمات ربانیہ میں تسلیم کیا ہے:
'' تورات سے ان نبیوں کا جو حال ثابت ہے وہ یہ ہے کہ وہ اخیر تک اپنی بات پر ضد رہے۔'' (۷۵۳)
پھر اور سنیے مرزا صاحب کے نزدیک ''محدث ارشاد و ہدایت خلق اللہ کے لیے مامور ہوتا ہے۔'' (۷۵۴)بخلاف اس کے یہ چار سو صاحب مامور خدا وہادی خلق اللہ تو کیا۔ انتہائی گمراہی پر کمر بستہ نظر آرہے ہیں چنانچہ آپ خود مانتے ہیں کہ وہ اپنی غلط پیشگوئیوں پر یوں اڑے بیٹھے تھے کہ جب ان کے رو برو ایک '' صادق نبی اللہ'' نے ان کی کذب گوئی عیاں کی تو:
'' ان میں سے ایک نے میکا یاہ نبی کی راست گوئی پر ایک تھپڑ بھی مار دیا۔''(۷۵۵)
حیرت ہے کہ باوجود اس کافرانہ جرأت و جسارت کے بھی انہیں مامور الٰہی محدث وغیرہ تسلیم کیا جاتا ہے:
ہوا تھا کبھی سر قلم قاصدوں کا
یہ تیرے زمانے میں دستور نکلا
آگے چل کر اور گل کھلایا ہے کہ :
'' بلعم بن باعور کی طرح ناتمام سالک تھے۔''
کہاں نبی اللہ۔ کہاں محدث اور کہاں ناتمام سالک جو بقول مرزا آیت ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ عَلٰی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰطیْنُ تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیْمٍ کے تحت داخل ہیں۔(۷۵۶)
اس ''کوڑھ پہ کھاج'' اور ملاحظہ ہو کر یہی صاحب اپنی کتاب تفہیمات ربانیہ میں یہ بھی لکھ گئے کہ :
' ' بائیبل کے ان چار سو نبیوں کی حیثیت معمولی کاہنوں کی حیثیت تھی۔'' (۷۵۷)
واہ رے تیری تہافت، اچھا صاحب اگر یہ محض معمولی کاہنوں کی حیثیت میں تھے تو آپ کے نبی نے ان کاہنوں کی کذب گوئی کو اپنی پیشگوئی پر بطور نظیر کیوں پیش کیا اور ان کے مقابلے پر اپنے لیے لفظ '' عاجز'' کیوں لکھا؟ کیا مرزا صاحب ان جیسے یا ان سے بھی گئے گزرے تھے؟
میرے پہلو سے کیا پالا ستم گر سے پڑا
مل گئی مرزا تجھے کفران نعمت کی سزا
مولوی صاحب آئیے آپ کے نبی کی تحریر سے تمہیں کاہنوں کی تصویر کے درشن کراؤں۔ ہوش و حواس کو قائم کرکے اپنے ایمان کے آئینہ میں ان کا عکس جمائیے کیوں کہ آخر بقول شمایہ آپ کے مسلمہ مقتدا کے ہم شکل ہیں ملاحظہ ہو مرزا صاحب فرماتے ہیں:
'' اللہ نے جو کاہنوں اور مجنونوں کی تردید کی ہے تو اسی واسطے کہ آخر ان کو بھی بعض باتیں معلوم ہو جاتی ہیں۔'' (۷۵۸)
معلوم ہوا کہ کاہن زمرہ مردودین میں داخل ہیں۔ مولوی صاحب آپ نے لکھا تھا کہ ''اہلحدیث'' اپنے دعویٰ یعنے اشخاص کے جھوٹے نبی ہونے کا ثبوت دے۔ لیجئے ہم نے بائیبل کے حوالہ سے پہلے پہلے خود آپ ہی کی تحریرات سے ثابت کردیا کیا کہتے ہو؟ اگر کچھ کسر ہے تو اور سنیے خود آپ کے قلم سے حق تعالیٰ نے لکھوا دیا ہے کہ وہ جھوٹے نبی تھے۔ ملاحظہ ہو آپ لکھتے ہیں:
'' حضرت (مرزا صاحب) نے بائیبل کے چار سو نبیوں والے قصہ کو متعدد کتب میں ذکر فرمایا ہے ضرورۃ الامام میں ان کے الہام کو شیطانی قرار دیا (ص۱۷) اور ازالہ اوہام میں ان کے جھوٹے ہونے کا ذکر فرمایا ہے۔'' (۷۵۹)
کیا خوب:
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
-----------------------------
(۷۴۸) پ۳ البقرہ آیت نمبر ۲۵۸
(۷۴۹) مفہوم اخبار ، الفضل ۲۰ ؍ نومبر ۱۹۳۲ء
(۷۵۰) اعجاز احمدی ص۳ و روحانی ص۱۰۹، ج۱۹
(۷۵۱) توضیح مرام ص۱۸ و روحانی ص۶۰، ج۲
(۷۵۲) ازالہ اوہام ص۴۲۲ و روحانی ص۳۲۱، ج۳ و تفیسر مرزا ص۱۵۳، ج۶
(۷۵۳) تفہیمات ربانیہ ص۳۸۸
(۷۵۴) ضرورۃ الامام ص۲۴ و روحانی ص۴۹۴، ج۱۳ و مفہوم توضیح مرام ۱۸ روحانی ص۶۰، ج۲
(۷۵۵) تفہیمات ربانیہ ص۳۹۳، نوٹ: اللہ دتہ جالندھری کا سورہ الحج کی آیت سے انبیاء کے علاوہ کی وحی میں دخل شیطانی کے ہونے کا استدلال کرنا، مرزا کی تصریحات کے خلاف ہے، چنانچہ مرزا کہ جس طرح نبی اور رسول کی وحی محفوظ ہوتی ہے اسی طرح محدث کی وحی بھی محفوظ ہوتی ہے جیسا کہ اس آیت (سورہ حج) میں پایا جاتا ہے، الحکم جلد ۶ نمبر ۴۰ مورخہ ۱۰؍ نومبر ۱۹۰۲ء ص۶ بحوالہ تفسیر مرزا ص۱۶۳، ج۶
(۷۵۶) ضرورۃ الامام ص۱۳ و روحانی ص۴۸۴، ج۱۳ و تفسیر مرزا ص۳۷۴، ج۶
(۷۵۷) تفہیمات ربانیہ ص۳۹۳
(۷۵۸) الحکم جلد ۱۱ نمبر۴۰ مورخہ ۱۰؍ نومبر ۱۹۰۷ء ص۸ و ملفوظات مرزا ص۳۴۸، ج۵
(۷۵۹) الفضل ۲۰؍ نومبر ۱۹۳۲ء