• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد حسین میمن کے اس نقطہ کو کوئی بھی اہل حدیث علمی نقطہ ثابت کردے اس کو ایک کروڑ روپے کا نقد انعام

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
اسلام علیکم

الیاسی بھائی لگتا ہے آپ کی آپ کی آپ کے گھر میں بھی کوئی بات نہیں سنی جاتی آپ کی دماغی حالت کی وجہ سے اسی لئے آپ آ کے لکھ جاتے ہیں
بھائی میں آپ سے پہلے بھی کہہ چکا ھوں کہ آپ اپنے بابا الیاس صاحب کو تھوڑی سی مردانگی اپنانے کی ترغیب دیں اور انسے کہیں کہ اب محدث فورم پہ آپ کے مشوروں کی وجہ مجھ (الیاسی) پہ دماغی مریض ھونے کے سشبہات شرو ع ھو گئے ھہں بابا سے کہو اب تو جواب لکھ کہ مردانگی کا ثبوت دے دیں
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
جی شاکر بھائی اب خیال رکھونگا جزاکاللہ خیرا

بھائی بس آپ سے درخواست ھے کہ انھوں نے اعتراض کا جو پوسٹ بنایا ہے اس میں جو زبان انھوں نے میمن صاحب کے لیئے استعمال کی ھے وہ بہت نازیبہ زبان ھے انشااللہ اب میری طرف سے ایسی کوئی شکایت کا موقع نہیں ملےگا
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
کسی سنجیدہ سوال کا اس قدر "دلچسپ" جواب میں نے غالباً اپنی زندگی میں کبھی پڑھا نہیں۔
سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں کہ اسے فریم کر کے کتابوں کی الماری کے قریب لگوا لوں ۔۔۔ تاکہ کبھی مطالعے کے دوران بوریت محسوس ہو تو اسے پڑھ کر مزاج میں کچھ شگفتگی در آئے۔
:) :) :)

ویسے اس چیلنج سے تمھارے ٹھیکداران اسلام اور حدیث بھائی کیدڑ کی طرح بھاگتے کیوں ہے؟
باذوق صاحب دیکھا نا ہم آپ کو دین سکھانے کی باوجود آپ کی ذوق کا بھی خیال رکھتے ہیں تاکہ ذوق مطالعہ کی ب ساتھ ساتھ آپ کی منہ کا ذایقہ بھی اچھا رہے
 
شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
الیاسی بھائی جواب لے آؤ اب تو اور کچھ چارےکار نہیں ھے اب
MUTARIZ KAY ATIRAZAT OR UNKAY JAWABAT | Facebook
محمد حسین میمن کے کتابچے کے جواب میں
اللہ کا فضل یہ ہوا کہ مباہلے کی جگہ پر محمد حسین صاحب کے گروپ نے ایک کتابچہ بانٹا تھا جس میں مباہلے والے نکتے پر بحث تھی اس کتابچہ کا نام ’’ صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق‘‘ ہے اس کتابچہ کا بالکل بیڑا غرق ہو گیا۔ اور ان شاء اللہ اس کتابچے کی چند خامیاں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔جس میں ایک یہ ہے۔

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور دے کر ایک صاع عمدہ کجھور لے لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ "یہ تو عین سود ہے۔"

اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتابچہ میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔

اور وہ یہ کہ انہوں نے صفحہ ۲۷ پر لکھا ہے۔

’’یہ حدیث بھی الحمداللہ قرآن مجید کے بعین مطابق ہے۔‘‘

اس کے بعد انہوں نے یہ آیات ذکر کی ہیں۔

أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ(١٨١-١٨٣) سورۃ الشعراء
ترجمہ: "ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔"

اس کے آگے صفحہ ۲۸ پر لکھتا ہے:
"یاد رکھا جائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ والی حدیث واضح ناپ تول کا فقدان تھا۔"

پھر انہوں نے دوسری آیت ذکر کی ہے۔
وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (سورة ہود آیت نمبر ۸۵)
ترجمہ : "اے میری قوم!ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اورخرابی نہ مچاؤ۔"

آگے لکھتے ہیں: "اس سودے میں ناپ تول کی کمی واضح ہے۔ "

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتےتاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

پھر انہوں نے ایک آیت ذکر کی ہے۔
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
ترجمہ : "بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں نا پ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔" (سورۃ المطففین آیت ١-٣)

پھر آگے لکھتے ہیں کہ ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بیع میں ناپ تول میں واضح طور پر کمی کر دی گئی دو صاع کی جگہ ایک صاع‘‘




محمد حسین میمن کی اوپر والی تحریر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہے

محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔

افسوس۔ قرآن کی ان آیتوں میں جو ذکر ہے کہ وہ یہ ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔
یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔


لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔

یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نےایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔

لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ ان کی یہ مثال عقل کی روشنی میں بے وقوفانہ مثال ہے۔

محمد حسین میمن کو اپنی بے وقوفانہ سوچ کو ان کو اپنی ذات تک محدود رکھنا تھا۔لیکن انہوں نے جوش میں آکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم خیال بنا لیا۔ محمد حسین میمن نے اپنی اوپر کی تحریر میں یہ لکھا ہے:

اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو ۔

یہ بات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سراسر بہتان ہے۔ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علم اور حکمت سے محبت کرنے والے ہیں۔ محمد حسین میمن نے اپنی بے وقوفانہ سوچ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا ہے۔ضروری ہے کہ وہ اس بہتان سے فوری رجوع کریں۔

محمد حسین میمن کے اس نقطے کو بہت سے اہل حدیث صاحبان نے سختی کے ساتھ رد کیا بلکہ اسحیرت انگیز علمی تحقیق کی ہنسی اُڑائی ہے۔

محمد حسین میمن کی کتابچے ’’ صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق‘‘ کی غلطیاں قسط نمبر 2


اس کتابچے کے صفحہ نمبر23 پر لکھا ہے۔

اللہ تعالی نے قرآن شریف میں صرف چار اشیاء کو ہی حرام قرار دیا ہے ، 1۔مردار، 2۔بہتا ہوتا خون، 3۔خنزیرکا گوشت، 4۔غیراللہ کے نام پر زبح کیا ہوا جانور اور یہ اعلان کردیا گیا کہ

قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: کہو کہ جو احکام مجھ پر بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (سورۃ انعام، آیت نمبر 145)

مندرجہ بالا آیت میں صرف چار اشیاء کے علاوہ نبی پر کسی چیز کو حرام نہیں قرار دیا گیا یعنی ان چار اشیاء کے علاوہ سب کچھ حلال ھے۔

اب معترض سے سوال یہ ہوگا کہ: کتا، ریچھ، سانپ، بچھو، لومڑی، شیر، چیتا، چوہا، کیا یہ جانور حلال ہیں حرام؟قرآنی بیان سے تو یہ حلال ہیں کیونکہ چار اشیاء کے علاوہ کسی چیز کو قرآن نے حرام نہیں قرار دیا۔


غلطی نمبرا : اوپر کی آیت سے صاف طورپر ثابت ہورہا ہے کہ وحی میں صرف چار چیزیں حرام ہیں اور یہ چار چیزیں قرآن شریف میں ہیں۔اس سے ثابت ہوا کہ وحی سے مراد قرآن ہے۔

اس آیت کے باوجود محمد حسین میمن صاحب کس طرح کہتا ہے کہ حدیث شریف کا نزول بھی قرآن شریف کے طرح جبرائیل کے ذریعے ہوا ہے؟؟؟

اگر حدیث بھی ویسے ہی وحی ہے تو قرآنی آیت میں لکھا ہے کہ "جو احکام مجھ (محمد رسول اللہ) پر بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

اگر قرآن اور حدیث دونوں وحی ہیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف چار چیزوں کو حرام نہیں کہتے بلکہ بہت سی چیزوں کو حرام کہتے۔

غلطی نمبر2 : میمن صاحب کا صفحہ نمبر23 پر یہ کہنا ہے:
"مندرجہ بالا آیت میں صرف چار اشیاء کے علاوہ نبی پر کسی چیز کو حرام نہیں قرار دیا گیا یعنی ان چار اشیاء کے علاوہ سب کچھ حلال ہے۔"


تو ان کی خدمت میں یہ عرض ہےکہ وہ قرآن کی ان آیات کو بھی پڑھیں۔
[FONT=me_quran]يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا۔[/FONT]
ترجمہ: " لوگو جو چیزیں زمین میں حلال پاکیزہ ہیں وہ کھاؤ۔" (سورۃ بقرۃ، آیت 168)

[FONT=me_quran]يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ


"پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں۔"(سورۃ اعراف آیت 157)


اوپر کی آیت میں صاف طور پر لکھا ہے کہ صرف حلال نہیں بلکہ طیب یعنی پاکیزہ بھی ہو۔ جب کہ میمن صاحب قرآن سے صرف چار چیزوں کو حرام سمجھ رہے ہیں۔ قرآن میں چار چیزوں کے علاوہ ان سب چیزوں کو کھانا منع ہے جو طیب اورپاکیزہ نہ ھو۔ سورۃ اعراف 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔

میمن صاحب صفحہ 24 پر لکھتے ہیں کہ :
"قرآنی بیان سے صرف چار اشیاء ہی حرام ہیں اگر حدیث چار کے علاوہ اور اشیاء کو بھی حرام قرار دے رہی ہے تو وہ بھی ذیادتی ہوگی جو قبول نہ ہوگا۔"




میمن صاحب کا یہ قول بالکل غلط ثابت ہوا کیونکہ
سورۃ اعراف آیت 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔


[FONT=me_quran]وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ[/FONT]

" اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دو۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوںجو میری طرف وحی آتی ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔"
[/FONT]​



 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
MUTARIZ KAY ATIRAZAT OR UNKAY JAWABAT | Facebook

اسلام علیکم

الیاسی بھائی اس کتاب کا دلائل سے رد لکھوالیں الیاس صاحب سے ان سے کہیں ہمت کریں اور دلائل سے اس کتاب کا ردد لکھ دیں یے اس کتاب کا ردد نھیں ھے شاید الیاس صاحب نے کبھی کوئی کتاب نہیں لکھی اسی لیئے وہ کتاب لکھنے سے اور جواب دینے سے شرمارھے ھیں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top