• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد  بن عبد الوہاب اور اُن کی تحریک کے عقائد

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
میں اَصحابِ رسولﷺ سے محبت کرتا ہوں، اُن کی خوبیاں دل میں یاد رکھتا ہوں اور زبان سے چرچا کرتا ہوں، اُنہیں راضی کرتا ہوں اور اُن کے لیے دعاے مغفرت کرتا ہوں، ان کی بُرائی کرنے سے باز رہتا ہوں، ان کے مابین جو نزاع ہوا، اس پر خاموشی اختیار کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَ الَّذِيْنَ جَآءُوْا مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَ لَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌؒ﴾الحشر10
’’اور جو ان کے بعد آئے، وہ دُعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں بخش دے اورہمارے ان بھائیوں کوبھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کےلیے کینہ نہ پیدا ہونے دے، اے ہمارے رب! بے شک تو نہایت شفیق اورمہربان ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس اِرشاد باری پر عمل کرتے ہوئے میں صحابہ کرام کی فضیلت کو مانتا ہوں۔ہر بُرائی سے پاک اُمہات المؤمنین کےحق میں’رضی اللہ عنہن‘ کہتا ہوں، اَولیا کی کرامت و کشف کا معترف ہوں، لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے کسی حق کے وہ مستحق نہیں ہیں۔ جس چیز پر صرف اللہ تعالیٰ قادر ہے، وہ اُن سے نہیں مانگی جائے گی، بجز اس کے جس کے لیے رسول اللہ ﷺ نے گواہی دی ہے۔ میں مسلمانوں میں سے کسی اور کے لیے جنت و جہنم کی گواہی نہیں دیتا لیکن نیکو کار کے لیے رحمت کا اُمیدوار ہوں اورگناہ گار پر عذاب سے خائف ہوں۔ میں مسلمانوں میں سے کسی گناہ کے مرتکب کو کافر نہیں کہتا، نہ اسے دائرۂ اسلام سے خارج مانتاہوں۔ ہر نیک و بد امام کے ساتھ جہاد کو جاری سمجھتا ہوں، ان کے پیچھے نماز باجماعت مباح جانتا ہوں اور جہاد محمدﷺ کی بعثت سے لے کر اس اُمت کے آخری فرد کی دجال سے جنگ کرنے تک باقی ہے۔ کسی ظالم کا ظلم اسے منسوخ کرے گا، نہ کسی انصاف پر ست کا انصاف۔
نیک و بد اَئمہ مسلمین کی اِطاعت کو میں واجب سمجھتا ہوں جب تک وہ اللہ کی معصیت کا حکم نہ دیں اور جسے خلیفہ مقرر کردیا گیا اور لوگ اس سے متفق اور راضی ہوگئے یا بزورِ طاقت اُن پر غالب ہوکر خلیفہ بن گیا،اس کی اِطاعت واجب ہے، اس کے خلاف بغاوت کرنا حرام ہے۔ اہل بدعت سے قطع تعلق اور جدائی مناسب سمجھتا ہوں یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں، اُنہیں مسلمان مانتا ہوں اور ان کا باطن اللہ کے حوالے کرتاہوں۔ میں اسلام میں ہر نئی ایجاد کردہ چیز کو بدعت مانتاہوں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ایمان زبان کے قول، اعضا و جوارح کے عمل اور دل کی تصدیق کو کہتے ہیں۔ ایمان اطاعت و فرماں برداری سے بڑھتا ہے اور نافرمانی سے گھٹتا ہے۔ اس کے ستّر سے کچھ زیادہ شعبے ہیں۔ سب سے بلند شعبہ"لا إلٰه إلا الله" کی گواہی دینا ہے اور سب سے نچلا راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی فرضیت کا شریعتِ محمدیہﷺ کے تقاضے کے مطابق قائل ہوں۔
یہی میرا مختصر عقیدہ ہے جسے پریشان حالی میں تحریر کردیاہے تاکہ آپ لوگوں کو میرے خیالات سے آگاہی ہوجائے اور جو کچھ میں کہتا ہوں، اس پر اللہ میرا کارساز ہے۔
آپ لوگوں سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہونی چاہیے کہ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ لوگوں کو سلیمان بن سحیم کا خط پہنچا ہے اورآپ کے ہاں بعض کم علم اَشخاص نے اسے درست سمجھ لیا ہے اور اس کی تصدیق کی ہے جبکہ اللہ جانتا ہے کہ اس شخص نے مجھ پر ایسی باتوں کا اِلزام لگایا ہے جو میری زبان تو کجا میرے وہم و گمان سے بھی نہیں گزریں، جیسے : اُن کا یہ کہنا کہ میں مذاہب اَربعہ کی کتابوں کو منسوخ قرار دیتا ہوں اورکہتا ہوں کہ لوگ چھ سو سال سے کسی مذہب پر نہیں ہیں اور اجتہاد کا دعویٰ کرتا ہوں، تقلید کی مجھے ضرورت نہیں اورکہتا ہوں کہ علما کا اختلاف مصیبت ہے اور جو بزرگوں کا وسیلہ پکڑے، اسے کافر کہتا ہوں۔ بوصیری کو اس کے "یا أکرم الخلق"کہنے کی وجہ سے کافر گردانتا ہوں، میں کہتا ہوں کہ اگر رسول اللہ ﷺ کا قبہ ڈھانا میرے بس میں ہوتا تو میں اسے ڈھا دیتا اور میں قبر نبیﷺ کی زیارت کو حرام کہتا ہوں اور آپ کے والدین وغیرہ کی قبر کی زیارت کا منکر ہوں۔ جو غیر اللہ کی قسم کھائے اسے کافر کہتا ہوں، ابن فارض اور ابن عربی کو کافر گردانتا ہوں۔’دلائل الخیرات‘ اور’روض الریاحین‘ جیسی کتابیں جلا دیتا ہوں اور آخر الذکر کتاب کو روض الشیاطین کے عنوان سے موسوم کرتا ہوں۔ ان تمام مسائل کے بارے میں میرا جواب یہ ہے کہ میں کہتا ہوں: ﴿سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْمٌ﴾ ’’یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے۔‘‘ ان سے پہلے لوگوں نے محمدﷺ پر بہتان لگایا تھا کہ آپﷺ عیسیٰ بن مریم ﷩ اور بزرگوں کو گالی دیتے ہیں، ان لوگوں کے اور اُن لوگوں کے دل اِلزام لگانے اور جھوٹ بولنے میں یکساں ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے :
﴿ اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ﴾النحل105
’’جھوٹ تو وہی لوگ گھڑتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہی لوگ جھوٹے ہیں۔کذابوں نے رسالت مآبﷺ پر بہتان لگایا کہ آپؐ کہتے ہیں:
فرشتے ، عیسیٰ اورعزیر جہنم میں ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ اِرشاد نازل فرمایا:
﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤى١ۙ اُولٰٓىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَۙ﴾الانبیاء101
’’ بے شک جن کے لیے ہماری طرف سے پہلے ہی نیکی اوربھلائی مقدر ہوچکی ہے وہ سب جہنم سے دور رکھے جائیں گے۔‘‘
رہ گئے دوسرے مسائل تو بے شک میں یہ ضرور کہتا ہوں: انسان جب تک "لا إله إلا الله" کے معنی سمجھ نہ لے، کامل طور پر مسلمان نہیں ہوسکتا۔ جو میرے پاس آئے گا، میں اسے اس کے معنی سمجھا دوں گا۔ جب نذر سے غیر اللہ کے تقرب کی نیت ہو تو نذر ماننے والے اور نذرانہ قبول کرنے والے دونوں کو کافر کہتا ہوں۔ اوریہ کہ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا کفر ہے اور وہ ذبیحہ حرام ہے۔ یہ مسائل یقیناً برحق ہیں۔ میں ان کا قائل ہوں اورمیرے پاس اُن پر کلام اللہ اور کلام رسول اللہ ﷺ اورجن علما کی اتباع کی جاتی ہے جیسے اَئمہ اربعہ، ان کے اَقوال سے دلائل موجود ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ آسانی فرمائے گا، ان شاء اللہ ان سب کا تفصیلی جواب ایک مستقل رسالے کی شکل میں لکھوں گا۔ آپ اللہ تعالیٰ کے اِرشاد کو سمجھیں اور غور کریں:
﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْۤا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ﴾الحجرات6
’’اے مسلمانو! اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو ایذا پہنچا دو۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محمد بن عبدالوہاب کے بھائی سلیمان کا اپنے بھائی کی دعوت قبول
کرتے ہوئے ، اس سلفی دعوت کے اوصاف کا تذکرہ کرنا

2۔مصباح الظلام کے مصنف نے سلیمان بن عبدالوہاب﷫ کی طرف منسوب اپنے بھائی کے ردّ پر اعتراض کے بعد کہا:
اللہ کا احسان ہے کہ اس کتاب کا مسوّدہ تیار کرتے ہوئے سلیمان کے ایک ایسے خط کا پتہ چلا جس سے اُنہوں نے اپنے پہلے مذہب سے توبہ کرنے کی خوش خبری دی ہے اور اعتراف کیا ہے کہ حقیقتِ توحید و ایمان ان پر ظاہر ہوگئی اور جو گمراہی و سرکشی پہلے سرزد ہوچکی ہے، اس پر وہ نادم ہیں۔اس خط کا مضمون یہ ہے :
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بسم الله الرحمٰن الرحیم​
سلیمان بن عبدالوہاب کا برادرانِ احمد بن محمدتویجری اوراحمد و محمد اولادِ عثمان بن شبانہ کے نام خط(دیکھیے مصباح الظلام از شیخ عبداللطیف بن عبدالرحمٰن، ص : 104تا 108)
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته وبعد!​
اس اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ ہم پر اور تم پر اللہ نے اپنے دین اوررسول اللہ ﷺ کے ذریعے بھیجی ہوئی شریعت کی معرفت کا جو اِحسان کیااوراس کے ذریعے اندھے پن سے نکال کر بصیرت عطا فرمائی اور گمراہی سے نجات دلائی، یہ ساری باتیں تمہیں یاد دلاتا ہوں۔ ہمارے پاس درعیہ آجانے کے بعد تمہاری معرفتِ حق، اس پر تمہاری مسّرت اور اللہ رب العزّت کی حمد و ثنا جس نے تمہیں بچایا۔ یہ اُمور بھی تمہیں یاد دلاتا ہوں، الحمد للہ! جو بھی ہمارے ہاں آتا ہے ، تمہاری تعریف کرتا ہے، اس پر اللہ کا شکر ہے۔ تمہیں دو خط بطورِ یاددہانی لکھ چکا ہوں۔
میرے بھائیو! حق کی مخالفت ، شیطان کے راستے کی پیروی اورراہِ ہدایت کی اتباع سے روکنے کی جو کوشش ہم سے سرزد ہوئی تھی، وہ تمہیں معلوم ہے۔ اب یاد رکھو! ہماری زندگی کا تھوڑا حصہ باقی ہے، گنتی کے گنے چنے دن ہیں، سانس گنے جارہے ہیں۔ گمراہی کے لیے جو کچھ ہم نے کیا تھا، ضرورت ہے کہ اَب اس سےزیادہ ہدایت کے لیے کام کریں، وہ بھی صرف اللہ وحدہ لا شریک کی رَضا کے لیے، نہ کہ ا س کے ماسوا کےلیے؛ شاید اللہ تعالیٰ ہمارے اگلے پچھلے گناہ مٹا دیں۔ جہاد فی سبیل اللہ کی عظمت جو ہاتھ زبان، دل اور مال سے ہوتا ہے ، اس سے گناہوں کا جو کفارہ ہوتا ہے، وہ تم سے مخفی نہیں اورجس کے ذریعے بھی اللہ تعالیٰ ایک آدمی کو ہدایت دے دے، اس کا اَجر تم جانتے ہو، اس وقت جتنا کارِ خیر تم کرتے ہو، اس سے زیادہ کرنا اور اللہ کیلئےسچائی کےساتھ کھڑے ہونا، حق کو بطورِ حق لوگوں سے بیان کرنا اور پہلے تم جس ضلالت و گمراہی پر تھے، اسے صراحت سے بیان کرنا مطلوب ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اے میرے بھائیو! اللہ سے ڈرو، اللہ کا خوف کرو، اگر ہم ویرانوں میں نکل جائیں، اللہ کے آگے گڑگڑائیں، اس کے سامنے دستِ دعا بلند کریں اور لوگ ہمیں پاگل ٹھہرائیں تو یہ بھی ہمارے لیے کم ہے کیونکہ ہمارا گناہ اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔
تم اپنی جگہ پر دین و دنیا کے سردار ہو، شیوخِ قبائل سے زیادہ باعزت ہو اورسارے عوام تمہارے پیروکار ہیں، اس پر اللہ کا شکر اَدا کرو۔ ممنوعاتِ شریعت میں سے کسی چیز کا اِرتکاب نہ کرو۔ تم جانتے ہو کہ فریضہ اَمر بالمعروف و نہی عن المنکر اَدا کرنے والوں کو ناپسندیدہ اُمور ضرور پیش آتے ہیں۔میں ا س پر تمہیں صبر کی نصیحت کرتا ہوں جس طرح اللہ کے نیک بندے لقمان نے اپنے بیٹے کو وصیت کی، اللہ ہی کے لیے محبت کرنے اوراللہ ہی کے لیے بغض رکھنے سے بڑھ کر کوئی حق نہیں، اللہ کے لیے دوستی کرو اور اللہ ہی کے لیے دشمنی کرو۔
اس راہِ میں تمہیں کچھ شیطانی خیالات پیش آئیں گے، مثلاً یہ کہ بعض لوگ خود کو اس دین کی طرف منسوب کریں اور شیطان آپ کے دل میں ڈالے کہ یہ سچا نہیں ہے بلکہ دنیا کا خواہش مند ہے، حالانکہ یہ ایسی بات ہے جس سے صرف اللہ تعالیٰ باخبر ہے، لہٰذا جب کسی کا ظاہر اچھا ہو تو اسے تسلیم کرو اور اس سے دوستی رکھو۔ جب کسی کا ظاہر بُرا ہو اوروہ دین سے پیٹھ پھیر رہا ہو تو اس سے دشمنی رکھو اور اس سے نفرت کرو، اگرچہ وہ تمہارا بڑا محبوب ہی ہو۔
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بلا شرکت غیرے صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔ اپنی رحمت سے ہمارے لیے ایک رسولﷺ بھیجا جس نے ہمیں ہمارے اصل مقصد سے روشناس کرایا اورہمیں اللہ تعالیٰ کا راستہ بتایا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سب سے بڑی بات جس سے اس نے ہمیں منع کیا، وہ اللہ کےساتھ شرک کرنا اور اللہ والوں سے دشمنی کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حق بیان کرنے اور باطل ظاہر کرنے کا حکم دیا۔ جو شخص ہدایت پکڑے، وہ تمہارا بھائی ہے، اگرچہ وہ بہت بڑا دشمن ہی ہو اور جوصراطِ مستقیم سے پیٹھ پھیرے، وہ تمہارا دشمن ہے، چاہے وہ تمہارا بیٹا یا بھائی ہو۔
الحمدللہ! مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ جو کچھ میں نے تم لوگوں سے کہا ہے، اسے تم جانتے ہو، پھر بھی یہ بات تمہیں اَز سر نو یاد دلائی ہے، اس لیے اَب اسے مکمل طور پر بیان کرنے سے جس میں کوئی التباس نہ ہو، تمہارے پاس کوئی عذر نہیں۔ ہاں تمہاری مجلسوں میں ہم نے اور تم نے پہلے جو کچھ کہا، اسے برابر یاد رکھنا۔ باطل کا ساتھ چھوڑدینے اورحق کا بھرپور ساتھ دینے سے زیادہ کوئی برحق نہیں ، نہ اس سے تمہیں کوئی عذر مانع ہے کیونکہ آج دین و دنیا دونوں الحمدللہ اس سے متفق ہیں۔
ذرا یاد کرو، پہلے تم دنیاوی معاملات میں کس قدر خوف زدہ تھے۔ طرح طرح کی تکلیفوں میں مبتلا تھے، ظالموں اور فاسقوں کی زیادتیاں سہہ رہے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے دین کے ذریعے یہ ساری مصیبت دور فرمائی اور تمہیں سیادت و قیادت کا رتبہ عطا فرمایا۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے دین کا احسان اور عالی قدر شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی دعوتِ حق کا اثر ہے۔ ایک مسئلے پر غور کرو جس سے ہم ناواقف ہیں کہ اس اسلامی دعوت کے پھیلنے سے قبل فاسد عقائد والے بدؤوں پر اسلامی احکام کے حاملین ہونے کا اطلاق کیا جاتا تھا جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ صحابہ نے مرتد ہوجانے والے بدوؤں سے جنگ کی، حالانکہ ان میں اکثر اسلام کے نام لیوا تھے بلکہ بعض اسلام کے ارکان بھی بجا لاتے تھے۔ یہ بھی معلوم ہے کہ جو قرآن کے ایک حرف کوبھی جھٹلائے گا، اسے کافرکہا جائے گا، اگرچہ وہ عابد و پارسا ہی ہو۔ اور جو دین یا دین کی کسی چیز کا مذاق اُڑائے، وہ کافر ہے اور جو کسی متفق علیہ حکم کا انکار کرے، وہ کافر ہے۔ اس کے علاوہ اسلام سے خارج کرنے والے دیگر احکام جو سب بدؤوں میں اکٹھے موجود تھے، اس کے باوجود ہم اُن پر اپنے سے پہلے لوگوں کی تقلید کرتے ہوئے بلا دلیل اسلام پر عمل پیرا ہونے کا حکم لگاتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
میرے بھائیو! غور کرو اوراس اصل کو یاد رکھو تو تمہیں اس سے کہیں زیادہ رہبری کی روشنی ملے گی۔ میں نے بات لمبی کردی کیونکہ مجھے یقین ہے کہ جن باتوں کی تنبیہ کی ہے، اس میں سے کسی پربھی تم شک نہیں کرو گے۔میری اس سلسلے میں اپنے لیے اور تمہارے لیے خصوصی نصیحت یہ ہے کہ رات دن اللہ کے سامنے گڑگڑانے کو اپنی عادت بنا لو کہ وہ تمہیں نفس کی برائیوں اور اعمال کی خرابیوں سے بچائے۔ صراط ِمستقیم کی ہدایت دے، جس پر اس کے انبیا، پیغمبر اور نیک بندے گامزن تھے اورگمراہ کن فتنوں سے تمہیں محفوظ رکھے۔ حق واضح اور روشن ہے اورحق کے بعد گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔ اللہ سے ڈرو اور اسے ہردم یاد رکھو۔ جو لوگ تمہارے علاقے میں ہیں، وہ خیر و شر میں تمہارے تابع ہیں۔ جو کچھ میں نے تم سے بیان کیا ہے، اگر اسے کرتے رہے تو تمہیں کوئی بُرا نہیں کہہ سکے گا اورتم بڑے لوگوں کی طرح پریشان حال لوگوں کے لیے مشعل راہ بن جاؤ گے، اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں سب کو راہِ راست پر چلائے۔
شیخ، ان کی آل و اولاد اورہمارے اہل خانہ سب الحمد للہ اچھے اور تمہیں سلام عرض کررہے ہیں۔ اپنے عزیزوں کو ہمارا سلام پہنچا دو۔ والسلام وصلى الله علىٰ محمد وآلہٖ وصحبہٖ
اے اللہ! خط لکھنے والے، اس کے والدین، اس کی ذریت، خط پڑھ کر کاتب کے لیے مغفرت کی دعا کرنے والے اور جملہ مسلمان مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محمد بن عبدالوہاب کی دعوت اور ان کے عقائد ونظریات کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ سعودی حکومت کے بانی شاہ عبد العزیز کے عقائد کا بھی تذکرہ کیا جائے ، تاکہ معلوم ہو کہ ان کی طرف جن الزامات کی نسبت کی جاتی ہے، اس کی کتنی حقیقت ہے؟
 
Top