• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں حلقہ باندھنا اور بیٹھنا (درست ہے)
(۲۹۷)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبیﷺ سے پوچھا اور آپ (اس وقت) منبر پر تھے کہ رات کی نماز کے بارے میں آپ کیا حکم دیتے ہیں ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ دو دو رکعت (پڑھنی چاہیے) ۔ پھر جب تم میں سے کوئی صبح (ہو جانے) کا خوف کرے تو ایک رکعت (اور) پڑھ لے، پس وہ ایک رکعت اس کے لیے جس قدر پڑھ چکا (سب کو) وتر کر دے گی۔ اور سیدنا ابن عمرؓ کہا کرتے تھے کہ رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ اس لیے کہ نبیﷺ نے اس کا حکم دیا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد میں چت لیٹنا درست ہے
(۲۹۸)۔ سیدنا عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبیﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا اور آپﷺ اپنا ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھے ہوئے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا (درست ہے)
(۲۹۹)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جماعت کی نماز، اپنے گھر کی نماز اور اپنے بازار کی نماز سے پچیس (۵۰) درجے (ثواب میں) فوقیت رکھتی ہے، اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور مسجد میں محض نماز ہی کا ارادہ کر کے آئے تو وہ جو قدم رکھتا ہے، اس پر اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ معاف کر دیتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو نماز میں سمجھاجاتا) ہے، جب تک کہ نماز اسے رو کے اور فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، جب تک کہ وہ اس مقام میں رہے جہاں نماز پڑھتا ہے۔ فرشتے یوں دعا کرتے ہیں کہ '' اے اللہ ! اس کے گناہ معاف فر مادے، اے اللہ ! اس پر رحم کر'' (یہ دعا اس وقت تک جاری رہتی ہے) جب تک وہ بے وضو نہ ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مسجد وغیرہ میں تشبیک کرنا (ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈالنا)
(۳۰۰)۔ سیدنا ابو موسیٰ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: '' مومن، مومن کے لیے مثل عمارت کے ہے کہ اس کا ایک حصہ دسرے حصے کو تقویت دیتا ہے۔ '' اور آپﷺ نے اپنی انگلیوں میں تشبیک فرمائی۔

(۳۰۱)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں زوال کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی تو آپﷺ نے ہمیں دو رکعت پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر آپ ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہو گئے جو مسجد میں گاڑی ہوئی تھی اور اس پر آپﷺ نے ٹیک لگائی جیسے آپﷺ غضبناک ہوں اور آپ نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں پر رکھ لیا اور اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک فرمائی (یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں) اور اپنا داہنا رخسار اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ لیا اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے نکل گئے تو صحابہ نے عرض کی،نماز کی کر دی گئی ؟ اور لوگوں میں سیدنا ابوبکر و عمرؓ تھے، مگر وہ دونوں آپﷺ سے کہتے ہوئے ڈرے اور ان لوگوں میں سے ایک شخص تھا، جس کے ہاتھ کچھ لمبے تھے، اس کو ذوالیدین کہتے تھے، تو اس نے کہا کہ یا رسول اللہ ! آپ بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی ؟ آپ نے فرمایا: '' میں (اپنے خیال میں) نہ بھولا ہوں اور نہ نماز کم کی گئی۔ '' پھر آپﷺ نے (لوگوں سے) فرمایا : '' کیا ایسا ہی ہے جیسا ذوالیدین کہتے ہیں ؟'' تو لوگوں نے کہا ہاں۔ پس آپﷺ آگے بڑے اور جس قدر نماز چھوڑی تھی، پڑھ لی۔ اس کے بعد سلام پھیر کر تکبیر کہی اور مثل اپنے سجدوں کے سجدہ کیا یا (وہ سجدہ) کچھ زیادہ طویل (تھا) پھر آپﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور تکبیر کہی، اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور مثل اپنے سجدوں کے یا اس سے کچھ زیادہ طویل سجدہ کیا۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ پھر آپﷺ نے سلام پھیرا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وہ مسجدیں جو مدینہ کے راستوں پر ہیں اور وہ مقامات جن میں نبیﷺ نے نماز پڑھی (کون سے ہیں)
(۳۰۲)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ راستہ میں کچھ مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے اور کہتے کہ میں نے نبیﷺ کو ان مقامات میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

(۳۰۳)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب (بھی) عمرہ یا حج ادا فرماتے تو (مقام) ذوالحلیفہ میں بھی اترتے تھے اور جب کسی غزوہ سے لوٹتے اور اس راہ میں (سے) ہو (کر آتے) یا حج یا عمرہ میں ہوتے تو وادی کے اندر اتر جاتے، پھر جب وادی کے گہراؤ سے اوپر آ جاتے تو اونٹ کو اس بطحا میں بٹھلا دیتے جو وادی کے کنارے پر بجانب مشرق ہے، پس آخر شب میں وہیں آرام فرماتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی (یہ مقام جہاں آپﷺ استرا حت فرماتے) اس مسجد کے پاس نہیں ہے جو پتھروں سے بنی ہے اور نہ اس ٹیلہ پر ہے جس کے اوپر مسجد ہے بلکہ اس جگہ ایک چشمہ تھا کہ سیدنا عبداللہؓ اس کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے، پھر اس میں بطحا سے سیل بہہ کر آیا یہاں تک کہ وہ مقام جہاں سیدنا عبداللہؓ نماز پڑھتے تھے،پر ہو گیا۔

(۴ ۳۰)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے اس مقام پر نماز پڑھی ہے جہاں چھوٹی مسجد ہے، جو اس مسجد کے قریب ہے جو روحاء کی بلندی پر ہے اور سیدنا عبداللہؓ اس مقام کو جانتے تھے جہاں نبیﷺ نے نماز پڑھی ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ وہ تمہارے داہنی طرف ہے جب تم مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو اور یہ مسجد راستے کے داہنے کنارے پر ہے جب کہ تم مکہ کی طرف جا رہے ہو، اس کے اور بڑی مسجدکے درمیان کم و بیش ایک پتھر پھینکنے کی دور ی ہے۔

(۳۰۵) ۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس پہاڑی کے پاس (بھی) نماز پڑھتے تھے جو روحاء کے آخری کنارے کے پاس ہے اور (مکہ کو جاتے ہوئے) اس پہاڑی کا کنارہ مسجد کے قریب روحاء کے آخری کنارے کے درمیان ہے اور اس جگہ ایک دوسری مسجد بنا دی گئی ہے، مگر عبداللہ بن عمرؓ اس مسجد میں نماز نہ پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے پیچھے بائیں جانب چھوڑ دیتے تھے اور اس کے آگے (بڑھ کر) خاص پہاڑی کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور سیدنا عبداللہؓ روحا ء سے صبح کے وقت چلتے تھے، پھر ظہر کی نماز نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ اس مقام پر پہنچ جاتے، پس وہیں ظہر کی نماز پڑھتے اور جب مکہ سے آتے تو اگر صبح سے کچھ پہلے یا آخر شب میں اس مقام پر پہنچتے تو وہیں ٹھہر جاتے یہاں تک کہ صبح کی نماز وہیں پڑھتے۔

(۳۰۶)۔ سیدنا عبداللہؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ (مقام) رویثہ کے قریب راستہ کے داہنی جانب اور راستہ کے سامنے کسی گھنے درخت کے نیچے کسی وسیع اور نرم مقام میں اترتے تھے، یہاں تک کہ آپﷺ اس ٹیلے سے جو برید رویثہ سے قریب دو میل کے ہے، باہر آتے اور اس درخت کے اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے اور وہ درمیان سے دہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے اور اس کی جڑ میں (ریت کے) بہت سے ٹیلے ہیں۔

(۳۰۷)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے بیان کیا نبیﷺ نے اس ٹیلے کے کنارے پر (بھی) نماز پڑھی ہے جو (مقام) عرج کے پیچھے ہے، جب کہ تم (قریہ) ہضبہ کے طرف جا رہے ہو، اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں، قبروں پر پتھر (رکھے) ہیں (وہاں آپﷺ نے راستہ کی داہنی جانب راستہ کے پتھروں کے پاس نماز پڑھی ہے) انھیں پتھروں کے درمیان میں۔ سیدنا عبداللہؓ بعد اس کے کہ دوپہر کو سورج ڈھل جاتا، مقام عرج سے چلتے اور ظہر کی نماز اسی مسجد میں پڑھتے (مطلب یہ ہے کہ ان پتھروں کے درمیان مسجد بن چکی تھی)۔

(۳۰۸)۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ اس مسیل میں جو ہرشی (پہاڑ) کے قریب ہے راستہ کے داہنی جانب درختوں کے پاس اترے مسیل،ہر شی (پہاڑ) کے کنارے سے ملا ہوا ہے، اس کے اور راستہ کے درمیان قریباً ایک تیر کی مار کا فاصلہ ہے اور سیدنا عبداللہ بن عمرؓ اس درخت کے پاس نماز پڑھتے تھے، جو سب درختوں سے زیادہ راستہ کے قریب تھا اور ان سے سب سے زیادہ لمبا تھا۔

(۳۰۹)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ اس مسیل پر (بھی) اترے تھے جو (مقام) مرالظہران کے اخیر میں مدینہ میں طرف ہے جبکہ کوئی شخص صفرادات (کے پہاڑوں) سے اترے، آپﷺ اس مسیل کے گھیراؤ میں راستہ کی بائیں جانب، جب کہ تو مکہ کی طرف جا رہا ہو، نزول فرماتے تھے، رسول اللہﷺ کے اترنے کی جگہ اور راستہ کے درمیان صرف ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے۔

(۳۱۰)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ (مقام) ذی طویٰ میں اترتے تھے اور رات کو وہیں رہتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی اور صبح کی نماز پڑھتے (یہ اس وقت) جب کہ آپﷺ مکہ تشریف لاتے اور رسول اللہﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک سخت ٹیلہ پر ہے نہ کہ اس مسجد میں، جو وہاں بنائی گئی ہے بلکہ اس سے نیچے اسی سخت ٹیلہ پر ہے۔

(۳۱۱)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ اس پہاڑ کے دو کونوں کے سامنے آئے وہ کونا کہ جو اس پہاڑ اور بڑے پہاڑ کے درمیان کعبہ کی طرف ہے پھر آپﷺ نے اس مسجد کو جو وہاں بنائی گئی ہے، اس مسجد کی بائیں جانب چھوڑ دیا جو ٹیلہ کی طرف ہے اور نبیﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلہ کی اوپر ہے، ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب چھوڑ کر۔ پھر پہاڑ کے ان دونوں کونوں کی طرف جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہیں منہ کر کے نماز پڑھو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امام کا سترہ مقتدیوں کا (بھی) سترہ ہے
(۳۱۲)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب عید کے دن (نماز پڑھانے) نکلتے تو حکم دیتے کہ حربہ (چھوٹا نیزہ) آپ کے سامنے گاڑ دیا جائے اور آپﷺ اس کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھاتے اور لوگ آپﷺ کے پیچھے ہوتے اور سفر میں (بھی) آپﷺ یہی کیا کرتے تھے، اسی جگہ سے امراء نے اسے اختیار کر لیا ہے۔ (یعنی بر چھی اپنے پاس رکھنے کو اختیار کر لیا) ۔

(۳۱۳)۔ سیدنا ابوحجیفہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے بطحاء میں لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت، اس حالت میں کہ آپﷺ کے سامنے ایک نیزہ گڑا ہوا تھا اور آپﷺ کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز پڑھنے والے اور سترہ کے درمیان (زیادہ سے زیادہ) کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟
(۳۱۴) ۔ سیدنا سہل بن سعدؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر جا نے کے بقدر فاصلہ ہوتا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نیزہ کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھنا (درست ہے)
(۳۱۵)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ جب قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں اور ایک لڑکا آپﷺ کے پیچھے جاتے، ہمارے پاس ایک عکازہ (گانسی دار لکڑی) یا لاٹھی یا نیزہ ہوتا تھا اور ہمارے ساتھ ایک پانی کی چھاگل ہوتی تھی ۔ پس جب آپﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہوتے تو وہ چھاگل ہم آپﷺ کو دے دیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ستون کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا درست ہے
(۳۱۶)۔ سیدنا سلمہ بن اکوعؓ سے روایت ہے کہ وہ (مسجد نبوی) میں اس ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے جو مصحف کے قریب تھا تو (ان سے) پوچھا گیا کہ اے ابو مسلم ! میں (یزید بن ابی عبیدہ) تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش کیا کرتے ہو ؟ تو انھوں نے کہا میں نے نبیﷺ کو اس کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش فرماتے دیکھا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بغیر جماعت کے ستونوں کے درمیان نماز پڑھنا (درست ہے)
(۳۱۷)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ رسول اللہﷺ کے کعبہ میں داخل ہو نے کی حدیث بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ کعبہ میں داخل ہوئے۔ میں نے سیدنا بلالؓ سے پوچھا (جب وہ باہر آ گئے) کہ نبیﷺ نے (کعبہ نے اندر) کیا کیا ؟ سیدنا بلالؓ نے کہا کہ آپﷺ نے ایک ستون کو اپنی بائیں جانب کر لیا اور ایک ستون کو اپنی داہنی جانب اور تین ستونوں کو پیچھے کر لیا اور نماز پڑھی اور اس وقت کعبہ چھ ستونوں پر (بنا ہوا) تھا۔ ایک دوسری روایت میں ہے (امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں) کہ دوستونوں کو اپنی داہنی جانب کر لیا۔
 
Top