• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَا يُصَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ مِنَ الْفَوَائِتِ وَنَحْوِهَا
عصر (کی نماز )کے بعد قضا نمازوں کا پڑھ لینا (جائز ہے)​

(362) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ وَ الَّذِي ذَهَبَ بِهِ مَا تَرَكَهُمَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ وَ مَا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى حَتَّى ثَقُلَ عَنِ الصَّلاَةِ وَ كَانَ يُصَلِّي كَثِيرًا مِنْ صَلاتِهِ قَاعِدًا تَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّيهِمَا وَ لاَ يُصَلِّيهِمَا فِي الْمَسْجِدِ مَخَافَةَ أَنْ يُثَقِّلَ عَلَى أُمَّتِهِ وَ كَانَ يُحِبُّ مَا يُخَفِّفُ عَنْهُمْ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ قسم اس کی جو نبی ﷺ کو دنیا سے لے گیا کہ کبھی آپ ﷺ نے عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں یہاں تک کہ آپ ﷺ اللہ سے جا ملے اور جب آپ ﷺ اللہ سے ملے، اس وقت (جسم بھاری ہونے کے باعث) آپ ﷺ نماز سے بوجھل ہوجاتے تھے اور آپ ﷺ اپنی بہت سی نمازیں بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے اور نبی ﷺ ان دونوں کو یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں (ہمیشہ) پڑھا کرتے تھے اور گھر ہی میں پڑھتے تھے، اس خوف سے کہ آپ ﷺ کی امت پر گراں نہ گزرے۔ آپ ﷺ وہی بات پسند فرماتے تھے جوآپ ﷺ کی امت پر آسان ہو ۔

(363) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ رَكْعَتَانِ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدَعُهُمَا سِرًّا وَ لاَ عَلانِيَةً رَكْعَتَانِ قَبْلَ صَلاةِ الصُّبْحِ وَ رَكْعَتَانِ بَعْدَ الْعَصْرِ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دو رکعتوں کو پوشیدہ و آشکارا کبھی ترک نہ فرماتے تھے، صبح کی نماز سے پہلے دو رکعتیں او ر عصرکی نماز کے بعد دو رکعتیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الأَذَانِ بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ
وقت کے چلے جانے کے بعد (قضا نماز کے لیے بھی) اذان کہنا​

(364) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سِرْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ لَيْلَةً فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنِ الصَّلاَةِ قَالَ بِلاَلٌ أَنَا أُوقِظُكُمْ فَاضْطَجَعُوا وَ أَسْنَدَ بِلاَلٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ ﷺ وَ قَدْ طَلَعَ حَا جِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ يَا بِلالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ قَالَ مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَائَ وَ رَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَائَ يَا بِلاَلُ قُمْ فَأَذِّنْ بِالنَّاسِ بِالصَّلاَةِ فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَ ابْيَاضَّتْ قَامَ فَصَلَّى *
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک شب نبی ﷺ کے ہمراہ سفر کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ کاش آپ ﷺ اخیر شب میں مع ہم سب لوگوں کے آرام فرماتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم نماز (فجر) سے (غافل ہو کر) سو جاؤ۔ چنانچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بولے کہ میں تم سب کو جگا دوں گا۔ لہٰذا سب لوگ لیٹے رہے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنی پیٹھ اپنی اونٹنی سے ٹیک کر بیٹھ گئے مگران پر بھی نیند غالب آگئی اور وہ بھی سو گئے۔ پس نبی ﷺ ایسے وقت بیدار ہوئے کہ آفتاب کا کنارا نکل آیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اے بلال ! تمہارا کہنا کہاں گیا ؟‘‘ انھوں نے عرض کی کہ ایسی نیند میرے اوپر کبھی نہیں ڈالی گئی۔ آپ نے فرمایا :’’ (سچ ہے) اللہ نے تمہاری جانوں کو جس وقت چاہا قبض کر لیا اور جس وقت چاہا واپس کیا، اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں نماز کے لیے اذان دے دو۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے وضو فرمایا اور جب آفتاب بلند ہوگیا اور سفید ہو گیا تو آپ ﷺ کھڑے ہو ئے اور نماز پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ جَمَاعَةً بَعْدَ ذَهَابِ الْوَقْتِ
جو شخص وقت جاتے رہنے کے بعد لوگوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھے (وہ سنت پر ہے)​

(365) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَائَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ تَغْرُبُ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ ‘’ وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا فَقُمْنَا إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ لِلصَّلاَةِ وَ تَوَضَّأْنَا لَهَا فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ ‘’
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (غزوئہ) خندق میں آفتاب غروب ہونے کے بعد اپنی قیام گاہ سے حاضر ہوئے اور کفار قریش کو براکہنے لگے اور کہاکہ یا رسول اللہ! میں عصر کی نماز نہ پڑھ سکا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’واﷲ میں نے بھی عصر کی نماز (ابھی تک) نہیں پڑھی ۔‘‘ پھر ہم (مقام) بطحان کی طرف متوجہ ہوئے اور آپ ﷺ نے نماز کے لیے وضو فرمایا اور ہم سب نے (بھی) نماز کے لیے وضو کیا پھر آپ ﷺ نے عصر کی نماز آفتاب غروب ہو جانے کے بعد پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ نَسِيَ صَلاةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَ
جو شخص کسی نماز (کے ادا کرنے) کو بھول جائے تو جس وقت یاد آئے ،پڑھ لے​

(366) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا لاَ كَفَّارَةَ لَهَا إِلاَّ ذَلِكَ ( وَ أَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِي ) *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی نماز کو بھول جائے تو اسے چاہیے کہ جب یاد آئے ، پڑھ لے ،اس کا کفارہ یہی ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ (سورئہ ’’طہ‘‘ میں) فرماتا ہے: ’’اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ
(( باب))​

(367) وَ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَلاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا ثُمَّ رَقَدُوا وَ إِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَةَ *
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دیکھو ! لوگ نماز پڑھ چکے اور سو رہے اورتم برابر نماز میں رہے جب تک کہ تم نے نماز کا انتظار کیا ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ
(( باب))​

(368) حَدِيْثُهُ :عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ تَقَدَّم وَ فِي رِوَايَةٍ هُنَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ النَّبِيُّ ﷺ ‘’ لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهَا تَخْرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنَ ‘’
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کہ نبی ﷺ نے (ایک مرتبہ) عشاء کی نماز اپنی اخیر زندگی میں پڑھی…… آخر تک(گزر چکی ہے دیکھیں حدیث۹۶) اور اس حدیث میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک سو برس کے بعد جو شخص آج زمین کے اوپر ہے کوئی باقی نہ رہے گا ۔‘‘ مراد آپ ﷺ کی اس سے یہ تھی کہ یہ قرن (دور) گزر جائے گا ۔

(369) عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَائَ وَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ ‘’ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ وَ إِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَائَ بِثَلاثَةٍ فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ ﷺ بِعَشَرَةٍ قَالَ فَهُوَ أَنَا وَ أَبِي وَ أُمِّي فَلاَ أَدْرِي قَالَ وَامْرَأَتِي وَ خَادِمٌ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ وَ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ لَبِثَ حَيْثُ صُلِّيَتِ الْعِشَائُ ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى تَعَشَّى النَّبِيُّ ﷺ فَجَائَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَائَ اللَّهُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ وَ مَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِكَ قَالَ أَوَ مَا عَشَّيْتِيهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّى تَجِيئَ قَدْ عُرِضُوا فَأَبَوْا قَالَ فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَ قَالَ كُلُوا لاَهَنِيئًا فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ أَبَدًا وَ اَيْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْ خُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا قَالَ يَعْنِي حَتَّى شَبِعُوا وَ صَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلَ ذَلِكَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُوبَكْرٍ فَإِذَا هِيَ كَمَا هِيَ أَوْ أَكْثَرُ مِنْهَا فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا قَالَتْ لاَ وَ قُرَّةِ عَيْنِي لَهِيَ الآنَ أَكْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِثَلاَثِ مَرَّاتٍ فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ وَ قَالَ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي يَمِينَهُ ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ وَ كَانَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ فَمَضَىالأَجَلُ فَفَرَّقَنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ فَأَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ أَوْ كَمَا قَالَ *
سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اصحاب صفہ کچھ غریب لوگ تھے اور نبی ﷺ نے فرما دیا تھا: ’’جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو (ان میں سے) لے جائے اور اگر چارکا ہو تو پانچواں یا چھٹا ان میں سے لے جائے۔‘‘ اور امیر المومنین ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ تین آدمی لے گئے اور نبی ﷺ دس لے گئے۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تھا اور میرے ماں باپ ۔ (راوی ٔ حدیث ابو عثمان نے کہا ) اور میں نہیں جانتا کہ انھوں نے یہ بھی کہا (یا نہیں) کہ میری بیوی اور ہمارا خادم بھی تھا جو میرے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں مشترک تھا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کے ہاں رات کا کھانا کھا لیا اور تھوڑی دیر وہیں ٹھہرے رہے جہاں عشاء کی نماز پڑھی گئی تھی، لوٹ کر پھر تھوڑی دیر ٹھہرے یہاں تک کہ نبی ﷺ نے آرام فرمایا پھر اس کے بعد جس قدر رات، اللہ نے چاہا ، گزار دی (وہیں رہے) پھر اپنے گھر میں آئے تو ان سے ان کی بیوی نے کہا کہ آپ ( رضی اللہ عنہ ) کو آپ کے مہمانوں سے کس نے روک لیا تھا یا یہ کہا کہ آپ ( رضی اللہ عنہ )کے مہمان سے؟ تو وہ بولے کیا تم نے انھیں کھانا نہیں کھلایا؟ انھوں نے کہا کہ وہ نہیں مانے یہاں تک آپ ( رضی اللہ عنہ ) آ جائیں ، کھانا ان کے سامنے پیش کیا گیا تھا مگر انھوں نے انکار کیا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تو (مارے خوف کے) جاکر چھپ گیا پس ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اے لیئم! اور پھربہت سخت سست کہا اور مہمانوں سے کہاکہ تم خوب سیر ہو کر کھاؤ۔ اس کے بعد کہاکہ اللہ کی قسم! میں ہرگز نہ کھاؤں گا۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ہم جب کوئی لقمہ لیتے تھے تو اس کے نیچے اس سے زیادہ بڑھ جاتا تھا ۔ پھر جب سب مہمان آسودہ ہو گئے اور کھانا جس قدر پہلے تھا اس سے زیادہ بچ گیا تو ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف دیکھا تو وہ اسی قدر تھا جیسا کہ پہلے تھا یا اس سے بھی زیادہ تو اپنی بیوی سے کہا کہ اے بنی فراس کی بہن! یہ کیاماجرا ہے؟ وہ بولیں کہ اپنی آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم! یقینا یہ اس وقت پہلے سے تین گنا زیادہ ہے۔ پھر اس میں سے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کھایا اور کہا یہ یعنی ان کی قسم شیطان ہی کی طرف سے تھی بالآخر اس میں سے ایک لقمہ انھوں نے کھا لیا۔ اس کے بعد اسے نبی ﷺ کے پاس اٹھا لے گئے وہ صبح کو وہیں تھا اور ہمارے اور ایک قوم کے درمیان کچھ عہد تھا ، اس کی مدت گزر چکی تھی تو ہم نے بارہ آدمی علیحدہ علیحدہ کر دیے ۔ان میں سے ہر ایک کے ساتھ کچھ آدمی تھے، واللہ اعلم !ہر شخص کے ساتھ کس قدر آدمی تھے ،اس کھانے سے سب نے کھا لیا یا ایسا ہی کچھ کہا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کتاب لاذان
اذان کا بیان


بَابٌ : بَدْئُ الأَذَانِ
اذان کی ابتداء (کیونکر ہوئی)​

(370) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَقُولُ كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلاَةَ لَيْسَ يُنَادَى لَهَا فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمِ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَ قَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ بُوقًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَ وَ لاَ تَبْعَثُونَ رَجُلاً يُنَادِي بِالصَّلاَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَا بِلاَلُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلاَةِ ‘’ *
سیدناابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسلمان جب مدینہ آئے تھے تو نماز کے لیے ، وقت کا اندازہ کر کے جمع ہوجایا کرتے تھے (اس وقت تک) نماز کے لیے باقاعدہ اذان نہ ہوتی تھی۔ پس ایک دن مسلمانوں نے اس بارے میں گفتگو کی (کہ کوئی اعلان ضرور ہونا چاہیے ) تو بعض نے کہا کہ نصاریٰ کے ناقوس کی طرح ناقوس بنا لو اور بعض نے کہا نہیں بلکہ یہود کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لو، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیوں نہ ایک آدمی کو مقرر کر دیا جائے کہ وہ نماز کے لیے اذان دے دیا کرے ۔ پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’بلال اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَلأَذَانُ مَثْنَى مَثْنَى
اذان (کے الفاظ) دو دو دفعہ کہنا (مسنون ہے)​

(371) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَ أَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ إِلاَّ الإِقَامَةَ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اذان (میں) جفت (کلمات) کہیں اور اقامت (میں) طاق، سوائے قَدْ قَامَت الصَّلوٰۃ کے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ التَّأْذِينِ
اذان کہنے کی فضیلت (کا بیان)​

(372) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ’’ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قُضِىَ النِّدَائُ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قُضِىَ التَّـثْوِيْبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَ نَفْسِهِ يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ لاَ يَدْرِي كَمْ صَلَّى *
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے (اور مارے خوف کے) وہ گوز مارتا جاتا ہے (اور بھاگتا ہی چلا جاتا ہے) یہاں تک کہ اذان کی آواز نہ سنے پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے حتیٰ کہ جب اقامت بھی مکمل ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے تاکہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان وسوسے ڈالے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ وہ باتیں جو اس کو یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالنِّدَائِ
اذان دیتے وقت آواز بلند کرنا (مسنون ہے)​

(373) عَنْ أَبي سَعِيدِ نِ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ ‘’ إِنَّهُ لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَ لاَ إِنْسٌ وَ لاَ شَيْئٌ إِلاَّ شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‘’
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا :’’جب اذان کہو تو اپنی آواز بلند کرو ،اس لیے کہ موذن کی دور کی آواز کو (بھی) ، جو کوئی جن یا انسان یا اور کوئی سنے گا تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن گواہی دے گا ۔ ‘‘
 
Top