• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَاب مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ الْغُرُوبِ *
جو شخص غروب (آفتاب) سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے (تو گویا کہ اسے پوری نماز مل گئی)​

(344) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ‘’إِذَا أَدْرَكَ أَحَدُكُمْ سَجْدَةً مِنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلاَتَهُ وَ إِذَا أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلاَتَهُ ‘’
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص نماز عصر کی ایک رکعت آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے پا لے تو اسے چاہیے کہ اپنی نماز پوری کر لے اور جب نماز فجر کی ایک رکعت طلوع آفتاب سے پہلے پا لے تو اسے (بھی) چاہیے کہ اپنی نماز پوری کرلے ۔

(345) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ ‘’ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الإِنْجِيلِ الإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُوتِينَا الْقُرْآنَ فَعَمِلْنَا إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِينَا قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ أَيْ رَبَّنَا أَعْطَيْتَ ھٰؤُلَآئِ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ وَ أَعْطَيْتَنَا قِيرَاطًا قِيرَاطًا وَ نَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلاً قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْئٍ قَالُوا لاَ قَالَ فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ ‘’
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے تھے :’’تمہاری بقا (کی مدت) باعتبار ان امتوں کے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں، ایسی ہی ہے جیسے نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک ۔ توریت والوں کو توریت دی گئی اور انھوں نے کام کیا، یہاں تک کہ دن آدھا ہو گیا، وہ تھک گئے اور انھیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انھوں نے عصر کی نماز تک کام کیا، پھر وہ تھک گئے اور انھیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد ہم لوگوں کو قرآن دیا گیا اور ہم نے غروب آفتاب تک کام کیا تو ہمیں دو دو قیراط دیے گئے تو دونوں اہل کتاب نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ان لوگوں کو دو دو قیراط دیے اور ہمیں ایک ہی قیراط دیا حالانکہ ہم نے کام زیادہ کیا ہے۔اللہ عزوجل نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہاری مزدوری میںسے کچھ کم دیا ہے؟ وہ بولے نہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ میری رحمت ہے جسے میں چاہتا ہوں دیتا ہوں (تمہارا کیا اجارہ ہے؟)‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : وَقْتُ الْمَغْرِبِ
مغرب کا وقت (کب شروع ہوتا ہے ؟)​

(346) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَ إِنَّهُ لَيُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ -
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ مغرب کی نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے ہر ایک (نماز پڑھ کے) ایسے وقت لوٹ آتا تھا کہ وہ اپنے تیر کے گرنے کے مقامات کو دیکھ لیتا تھا۔

(347) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَا جِرَةِ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَائَ أَحْيَانًا وَ أَحْيَانًا إِذَا رَآهُمُ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ وَ إِذَا رَآهُمْ أَبْطَؤُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ كَانُوا أَوْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ *
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی ﷺ ظہر کی نمازٹھیک دوپہر کو پڑھتے تھے اور عصر کی ایسے وقت کہ آفتاب صاف اور چمک رہا ہوتا تھا اور مغرب کی جب آفتاب غروب ہو جاتا اور عشاء کی کبھی کسی وقت ،کبھی کسی وقت۔ جب آپ ﷺ دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے اور جب آپ ﷺ دیکھتے کہ لوگوں نے دیر کی تو دیر سے پڑھتے اور صبح کی نماز وہ لوگ یا یہ کہا کہ نبی ﷺ اندھیرے میں پڑھتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُقَالَ لِلْمَغْرِبِ الْعِشَائُ
جس نے اس امر کو برا جانا ہے کہ مغرب کو عشاء کہا جائے​

(348) عَنْ عَبْدِاللَّهِ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ ‘’ لاَ تَغْلِبَنَّكُمُ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلاَتِكُمُ الْمَغْرِبِ’’ قَالَ : وَ يَقُولُ الأَعْرَابُ: هِيَ الْعِشَائُ *
سیدنا عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’اعراب تمہاری نماز مغرب کے نام پر تم سے غلبہ نہ کریں (یعنی نماز مغرب کا کچھ اور نام رکھ دیں) ‘‘ اور فرمایا :’’ اعراب کہتے ہیں کہ وہ (یعنی مغرب) عشاء ہے ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ الْعِشَائِ
عشاء (کی نماز) کی فضیلت​

(349) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَيْلَةً بِالْعِشَائِ وَ ذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الإِسْلاَمُ فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى قَالَ عُمَرُ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ فَقَالَ لِأَهْلِ الْمَسْجِدِ مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ *
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ایک شب عشاء کی نماز میں رسول اللہ ﷺ نے تاخیر کر دی اور یہ (واقعہ) اشاعت اسلام سے پہلے (کا ہے) پس آپ ﷺ نہیں نکلے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (آپ ﷺ سے آکر) کہا کہ عورتیں اور بچے سو رہے، پس آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا :’’زمین والوں میں سوا تمہارے کوئی اس نماز کا منتظر نہیں ۔‘‘

(350) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَ أَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولاً فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَالنَّبِيُّ ﷺ بِالْمَدِينَةِ فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ ﷺ عِنْدَ صَلاَةِ الْعِشَائِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ ﷺ أَنَا وَ أَصْحَابِي وَ لَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ فَأَعْتَمَ بِالصَّلاةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ فَصَلَّى بِهِمْ فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ أَوْ قَالَ مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ لاَ يَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ قَالَ ، قَالَ أَبُو مُوسَى فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ *
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے وہ ساتھی جو کشتی میں میرے ہمراہ آئے تھے، بقیع بطحان میں ٹھہر ہوئے تھے اور نبی ﷺ مدینہ میں تھے تو ان میں سے ایک ایک گروپ باری باری نبی ﷺ کے پاس جاتا تھا۔ پھر (ایک دن) ہم سب یعنی میں اور میرے ساتھی نبی ﷺ کے پاس گئے اور آپ ﷺ کو اپنے کام میں مصروفیت تھی لہٰذا (عشاء کی) نماز میں آپ ﷺ نے تاخیر کر دی یہاں تک کہ رات آدھی ہو گئی۔ اس کے بعد نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پھر جب آپ ﷺ اپنی نماز ختم کر چکے تو جو لوگ وہاں موجود تھے ان سے فرمایا :’’ اس وقت میں تمہارے سوا کوئی نماز نہیں پڑھتا‘‘ یا اس طرح فرمایا :’’ کسی نے نماز نہیں پڑھی ۔‘‘ معلوم نہیں آپ ﷺ نے (ان دو جملوں میں سے) کیا فرمایا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے جو کہ رسول اللہ ﷺ سے ہم نے سنی ،خوش ہوکر لوٹے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَائِ لِمَنْ غُلِبَ
جو شخص (نیند) سے مغلوب ہو جائے تو ا س کے لیے عشاء سے پہلے سو رہنا (جائز ہے)​

(351) حَدِيْثٌ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالْعِشَائِ وَ نَادَاهُ عُمَرُ تَقَدَّمَ وَ فِي هَذَا زِيَادَةٌ : قَالَتْ وَ كَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الأَوَّلِ * وَ فِي رِوَايَةٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ فَقَالَ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا *
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ، کہ رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز میں تاخیر کی تو امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ کو پکارا ، پہلے گزری ہے (دیکھیے حدیث۳۴۹) اس روایت میں اتنا زیادہ کہتی ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (عشا کی نماز) شفق کے غائب ہو جانے کے بعد رات کی پہلی تہائی تک پڑھ لیتے تھے ۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے :’’نبی ﷺ نکلے گویا کہ میں آپ ﷺ کی طرف اس وقت دیکھ رہا ہوں کہ آپ ﷺ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا ہے اور آپ ﷺ اپنا ہاتھ اپنے سر مبارک پر رکھے ہوئے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر میں اپنی امت پر گراں نہ سمجھتا تو یقینا انھیں حکم دیتا کہ عشا ء کی نماز اسی طرح (اسی وقت) پڑھا کریں ۔‘‘

(352) وَ حَكَى ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ : فَبَدَّدَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ عَلَى الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لاَ يُقَصِّرُ وَ لاَ يَبْطُشُ إِلاَّ كَذَلِكَ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بتاتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا تو انھوں نے اپنی انگلیوں کے درمیان کچھ تفریق کر دی اور اپنی انگلیوں کے سرے ، سر کے ایک طرف رکھ دیے پھر ان کو ملاکر اس طرح سر پر کھینچ لائے یہاں تک کہ ان کا انگوٹھا ان کے کان کی لو سے ، چہرے کے قریب ڈاڑھی کے کنارے سے مل گیا۔ نہ آپ ﷺ نے دیرکی اور نہ جلدی بس اسی طرح کیا جیسے میں نے تمہیں بتایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ وَقْتِ الْعِشَائِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ
عشاء کاوقت آدھی رات تک (رہتا ہے)​

(353) وَ رَوٰى أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ فِيْهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ لَيْلَتَئِذٍ *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ (عشاء کی نماز کے متعلق) بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گویا میں اس شب میں آپ ﷺ کی انگوٹھی کی چمک کودیکھ رہا ہوں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ
نماز فجر کی فضیلت (کا بیان)​

(354) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ *
سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں پڑھ لے گا ،وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ وَقْتِ الْفَجْرِ
فجر کا وقت​

(355) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ تَسَحَّرُوا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ ثُمَّ قَامُوا إِلَى الصَّلاَةِ قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ قَدْرُ خَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ يَعْنِي آيَةً *
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی اورپھر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے تو میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا ؟ تو سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بقدر پچاس یا ساٹھ آیات (کی تلاوت) کے (فاصلہ تھا) ۔

(356) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال كُنْتُ أَتَسَحَّرُ فِي أَهْلِي ثُمَّ يَكُونُ سُرْعَةٌ بِي أَنْ أُدْرِكَ صَلاَةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ *
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ سحری کھایا کرتا تھا پھر مجھے اس بات کی جلدی ہوتی تھی کہ میں فجر کی نماز رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ادا کروں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
فجر کی نماز کے بعد آفتاب کے بلند ہونے سے پہلے (کوئی اور) نماز پڑھنا (جائزنہیں ہے)​

(357) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ وَ أَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ وَ بَعْدَ الْعَصْرِحَتَّى تَغْرُبَ *
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے سامنے چند پسندیدہ شخصیات نے کہ ان میں سب سے زیاہ پسندیدہ میرے نزدیک امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ تھے ، یہ بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے صبح کی نماز کے بعد آفتاب نکلنے سے پہلے اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے سے پہلے ، نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔

(358) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لاَ تَحَرَّوْا بِصَلاَتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَ لاَ غُرُوبَهَا *
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ (اے لوگو!) تم اپنی نمازیں طلوع آفتاب کے وقت نہ ادا کرو اور نہ غروب آفتاب کے وقت۔‘‘

(359) قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : وقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ‘’ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلاَةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ وَ إِذَا غَابَ حَا جِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلاَةَ حَتَّى تَغِيبَ ‘’
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب آفتاب کا کنارا نکل آئے تو نماز موقوف کر دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے اور جب آفتاب کا کنارا چھپ جائے تو نماز موقوف کر دو یہاں تک کہ (پورا آفتاب) چھپ جائے ۔ ‘‘

(360) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ تَقَدَّمَ وَ زَادَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ وَ عَنْ صَلاَتَيْنِ نَهَى عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ *
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کہ رسول اللہ ﷺ نے دو قسم کی بیع اور دو قسم کی پوشاک پہننے سے منع فرمایا ہے (اور یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے دیکھیے حدیث:۲۴۱) اس حدیث میں اتنا زیادہ کہا ہے :’’اور دو نمازوں سے منع فرمایا:(۱) فجر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ آفتاب (اچھی طرح) نکل آئے اور (۲) عصر کے بعد (نماز سے منع فرمایا ) یہاں تک کہ آفتاب (اچھی طرح) غروب ہو جائے ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ لاَ يتَحَرَّى الصَّلاَةَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
غروب آفتاب سے پہلے نماز کا قصد نہ کرے​

(361) عَنْ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلاَةً لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا وَ لَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ *
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انھوں نے کہا (اے لوگو!) تم ایک نماز ایسی پڑھتے ہو کہ بے شک ہم نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت اختیار کی ہے مگر آپ ﷺ کو اسے پڑھتے نہیں دیکھا اور یقینا آپ نے اس سے ممانعت فرمائی یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں ۔
 
Top