• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دین خیر خواہی کا نام ہے۔
1209: سیدنا تمیم الداریؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: دین خلوص اور خیرخواہی کا نام ہے۔ ہم نے کہا کہ کس کی خیر خواہی؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی اور اس کی کتاب کی اور اس کے رسول کی اور مسلمانوں کے حاکموں کی اور سب مسلمانوں کی۔(یعنی ہر مسلمان اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اور اپنے حاکم کی فرمانبرداری کرے اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے حقوق ادا کرے)۔

1210: سیدنا جریرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے نماز پڑھنے ، زکوٰۃ دینے اور ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے پر بیعت کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے رعیت کے ساتھ خیانت کی اور ان کے ساتھ خیر خواہی نہ کی۔
1211: سیدنا حسن کہتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد، سیدنا معقل بن یسارؓ کی اس بیماری میں جس میں ان کا انتقال ہوا، عیادت کرنے آیا، تو سیدنا معقلؓ نے کہا کہ میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنی ہے اور اگر میں جانتا کہ میں ابھی زندہ رہوں گا، تو تجھ سے بیان نہ کرتا۔ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جس کو اللہ تعالیٰ ایک رعیت دیدے ، پھر وہ مرے اور جس دن وہ مرے وہ اپنی رعیت کے حقوق میں خیانت کرتا ہو مگر اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دیگا۔

1212: حسن سے روایت ہے کہ سیدنا عائذ بن عمرو صجو کہ رسول اللہﷺ کے صحابی تھے وہ عبید اللہ بن زیاد کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ اے میرے بیٹے ! میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ سب سے بُرا چرواہا ظالم بادشاہ ہے (جو رعیت کو تباہ کر دے ) تو ایسا نہ ہونا۔ عبید اللہ نے کہا کہ بیٹھ جا تو تو محمدﷺ کے صحابہ کرامؓ کی بھوسی ہے۔ سیدنا عائذؓ نے کہا کہ کیا رسول اللہﷺ کے صحابہ میں بھی بھوسی ہے ؟ بھوسی تو بعد والوں میں اور غیر لوگوں میں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امراء کی (مال غنیمت میں) خیانت کرنے اور اس کے گناہ کبیرہ ہونے کا بیان۔
1213: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک روز (ہمیں نصیحت کرنے کو) کھڑے ہوئے اور آپﷺ نے مالِ غنیمت میں خیانت کے متعلق بیان فرمایا اور اس کو بڑا گناہ بتلایا۔ پھر فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن ایسا نہ پاؤں کہ وہ آئے اور اس کی گردن پر ایک اونٹ بڑبڑا رہا ہو، وہ کہے کہ یا رسول اللہﷺ ! میری مدد کیجئے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں میں نے تمہیں اللہ کا حکم پہنچا دیا تھا۔(نووی علیہ الرحمۃ نے کہا کہ یعنی میں اللہ کے حکم کے بغیر نہ مغفرت کر سکتا ہوں نہ شفاعت اور شاید پہلے آپﷺ غصہ سے ایسا فرما دیں، پھر شفاعت کریں بشرطیکہ وہ موحد ہو) اور میں تم میں سے کسی کو ایسا نہ پاؤں کو وہ قیامت کے دن اپنی گردن پر ایک گھوڑا لئے ہوئے ہو جو ہنہناتا ہو اور وہ کہے کہ یا رسول اللہﷺ ! میری مدد کیجئے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں میں تو تجھ سے کہہ چکا تھا (یعنی دنیا میں اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا دیا تھا کہ خیانت کی سزا بہت بڑی ہے پھر تو نے خیانت کیوں کی) اور میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن ایسا نہ پاؤں کہ وہ اپنی گردن پر ایک بکری لئے ہوئے آئے جو میں میں کر رہی ہو اور وہ کہے کہ یا رسول اللہﷺ ! میری مدد کیجئے۔ اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں نے تجھے اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ اور میں تم میں سے کسی کو ایسا نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اپنی گردن پر کوئی جان لئے ہوئے آئے جو چلا رہی ہو (جس کا اس نے دنیا میں خون کیا ہو) پھر کہے کہ یا رسول اللہﷺ ! میری مدد کیجئے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں نے تجھے اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی کو ایسا نہ پاؤں کہ جو اپنی گردن پر کپڑے لئے ہوئے آئے جو اس نے اوڑھے ہوئے ہوں (جن کو اس نے دنیا میں چرایا تھا) یا پرچیاں کاغذ کی جو اڑ رہی ہوں (جس میں اس کے اوپر حقوق لکھے ہوں) یا اور چیزیں جو ہل رہی ہوں (جن کو اس نے دنیا میں چرایا تھا) پھر کہے کہ یا رسول اللہﷺ میری مدد کیجئے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں تو تجھے خبر کر چکا تھا۔ اور میں تم میں سے کسی کو قیامت میں ایسا نہ پاؤں کہ وہ اپنی گردن پر سونا چاندی، پیسہ وغیرہ لئے ہوئے آئے اور کہے کہ یا رسول اللہﷺ ! میری مدد کیجئے اور میں کہوں کہ مجھے کچھ اختیار نہیں ہے میں نے تو تجھے خبر کر دی تھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو چیز امراء (مال غنیمت سے ) چھپائیں وہ چوری ہے۔
1214: سیدنا عدی بن عمیرہ کندیؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ تم میں سے جس شخص کو ہم کسی عہدے پر مقرر کریں، پھر وہ ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپا رکھے ، تو وہ غلول ہے اور قیامت کے دن اس کو لے کر آئے گا۔ یہ سن کر ایک سانولا سا انصاری کھڑا ہو گیا گویا میں اس کو دیکھ رہا ہوں اور بولا کہ یا رسول اللہﷺ ! اپنا عہدہ مجھ سے لے لیجئے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تجھے کیا ہوا؟ وہ بولا کہ میں نے سنا کہ آپﷺ ایسا ایسا فرماتے تھے (یعنی ایک سوئی کا بھی مواخذہ ہو گا)، آپﷺ نے فرمایا کہ میں کہتا ہوں کہ اب بھی ہم جس کو کسی عہدے پر مقرر کریں، تو وہ تھوڑی یا زیادہ سب چیزیں لے کر آئے۔ پھر جو اس کو ملے وہ لے لے اور جو نہ ملے اس سے باز رہے (اس صورت میں کوئی بھی مواخذہ نہیں ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امراء کے "تحفوں" کے بارے میں۔
1215: سیدنا ابو حمید ساعدیؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے قبیلہ اسد میں سے ایک شخص کو جسے ابن اللنبیۃ کہتے تھے ، بنی سلیم کے صدقات و زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر کیا۔ جب وہ آیا، تو آپﷺ نے اس سے حساب لیا۔ وہ کہنے لگا کہ یہ تو آپ کا مال ہے اور یہ تحفہ ہے (جو لوگوں نے مجھے دیا ہے ) آپﷺ نے فرمایا کہ تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا کہ تیرا تحفہ تیرے پاس آ جاتا، اگر تو سچاہے ؟۔ پھر آپﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ستائش کے بعد فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو ان کاموں میں سے کسی کام پر مقرر کرتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دئیے ہیں، پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے تحفہ ملا ہے۔ بھلا وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا کہ اس کا تحفہ اس کے پاس آ جاتا اگر وہ سچا ہے ؟ قسم اللہ کی کوئی تم میں سے کوئی چیز ناحق نہ لے گا مگر قیامت کے دن اس (چیز) کو (اپنی گردن پر) لادے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملے گا، اور میں تم میں سے پہچانوں گا جو کوئی اللہ تعالیٰ سے اونٹ اٹھائے ہوئے ملے گا اور وہ بڑبڑا رہا ہو گا، یا گائے اٹھائے ہوئے اور وہ آواز کرتی ہو گی یا بکری اٹھائے ہوئے اور وہ چلاتی ہو گی۔ پھر آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ آپﷺ کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دی اور آپﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔ (سیدنا ابو حمیدؓ کہتے ہیں کہ) میری آنکھ نے یہ دیکھا اور میرے کان نے یہ سنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : درخت کے نیچے نبیﷺ نے "نہ بھاگنے " پر بیعت لی تھی۔
1216: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ ہم حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو آدمی تھے اور ہم نے رسول اللہﷺ کی بیعت کی اور سیدنا عمرؓ آپﷺ کاہاتھ پکڑے ہوئے شجرہ رضوان کے نیچے تھے اور وہ سمرہ کا درخت تھا (سمرہ ایک جنگلی درخت ہے جو ریگستان میں ہوتا ہے ) اور ہم نے آپﷺ سے اس شرط پر بیعت کی کہ ہم نہ بھاگیں گے اور یہ بیعت نہیں کی کہ مر جائیں گے۔

1217: سیدنا سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہؓ سے اصحاب شجرہ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کتنے آدمی تھے ؟ انہوں نے کہا کہ اگرہم لاکھ آدمی ہوتے تب بھی (وہاں کا کنواں) ہمیں کافی ہو جاتا (کیونکہ نبیﷺ کی دعا سے اس کا پانی بہت بڑھ گیا تھا) ہم پندرہ سو آدمی تھے۔

1218: سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفیؓ کہتے ہیں کہ اصحابِ شجرہ تیرہ سو آدمی تھے اور (قبیلہ) اسلم کے لوگ مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : موت پر بیعت لینا۔
1219: یزید بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا سلمہؓ سے پوچھا کہ آپ نے حدیبیہ کے دن رسول اللہﷺ سے کس چیز پر بیعت کی تھی تو انہوں نے کہا کہ موت پر بیعت کی تھی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حسبِ طاقت (سمع و اطاعت) "سننے اور ماننے " پر بیعت کرنا۔
1220: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ سے بات سننے پر اور حکم ماننے پر بیعت کرتے تھے اور آپﷺ یہ فرماتے تھے کہ یہ بھی کہو کہ جتنا مجھ سے ہو سکے گا۔ (یہ آپﷺ کی اپنی امت پر شفقت تھی کہ جوکام نہ ہو سکے اس کے نہ کرنے پر وہ گنہگار نہ ہوں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سوائے صریح کفر کے باقی ہر معاملہ میں "سننے اور ماننے " پر بیعت کرنا۔
1221: جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبادہ بن صامتؓ کے پاس ان کی بیماری میں گئے۔ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کرو جس سے اللہ تعالیٰ فائدہ دیدے اور جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے بلایا اور ہم نے آپﷺ سے بیعت کی اور آپﷺ نے جو عہد لئے ان میں یہ بھی بتایا کہ ہم نے بیعت کی بات کے سننے پر اور اطاعت کرنے پر خوشی اور نا خوشی میں سختی اور آسانی میں اور ہماری حق تلفیاں ہونے میں اور یہ کہ ہم اس شخص کی خلافت میں جھگڑا نہ کریں گے جو اس کے لائق ہو مگر جب کھلا کھلا کفر دیکھیں کہ تمہارے پاس اللہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حجت ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ہجرت کر کے آنے والی مومنات سے بیعت کے وقت امتحان لینا۔
1222: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مسلمان عورتیں جب ہجرت کرتیں تو آپﷺ اس آیت کے موفق ان کا امتحان لیتے کہ "اے نبی! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کو آئیں اس بات پر کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہ کریں گی اور چوری نہ کریں گی اور زنا نہ کریں گی... آخر تک" (الممتحنہ:12) پھر جو کوئی عورت ان باتوں کا اقرار کرتی وہ گویا بیعت کا اقرار کرتی (یعنی بیعت ہو جاتی( اور رسول اللہﷺ سے جب وہ اپنی زبان سے اقرار کرتیں، تو فرماتے کہ جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا۔ قسم اللہ تعالیٰ کی آپﷺ کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں چھوا البتہ زبان سے آپﷺ ان سے بیعت لیتے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے عورتوں سے کوئی اقرار نہیں لیا مگر جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور آپﷺ کی ہتھیلی کسی عورت کی ہتھیلی سے کبھی نہیں لگی بلکہ آپﷺ صرف زبان سے فرما دیتے اور جب وہ اقرار کر لیتیں، تو فرماتے کہ میں تم سے بیعت کر چکا۔
 
Top