• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: حکومت کے بیان میں

باب : خلیفہ قریش سے ہونا چاہیئے۔
1194: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ کام یعنی خلافت ہمیشہ قریش میں رہے گی یہاں تک کہ دنیا میں دو ہی آدمی رہ جائیں۔
1195: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: حکومت میں تمام لوگ قریش کے تابع ہیں اور مسلمان لوگ مسلمان قریش کے تابع ہیں اور کافر لوگ کافر قریش کے تابع ہیں (یعنی حکومت اور سرداری کے زیادہ اہل ہیں)۔

1196: سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے غلام نافع کو یہ لکھ کر سیدنا جابر بن سمرہؓ کے پاس بھیجا کہ مجھ سے وہ بات بیان کرو جو آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو۔ کہتے ہیں انہوں نے جواب میں لکھا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے اس جمعہ کی شام، جس دن ماعز اسلمی سنگسار کئے گئے سنا ہے آپ فرما رہے تھے کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو یا تم پر بارہ خلیفہ ہوں اور وہ سب قریشی ہوں گے (شاید یہ واقعہ بھی قیامت کے قریب ہو گا کہ ایک ہی وقت میں مسلمانوں کے بارہ خلیفہ بارہ ٹکڑیوں پر ہوں گے ) اور میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کسریٰ کے سفید محل کو فتح کرے گی (یہ معجزہ تھا اور سیدنا عمرؓ کی خلافت میں ایسا ہی ہوا) اور میں نے سنا کہ آپﷺ فرماتے تھے کہ قیامت سے پہلے جھوٹے پیداہوں گے ان سے بچنا اور میں نے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو دولت دے ، تو پہلے اپنے اوپر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے (ان کو آرام سے رکھے پھر فقیروں کو دے ) اور میں نے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ میں حوضِ کوثر پر تمہارا انتظار کرنے والا ہوں (یعنی تمہارے پانی پلانے کے لئے وہاں بندوبست کروں گا اور تمہارے آنے کا منتظر رہوں گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اپنے پیچھے خلیفہ مقرر کرنے اور نہ کرنے کا بیان۔
1197: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور انہوں نے کہا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے والد کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کریں گے ؟ میں نے کہا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسا ہی کریں گے۔ میں نے قسم کھائی کہ میں ان سے اس کا ذکر کروں گا۔ پھر چپ رہا، دوسرے دن صبح کو بھی میں نے ان سے نہیں کہہ سکا، لیکن میرا حال ایسا تھا جیسے کوئی پہاڑ کو ہاتھ میں لئے ہو (قسم کا بوجھ تھا)۔ آخر میں لوٹ کر ان کے پاس گیا وہ مجھ سے لوگوں کا حال پوچھنے لگے تو میں بیان کرتا رہا، پھر میں نے کہا کہ میں نے لوگوں سے ایک بات سنی ہے اور قسم کھا لی کہ آپ سے ضرور اس کا ذکر کروں گا، وہ سمجھتے ہیں کہ آپ کسی کو خلیفہ نہیں کریں گے۔ اگر آپ کا اونٹوں کا یا بکریوں کا کوئی چرانے والا ہو، پھر وہ آپ کے پاس ان اونٹوں اور بکریوں کو چھوڑ کر چلا آئے تو آپ یہ سمجھیں گے کہ وہ جانور برباد ہو گئے ، اس صورت میں آدمیوں کا خیال تو اور بھی ضروری ہے۔ میرے اس کہنے سے ان کو خیال ہوا اور ایک گھڑی تک وہ سر جھکائے رہے (فکر کیا کئے ) پھر سر اٹھایا اور کہا کہ اللہ جل جلالہ اپنے دین کی حفاظت کرے گا اور میں اگر خلیفہ مقرر نہ کروں، تو رسول اللہﷺ نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا اور اگر خلیفہ مقرر کروں تو سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے خلیفہ مقرر کیا ہے۔ عبد اللہؓ نے کہا کہ پھر اللہ کی قسم جب انہوں نے رسول اللہﷺ اور سیدنا ابو بکر صدیقؓ کا ذکر کیا تو میں سمجھ گیا کہ وہ رسول اللہﷺ کے برابر کسی کو نہیں کرنے والے اور وہ خلیفہ مقرر نہیں کریں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس سے پہلے بیعت کی اس کی بیعت پوری کرنے کا حکم۔
1198: ابو حازم کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابو ہریرہؓ کے پاس پانچ سال بیٹھتا رہا اور میں نے انہیں نبیﷺ سے بیان کرتے سنا ہے کہ بنی اسرائیل کی حکومت/سیاست پیغمبر کیا کرتے تھے۔ جب ایک پیغمبر فوت ہوتا تو دوسرا پیغمبر اس کی جگہ ہو جاتا۔ اور شان یہ ہے کہ میرے بعد تو کوئی پیغمبر نہیں ہے بلکہ خلیفہ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ پھر آپﷺ ہمیں کیا حکم کرتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جس سے پہلے بیعت کر لو، اسی کی بیعت پوری کرو اور ان کا حق ادا کرو اور اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا اس کے متعلق جو اس نے ان کو دیا ہے۔

1199: سیدنا عبد الرحمن بن عبدرب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور وہاں سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے اور لوگ ان کے پاس جمع تھے۔ میں بھی جا کر بیٹھ گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ ایک جگہ اترے ، تو کوئی اپنا خیمہ درست کرنے لگا، کوئی تیر مارنے لگا اور کوئی اپنے جانوروں میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہﷺ کے پکارنے والے نے نماز کے لئے پکار دی۔ ہم سب آپﷺ کے پاس جمع ہو گئے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس پر اپنی امت کو وہ بہتر بات بتانا لازم نہ ہو جو اس کو معلوم ہو اور جو بری بات وہ جانتا ہو اس سے ڈرانا (لازم نہ ہو) اور تمہاری یہ امت، اُس کے پہلے حصہ میں سلامتی ہے اور اخیر حصہ میں آزمائش ہے اور وہ باتیں ہیں جو تمہیں بری لگیں گی اور ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک فتنہ دوسرے کو ہلکا اور پتلا کر دے گا (یعنی بعد کا فتنہ پہلے سے ایسا بڑھ کر ہو گا کہ پہلا فتنہ اس کے سامنے کچھ حقیقت نہ رکھے گا) اور ایک فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا کہ اس میں میری تباہی ہے۔ پھر وہ جاتا رہے گا اور دوسرا آئے گا تو مومن کہے گا کہ اس میں میری تباہی ہے۔ پھر جو کوئی چاہے کہ جہنم سے بچے اور جنت میں جائے ، تو اس کو چاہئیے کہ اس کی موت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر یقین کی حالت میں آئے اور لوگوں سے وہ سلوک کرے جو وہ چاہتا ہو کہ لوگ اس سے کریں اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اس کو اپنا ہاتھ دیدے اور دل سے اس کی فرمانبرداری کی نیت کرے ، تو اس کی اطاعت کرے اگر طاقت ہو۔ اب اگر دوسرا امام اس سے لڑنے کو آئے تو (اس کو منع کرو اگر لڑائی کے بغیر نہ مانے تو) اس کی گردن مار دو۔ یہ سن کر میں عبد اللہؓ کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم نے یہ رسول اللہﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے اپنے دونوں کانوں اور دل کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا اور کہا کہ میرے کانوں نے سنا اور دل نے یاد رکھا ہے۔ میں نے کہا کہ تمہارے چچا کے بیٹے معاویہؓ ہمیں ایک دوسرے کے مال ناحق کھانے کے لئے اور اپنی جانوں کو تباہ کرنے کے لئے حکم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ "اے ایمان والو اپنے مال ناحق مت کھاؤ مگر رضامندی سے سوداگری کر کے اور اپنی جانوں کو مت مارو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر مہربان ہے " (النساء: 29)۔ یہ سن کر عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ تھوڑی دیر چپ رہے پھر کہا کہ اس کام میں معاویہ کی اطاعت کرو جو اللہ کے حکم کے موافق ہو اور جو کام اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہو، اس میں معاویہؓ کا کہنا نہ مانو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب دو خلیفوں کی بیعت کی جائے تو کیا حکم ہے ؟
1200: سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب دو خلیفوں سے بیعت کی جائے ، تو جس سے اخیر میں بیعت ہوئی ہو اس کو مار ڈالو(اس لئے کہ اس کی خلافت پہلے خلیفہ کے ہوتے ہوئے باطل ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : تم سب راعی (حاکم) ہو اور تم سب اپنی رعیت کے بارے میں سوال کئے جاؤ گے۔
1201: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا (حاکم سے مراد منتظم اور نگراں کار اور محافظ ہے ) پھر جو کوئی بادشاہ ہے وہ لوگوں کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کا سوال ہو گا(کہ اس نے اپنی رعیت کے حق ادا کئے ، ان کی جان و مال کی حفاظت کی یا نہیں؟) اور آدمی اپنے گھر والوں کا حاکم ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہو گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر کی اور بچوں کی حاکم ہے ، اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا۔ اور غلام اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کے بارہ میں سوال ہو گا۔ غرضیکہ تم میں سے ہر ایک شخص حاکم ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اس کی رعیت کا سوال ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : طلبِ حکومت اور اس پر حریص ہونے کی کراہت۔
1202: سیدنا عبدالرحمن بن سمرہؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے عبدالرحمن! کسی عہدے اور حکومت کی درخواست مت کر، کیونکہ اگر درخواست سے تجھ کو (حکومت/عہدہ) ملا تو تو اسی کے سپرد کر دیا جائے گا اور جو بغیر سوال (درخواست) کے ملے ، تو اللہ تعالیٰ تیری مدد کرے گا۔

1203: سیدنا ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے ابو ذر! میں تجھے کمزور پاتا ہوں اور میں تیرے لئے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں۔ دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ مت کرو اور یتیم کے مال کی نگرانی مت کرو (کیونکہ احتمال ہے کہ یتیم کا مال بیجا اٹھ جائے یا اپنی ضرورت میں آ جائے اور مؤاخذہ میں گرفتار ہو)۔

1204: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ ! آپ مجھے گورنری (وغیرہ) نہیں دیتے ؟ آپﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مارا اور فرمایا کہ اے ابو ذر! تو کمزور ہے اور یہ امانت ہے (یعنی بندوں کے حقوق اور اللہ تعالیٰ کے حقوق سب حاکم کو ادا کرنے ہوتے ہیں) اور قیامت کے دن اس عہدہ سے سوائے رسوائی اور شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا مگر جو اس کے حق ادا کرے اور سچائی سے کام لے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (نبیﷺ کا فرمان کہ) جو کوئی عہدے کی درخواست کرے ہم اس کو عہدہ نہیں دیتے۔
1205: سیدنا ابو بردہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف۔ دونوں نے نبیﷺ سے عامل بنا کر بھیجنے کی درخواست کی اور آپﷺ مسواک کر رہے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے ابو موسیٰ (یا عبد اللہ بن قیس)! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ قسم اس کی جس نے آپﷺ کو سچآپیغمبر کر کے بھیجا، انہوں نے مجھ سے اپنے دل کی بات نہیں کہی اور مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ کام (عہدہ خدمت) کی درخواست کریں گے۔ سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ گویا میں آپﷺ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ نچلے ہونٹ پر ٹھہری ہوئی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہم اس کو کبھی عہدہ نہیں دیتے جو عہدے کی درخواست کرے ، لیکن اے ابو موسیٰ یا عبد اللہ بن قیس! تم جاؤ۔ پس انہیں یمن کی طرف بھیجا۔ پھر ان کے پیچھے سیدنا معاذ بن جبلؓ کو روانہ کیا (تاکہ وہ بھی شریک رہیں)۔ جب سیدنا معاذ وہاں پہنچے تو سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ اترو اور ایک گدہ ان کے لئے بچھایا۔ اتفاق سے وہاں ایک شخص قید میں جکڑا ہوا تھا، سیدنا معاذؓ نے نے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ یہ ایک یہود مسلمان ہوا پھر کمبخت یہودی ہو گیا۔ اپنا بُرا دین اختیار کر لیا۔ سیدنا معاذ نے کہا کہ جب تک اسے اللہ اور رسولﷺ کے فیصلے کے مطابق قتل نہ کر دیا جائے میں نہ بیٹھوں گا۔ تین بار یہی کہا پھر سیدنا ابو موسیٰؓ نے حکم دیا تو وہ قتل کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں نے رات کی نماز کا ذکر کیا، تو سیدنا معاذؓ نے کہا کہ میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور عبادت بھی کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھے وہی ثواب ملے گا جو عبادت میں ملتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امام (مسلمانوں کا حاکم) جب اللہ سے ڈرنے کا حکم دے اور انصاف کرے ، تو اس کے لئے اجر ہے۔
1206: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: امام سپر (ڈھال) ہے کہ اس کے پیچھے مسلمان (کافروں سے ) لڑتے ہیں اور اس کی وجہ سے لوگ تکلیف (ظالموں اور لٹیروں) سے بچتے ہیں۔ پھر اگر وہ اللہ سے ڈرنے کا حکم کرے اور انصاف کرے ، تو اسکو ثواب ہو گا اور اگر اس کے خلاف حکم دے ، تو اس پر وبال ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو حاکم بنا اور انصاف کیا اس کے لئے کیا کچھ ہے ، اس کا بیان۔
1207: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو لوگ انصاف کرتے ہیں وہ اللہ عزوجل کے پاس اس کی داہنی جانب نور کے منبروں پر ہوں گے اور اس کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں (یعنی بائیں ہاتھ میں جو داہنے سے قوت کم ہوتی ہے یہ بات اللہ تعالیٰ میں نہیں کیونکہ وہ ہر عیب سے پاک ہے ) اور یہ انصاف کرنے والے وہ لوگ ہیں، جو فیصلہ کرتے وقت انصاف کرتے ہیں اور اپنے بال بچوں اور عزیزوں میں انصاف کرتے ہیں اور جو کام ان کو دیا جائے ، اس میں انصاف کرتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو حاکم بنے وہ سختی کرے یا نرمی۔
1208: سیدنا عبدالرحمن بن شماسہ کہتے ہیں کہ میں اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس کچھ پوچھنے کو آیا، تو انہوں نے کہا کہ تو کون سے لوگوں میں سے ہے ؟ میں نے کہا کہ مصر والوں میں سے۔انہوں نے کہا کہ تمہارے حاکم کا تمہاری اس لڑائی میں کیا حال ہے ؟ (یعنی محمد بن ابی بکر کا جن کو سیدنا علی مرتضیؓ نے قیس بن سعد کو معزول کر کے مصر کا حاکم کیا تھا) میں نے کہا کہ ہم نے تو ان کی کوئی بات بُری نہیں دیکھی، ہم میں سے کسی کا اونٹ مر جاتا، تو اس کو اونٹ دیتے اور غلام فوت ہو جاتا تو، غلام دیتے اور خرچ کی احتیاج ہوتی، تو خرچ دیتے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ محمد بن ابی بکرؓ میرے بھائی کا جو حال ہوا (کہ مارا گیا اور لاش مرداروں میں پھینکی گئی پھر جلائی گئی) یہ مجھے اس امر کے بیان کرنے سے نہیں روکتا جو رسول اللہﷺ نے اس حجرہ میں فرمایا کہ اے اللہ! جو کوئی میری امت کا حاکم ہو، پھر وہ ان پر سختی کرے ، تو تو بھی اس پر سختی کر اور جو کوئی میری امت کا حاکم ہو اور وہ ان پر نرمی کرے ، تو بھی اس پر نرمی کر۔
 
Top