باب : کھانے اور پینے کی نعمتوں کے بارے میں سوال کا بیان۔
1306: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک دفعہ رات یا دن کو باہر نکلے اور آپﷺ نے سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو پوچھا کہ تمہیں اس وقت کونسی چیز گھر سے نکال لائی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! بھوک کے مارے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں، چلو۔ پھر وہ آپﷺ کے ساتھ چلے ، آپﷺ ایک انصاری کے دروازے پر آئے ، وہ اپنے گھر میں نہیں تھا۔ اس کی عورت نے آپﷺ کو دیکھا تو اس نے خوش آمدید کہا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ فلاں شخص (اس کے خاوند کے متعلق فرمایا) کہاں گیا ہے ؟ وہ بولی کہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گیا ہے (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عذر سے اجنبی عورت سے بات کرنا اور اس کو جواب دینا درست ہے ، اسی طرح عورت اس مرد کو گھر بلا سکتی ہے جس کے آنے سے خاوند راضی ہو) اتنے میں وہ انصاری مرد آگیا تو اس نے رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج کے دن کسی کے پاس ایسے مہمان نہیں ہیں جیسے میرے پاس ہیں۔ پھر گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لے کر آیا جس میں گدر، سوکھی اور تازہ کھجوریں تھیں اور کہنے لگا کہ اس میں سے کھائیے پھر اس نے چھری لی تو آپﷺ نے فرمایا کہ دودھ والی بکری مت کاٹنا۔ اس نے ایک بکری کاٹی اور سب نے اس کا گوشت کھایا اور کھجور بھی کھائی اور پانی پیا۔ جب کھانے پینے سے سیر ہوئے تو رسول اللہﷺ نے سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، قیامت کے دن تم سے اس نعمت کے بارے میں سوال ہو گا کہ تم اپنے گھروں سے بھوک کے مارے نکلے اور نہیں لوٹے یہاں تک کہ تمہیں یہ نعمت ملی۔