• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ مکہ اور مدینہ میں کتنی کتنی مدت رہے ؟
1592: سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مکہ میں تیرہ برس تک رہے کہ آپﷺ پر وحی اترا کرتی تھی اور مدینہ میں دس برس تک رہے۔ اور آپﷺ نے تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی۔

1593: سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مکہ میں پندرہ برس تک (فرشتوں کی) آواز سنتے تھے اور (فرشتوں کی یا اللہ کی آیات کی) روشنی دیکھتے تھے سات برس تک، لیکن کوئی صورت نہیں دیکھتے تھے پھر آٹھ برس تک وحی آیا کرتی تھی اور دس برس تک مدینہ میں رہے (یہ روایت شاذ ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وفات کے وقت نبیﷺ کی عمر کتنی تھی۔
1594: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی تریسٹھ برس کی عمر میں وفات ہوئی اور سیدنا ابو بکرؓ کی بھی تریسٹھ برس میں وفات ہوئی اور سیدنا عمرؓ کی بھی تریسٹھ برس کی عمر میں وفات ہوئی۔

1595: عمار مولیٰ بنی ہاشم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباسؓ سے پوچھا کہ جب رسول اللہﷺ کی وفات ہوئی تو آپﷺ کتنے برس کے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم آپﷺ کی قوم سے ہو کر اتنی بات نہ جانتے ہو گے۔ میں نے کہا کہ میں نے لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے اس میں اختلاف کیا، پس مجھے اس بارے میں آپ کا قول سننا بہتر معلوم ہوا۔ سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ تم حساب جانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں تو انہوں نے کہا کہ چالیس برس کو یاد رکھو کہ اس وقت آپﷺ پیغمبر ہوئے۔ اب پندرہ اور جوڑو کہ جب تک آپﷺ مکہ میں رہے کبھی امن کے ساتھ اور کبھی ڈر کے ساتھ۔ اب دس اور جوڑو جو مدینہ میں ہجرت کے بعد گزرے (تو سب ملا کر پینسٹھ برس ہوتے ہیں)۔ اور اس سے پہلے سیدنا انسؓ کی حدیث گزر چکی ہے کہ نبیﷺ نے ساٹھ برس کی عمر میں وفات پائی۔ (دیکھئے حدیث: 1556)۔
نوٹ: آپﷺ کی عمر کے بارے میں صحیح حدیث نمبر 1592ہے جو کہ ابن عباسؓ کی ہی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب اللہ تعالیٰ کسی امت پر رحمت فرماتا ہے تو اس کی امت سے پہلے نبی کو وفات دے دیتا ہے۔
1596: سیدنا ابو موسیٰؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل جب کسی امت پر رحم کرتا ہے تو اس کا نبی امت کی ہلاکت سے پہلے فوت ہو جاتا ہے اور وہ اپنی امت کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ اور جب کسی امت کی تباہی چاہتا ہے تو اس کو نبی کے سامنے ہلاک کرتا ہے اور ان کی ہلاکت سے نبی کی آنکھ کو ٹھنڈا کر دیتا ہے کیونکہ وہ (امت) اس کو جھٹلانے والی اور اس کے احکام کی نافرمانی کرنے والی ہوتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالی کے قول ﴿فلا وربک لا یؤمنون حتی یحکموک... ﴾ الآیۃکے بارے میں۔
1597: سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک آدمی نے سیدنا زبیرؓ (جو آپﷺ کے پھوپھی زاد بھائی تھے ) سے رسول اللہﷺ کے پاس (مقامِ) حرہ کے موہرے میں جھگڑا کیا (حرہ کہتے ہیں کالے پتھر والی زمین کو) جس سے کھجور کے درختوں کو پانی دیتے تھے۔ انصاری نے کہا کہ پانی کو چھوڑ دے کہ بہتا رہے۔ سیدنا زبیر نے انکار کیا۔ آخر سب نے رسول اللہﷺ کے سامنے جھگڑا کیا تو آپﷺ نے سیدنا زبیر سے فرمایا کہ اے زبیر! تو (اپنے درختوں کو) پانی پلا لے پھر پانی کو اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑ دے۔ یہ سن کر انصاری غصہ ہوا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہﷺ! زبیر آپﷺ کے پھوپھی کے بیٹے تھے (اس وجہ سے آپﷺ نے ان کی رعایت کی)۔ یہ سن کر آپﷺ کے چہرے مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپﷺ نے فرمایا کہ اے زبیر! اپنے درختوں کو پانی پلا پھر پانی کو روک لے ، یہاں تک کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ سیدنا زبیرؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں سمجھتا ہوں کہ یہ آیت اسی بارے میں اتری کہ "اللہ کی قسم وہ مومن نہ ہوں گے جب تک تجھ کو اپنے جھگڑوں میں حاکم نہ بنائیں گے پھر جو تو فیصلہ کر دے اس سے رنج نہ کریں اور مان لیں"۔پوری آیت ﴿فلا وربک لا یؤمنون حتی یحکموک ...﴾
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کی اتباع اور اللہ تعالیٰ کے قول ﴿ولا تسألوا عن اشیاءَ ان تبدلکم تسؤکم﴾ الآیۃکے بارے میں۔
1598: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اپنے اصحاب کی کوئی بات سنی (جو بُری تھی) تو آپﷺ نے خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ میرے سامنے جنت اور دوزخ لائی گئی اور میں نے آج کی سی بہتری اور آج کی سی بُرائی کبھی نہیں دیکھی (یعنی جنت میں نعمتیں اور دوزخ میں عذاب)۔ اگر تم وہ کچھ جانتے جو میں جانتا ہوں تو البتہ تم لوگ کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔ سیدنا انسؓ نے کہا کہ آپﷺ کے اصحاب رضی اللہ عنہم پر اس دن سے زیادہ کوئی سخت دن نہیں گزرا۔ انہوں نے اپنے سروں کو چھپا لیا اور رونے کی آواز ان سے نکلنے لگی۔ پھر سیدنا عمرؓ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمدﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہو گئے۔ ایک شخص اٹھا اور کہنے لگا کہ میرا باپ کون تھا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تیرا باپ فلاں شخص تھا (اس کا نام بتا دیا) تب یہ آیت نازل ہوئی کہ "اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر وہ ظاہر ہوں تو تم کو بُری لگیں"۔

1599: سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مسلمانوں میں سے سب سے بڑا قصور اس مسلمان کا ہے جس نے وہ بات پوچھی جو مسلمانوں پر حرام نہ تھی، لیکن اس کے پوچھنے کی وجہ سے حرام ہو گئی۔

1600: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! میرا باپ کہاں ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ دوزخ میں۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو آپﷺ نے اس کو بلوایا اور فرمایا کہ میرا باپ اور تیرا باپ دونوں جہنم میں ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس سے نبیﷺ روک دیں اس سے رکنے اور اس کے خلاف کرنے کے بارے میں۔
1601: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے ،بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں تمہیں جس چیز سے روک دوں، اس سے رک جاؤ اور جس کے کرنے کا حکم دوں، اسے اپنی استطاعت کے مطابق بجا لاؤ۔ پس سوائے اس کے نہیں کہ تم سے پہلی اقوام کو ان کے کثرتِ سوال اور انبیاء پر اختلاف کرنے نے ہلاک کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دین کی جس بات کی نبیﷺ خبر دیں، اس میں اور دنیاوی رائے میں فرق کے متعلق۔
1602: سیدنا طلحہ بن عبید اللہؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے ساتھ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جو کھجور کے درختوں کے پاس تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ پیوند لگاتے ہیں یعنی نر کو مادہ میں رکھتے ہیں کہ وہ گابہہ ہو جاتی ہے (یعنی زیادہ پھل لاتی ہے )۔ آپﷺ نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔ یہ خبر ان لوگوں کو پہنچی تو انہوں نے پیوند کرنا چھوڑ دیا۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپﷺ نے فرمایا کہ اگر اس میں ان کو فائدہ ہے تو وہ کریں، میں نے تو ایک خیال کیا تھا تو میرے خیال کو نہ لو۔ لیکن جب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تواس پر عمل کرو، اس لئے کہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں ہوں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کے دیکھنے کی تمنا اور اس پر حریص ہونے کے بارے میں۔
1603: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے ، ایک زمانہ ایسا آئے گا جب تم مجھے دیکھ نہ سکو گے اور میرا دیکھنا تمہیں تمہارے بال بچوں اور اپنے مال سے زیادہ عزیز ہو گا (اس لئے میری صحبت غنیمت سمجھو، زندگی کا اعتبار نہیں اور دین کی باتیں جلد سیکھ لو)۔ابو اسحاق (یعنی ابن محمد بن سفیان) نے کہا کہ میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے "لان یرانی معہم" کا مطلب میں یہ سمجھتا ہوں کہ نبیﷺ کا دیدا ر مقدم ہو گا۔۔ اور اس عبارت میں تقدیم و تاخیر ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس آدمی کے بارے میں جو پسند کرے کے مجھے نبیﷺ کا دیکھنا نصیب ہو جائے اگرچہ میرے اہل و عیال قربان ہو جائیں۔
1604: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میری امت میں بہت چاہنے والے میرے وہ لوگ ہوں گے ، جو میرے بعد پیدا ہوں گے ان میں سے کوئی یہ خواہش رکھے گا کہ کاش اپنے گھر والوں اور مال سب کو قربان کرے اور مجھے دیکھ لے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: انبیاء علیہم السلام کا ذکر اور ان کے فضائل

باب : آدم علیہ السلام کی پیدائش کی ابتداء کے بارے میں۔
1605: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مٹی کو ہفتہ کے دن پیدا کیا (یعنی زمین کو) اور اتوار کے دن اس میں پہاڑوں کو پیدا کیا اور پیر کے دن درختوں کو پیدا کیا اور کام کاج کی چیزیں (جیسے لوہا وغیرہ) منگل کو پیدا کیں اور بدھ کے دن نور کو پیدا کیا اور جمعرات کے دن زمین میں جانور پھیلائے اور سیدنا آدمؑ کو جمعہ کے دن عصر کے بعد بنایا ، سب سے آخر مخلوقات میں اور جمعہ کی سب سے آخر ساعات میں عصر سے لے کر رات تک۔
 
Top