• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن کا ماہر اور اس شخص کے متعلق جس پر قرآن پڑھنا مشکل ہو۔
2105: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قرآن کا مشاق (اس سے حافظ مراد ہو سکتا ہے جو کہ عامل ہو) ان بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہے جو لوحِ محفوظ کے پاس لکھتے رہتے ہیں اور جو قرآن پڑھتا ہے اور اس میں اٹکتا ہے اور وہ اس کے لئے مشقت کا باعث ہے تو اس کے لئے دو گنا ثواب ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن پڑھنے سے (اللہ کی طرف سے ) سکون نازل ہوتا ہے۔
2106: سیدنا براءؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص سورۂ کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پس دو لمبی رسیوں میں ایک گھوڑا بندا ہوا تھا۔ پس اس پر ایک بدلی چھا گئی جو گھومنے اور قریب آنے لگی اور اسے دیکھ کر اسکا گھوڑا بدکنے لگا۔ پھر جب صبح ہوئی تو وہ شخص نبیﷺ کے پاس آیا اور (رات کے واقعہ) کا ذکر کیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ تو سکینت (تسکین) تھی جو قرآن کی برکت سے نازل ہوئی تھی۔

2107: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ سیدنا اسید بن حضیرؓ اپنی کھجوریں خشک کرنے کی جگہ میں ایک رات قرآن پڑھ رہے تھے کہ ان کا گھوڑا کودنے لگا اور وہ پڑھتے تھے تو گھوڑا کودتا تھا۔ پھر وہ پڑھنے لگے ، پھر وہ کودنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈرا کہ کہیں (میرے بیٹے ) یحییٰ کو کچل نہ ڈالے ، پس میں اس کے پاس جا کھڑا ہوا۔ اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان سا میرے سر پر ہے کہ اس میں چراغ سے روشن ہیں اور وہ اوپر کو چڑھ گیا، یہاں تک کہ حد نظر سے دور چلا گیا۔ پھر نہ دیکھا پھر میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں صبح کو حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! رات کو میں اپنے کھریاں میں قرآن پڑھتا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا کودنے لگا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ میں پڑھے گیا، گھوڑا پھر کودنے لگا۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ اے ابن حضیر پڑھے جا۔ انہوں نے کہا کہ میں پڑھتا گیا تو گھوڑا ویسے ہی کودنے لگا پھر آپﷺ نے فرمایا کہ پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ جب میں فارغ ہوا اور یحییٰ گھوڑے کے پاس تھا تو مجھے خوف ہوا کہ کہیں یحییٰ کو نہ کچل ڈالے ، تومیں نے ایک سائبان سا دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور وہ اوپر کو چڑھ گیا یہاں تک کہ حد نظر سے اوپر ہو گیا تب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یہ فرشتے تھے جو تمہاری قرأت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو اسی طرح صبح ہوتی کہ لوگ ان (فرشتوں) کو دیکھتے اور وہ ان کی نظر سے پوشیدہ نہ رہتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں رشک (جائز) نہیں ہے۔
2108: سیدنا سالم اپنے والد سیدنا عبد اللہؓ سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبیﷺ سے کہ آپﷺ نے فرمایا: دو مَردوں کے سوا اور کسی پر رشک جائز نہیں ہے۔ ایک تو وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن عنایت کیا ہو اور وہ اس دن رات پڑھتا ہو (اور اس پر عمل کرتا ہو) دوسرے وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ دن رات اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن کو زیادہ تلاوت کے ذریعے یاد رکھنے کا حکم۔
2109: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قرآن یاد کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ایک پیر بندھے ہوئے اونٹ کی کہ اگر اس کے مالک نے اس کا خیال رکھا تو (اونٹ موجود) رہا اور اگر چھوڑ دیا تو (اونٹ بھی کہیں) چل دیا۔

2110: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہت بُرا ہے وہ شخص جو یہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ یوں کہنا چاہئیے کہ بھلا دیا گیا ہوں اور قرآن کا خیال اور یادداشت رکھو کہ وہ لوگوں کے سینوں سے ان جانوروں سے زیادہ بھاگنے والا ہے جن کی ایک ٹانگ بندھی ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن کی تلاوت کرتے وقت آواز کو خوبصورت بنانا۔
2111: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اس طرح کسی چیز کو نہیں سنتا جس طرح خوش آواز نبی کی آواز سنتا ہے جو بلند ترنم سے قرآن پڑھتا ہو۔

2112: ابو بردہ سیدنا ابو موسیٰؓ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم مجھے دیکھتے جب میں کل رات تمہاری قرأت سن رہا تھا (تو بہت خوش ہوتے )۔ بیشک تمہیں آلِ داؤد کی آوازوں میں سے ایک آواز دی گئی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن کی قرأت میں ترجیع کرنا (سُر لگانا وغیرہ)۔
2113: سیدنا معاویہ بن قرۃکہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن مغفلؓ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ جس سال مکہ فتح ہوا، اس سال نبیﷺ نے راستے میں سورۂ فتح اپنی سواری پر پڑھی اور اپنی قرأت میں آواز میں سُر لگاتے تھے۔ سیدنا معاویہؓ نے کہا کہ اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں گے تو میں تمہیں آپﷺ کی قرأت سناتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات کو اونچی آواز سے قرأت کرنا اور اس کو توجہ سے سننا۔
2114: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک شخص کو رات کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحمت کرے ، اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جس کو میں فلاں سورۃ سے چھوڑ دیتا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن سات حرفوں (قرأتوں) پر نازل ہوا۔
2115: سیدنا عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزامؓ سے سنا کہ وہ سورۂ فرقان اس طریقہ کے علاوہ پڑھ رہے تھے جس طریقہ پر مجھے رسول اللہﷺ نے پڑھائی پس میں قریب تھا کہ ان کو جلد پکڑ لوں مگر میں نے انہیں مہلت دی، یہاں تک کہ وہ پڑھ چکے۔ پھر میں ان کی چادر ان کے گلے میں ڈال کر کھینچتے ہوئے اور رسول اللہﷺ تک لایا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! میں نے انہیں سورۂ فرقان سنی اس طریقے کے خلاف جیسے کہ آپﷺ نے مجھے پڑھائی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اچھا ان کو چھوڑ دو اور ان سے کہا کہ پڑھو۔ انہوں نے ویسا ہی پڑھا جیسا میں نے ان سے پہلے سنا تھا اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یہ سورۃ ایسے ہی اتری ہے۔ پھر مجھ سے کہا کہ پڑھو۔ میں نے بھی پڑھی (یعنی جیسے رسول اللہﷺ نے مجھے پڑھائی تھی)، تب بھی آپﷺ نے فرمایا کہ یہ ایسے ہی اتری ہے اور فرمایا کہ قرآن سات حرفوں پر اترا ہے ، اس میں سے جو تمہیں آسان ہو اس طرح پڑھو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا کسی دوسرے پر قرآن پڑھنا۔
2116: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا ابی بن کعبؓ سے فرمایا کہ (اور یہ سب قاریوں کے سردار ہیں) اللہ عزت والے اور بزرگی والے نے مجھے حکم کیا کہ میں تمہارے آگے سورۃ " لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ..." پڑھوں۔ انہوں نے عرض کیا کہ کیا اللہ جل جلالہ نے میرا نام لیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں (اللہ تعالیٰ نے میرے آگے تمہارا نام لیا ہے ) توسیدنا ابی بن کعبؓ (خوشی سے ) رونے لگے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا جنوں پر قرآن پڑھنا۔
2117: عامر الشعبی کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ سے پوچھا کہ کیا لیلۃالجن میں سیدنا ابن مسعودؓ رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن مسعودؓ سے پوچھا تھا کیا لیلۃالجن میں تم میں سے کوئی رسول اللہﷺ کے ساتھ تھا؟ (یعنی جس رات آپﷺ نے جنوں سے ملاقات فرمائی) انہوں نے کہا کہ نہیں، لیکن ایک روز ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے کہ آپﷺ گم پایا۔ پس ہم نے آپﷺ کو پہاڑ کی وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا، لیکن آپﷺ نہ ملے۔ ہم سمجھے کہ آپﷺ کو جن اڑا لے گئے یا کسی نے چپکے سے مار ڈالا اور رات ہم نے نہایت بُرے طور سے بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپﷺ حراء (جبل نور پہاڑ ہے جو مکہ اور منیٰ کے درمیان میں ہے ) کی طرف سے آ رہے ہیں۔ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! رات کو ہم نے آپﷺ کو گم پایا اور جب تلاش کے باوجود بھی آپ نہ ملے تو آخر ہم نے (آپ کے بغیر) بہت بُرے طور سے رات گزاری۔ آپﷺ نے فرمایا کہ مجھے جنوں کی طرف سے ایک بلانے والا آیا تو میں اس کے ساتھ چلا گیا اور جنوں کو قرآن سنایا۔ پھر آپ ہمیں اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتلائے۔ جنوں نے آپﷺ سے زادِ راہ چاہا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس جانور کی ہر ہڈی جو اللہ کے نام پر کاٹا جائے ، وہ تمہاری خوراک ہے۔ تمہارے ہاتھ میں پڑتے ہی وہ گوشت سے پُر ہو جائے گی اور ہر ایک اونٹ کی مینگنی تمہارے جانوروں کی خوراک ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ہڈی اور مینگنی سے استنجا مت کرو، کیونکہ وہ تمہارے بھائی جنوں (اور ان کے جانوروں) کی خوراک ہے۔

2118: معن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات جنوں نے آ کر قرآن سنا تو رسول اللہﷺ کو اس بات کی خبر کس نے دی؟ انہوں نے کہا کہ مجھ سے تمہارے باپ (یعنی سیدنا عبد اللہ بن مسعود ص) نے بیان کیا کہ آپﷺ کو جنوں کے آنے کی خبر درخت نے دی تھی۔
 
Top