• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَنْ کَانَ فَقِیْرًا ...﴾ کے متعلق۔
2130: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اس آیت "جو شخص مالدار ہو وہ بچا رہے (اور جو محتاج ہو وہ اپنی ضرورت کے موافق کھائے )" کے بارہ میں مروی ہے کہ یہ آیت اس شخص کے بارے میں اتری ہے جو یتیم کے مال کا متولی ہو اور اس کو درست کرے اور سنوارے۔ تو اگر وہ محتاج ہو تو دستور کے موافق کھائے (اور جو مالدار ہو تو کچھ نہ کھائے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَمَا لَکُمْ فِیْ الْمُنَافِقِیْنَ ...﴾ کے متعلق۔
2131: سیدنا زید بن ثابتؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جنگ اُحد کے لئے نکلے اور جو لوگ آپﷺ کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ آدمی لوٹ آئے (وہ منافق تھے اور وہ تین سو کے قریب تھے ) رسول اللہﷺ کے اصحاب ان کے مقدمہ میں دو فرقے ہو گئے۔ بعض کہنے لگے کہ ہم ان کو قتل کریں گے اور بعض نے کہا کہ نہیں! قتل نہیں کریں گے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ "تمہارا کیا حال ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو فرقے ہو گئے ہو"۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَمَنْ یُقْتَلْ مُؤْمِنًا ...﴾ کے متعلق۔
2132: سیدنا سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباسؓ سے کہا کہ جو کوئی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے ، اس کی توبہ ہو سکتی ہے ؟ سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ نہیں۔ میں نے ان کو یہ آیت سنائی جو سورۂ فرقان میں ہے کہ "وَ لِلَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ ..." آخر تک جس کے بعد یہ ہے کہ "إِلاَّ مَنْ تَابَ ..." (کیونکہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ ناحق خون کے بعد توبہ کر سکتا ہے )" سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ یہ آیت مکی ہے اور اس کو اس آیت نے منسوخ کر دیا ہے جو مدینہ میں اتری کہ "جو کوئی مومن کو عمدًا قتل کرے اس کا بدلہ جہنم ہے اور وہ ہمیشہ اس میں رہے گا"۔ (لیکن ابن عباس سے ایک دوسری روایت میں قاتل کے لئے توبہ کی قبولیت کا ذکر ہے اور وہی صحیح ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تَقُوْلُوْا ...﴾ کے متعلق۔
2133: سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے کچھ لوگوں نے ایک شخص کو تھوڑی بکریوں میں دیکھا۔ وہ بولا کہ السلام علیکم۔ مسلمانوں نے اس کو پکڑا اور قتل کر کے وہ بکریاں لے لیں۔ تب یہ آیت اتری کہ "مت کہو اس کو جو تمہیں سلام کرے کہ تو مسلمان نہیں ہے (بلکہ اپنی جان بچانے کے لئے سلام کرتا ہے )" سیدنا ابن عباسؓ نے اس آیت میں سلام پڑھا ہے اور بعض نے سلم پڑھا ہے (تو معنی یہ ہوں گے جو تم سے صلح سے پیش آئے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَاِنْ امْرَاَةٌ خافَتْ ...﴾ کے متعلق۔
2134: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس آیت کے بارے میں "اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو (تو ان دونوں پر کوئی حرج نہیں کہ وہ آپس میں }کوئی بات طے کر کے { صلح کر لیں ...) کہا کہ یہ آیت اس عورت کے بارے میں اتری جو ایک شخص کے پاس ہو اب وہ زیادہ اس کو اپنے پاس نہ رکھنا چاہے ، لیکن اس عورت کی اولاد ہو اور صبحت ہو اپنے خاوند سے اور وہ اپنے خاوند کو چھوڑنا بُرا جانے ، تو اس کو اپنے بارے میں اجازت دے۔ (یعنی اپنا حق زوجیت چھوڑ دے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ المائدة
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ ...﴾ کے متعلق۔
2135: طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی سیدنا عمرؓ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے امیرالمؤمنین! تمہاری کتاب میں ایک آیت ہے جس کو تم پڑھتے ہو، اگر وہ ہم یہودیوں پر اترتی تو ہم اس دن کو عید کر لیتے۔ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ کونسی آیت؟ وہ یہودی بولا کہ "آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین پسند کر لیا ہے " سیدنا عمرؓ نے کہا کہ میں اس دن کو جانتا ہوں جس دن یہ آیت اتری اور اس مقام کو بھی جانتا ہوں جس مقام پر یہ آیت اتری، یہ آیت رسول اللہﷺ پر مقام عرفات میں جمعہ کے دن اتری (اور وہ دن مسلمانوں کے لئے دو عیدوں کا مجموعہ تھا ایک تو جمعہ کا دن اور دوسرا عرفہ کا دن)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الانعام
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا ...﴾ کے متعلق۔
2136: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت "جو لوگ ایمان لائے ، پھر انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم نہیں کیا (یعنی گناہ میں نہ پھنسے )، ان کو امن ہے اور وہی راہ پانے والے ہیں" اتری تو رسول اللہﷺ کے صحابہ کرام پر بہت مشکل گزری۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ ! ہم میں سے کونسا ایسا ہے جو اپنے نفس پر ظلم (یعنی گناہ) نہیں کرتا؟ چنانچہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اس آیت کا یہ مطلب نہیں جیسا تم خیال کرتے ہو۔ بلکہ ظلم سے مراد وہ ہے جو لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ "اے میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک مت کر، بیشک شرک بڑا ظلم ہے " (لقمان: 13)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَایَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُھَا ...﴾ کے متعلق۔
2137: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تین باتیں جب ظاہر ہو جائیں تو "اس وقت کسی کو ایمان لانے سے فائدہ نہ ہو گا، جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا نیک کام نہ کیا ہو" ایک تو سورج کا اس طرف سے نکلنا جس طرف غروب ہوتا ہے ، دوسرے دجال کا نکلنا اور تیسرے زمین کے جانور کا نکلنا۔

2138: سیدنا ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک دن اپنے صحابہؓ سے فرمایا: تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے ، وہاں سجدہ میں گر جاتا ہے (اس سجدہ کا مفہوم اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے کہ اونچا ہو جا اور جا جہاں سے آیا ہے ، تو وہ لوٹ آتا ہے اور اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے کہ اونچا ہو جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ پھر اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ اور پھر اسی طرح چلتا ہے۔ ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو اس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آئے گا۔ اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ اونچا ہو جا اور مغرب کی طرف سے نکل جدھر تو غروب ہوتا ہے ، تو وہ مغرب کی طرف سے نکلے گا۔ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ (یعنی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا "جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گاجو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کئے ہوں"۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الاعراف
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ ...﴾ کے متعلق۔
2139: سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ عورت (جاہلیت کے زمانہ میں) خانہ کعبہ کا طواف ننگی ہو کر کرتی اور کہتی کہ کون مجھے ایک کپڑا دیتا ہے کہ وہ اسے اپنی شرمگاہ پر ڈال لے ؟ اور کہتی کہ آج کھل جائے گا سب یا بعض پھر جو کھل جائے گا اس کو کبھی حلال نہ کروں گی (یعنی وہ ہمیشہ کے لئے حرام ہو گیا۔ یہ بے ہودہ رسم اسلام نے ختم کر دی) تب یہ آیت اتری کہ "ہر مسجد کے پاس اپنے کپڑے پہن کر جاؤ"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَنُوْدُوْا اَنْ تِلْکُمْ الْجَنَّةُ ...﴾کے متعلق۔
2140: سیدنا ابو سعید خدریؓ اور سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: ایک پکارنے والا (جنت کے لوگوں کو)پکارے گا کہ تمہارے واسطے یہ ٹھہر چکا کہ تم تندرست رہو گے ، کبھی بیمار نہ ہو گے اور یقیناً تم زندہ رہو گے ، کبھی نہ مرو گے اور یقیناً تم جوان رہو گے ، کبھی بوڑھے نہ ہو گے اور یقیناً تم عیش اور چین میں رہو گے ، کبھی رنج نہ ہو گا۔ اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کہ "جنت والے آواز دئیے جائیں گے کہ یہ تمہاری جنت ہے جس کے تم وارث ہوئے اس وجہ سے کہ تم نیک اعمال کرتے تھے "۔
 
Top