• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : احرام باندھنے سے پہلے محرم کے لئے خوشبو۔
653: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو ان کے احرام کے لئے خوشبو لگائی، جب احرام باندھا (احرام باندھنے سے پہلے ) اور ان کے حلال ہونے کے لئے طوافِ افاضہ سے پہلے۔

654: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں مشک کی چمک آپﷺ کی مانگ میں دیکھتی ہوں اور آپﷺ (اس وقت) احرام میں تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کستوری سب سے اچھی خوشبو ہے۔
655: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کا ذکر کیا، جس نے اپنی انگوٹھی میں مشک بھری تھی اور مشک تو بہت عمدہ خوشبو ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عود اور کافور کا بیان۔
656: نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمرؓ جب خوشبو کی دھونی لیتے تو عود کی لیتے جس میں اور کچھ نہ ملا ہوتا، یا کافور کی (دھونی) لیتے اور اس کے ساتھ عود ڈالتے اور پھر کہتے کہ رسول اللہﷺ بھی اسی طرح خوشبو لیتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ریحان (خوشبودار پھول) کے بارے میں۔
657: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس کو خوشبودار گھاس دی جائے یا خوشبودار پھول دیا جائے تو وہ اس کو ردّ نہ کرے (یعنی لینے سے انکار نہ کرے ) اس لئے کہ اس کا کچھ بوجھ نہیں اور خوشبو عمدہ ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب سے سواری اٹھے ، اس وقت سے تلبیہ پکارنا۔
659: سیدنا عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے کہا کہ اے ابو عبد الرحمن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جو تمہارے ساتھیوں میں سے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ اے جریج کے بیٹے ! وہ کونسے کام ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اوّل یہ کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم کعبہ کے کونوں میں سے (طواف کے وقت) ہاتھ نہیں لگاتے ہو مگر دو کونوں کو جو یمن کی طرف ہیں۔ دوسرے یہ کہ تم سبتی جوتے پہنتے ہو۔ تیسرے یہ کہ (زعفران و ورس وغیرہ سے داڑھی) رنگتے ہو۔ چوتھے یہ کہ جب تم مکہ میں ہوتے تھے ، تو لوگوں نے چاند دیکھتے ہی لبیک پکارنا شروع کر دی تھی مگر آپ نے آٹھ ذی الحجہ کو پکاری۔ پس سیدنا عبد اللہؓ نے جواب دیا کہ (سنو!) ارکان تو میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہﷺ ان کو چھوتے ہوں سوا ان کے جو یمن کی طرف ہیں اور سبتی جوتے تو میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ وہ بھی ایسے جوتے پہنتے تھے جس میں بال نہ ہوں اور اسی میں وضو کرتے تھے (یعنی وضو کر کے گیلے پیر میں اس کو پہن لیتے تھے ) پس میں بھی اس کو دوست رکھتا ہوں کہ میں بھی اسی کو پہنوں۔ رہی زردی تو میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ بھی اس سے رنگتے تھے (یعنی بالوں کو یا کپڑوں کو) تو میں بھی پسند کرتا ہوں کہ اس سے رنگوں اور لبیک، تو میں نے رسول اللہﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپﷺ نے لبیک پکارا ہو مگر جب اونٹنی آپﷺ کو سوار کر کے اٹھی (یعنی مسجد ذوالحلیفہ کے پاس)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج کا تلبیہ مکہ سے پکارنے کا بیان۔
660: سیدنا جابرؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ احرام باندھے ہوئے حج مفرد کو آئے ، (شاید ان کا اور بعض صحابہ ' کا احرام ایسا ہی ہو اور نبیﷺ تو قارن تھے ) اور اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عمرہ کے احرام کے ساتھ آئیں، یہاں تک کہ جب (مقامِ) سرف میں پہنچے تو اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں۔ پھر جب ہم مکہ میں آئے اور کعبہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی، تو ہمیں رسول اللہﷺ نے حکم کیا کہ جس کے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہو وہ احرام کھول ڈالے (یعنی حلال ہو جائے ) تو ہم نے کہا کہ کیسا حل؟ آپﷺ نے فرمایا کہ مکمل حلال ہو جانا، تو پھر ہم نے احرام بالکل کھول دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر ہم نے اپنی عورتوں سے جماع کیا، خوشبو لگائی اور کپڑے پہنے اور اس وقت ہمارے اور عرفہ میں چار راتوں کا فرق باقی تھا۔ پھر ترویہ کے دن (یعنی ذوالحجہ کی آٹھویں تاریخ) کو (حج کے لئے ) احرام باندھا۔ پھر رسول اللہﷺ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتے ہوئے پایا، تو پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں حائضہ ہو گئی ہوں اور لوگ احرام کھول چکے ہیں، اور میں نہ تو احرام کھول سکی، نہ طواف کر سکی، اب لوگ حج کو جا رہے ہیں، تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ تو ایک چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی سب بیٹیوں پر لکھ دی ہے ، پس تم غسل کرو (یعنی احرام کے لئے ) اور حج کا احرام باندھ لو تو انہوں نے ایسا ہی کیا اور وقوف کی جگہوں میں وقوف کیا، یہاں تک کہ جب پاک ہوئیں تو بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ تمہ حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! میں اپنے دل میں ایک بات پاتی ہوں کہ میں نے طواف (یعنی طوافِ قدوم) نہیں کیا جب تک حج سے فارغ نہ ہوئی، تو آپﷺ نے فرمایا کہ اے عبد الرحمنؓ (بن ابی بکر ص)! ان کو تنعیم میں لے جا کر عمرہ کرا لاؤ۔ یہ معاملہ اس شب کو ہوا جب محصب میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : تلبیہ کا بیان۔
661: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب اونٹنی پر سوار ہوئے اور وہ آپﷺ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے نزدیک سیدھی کھڑی ہو گئی، تب آپﷺ نے لبیک فرمائی یعنی "میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ بیشک سب تعریف اور نعمت تیرے لئے ہے ، ملک تیرا ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں"۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے تھے کہ یہ رسول اللہﷺ کا تلبیہ ہے۔ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ اس میں یہ کلمات زیادہ پڑھتے تھے کہ "میں حاضر ہوں (تیری خدمت میں) میں حاضر ہوں، (تیری خدمت میں) میں حاضر ہوں اور سعادت سب تیری ہی طرف سے ہے اور خیر تیرے ہی ہاتھوں میں ہے۔ میں حاضر ہوں اور تیری ہی طرف رغبت کرتا ہوں اور عمل تیرے ہی لئے ہے "۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج اور عمرہ کے تلبیہ کا بیان۔
662: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سنا کہ آپﷺ نے حج اور عمرہ (دونوں) کا احرام باندھا اور فرمایا "لبیک عمرۃ و حجّاً" یعنی (اے اللہ) میں حاضر ہوں عمرہ اور حج کی نیت سے۔ حاضر ہوں عمرہ اور حج کی نیت سے۔

663: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے ، ابن مریمؑ ضرور لبیک پکاریں گے "رَوْحَاء" گھاٹی میں۔ یا تو وہ حج کر رہے ہوں گے یا عمرہ کر رہے ہوں گے ، یا پھر حج اور عمرہ دونوں ادا کر رہے ہوں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صرف حج مفرد کے بیان میں۔
664: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ حج مفرد کی لبیک پکاری۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے حج مفرد کی لبیک پکاری۔

665: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حج افراد کیا (یعنی صرف حج کیا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج اور عمرہ کو ملانے (حج قران)کا بیان۔
666: سیدنا بکر بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انسؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو حج اور عمرہ دونوں کی لبیک پکارتے ہوئے سنا۔ بکر نے کہا کہ میں نے یہی حدیث سیدنا ابن عمرؓ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپﷺ نے صرف حج کی لبیک پکاری۔ پس میں سیدنا انسؓ سے ملا اور ان سے کہا کہ سیدنا ابن عمرؓ تو یوں کہتے ہیں تو سیدنا انسؓ نے کہا کہ تم لوگ ہمیں بچہ سمجھتے ہو، میں نے بخوبی سنا ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے تھے ، لبیک ہے عمرہ کی اور حج کی۔
 
Top