• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج تمتع کا بیان۔
667: سیدنا عمران بن حصینؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ حج تمتع کیا اور اسکے بارے میں قرآن نہیں اترا (یعنی اس سے نہی میں) جس شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا۔
(مراد سیدنا عمرؓ ہیں کہ وہ حج تمتع سے منع کرتے تھے )۔ﷺ مقام غور ہے کہ سیدنا عمرؓ جیسے صحابی کی بات جب آپﷺ کی بات کے خلاف تھی تو صحابہ کرام نے سیدنا عمرؓ کی بات کا انکار کر دیا، اور آج ہم اور ہمارے علماء (منہ سے بھلے اقرار نہ کریں لیکن عملاً) اماموں کی بات کی وجہ سے آپﷺ کی بات (احادیث) چھوڑ دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو سیدھا رستہ دکھائے آمین

668: سیدنا عمران بن حصینؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے حج تمتع کیا اور ہم نے بھی آپﷺ کے ساتھ حج تمتع کیا۔

669: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ آئے اور ہم حج کی لبیک پکارتے تھے ، تو رسول اللہﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس احرامِ حج کو احرامِ عمرہ کر ڈالیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے حج کا احرام باندھا اور اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو۔
670: موسیٰ بن نافع کہتے ہیں کہ میں حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھانے (حج تمتع) کی غرض سے یومِ ترویہ سے چار روز قبل مکہ آیا تو لوگوں نے مجھے کہا کہ تیرا حج تو اہل مکہ کا حج ہے۔ تب میں نے عطاء بن ابی رباح کے پاس آیا اور ان سے مسئلہ دریافت کیا تو عطاء نے کہا کہ مجھ سے سیدنا جابر بن عبد اللہؓ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کیا جس سال آپﷺ کے ساتھ ہدی تھی (یعنی حجۃ الوداع میں اس لئے کہ ہجرت کے بعد آپﷺ نے ایک ہی حج کیا ہے ) اور بعض لوگوں نے صرف حج مفرد کا احرام باندھا تھا، تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم احرام کھول ڈالو اور بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا و مروہ کی سعی کرو اور بال کم کرا لو اور حلال رہو، یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن ہو (یعنی آٹھ ذوالحجہ) تو حج کی لبیک پکارو اور تم جو احرام لے کر آئے ہو اس کو حج تمتع کر ڈالو (یعنی اگرچہ وہ احرام حج کاہے مگر عمرہ کر کے کھول لو اور پھر حج کر لینا تو یہ حج تمتع ہو جائے گا) لوگوں نے عرض کیا کہ ہم اسے تمتع کیسے بنائیں، حالانکہ ہم نے حج کا نام لیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہی کرو جس کا میں تمہیں حکم دیتا ہوں۔ اس لئے کہ میں اگر قربانی کو ساتھ نہ لاتا تو میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا تم کو حکم دیتا ہوں مگر یہ کہ میرا احرام کھل نہیں سکتا جب تک کہ قربانی اپنے محل (یعنی ذبح خانہ)تک نہ پہنچ جائے۔ پھر لوگوں نے اسی طرح کیا (جیسا رسول اللہﷺ نے حکم فرمایا تھا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (عمرہ کا) احرام کھول دینے کا حکم منسوخ ہے اور حج عمرہ کو پورا کرنے کا حکم۔
671: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا، اور آپﷺ مکہ کی کنکریلی زمین میں اونٹ بٹھائے ہوئے تھے (یعنی وہاں منزل کی ہوئی تھی) تو آپﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے کس نیت سے احرام باندھا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ جس نیت سے نبیﷺ نے احرام باندھا ہے۔ آپﷺ نے پوچھا کہ تم قربانی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں تو آپﷺ نے فرمایا: بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو۔ پس میں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا (یہ ان کی محرم تھی) تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھو دیا۔ پھر میں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں لوگوں کو یہی فتویٰ دینے لگا۔ (یعنی جو بغیر قربانی کے حج پر آئے تو وہ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دے ، پھر یوم الترویہ 8۔ ذوالحج کو دوبارہ حج کا احرام باندھے لیکن) ایک مرتبہ میں حج کے مقام پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا ، اس نے کہا کہ (تو تو احرام کھولنے کا فتویٰ دیتا ہے ) آپ جانتے ہیں کہ امیر المؤمنین سیدنا عمرؓ نے قربانی کے متعلق نیا کام شروع کر دیا۔ (یعنی عمرؓ کا کہنا تھا کہ عمرہ کر کے احرام کو کھولنا نہیں چاہیئے ) تو میں نے کہا اے لوگو ! ہم نے جس کو اس مسئلے کا فتویٰ دیا ہے اس کو رک جانا چاہیئے۔ کیونکہ امیر المؤمنین سیدنا عمرؓ آنے والے ہیں لہٰذا ان کی پیروی کرو۔ جب سیدنا عمرؓ آئے تو میں نے کہا، امیر المؤمنین آپ نے قربانی کے متعلق یہ کیا نیا مسئلہ بتایا ہے ؟ تو سیدنا عمرؓ نے فرمایا: اگر آپ اللہ کی کتاب قرآن پر عمل کریں تو قرآن کہتا ہے :﴿واتموا الحج والعمرۃلله﴾ یعنی حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے پورا کرو (یعنی احرام نہ کھولو) اور اگر آپ نبیﷺ کی سنت پر عمل کریں تو ان کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ انہوں نے احرام اس وقت تک نہ کھولا جب تک قربانی نہ کر لی۔

672: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ حج تمتع نبیﷺ کے صحابہؓ کے لئے خاص تھا۔ (سیدنا ابو ذرؓ کا اپنا قول ہے ، حدیثِ نبویﷺنہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج قران میں قربانی کرنا۔
673: نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ ایام فتنہ میں عمرے کو نکلے اور کہا کہ اگر میں بیت اللہ سے روکا گیا، تو ویسا ہی کریں گے جیسا کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ میں کیا تھا۔ پھر عمرہ کا احرام کر کے نکل کر چلے یہاں تک کہ (مقامِ) بیداء پر پہنچے (جہاں سے رسول اللہﷺ کی لبیک اکثر صحابہؓ نے حجۃ الوداع میں سنی تھی) تو اپنے ساتھیوں سے کہا کہ حج اور عمرہ کا حکم ایک ہی ہے کہ دونوں سے اہلال کر سکتے ہیں تو میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ہے۔ اور چلے یہاں تک کہ بیت اللہ پہنچ کر طواف کے ساتھ سات چکر لگائے۔ اور سات بار صفا اور مروہ کے بیچ میں سعی کی، اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا اور اسی کو کافی سمجھا اور قربانی کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج تمتع میں قربانی کا بیان۔
674: سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حجۃ الوداع میں حج کے ساتھ عمرہ ملا کر حج تمتع کیا اور قربانی کی اور قربانی کے جانور ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ لے گئے تھے اور شروع میں آپﷺ نے عمرہ کی لبیک پکاری پھر حج کی لبیک پکاری، اور اسی طرح لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھایا اور لوگوں میں سے کسی کے پاس قربانی تھی کہ وہ قربانی کے جانور اپنے ساتھ لائے تھے ، اور کسی کے پاس قربانی نہیں تھی۔ پھر جب آپﷺ مکہ میں پہنچے تو لوگوں سے فرمایا: جو قربانی لایا ہو وہ جن چیزوں سے احرام کی وجہ سے دور ہے ، حج سے فارغ ہونے تک کسی چیز سے بھی حلال نہ ہو۔ اور جو قربانی نہ لایا ہو تو وہ بیت اللہ کا طواف، اور صفا و مروہ کی سعی کر کے اپنے بال کتر ڈالے اور احرام کھول ڈالے۔ پھر (آٹھ ذوالحجہ کو) حج کی لبیک پکارے اور چاہئیے کہ (حج کے بعد) قربانی کرے اور جس کو قربانی میسر نہ ہو تو وہ تین روزے حج میں رکھے اور سات روزے جب اپنے گھر پہنچے تب رکھے۔ اور رسول اللہﷺ جب مکہ میں آئے تو پہلے پہل حجرِ اسود کو بوسہ دیا پھر سات میں سے تین چکر دوڑ کر لگائے اور (جسے رمل کہتے ہیں) اور چار بار چل کر طواف کیا (جیسے عادت کے موافق چلتے ہیں) پھر جب طواف سے فارغ ہو چکے تو مقامِ ابراہیم کے پاس دو رکعتیں ادا کیں۔ پھر سلام پھیرا اور صفا پر تشریف فرما ہوئے اور صفا اور مروہ کے بیچ میں سات بار سعی کی اور پھر کسی چیز کو اپنے اوپر حلال نہیں کیا ان چیزوں میں سے جن کو بہ سبب احرام کے اپنے اوپر حرام کیا تھا یہاں تک کہ حج سے بالکل فارغ ہو گئے اور اپنی قربانی یوم النحر یعنی ذوالحجہ کی دس تاریخ کو ذبح کی اور مکہ آ کر بیت اللہ کا طوافِ افاضہ کیا، پھر ہر چیز کو اپنے اوپر حلال کر لیا جن کو احرام میں حرام کیا تھا۔ اور جو لوگ قربانی اپنے ساتھ لائے تھے ، انہوں نے بھی ویسا ہی کیا جیسا رسول اللہﷺ نے کیا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (کسی عذر کی بنا پر) عمرہ چھوڑ کر حج کو اختیار کر لینا۔
675: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے اور کسی نے عمرہ کا اور کسی نے حج کا احرام باندھا۔ جب مکہ آئے تو نبیﷺ نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی نہیں لایا، وہ احرام کھول ڈالے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا اور قربانی لایا ہے ، وہ نہ کھولے جب تک قربانی ذبح نہ کر لے اور جس نے حج کا احرام باندھا ہے وہ حج پورا کرے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کے دن تک حائضہ رہی۔ اور میں صرف نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، تو آپﷺ نے مجھے عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھنے کا حکم دیا۔ کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب حج کر چکے تو میرے ساتھ عبدالرحمن (بن ابی بکر ص) کو بھیجا کہ میں تنعیم سے (احرام باندھ کر)عمرہ کر آؤں، وہ عمرہ جس کو میں نے پورا نہیں کیا تھا اور اس کا احرام کھولنے سے قبل حج کا احرام باندھ لیا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حج اور عمرہ میں شرط کرنا۔
676: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ضباعہ رضی اللہ عنہا بنتِ زبیر بن عبد المطلب رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کہا کہ میں بھاری، بوجھل عورت ہوں اور میں نے حج کا ارادہ کیا ہے تو آپﷺ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ حج کا احرام باندھ لو اور یہ شرط کرو کہ اے اللہ! میرا احرام کھولنا وہیں ہے جہاں تو مجھے روک دے۔ (راوئ حدیث ابن عباسؓ نے ) کہا کہ انہوں نے حج پالیا (احرام کھولنے کی ضرورت نہیں پڑی)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو اس حالت میں احرام باندھے کہ اس پر جبہ اور خوشبو کا اثر باقی ہو، اس کو کیا کرنا چاہیئے ؟۔
677: یعلی بن منیہؓ اپنے والد سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک شخص نبیﷺ کے پاس آیا اور آپﷺ جعرانہ میں تھے اور وہ شخص ایک جبہ پہنے ہوئے تھا جس پر کچھ خوشبو لگی ہوئی تھی یا یہ کہا کہ زردی کا کچھ اثر تھا۔ اس نے عرض کیا کہ آپﷺ مجھے عمرے کے (طریقے کے ) متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ اتنے میں آپﷺ پر وحی اترنے لگی تو آپﷺ کو ایک کپڑا اوڑھا دیا گیا۔ یعلیؓ کہتے ہیں کہ مجھے آرزو تھی کہ میں نبیﷺ کو اس وقت دیکھوں جب آپﷺ پر وحی اترتی ہو۔ پھر کہتے ہیں کہ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ کیا تم چاہتے ہو کہ نبیﷺ کو دیکھو جبکہ آپﷺ پر وحی اترتی ہو؟ پھر سیدنا عمرؓ نے کپڑے کا کونہ اٹھا دیا اور میں نے آپﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ اس طرح ہانپتے اور خرانٹے لیتے تھے راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں کہ انہوں نے کہا جیسے جوان اونٹ ہانپتا ہو۔ پھر جب آپﷺ سے وحی تمام ہو چکی تو فرمایا کہ عمرہ کے بارے میں پوچھنے والا سائل کہاں ہے ؟ (اور فرمایا کہ) اپنے کپڑے وغیرہ سے زردی کا یا فرمایا کہ خوشبو وغیرہ کا اثر دھو ڈالو اور اپنا کرتہ اتار ڈالو اور عمرہ میں وہی کرو جو حج میں کرتے ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : محرم کون سے لباس سے اجتناب کرے ؟
678: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ محرم کپڑوں کی قسم میں سے کیا (کونسے کپڑے ) پہنے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا: نہ کرتے پہنو نہ عمامے باندھو، نہ پاجامے پہنو، نہ باران کوٹ اوڑھو اور نہ موزے پہنو مگر جو چپل نہ پائے وہ موزے اس صورت میں پہن لے کہ ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ ڈالے اور نہ ایسے کپڑے پہنو جس میں زعفران لگا ہو یا "ورس" میں رنگا ہوا ہو۔

679: سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپﷺ فرماتے تھے کہ پاجامہ اس (محرم) کے لئے ہے جو تہبند نہ پائے اور موزہ اس (محرم) کے لئے ہے جو نعلین نہ پائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : محرم کے لئے شکار کا بیان۔
680: سیدنا صعب بن جثامہ اللیثیؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو ایک جنگلی گدھے کا گوشت ہدیہ دیا اور آپﷺ (مقامِ) ابو اء یا دوّان میں تھے ، تو آپﷺ نے واپس کر دیا۔ کہتے ہیں جب آپﷺ نے میرے چہرے پر ملال دیکھا تو فرمایا: ہم نے کسی اور وجہ سے واپس نہیں کیا، فقط اتنا ہے کہ ہم لوگ احرام باندھے ہوئے ہیں۔

681: طاؤس سیدنا ابن عباسؓ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ زید بن ارقمؓ آئے تو سیدنا عبد اللہؓ نے ان کو یاد دلا کر کہا کہ تم نے شکار کے گوشت کی خبر کیسے دی تھی جو نبیﷺ کو ہدیہ دیا گیا تھا جبکہ آپﷺ احرام باندھے ہوئے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ نبیﷺ کو ایک عضو شکار کے گوشت کا ہدیہ دیا گیا تو آپﷺ نے واپس کر دیا اور فرمایا کہ ہم لوگ احرام باندھے ہوئے ہیں، اس لئے ہم نہیں کھاتے۔
 
Top