• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (نبیﷺ کا فرمان کہ) جو شخص دھوکہ دے اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
947: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے راستے میں اناج کا ایک ڈھیر دیکھا تو آپﷺ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آ گئی۔ آپﷺ نے پوچھا کہ اے اناج کے مالک یہ کیا ہے ؟ وہ بولا یا رسول اللہﷺ! یہ بارش سے بھیگ گیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ پھر تو نے اس بھیگے ہوئے اناج کو اوپر کیوں نہ رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے ؟ جو شخص دھوکہ دے وہ مجھ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سونے کی بیع چاندی کے ساتھ جائز ہے۔
948: مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں یہ کہتا ہوا آیا کہ سونے کے بدلے روپوں کو کون بیچتا ہے ؟ سیدنا طلحہ بن عبید اللہ نے کہا اور وہ سیدنا عمر بن خطابؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اپنا سونا مجھے دے پھر ٹھہر کر آنا۔ جب ہمارا نوکر آئے گا تو تیری قیمت دے دیں گے۔ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ ہرگز نہیں، تو اس کے روپے اسی وقت دیدے یا اس کا سونا واپس کر دے۔ اس لئے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے : کہ چاندی کو سونے کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور گندم کا گندم کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور" جو" کا "جو" کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور کھجور کا کھجور کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سونے کی بیع سونے کے ساتھ، چاندی کی بیع چاندی کے ساتھ، گندم کی بیع گندم کے ساتھ اور ہر اس چیز کی بیع جس میں سود ہو برابر برابر اور دست بدست جائز ہے۔
949: سیدنا عبادہ بن صامتؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے میں، چاندی کو چاندی کے بدلے میں، گندم کو گندم کے بدلے میں، "جو" کو" جو" کے بدلے میں، کھجور کو کھجور کے بدلے میں اور نمک کو نمک کے بدلے میں برابر برابر ٹھیک ٹھیک دست بدست (ہو تو جائز ہے ) پھر جب قِسم بدل جائے (مثلاً گندم کے بدلے جو) تو جس طرح چاہے (کم و بیش) بیچو مگر دست بدست ہونا ضروری ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سونے کی بیع چاندی کے ساتھ ادھار منع ہے۔
950: ابو المنہال کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے چاندی حج کے موسم تک ادھار بیچی اور میرے پاس آ کر بتایا، تو میں نے کہا یہ تو درست نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے بازار میں بیچی ہے اور کسی نے منع نہیں کیا۔ پھر میں سیدنا براء بن عازبؓ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر دست بدست (نقد) ہو تو قباحت نہیں اور اگر ادھار ہو تو سُود ہے۔ تم سیدنا زید بن ارقمؓ کے پاس جا کہ ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے ) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ایک دینار کو دو دینار کے بدلے اور ایک درہم کو دو درہم کے بدلے نہ بیچو۔
951: سیدنا عثمان بن عفانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ایک دینار کو دو دینار کے بدلے مت بیچو ور نہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے بیچو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس ہار میں سونا اور نگینے ہوں اس کو (اسی حالت میں) سونے کے بدلے بیچنے کے متعلق۔
952: سیدنا فضالہ بن عبید انصاریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ خیبر میں تشریف فرما تھے اور آپﷺ کے پاس ایک ہار لایاگیا کہ اس میں نگینے تھے اور سونا بھی تھا، وہ لوٹ (غنیمت) کا مال تھا جو بک رہا تھا، تو آپﷺ نے اس کا سونا الگ کرنے کا حکم دیا تو اس کا سونا جدا کیا گیا۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ اب سونے کو سونے کے بدلے برابر تول کر بیچو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نقد کی بیع میں بھی سود ثابت ہوتا ہے۔
953: سیدنا عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ سیدنا ابو سعید خدریؓ سیدنا ابن عباسؓ سے ملے اور ان سے پوچھا کہ تم جو بیع صرف کے بارے میں کہتے ہو تو کیا تم نے یہ رسول اللہ سے سنا ہے یا اللہ تعالیٰ کے کلام پاک میں پایا ہے ؟ سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ ہرگز نہیں میں ایسا کچھ نہیں کہتا۔ رسول اللہﷺ کو تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بھی (اس حکم کو) نہیں جانتا لیکن سیدنا اسامہ بن زیدؓ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا خبردار! کہ ادھار میں سُود ہے۔ (لیکن حدیث اسامہ بن زید بعض علماء کے نزدیک منسوخ الحکم ہے اور بعض نے کہا کہ اس کی تاویل ہو گی اور وہ یہ کہ ان اموال پر محمول ہیں جو سودی نہیں وغیرہ۔ یا یہ حدیث مجمل ہے )۔

954: ابو نضرۃکہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباسؓ سے (بیع) صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس میں کوئی قباحت نہیں دیکھی (اگرچہ کمی بیشی ہو بشرطیکہ نقد و نقد ہو) پھر میں سیدنا ابو سعید خدریؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے (بیع) صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو زیادہ ہو وہ سود ہے میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباسؓ کے کہنے کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو انہوں نے کہا کہ میں تجھ سے نہیں بیان کروں گا مگر (صرف) وہ جو میں نے رسول اللہ سے سنا ہے۔ ایک کھجور والا آپﷺ کے پاس ایک صاع عمدہ کھجور لے کر آیا اور رسول اللہ کی کھجور بھی اسی قسم کی تھی۔ تب رسول اللہﷺ نے پوچھا کہ یہ کھجور کہاں سے لایا؟ وہ بولا کہ میں دو صاع کھجور لے کر گیا اور ان کے بدلے ان کھجوروں کا ایک صاع خریدا ہے کیونکہ اس کا نرخ بازار میں ایسا ہے اور اس کا نرخ ایسا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تیری خرابی ہو، تو نے سود دیا۔ جب تو ایسا کرنا چاہے تو اپنی کھجور کسی اور شے کے بدلے بیچ ڈال، پھر اس شے کے بدلے جو کھجور تو چاہے خرید لے۔ سیدنا ابو سعیدؓ نے کہا کہ پس جب کھجور کے بدلے کھجور دی جائے ، اس میں سود ہو تو چاندی جب چاندی کے بدلے دی جائے (کم یا زیادہ) تو اس میں سود ضرور ہو گا (اگرچہ نقد و نقد ہو) ابو نضرہ نے کہا کہ اس کے بعد پھر میں سیدنا ابن عمرؓ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اس سے منع کیا (شاید ان کو سیدنا ابو سعیدؓ کی حدیث پہنچ گئی ہو) اور میں سیدنا ابن عباسؓ کے پاس نہیں گیا، لیکن مجھ سے ابو الصہباء نے بیان کیا کہ انہوں نے اس کے بارے میں سیدنا ابن عباسؓ سے مکہ میں پوچھا تو انہوں نے مکروہ کہا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت ہے۔
955: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے سود کھانے والے ،اور سود کھلانے والے ، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں سب پر لعنت فرمائی ہے۔ اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : واضح حلال کو لینا چاہیئے اور مشتبہ چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
956: سیدنا نعمان بن بشیرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے اور سیدنا نعمان نے اپنی انگلیوں سے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا (یعنی یہ بتانے کے لئے کہ میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے ) کہ یقیناً حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے لیکن حلال و حرام کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جو دونوں سے ملتی ہیں، یعنی ان میں شبہہ ہے۔ اور ان کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ تو جو شبہات سے بچا، وہ اپنے دین اور آبرو کو سلامت لے گیا اور جو شبہات میں پڑا، وہ آخر حرام میں بھی پڑا اس چرواہے کی طرح جو حِما (یعنی روکی ہوئی زمین) چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے۔ قریب ہے کہ اسکے جانور حِما کو بھی چر جائیں گے۔ خبردار! ہر بادشاہ کے لئے چراگاہ یا حدود ہوتی ہیں اور آگاہ رہو کہ اللہ تعالیٰ کی روکی ہوئی چیز اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں۔ جان رکھو بیشک بدن میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جو وہ بگڑ گیا تو سارا بدن بگڑ گیا اور یاد رکھو کہ وہ ٹکڑا دل ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے کسی کا قرضہ دینا ہو اور اس سے بہتر دیدے اور تم میں سے بہتر وہ ہے جو اچھی طرح ادائیگی کرے۔
957: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص کا رسول اللہﷺ پر قرض تھا۔ اس نے آپﷺ کو سختی سے ادائیگی کا کہا تو صحابہ ث نے اُس کو سزا دینے کا قصد کیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یقیناً جس کا حق ہے اس کو کچھ کہنا جائز ہے (یہ اخلاق دلیل ہیں نبوت کے )۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو ایک اونٹ خرید کر دو۔ انہوں نے کہا ہمیں تو اسکے اونٹ سے بہتر ملتا ہے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ وہی خرید کر دو کیونکہ تم میں بہتر لوگ وہ ہیں جو قرض کو اچھی طرح ادا کریں
 
Top