Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : بیع میں قسم اٹھانے کی ممانعت۔
958: سیدنا ابو قتادہ انصاریؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ تم بیع میں بہت زیادہ قسم کھانے سے بچو اس لئے کہ وہ مال کی نکاسی کرتی ہے پھر (برکت کو) مٹا دیتی ہے۔
959: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا نہ ان کو دیکھے گا، نہ ان کو گناہ سے پاک کرے گا اور ان کے لئے بڑے درد کا عذاب ہے۔ ایک تو وہ شخص جو جنگل میں حاجت سے زیادہ پانی رکھتا ہو اور مسافر کو اس پانی سے روکتا ہو، دوسرا وہ شخص جس نے کسی کے ہا تھ کوئی مال عصر کے بعد بیچا اور قسم کھائی کہ میں نے اتنے پیسوں کا لیا ہے اور خریدار نے اس کی بات کو سچ سمجھا، حالانکہ اس نے اتنے پیسوں کا نہیں لیا تھا (یعنی جھوٹی قسم کھائی اور عصر کے بعد کی بات اس وجہ سے کہ وہ متبرک وقت ہے فرشتوں کے جمع ہونے کا یا وہ اصل وقت ہے خرید و فروخت کا) اور تیسرا وہ شخص جس نے امام سے دنیا کی طمع کے لئے بیعت کی۔ پھر اگر امام نے اس کو دنیا کا کچھ مال دیا تو اس نے اپنی بیعت پوری کی اور اگر نہ دیا تو پوری نہ کی (تو اس شخص نے بیعت کر کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا اور وہ اس کے عہد کے بھروسے پر رہے اور یہ دنیا کی فکر میں تھا اسے عہد کی پرواہ نہ تھی)۔
958: سیدنا ابو قتادہ انصاریؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ تم بیع میں بہت زیادہ قسم کھانے سے بچو اس لئے کہ وہ مال کی نکاسی کرتی ہے پھر (برکت کو) مٹا دیتی ہے۔
959: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا نہ ان کو دیکھے گا، نہ ان کو گناہ سے پاک کرے گا اور ان کے لئے بڑے درد کا عذاب ہے۔ ایک تو وہ شخص جو جنگل میں حاجت سے زیادہ پانی رکھتا ہو اور مسافر کو اس پانی سے روکتا ہو، دوسرا وہ شخص جس نے کسی کے ہا تھ کوئی مال عصر کے بعد بیچا اور قسم کھائی کہ میں نے اتنے پیسوں کا لیا ہے اور خریدار نے اس کی بات کو سچ سمجھا، حالانکہ اس نے اتنے پیسوں کا نہیں لیا تھا (یعنی جھوٹی قسم کھائی اور عصر کے بعد کی بات اس وجہ سے کہ وہ متبرک وقت ہے فرشتوں کے جمع ہونے کا یا وہ اصل وقت ہے خرید و فروخت کا) اور تیسرا وہ شخص جس نے امام سے دنیا کی طمع کے لئے بیعت کی۔ پھر اگر امام نے اس کو دنیا کا کچھ مال دیا تو اس نے اپنی بیعت پوری کی اور اگر نہ دیا تو پوری نہ کی (تو اس شخص نے بیعت کر کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا اور وہ اس کے عہد کے بھروسے پر رہے اور یہ دنیا کی فکر میں تھا اسے عہد کی پرواہ نہ تھی)۔