• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لوگوں کی اجازت کے بغیر انکے جانوروں کا دودھ دھونے کی ممانعت
1063: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی دوسرے کے جانور کا دودھ نہ نکالے مگر اس کی اجازت سے۔ کیا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کی کوٹھڑی میں کوئی آئے اور اس کا خزانہ توڑ کر اس کے کھانے کا غلہ نکال لے جائے ؟ اسی طرح جانوروں کے تھن ان کے کھانے کے خزانے ہیں۔ تو کوئی کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ دھوئے (مگر جو بھوک کی وجہ سے مر رہا ہو، وہ بقدر ضرورت لے لے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: مہمان نوازی کے مسائل

باب : جو میزبانی نہیں کرتا اس کے لئے حکم۔
1064: سیدنا عقبہ بن عامرؓ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ہمیں بھیجتے ہیں پھر ہم کسی قوم کے پاس اترتے ہیں اور وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے ، تو کا کیا خیال ہے ؟ (یعنی انہیں کیا کرنا چاہیئے ) آپﷺ نے فرمایا کہ اگر تم کسی قوم کے پاس اترو، پھر وہ تمہارے واسطے وہ سامان کر دیں جو مہمان کے لئے چاہیئے ، تو تم قبول کرو اگر وہ نہ کریں، تو ان سے مہمانی کا حق جتنا مہمان کو چاہیئے ، لے لو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مہمانی دینے کا حکم۔
1065: سیدنا ابو شریح خزاعیؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مہمانی تین دن تک ہے اور مہمان نوازی میں تکلف ایک دن ایک رات تک چاہئیے اور کسی مسلمان کو درست نہیں کہ اپنے بھائی کے پاس ٹھہرا رہے ، یہاں تک کہ اس کو گناہ میں ڈالے۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اس کو کس طرح گناہ میں ڈالے گا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اس کے پاس ٹھہرا رہے اور اس کے پاس کھلانے کے لئے کچھ نہ ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ضرورت سے زائد مالوں کے ذریعہ (ضرورتمند کے ساتھ) ہمدردی کرنا
1066: سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ ہم سفر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے کہ ایک شخص اونٹنی پر سوار آپﷺ کے پاس آیا اور دائیں بائیں دیکھنے لگا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس کے پاس زائد سواری ہو، وہ اس کو دے دے جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس کے پاس سفر خرچ (اپنی ضرورت سے ) زائد ہو، وہ اس کو دیدے جس کے پاس سفر خرچ نہیں ہے۔ پھر آپﷺ نے بہت سی قسم کے مال بیان کئے ، یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ ہم سے کسی کا اس مال میں کوئی حق نہیں ہے جو اس کی ضرورت سے زائد ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سفر میں (زاد راہ) کم پڑ جائے تو باقی ماندہ چیزوں کو اکٹھا کر لینے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا حکم۔
1067: ایاس بن سلمہ اپنے والدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ایک لڑائی کے لئے نکلے ، وہاں ہمیں (کھانے اور پینے کی) تکلیف ہوئی (یعنی کمی واقع ہو گئی) یہاں تک کہ ہم نے سواری کے اونٹوں کو نحر کرنے کا قصد کیا، تو رسول اللہﷺ کے حکم پر ہم نے اپنے اپنے سفر خرچ کو جمع کیا اور ایک چمڑا بچھایا، اس پر سب لوگوں کے زادِ راہ اکٹھے ہوئے۔ سلمہؓ نے کہا کہ میں اس کے ناپنے کے لئے لمبا ہوا، تو اس کو اتنا پایا کہ جتنی جگہ میں بکری بیٹھتی ہے اور ہم (لشکر کے ) چودہ سو آدمی تھے۔ پھر ہم لوگوں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا اور اس کے بعد اپنے اپنے توشہ دان کو بھر لیا۔ تب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ وضو کا پانی ہے ؟ ایک شخص ڈول میں ذرا سا پانی لے کر آیا، تو آپﷺ نے اس کو ایک گڑھے میں ڈال دیا اور ہم سب چودہ سو آدمیوں نے اسی پانی سے وضو کیا، خوب بہاتے جاتے تھے۔ اس کے بعد آٹھ آدمی اور آئے اور انہوں نے کہا کہ وضو کا پانی ہے ؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ وضو کا پانی گر چکا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: جہاد کے مسائل

باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِی سَبِیْلِ اللهِ ...﴾ کے متعلق اور شہداء کی روحوں کا بیان۔
1068: مسروق کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے اس آیت "ان لوگوں کو مردہ مت سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، روزی دئیے جاتے ہیں" کے بارے میں پوچھا، تو سیدنا عبد اللہؓ نے کہا۔ ہم نے اس آیت کے بارے میں (رسول اللہﷺ سے ) پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا کہ شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کے قالب میں قندیلوں کے اندر ہیں، جو عرش مبارک سے لٹک رہی ہیں اور جہاں چاہتے ہیں جنت میں چگتے پھرتے ہیں، پھر اپنی قندیلوں میں آ رہتے ہیں۔ ایک دفعہ ان کے پروردگار نے ان کو دیکھا اور فرمایا کہ تم کچھ چاہتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ اب ہم کیا چاہیں گی؟ ہم تو جنت میں جہاں چاہتی ہیں چگتی پھرتی ہیں تو پروردگار جل و علا نے تین دفعہ پوچھا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر مانگے ہماری رہائی نہیں (یعنی پروردگار جل جلالہ برابر پوچھے جاتا ہے ) تو انہوں نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! ہم یہ چاہتی ہیں کہ ہماری روحوں کو ہمارے بدنوں میں پھیر دے (یعنی دنیا کے بدنوں میں) تاکہ ہم دوبارہ تیری راہ میں مارے جائیں۔ جب ان کے رب نے دیکھا کہ اب ان کو کوئی خواہش نہیں، تو ان کو چھوڑ دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بیشک جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔
1069: سیدنا ابو بکر بن عبد اللہ بن قیس اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو دشمن کے سامنے (یعنی میدانِ جہاد میں) یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔ یہ سن کر ایک غریب اور میلے سے کپڑوں والا شخص اٹھا اور کہنے لگا کہ اے ابو موسیٰ تم نے (خود) رسول اللہﷺ کو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ (سیدنا ابو موسیٰ نے ) کہا: ہاں۔ راوی کہتا ہے ، یہ سن کر وہ اپنے دوستوں کی طرف گیا اور کہا کہ میں تم کو سلام کرتا ہوں اور اپنی تلوار کا نیام توڑ ڈالا پھر تلوار لے کر دشمن کی طرف گیا اور اپنی تلوار سے دشمن کو مارتا رہا یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جہاد کی ترغیب اور اس کی فضیلت۔
1070: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے جو اس کی راہ میں نکلے اور نہ نکلے مگر جہاد کے لئے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہو اور اس کے پیغمبروں کو سچ جانتا ہو۔ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ) ایسا شخص میری حفاظت میں ہے یا تو میں اس کو جنت میں لے جاؤں گا یا اس کو اس کے گھر کی طرف ثواب اور مالِ غنیمت کے ساتھ پھیر دوں گا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے کہ کوئی زخم ایسا نہیں جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگے ، مگر یہ کہ وہ قیامت کے دن اسی شکل پر آئے گا جیسا دنیا میں ہوا تھا، اس کا رنگ خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے کہ اگر مسلمانوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں کبھی بھی کسی لشکر سے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا ہے پیچھے نہ رہتا۔ لیکن میرے پاس (سواریوں وغیرہ کی) اتنی گنجائش نہیں ہے اور نہ مسلمانوں کے پاس (سواریوں وغیرہ کی) وسعت ہے اور میرے جانے کی صورت میں مسلمانوں کو پیچھے رہنا دشوار ہو گا۔قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کروں پھر مارا جاؤں پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بندے کی درجات کی بلندی جہاد سے ہے۔
1071: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے ابو سعید! جو اللہ کے رب ہونے سے اور اسلام کے دین ہونے سے اور محمدﷺ کے نبی ہونے سے راضی ہوا، اس کے لئے جنت واجب ہے یہ سن کر سیدنا ابو سعید خدریؓ نے تعجب کیا اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ! پھر فرمائیے۔ آپﷺ نے پھر فرمایا اور فرمایا کہ ایک اور عمل ہے جس کی وجہ سے بندے کو جنت میں سو درجے ملیں گے اور ہر ایک درجہ سے دوسرے درجہ تک اتنا فاصلہ ہو گا جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ سیدنا ابو سعیدؓ نے عرض کیا کہ وہ کون سا عمل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لوگوں میں افضل وہ مجاہد ہے ، جو اپنی جان اور اپنے مال سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے۔
1072: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ کون شخص افضل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرتا ہے۔ اس نے کہا پھر کون ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ مومن جو پہاڑ کی کسی گھاٹی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے۔
 
Top