• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جواس حال میں فوت ہو جائے کہ نہ تو جہاد میں شریک ہوا اور نہ کبھی دل میں خیال پیدا ہوا۔
1073: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص فوت ہو جائے اور نہ جہاد کیا ہو اور نہ جہاد کرنے کی نیت کی ہو تو وہ منافقت کی ایک خصلت پر فوت ہوا۔ عبد اللہ بن سہم (راوئ حدیث) کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن مبارک نے کہا کہ ہم خیال کرتے ہیں کہ یہ حدیث رسول اللہﷺ کے زمانے سے متعلق ہے۔ (یہ ابن مبارک کا مؤقف ہے۔ علامہ البانی نے لکھا ہے کہ اسے آپﷺ کے زمانے کے ساتھ خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سمندری جہاد کی فضیلت میں۔
1074: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اُمّ حرام بنت ملحان جو کہ سیدنا عبادہ بن صامتؓ کے نکاح میں تھیں، کے پاس جاتے تھے (کیونکہ وہ آپﷺ کی محرم تھیں یعنی رضاعی خالہ یا آپﷺ کے والد یا دادا کی خالہ) وہ آپﷺ کو کھانا کھلاتیں تھیں۔ ایک روز رسول اللہﷺ ان کے پاس گئے ، تو انہوں نے آپﷺ کو کھانا کھلایا اور سر کی جوئیں دیکھنے لگیں۔ اسی دوران رسول اللہﷺ سو گئے۔ پھر آپﷺ ہنستے ہوئے جاگے ، تو اُمّ حرام نے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لئے اس سمندر کے بیچ میں سوار ہو رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں یا بادشاہوں کی طرح تخت پر۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپﷺ للہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کرے۔ آپﷺ نے دعا کی پھر سر رکھا اور سو رہے اور پھر ہنستے ہوئے جاگے۔ میں نے پوچھا کہ آپﷺ کیوں ہنستے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو جہاد کے لئے جاتے تھے اور بیان کیا جس طرح اوپر گزرا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں کرے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔ پھر اُمّ حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سیدنا معاویہؓ کے دورِ خلافت میں سمندر میں (جزیرہ قبرص فتح کرنے کے لئے ) سوار ہوئیں (جو تیرہ سو برس کے بعد سلطان روم نے انگریزوں کے حوالے کر دیا) اور جب دریا سے نکلنے لگیں تو جانور سے گر کر شہید ہو گئیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دینے کی فضیلت۔
1075: سیدنا سلمانؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ اللہ کی راہ میں ایک دن رات پہرہ چوکی دینا، ایک مہینہ بھر روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے افضل ہے اور اگر اسی دوران فوت ہو جائے گا تو اس کا یہ کام برابر جاری رہے گا (یعنی اس کا ثواب مرنے کے بعد بھی موقوف نہ ہو گا بڑھتا ہی چلا جائے گا یہ اس عمل سے خاص ہے ) اور اس کا رزق جاری ہو جائے گا (جو شہیدوں کو ملتا ہے ) اور وہ فتنہ والوں سے بچ جائے گا۔ (یعنی قبر میں فرشتوں والی آزمائش یا عذاب قبر سے یا دم مرگ شیطان کے وسوسے سے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صبح یا شام کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں چلنا، دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔
1076: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور ما فیہا سے بہتر ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کے قول ﴿اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃالْحَاج﴾ کے متعلق۔
1077: سیدنا نعمان بن بشیرؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے منبر کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص بولا: مجھے مسلمان ہونے پر کسی عمل کی پرواہ نہیں، جب میں حاجیوں کو پانی پلاؤں۔ دوسرا بولا کہ مجھے اسلام کے بعد کسی عمل کی کیا پرواہ ہے کہ میں مسجد حرام کی مرمت کروں۔ تیسرا بولا کہ ان چیزوں سے تو جہاد افضل ہے۔ سیدنا عمرؓ نے ان کو ڈانٹا اور کہا کہ رسول اللہﷺ کے منبر کے سامنے جمعہ کے دن اپنی آوازیں بلند نہ کرو لیکن میں جمعہ کی نماز کے بعد آپﷺ سے اس بات کو جس میں تم نے اختلاف کیا پوچھوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ "کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال جیسا خیال کیا ہے جو اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے ؟ ..." (التوبہ:19) آخر آیت تک۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : شہادت کی طلب کی ترغیب میں۔
1078: سیدنا سہل بن حُنیفؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ سے سچائی کے ساتھ شہادت مانگے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو شہیدوں کا درجہ دے گا اگرچہ وہ اپنے بچھونے پر ہی فوت ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالی کی راہ میں شہادت کی فضیلت۔
1079: سیدنا انسؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: جو شخص جنت میں چلا جائے گا، پھر اس کو دنیا میں آنے کی آرزو نہ رہے گی اگرچہ اس کو ساری زمین کی چیزیں دی جائیں، لیکن شہید پھر آنے کی اور دس بار قتل ہونے کی آرزو کرے گا اس وجہ سے کہ جو انعام و اکرام (شہادت کی وجہ سے ) دیکھے گا۔ (یعنی اس کو بار بار حاصل کرنا چاہے گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عملوں کا دارو مدار نیت پر ہے۔
1080: سیدنا عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اعمال کا اعتبار نیت سے ہے اور آدمی کے واسطے وہی ہے جو اس نے نیت کی۔ پھر جس کی ہجرت اللہ اور رسول اللہﷺ کے واسطے ہے ، تو اس کی ہجرت اللہ اور رسول کے لئے ہی ہے اور جس نے ہجرت دنیا کمانے یا کسی عورت سے نکاح کے لئے کی، تو اس کی ہجرت اسی کے لئے جس مقصد کے لئے اس نے ہجرت کی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : شہداء سے اللہ تعالیٰ راضی اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی۔
1081: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبیﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ ہمارے ساتھ کچھ آدمی بھیجیں جو ہمیں قرآن و سنت سکھائیں۔ آپﷺ نے ان کی طرف ستر آدمی انصار میں سے بھیجے ان کو قراء (قاری حافظ لوگ) کہا جاتا تھا اور ان میں میرے ماموں حرامؓ بھی تھے وہ (قراء) قرآن پڑھتے تھے اور اکٹھے بیٹھ کر رات کو ایک دوسرے کو پڑھاتے اور پڑھتے تھے اور دن کو پانی لا کر مسجد میں رکھ دیتے اور لکڑیاں (جنگل سے )لا کر بیچتے تھے اور (اس قیمت کا) کھانا خریدتے اور اہل صفہ کو کھلاتے تھے۔ پھر نبیﷺ نے ان کو لوگوں کے پاس بھیج دیا (جو تعلیم کے لئے کچھ آدمی مانگتے تھے )۔ لیکن انہوں نے ان قراء کو اس سے پہلے کہ وہ اس علاقے میں جاتے (جس میں ان کو بلایا گیا تھا) شہید کر دیا۔ ان قراء نے کہا "اللھم بلغ عنا نبینا" الخ یعنی اے اللہ ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم اللہ کو مل گئے ہیں اور ہم اللہ سے راضی ہو گئے اور اللہ ہم سے راضی ہو گیا ہے۔ سیدنا انسؓ فرماتے ہیں میرے ماموں حرامؓ کے پاس ایک کافر آیا اور اس نے پیچھے سے ایک نیزہ مارا اور پار کر دیا تو سیدنا حرامؓ نے کہا" فزت ورب الکعبة" یعنی کعبہ کے رب کی قسم میں تو کامیاب ہو گیا۔ پھر(جب یہ واقعہ ہو چکا تو )نبیﷺ نے فرمایا: تمہارے (مسلمان)بھائی شہید ہو گئے ہیں اور انھوں نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم اللہ کو مل گئے ہم اللہ سے راضی ہو گئے اور وہ ہم سے راضی ہو گیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : شہداء پانچ قسم کے ہیں۔
1082: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ایک شخص جا رہا تھا کہ اس نے راستے میں ایک کانٹے دار شاخ دیکھی تو (راستے سے ) ہٹا دی۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ دیتے ہوئے اس کو بخش دیا۔ اور آپﷺ نے فرمایا کہ شہید پانچ ہیں۔ جو طاعون (وبا یعنی جو مرض عام ہو جائے اس زمانہ میں طاعون قے و دست سے ہوتا ہے ) سے فوت ہو جائے جو پیٹ کے عارضے سے مرے (جیسے اسہال یا پیچش یا استسقا سے ) اور جو پانی میں ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔
 
Top