• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ان لوگوں کے متعلق جو عذر کی وجہ سے (جہاد سے ) پیچھے رہ گئے اور اللہ تعالیٰ کے قول کے ﴿لَا یَسْتَوی الْقَاعِدُوْنَ ...﴾کے متعلق۔
1109: ابو اسحاق کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا براءؓ سے سنا وہ اس آیت "گھر بیٹھنے والے اور لڑنے والے مسلمان برابر نہیں ہیں (یعنی لڑنے والوں کا درجہ بہت بڑا ہے )" کے بارے میں کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے سیدنا زید کو حکم دیا وہ ایک ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھی۔ تب سیدنا عبد اللہ بن اُمّ مکتوم نے اپنی نابینائی کی شکایت کی (یعنی میں اندھا ہوں اس لئے جہاد میں نہیں جا سکتا تو میرا درجہ گھٹا رہے گا) اس وقت یہ الفاظ اترے "وہ لوگ جو معذور نہیں ہیں" ( اور معذور تو درجہ میں مجاہدین کے برابر ہوں گے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس کو بیماری نے جہاد سے روکے رکھا۔
1110: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے ساتھ ایک لڑائی میں تھے کہ آپﷺ نے فرمایا: مدینہ میں چند لوگ ایسے ہیں جب تم چلتے ہو یا کسی وادی کو طے کرتے ہو تو وہ تمہارے ساتھ ہیں (یعنی ان کو وہی ثواب ہوتا ہے جو تم کو ہوتا ہے ) (یہ وہ لوگ ہیں) جو بیماری کی وجہ سے تمہارے ساتھ نہ آ سکے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: سیر و سیاحت اور لشکر کشی

باب : جیوش اور سرایا کے امراء کو وصیت جو اُن کے مناسب ہو۔
1111: سیدنا بریدہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب کسی کو لشکر پر یا سریہ پر امیر مقرر کرتے (سریہ کہتے ہیں چھوٹے ٹکڑے کو اور بعضوں نے کہا کہ سریہ میں چار سوار ہوتے ہیں جو رات کو چھپ کر جاتے ہیں)، تو خاص اس کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم کرتے اور اس کے ساتھ والے مسلمانوں کو بھلائی کرنے کا حکم کرتے ، پھر فرماتے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس کے راستے میں جہاد کرو۔ اور اس سے لڑو جس نے اللہ کو نہیں مانا اور لوٹ کے مال (یعنی مالِ غنیمت) میں چوری نہ کرو اور معاہدہ نہ توڑو اور مثلہ نہ کرو (یعنی ہاتھ پاؤں ناک کان نہ کاٹو) اور بچوں کو مت مارو (جو نابالغ ہوں اور لڑائی کے لائق نہ ہوں) اور جب تو مشرکوں میں سے اپنے دشمن سے ملے ، تو ان کو تین باتوں کی طرف بلا، پھر ان تین باتوں میں سے جو بھی مان لیں، تم بھی قبول کرو اور ان (کو مارنے اور لوٹنے ) سے باز رہو۔ پھر ان کو اسلام کی طرف بلاؤ (یہ تین میں سے ایک بات ہوئی) اگر وہ مان لیں، تو قبول کرو اور انہیں مارنے سے باز رہو۔ پھر ان کو اپنے ملک سے نکل کر مہاجرین مسلمانوں کے ملک میں آنے کے لئے بلا اور ان سے کہہ دو کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو جو مہاجرین کے لئے ہو گا وہ ان کے لئے بھی ہو گا اور جو مہاجرین پر ہے وہ ان پر بھی ہو گا (یعنی نفع اور نقصان دونوں میں مہاجرین کی مثل ہوں گے )۔ اگر وہ اپنے ملک سے نکلنا منظور نہ کریں، تو ان سے کہہ دو کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی طرح ہوں گے اور جو اللہ کا حکم مسلمانوں پر چلتا ہے وہ ان پر بھی چلے گا اور ان کو مالِ غنیمت اور صلح کے مال سے کچھ حصہ نہ ملے گا، مگر اس صورت میں کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر (کافروں سے ) لڑیں۔ اگر وہ اسلام لانے سے انکار کریں، تو ان سے جزیہ (محصول ٹیکس) مانگو۔ اگر وہ جزیہ دینا قبول کریں تو مان لو اور ان سے باز رہو۔ اگر وہ جزیہ بھی نہ دیں، تو اللہ سے مدد مانگو اور ان سے لڑائی کرو۔ اور جب تو کسی قلعہ والوں کو گھیرے میں لو اور وہ تجھ سے اللہ یا اس کے رسول کی پناہ مانگیں، تو اللہ اور رسول کی پناہ نہ دو لیکن اپنی اور اپنے دوستوں کی پناہ دے دو۔ اس لئے کہ اگر تم سے اپنی اور اپنے دوستوں کی پناہ ٹوٹ جائے تو اس سے بہتر ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی پناہ ٹوٹے۔ اور جب تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے یہ چاہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر تم ان کو باہر نکالو، تو ان کو اللہ کے حکم پر مت نکالو بلکہ اپنے حکم پر باہر نکالو۔ اس لئے کہ تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا حکم تجھ سے ادا ہوتا ہے یا نہیں۔ عبدالرحمن بن مہدی (راوئ حدیث) نے کہا کہ یوں ہی کہا یا اس کے ہم معنی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : گورنروں کو آسانی کرنے کے بارے میں۔
1112 : سیدنا ابو موسیٰؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے انہیں اور سیدنا معاذؓ کو یمن کی طرف بھیجا، تو کہا کہ آسانی کرو اور دشواری اور سختی مت کرو اور خوش کرو اور نفرت مت دلاؤ اور اتفاق سے کام کرو پھوٹ مت کرو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لشکروں یا قاصدوں کے متعلق اور جہاد پر جانے والے کا وہ نائب بنے جو جہاد پر نہیں جا سکا۔
1113: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی طرف ایک قاصد بھیجا اور فرمایا کہ (ہر گھر سے ) دو مردوں میں سے ایک مرد نکلے۔ پھر گھر میں رہنے والوں سے کہا کہ جو نکلنے والے کے گھر بار اور مال کی خبر گیری رکھے ، اس کو مجاہد کا آدھا ثواب ملے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : چھوٹوں بڑوں کے مابین حد بندی کہ کون جہاد میں جا سکتا ہے اور کون نہیں۔
1114: سیدنا ابن عمر صما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے سامنے اُحد کے دن پیش ہوا اور میں چودہ برس کا تھا، تو آپﷺ نے مجھے منظور نہ کیا (یعنی لڑنے والوں میں شامل نہ کیا) پھر میں خندق کے دن پیش ہوا جب میں پندرہ برس کا تھا، تو آپﷺ نے منظور کر لیا۔ نافع نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدنا عمر بن عبدالعزیز کے پاس آ کر ان سے بیان کی اور وہ اُن دنوں خلیفہ تھے ، تو انہوں نے کہا کہ یہی بالغ اور نابالغ کی حد ہے اور اپنے عاملوں کو لکھا کہ جو شخص پندرہ برس کا ہو اس کا حصہ لگا دیں اور جو پندرہ سے کم ہو اس کو بال بچوں میں شریک کریں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دشمن کی زمین میں قرآن کے ساتھ سفر کرنے کی ممانعت۔
1115: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ اس ڈر سے قرآن ساتھ لے کر دشمن کی سرزمین کی طرف سفر کرنے سے منع کرتے تھے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ لگ جائے (اور وہ بے ادبی کریں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اچھے اور قحط کے موسم میں سفر کے متعلق ہدایات اور راستہ پر رات گزارنے کے متعلق۔
1116: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم چارا اور پانی کے دنوں میں سفر کرو (یعنی اچھے موسم میں، جب جانوروں کو پانی اور چارہ وافر ملے ) تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ لینے دو اور جب قحط میں سفر کرو، تو جلدی چلے جاؤ ان پر (تاکہ قحط زدہ ملک سے جلد پار ہو جائیں) اور جب تم رات کو اترو تو راہ سے بچ کر اترو (یعنی پڑاؤ کرو) کیونکہ رات کے وقت راستے کیڑوں مکوڑوں کے ٹھکانے ہوتے ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔
1117: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہ سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے تمہارے ایک کو (یعنی مسافر کو) سونے اور کھانے پینے سے روکتا ہے (یعنی وقت پر یہ چیزیں نہیں ملتیں اکثر تکلیف ہو جاتی ہے )۔ سو جب تم میں سے کوئی اپنا کام سفر میں پورا کر لے تو وہ اپنے گھر کو جلد چلا آئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سفر سے آ کر رات کے وقت گھر آنے کی کراہت۔
1118: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے رات کو اپنے گھر میں آنے سے ، گھر والوں کی چوری یا خیانت پکڑنے کو یا ان کا قصور ڈھونڈھنے کو آنے سے منع فرمایا (کیونکہ اس میں ایک تو گمانِ بد ہے جو شریعت میں منع ہے دوسرے عورت کی دل شکنی کا باعث ہے اور اس میں سینکڑوں خرابیاں ہیں تیسرے اللہ نہ کرے اگر کچھ ہو تو اپنی جان کا خوف ہے )۔

1119: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سفر سے اپنے گھر میں رات کو نہ آتے بلکہ صبح یا شام کو آتے (تاکہ عورت کو آراستہ ہونے کا موقع ملے )۔
 
Top