• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جہاد میں عورتوں اور بچوں کا قتل ممنوع ہے۔
1133: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ ایک عورت ایک لڑائی میں پائی گئی جس کو مار ڈالا گیا تھا، تو آپﷺ نے عورتوں اور بچوں کے مارنے سے منع فرما دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات کے وقت حملہ میں دشمن کے بیوی بچوں کے مارے جانے کے متعلق۔
1134: سیدنا صعب بن جثامہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے مشرکین کی اولاد اور ان کی عورتوں کے بارے میں سوال ہوا، جب رات کے چھاپے میں مارے جائیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ انہی میں داخل ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دشمن کے کھجور کے درختوں کو کاٹنے اور جلانے کا بیان۔
1135: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بنی نضیر کی کھجوروں کے درخت کچھ کٹوا دیئے اور کچھ جلوا دیئے۔ اس موقع پر سیدنا حسانؓ نے یہ شعر کہے : بنی لوئی (یعنی قریش) کے سرداروں اور شرفاء پر یہ آسان ہو گیا کہ بویرہ کا نخلستان آگ کی لپیٹ میں ہے۔ اور اسی بارہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ "جو درخت تم نے کاٹے یا ان کو اپنی جڑوں پر کھڑا ہوا چھوڑ دیا، وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا اس لئے کہ گنہگاروں کو رسوا کرے " (الحشر:5)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دشمن کی زمین سے کھانا (طعام) حاصل کرنا۔
1136: سیدنا عبد اللہ بن مغفلؓ کہتے ہیں کہ میں نے خیبر کے دن چربی کی ایک تھیلی پائی۔ میں اس پر لپکا۔ میں نے دل میں کہا کہ میں اس میں سے کچھ بھی کسی کو نہ دوں گا۔ کہتے ہیں میں نے پلٹ کر دیکھا تو رسول اللہﷺ کھڑے مسکرا رہے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مالِ غنیمت کا اس امت (محمدیہﷺ) کے لئے خصوصی طور پر حلال ہونا
1137: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر نے جہاد کیا تو اپنے لوگوں سے کہا کہ میرے ساتھ وہ آدمی نہ جائے جو نکاح کر چکا ہو اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی عورت سے صحبت کرے لیکن ابھی تک اس نے صحبت نہیں کی۔ اور نہ وہ شخص جس نے مکان بنایا ہو اور ابھی چھت بلند نہ کی ہو اور نہ وہ شخص جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے جننے کا امیدوار ہو (اس لئے کہ ان لوگوں کا دل ان چیزوں میں لگا رہے گا اور اطمینان سے جہاد نہ کر سکیں گے )۔ پھر اس پیغمبر نے جہاد کیا تو عصر کے وقت یا عصر کے قریب اس گاؤں کے پاس پہنچا (جہاں جہاد کرنا تھا) تو پیغمبر علیہ السلام نے سورج سے کہا کہ تو بھی تابعدار ہے اور میں بھی تابعدار ہوں اے اللہ! اس کو تھوڑی دیر میرے اوپر روک دے (تاکہ ہفتہ کی رات نہ آ جائے کیونکہ ہفتہ کو لڑنا حرام تھا اور یہ لڑائی جمعہ کے دن ہوئی تھی)۔ پھر سورج رک گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح دی۔ پھر لوگوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا اور آگ آسمان سے اس کے کھانے کو آئی، لیکن اس نے نہ کھایا۔ پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے (لہٰذا یہ نذر قبول نہ ہوئی)۔ اس لئے تم میں سے ہر گروہ کا ایک آدمی مجھ سے بیعت کرے۔ پھر سب نے بیعت کی، تو ایک شخص کا ہاتھ جب پیغمبر کے ہاتھ سے لگا تو پیغمبر نے کہا کہ تم لوگوں میں خیانت معلوم ہوتی ہے۔ تمہارا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے۔ پھر اس قبیلے نے بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ پیغمبر کے ہاتھ سے لگا اور چمٹ گیا، تو پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم نے خیانت کی ہے۔ پھر انہوں نے بیل کے سر کے برابر سونا نکال کر دیا۔ وہ بھی اس مال میں جو بلند زمین پر (جلانے کے لئے ) رکھا گیا تھا رکھ دیا گیا۔ پھر آگ آئی اور اس کو کھا گئی۔ اور ہم سے پہلے کسی کے لئے مالِ غنیمت حلال نہیں تھا صرف ہمارے لئے حلال ہوا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ضعیفی اور عاجزی دیکھی، تو ہمارے لئے مالِ غنیمت کو حلال کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : انفال (مالِ غنیمت) کے بارے میں۔
1138: سیدنا مصعب بن سعد اپنے والد سعدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں چار آیتیں اتریں۔ ایک مرتبہ ایک تلوار مجھے مالِ غنیمت میں ملی، وہ رسول اللہ کے پاس لائے اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ! یہ مجھے عنایت فرمائیے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو رکھ دے۔ پھر میں کھڑا ہوا تو (وہی کہا) اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اس کو جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دے۔ پھر اٹھے اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ! یہ تلوار مجھے دے دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ اس کو رکھ دو۔ پھر (چوتھی مرتبہ) کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ یہ تلوار مجھے مال غنیمت کے طور پر دے دیجئے کیا میں اس شخص کی طرح رہوں گا جو نادار ہے ؟ تب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اس کو وہیں رکھ دے جہاں سے تو نے اس کو لیا ہے۔ تب یہ آیت اتری کہ "اے محمدﷺ آپ سے مال غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، تو آپﷺ فرما دیجئے کہ مال غنیمت، اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہیں" (الانفال: 1)۔ (اس حدیث میں چار آیات میں سے صرف ایک آیت کا ذکر ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اصحاب سرایا (فوجی دستوں) کو مال غنیمت میں حصہ (اور انعام)دینا
1139: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے نجد کی طرف ایک چھوٹا لشکر بھیجا، میں بھی اس میں نکلا۔ وہاں ہمیں بہت سے اونٹ اور بکریاں مالِ غنیمت میں ملیں، تو ہم میں سے ہر ایک کے حصے میں بارہ بارہ اونٹ آئے اور رسول الله نے ہمیں ایک ایک اونٹ مزید دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مال غنیمت میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکالنا۔
1140: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ سول اللہﷺ کبھی بعض لشکر والوں کو باقی تمام لشکروں کی نسبت زیادہ دیتے اور ان سب مالوں میں خمس واجب تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کافر مقتول کا سامان (حرب) قاتل کو دینا چاہیئے۔
1141: سیدنا ابو قتادہؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ حنین کی لڑائی میں نکلے۔ جب ہم لوگ دشمنوں سے لڑے ، تو مسلمانوں کو (شروع میں) شکست ہوئی (یعنی کچھ مسلمان بھاگے اور رسول اللہﷺ اور کچھ لوگ آپﷺ کے ساتھ میدان میں جمے رہے )۔ پھر میں نے ایک کافر کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر (اس کے مارنے کو) چڑھا تھا۔ میں گھوم کر اس کی طرف آیا اور اس کے کندھے اور گردن کے بیچ میں ایک ضرب لگائی۔ وہ میری طرف پلٹا اور مجھے ایسا دبایا کہ موت کی تصویر میری آنکھوں میں پھر گئی۔ اس کے بعد وہ خود مر گیا تب ہی مجھے چھوڑا۔ میں سیدنا عمرؓ سے ملا انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا (جو ایسے بھاگ نکلے )، میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ پھر لوگ لوٹے اور رسول اللہﷺ بیٹھے اور آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی کو مارا اور وہ گواہ رکھتا ہو تو اس (مقتول) کا سامان وہی لے۔ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ سن کر میں کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا گواہ کون ہے ؟ اس کے بعد میں بیٹھ گیا پھر آپﷺ نے دوبارہ ایسا ہی فرمایا، تو میں پھر کھڑا ہوا اور کہا کہ میرے لئے گواہی کون دے گا؟ میں بیٹھ گیا۔ پھر تیسری بار آپﷺ نے ایسا ہی فرمایا، تو میں پھر کھڑا ہوا آخر رسول اللہﷺ نے پوچھا کہ اے ابو قتادہ! تجھے کیا ہوا ہے ؟ میں نے سارا قصہ بیان کیا، تو ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہﷺ! ابو قتادہ سچ کہتے ہیں اس شخص کا سامان میرے پاس ہے تو ان کو راضی کر دیجئے کہ اپنا حق مجھے دے دیں۔ یہ سن کر سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم ایسا کبھی نہیں ہو گا اور (رسول اللہﷺ کبھی ارادہ نہ کریں گے کہ) اللہ تعالیٰ کے شیروں میں سے ایک شیر جو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی طرف سے لڑتا ہے (اس کا) اسباب تجھے دلائیں گے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ابو بکرؓ سچ کہتے ہیں (اس حدیث سے سیدنا ابو بکر صدیقؓ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے سامنے فتویٰ دیا اور آپﷺ نے ان کے فتوے کو سچ کہا) تو وہ سامان ابو قتادہؓ کو دیدے۔ پھر اس نے وہ سامان مجھے دے دیا۔ سیدنا ابو قتادہؓ نے کہا کہ میں نے (اس سامان میں سے ) زرہ کو بیچا اور اس کے بدل بنو سلمہ کے محلے میں ایک باغ خریدا۔ اور یہ پہلا مال ہے جس کو میں نے اسلام کی حالت میں کمایا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (دشمن کا) سامان بعض قاتلین کو اجتہاد کی بنا پر دینا۔
1142: سیدنا عبدالرحمن بن عوفؓ کہتے ہیں میں بدر کی لڑائی میں صف میں کھڑا ہوا تھا اپنے دائیں اور بائیں دیکھا تو میرے دونوں طرف انصار کے نوجوان اور کم عمر لڑکے نظر آئے۔ میں نے آرزو کی کہ کاش میں ان سے زور آور جوانوں کے درمیان ہوتا (یعنی آزو بازو اچھے قوی لوگ ہوتے تو زیادہ اطمینان ہوتا)۔ اتنے میں ان میں سے ایک نے مجھے دبایا اور کہا کہ اے چچا! تم ابو جہل کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں اور اے میرے بھائی کے بیٹے ! تیرا ابو جہل سے کیا مطلب ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ ابو جہل رسول اللہﷺ کو بُرا کہتا ہے ، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر میں ابو جہل کو پاؤں تو اس سے جدا نہ ہوں گا جب تک ہم دونوں میں سے وہ نہ مر جائے جس کی موت پہلے آئی ہو۔ سیدنا عبد الرحمنؓ نے کہا کہ مجھے اس کے ایسا کہنے سے تعجب ہوا۔ (کہ بچہ ہو کر ابو جہل جیسے قوی ہیکل کے مارنے کا ارادہ رکھتا ہے )۔ پھر دوسرے نے مجھے دبایا اور اس نے بھی ایسا ہی کہا۔ کہتے ہیں تھوڑی دیر نہیں گزری تھی کہ میں نے ابو جہل کو دیکھا کہ وہ لوگوں میں پھر رہا ہے ، میں نے ان دونوں لڑکوں سے کہا کہ یہی وہ شخص ہے جس کے بارے میں تم پوچھتے تھے۔یہ سنتے ہی وہ دونوں دوڑے اور تلواروں کے وار کئے یہاں تک کہ مار ڈالا۔ پھر دونوں لوٹ کر رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور یہ حال بیان کیا، تو آپﷺ نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اس کو مارا؟ ہر ایک بولنے لگا کہ میں نے مارا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کر لیں؟ وہ بولے نہیں۔ تب آپﷺ نے دونوں کی تلواریں دیکھیں اور فرمایا کہ تم دونوں نے اسے مارا ہے۔ پھر اس کا سامان معاذ بن عمرو بن جموحؓ کو دلایا اور وہ دونوں لڑکے یہ تھے ایک معاذ بن عمرو بن جموح اور دوسرے معاذ بن عفراءث۔
 
Top