مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
حديث سميٍ مولى أبي بكر بن عبد الرحمن عن أبي صالح
428- مالكٌ عن سمي مولى أبي بكرٍ عن أبي صالحٍ السمان عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ثم راح في الساعة الأولى فكأنما قرب بدنةً ، ومن راح في الساعة الثانية فكأنما قرب بقرةً ، ومن راح في الساعة الثالثة فكأنما قرب كبشاً أقرن ، ومن راح في الساعة الرابعة فكأنما قرب دجاجةً ، ومن راح في الساعة الخامسة فكأنما قرب بيضةً ، فإذا خرج الإمام سیدنا الملائكة يستمعون الذكر) ) .
428- مالكٌ عن سمي مولى أبي بكرٍ عن أبي صالحٍ السمان عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ثم راح في الساعة الأولى فكأنما قرب بدنةً ، ومن راح في الساعة الثانية فكأنما قرب بقرةً ، ومن راح في الساعة الثالثة فكأنما قرب كبشاً أقرن ، ومن راح في الساعة الرابعة فكأنما قرب دجاجةً ، ومن راح في الساعة الخامسة فكأنما قرب بيضةً ، فإذا خرج الإمام سیدنا الملائكة يستمعون الذكر) ) .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے دن غسل جنابت کرے پھر پہلے وقت میں( نماز جمعہ کے لئے ) جائے تو گویا اس نے اونٹ کی قربانی پیش کی اور جو دوسرے وقت میں جائے تو گویا اس نے گائے کی قربانی پیش کی اور جو تیسرے وقت میں جائے تو گویا اس نے سینگوں والے مینڈھے کی قربانی پیش کی اور جو چوتھے وقت میں جائے تو گویا اس نے ایک مرغی قربان کی اور جو پانچویں وقت میں جائے تو گویا اس نے ایک انڈا بطورقربانی پیش کیا پھر جب امام ( خطبے کے لئے ) نکلتا ہے تو فرشتے ( رجسٹر بند کرکے خطبہ) ذکر سننے کے لئے حاضر ہو جاتے ہیں ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«428- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 101/1 ح 223 ، ك 5 ب 1 ح 1) التمهيد 21/22 ، 22 ، الاستذكار : 195
و أخرجه البخاري (881) ومسلم (850) من حديث مالك به»
و أخرجه البخاري (881) ومسلم (850) من حديث مالك به»
------------------
429- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إذا قال الإمام : ”غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ“ ، فقولوا آمين ؛ فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب امام «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول سے مل جائے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔
سندہ صحیح
« 429- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 87/1 ح 192 ، ك 3 ب 11 ح 45) التمهيد 15/22 ، الاستذكار : 168
و أخرجه البخاري (782) من حديث مالك به»
و أخرجه البخاري (782) من حديث مالك به»
------------------
430- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( ( إذا قال الإمام : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ، فقولوا : اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فإنه من وافق قوله قول الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ »کہے تو تم سب «اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہو کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول سے مل جائے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«430- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 88/1 ح 194 ، ك 3 ب 11 ح 47) التمهيد 31/22 ، الاستذكار : 476/1 ح 169
و أخرجه البخاري (796) ومسلم (409) من حديث مالك به»
و أخرجه البخاري (796) ومسلم (409) من حديث مالك به»
------------------
431- وبه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (من قال : لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك وله الحمد وهو على كل شيءٍ قديرٌ في يومٍ مئة مرة ، كانت له عدل عشر رقابٍ وكتب الله له مئة حسنةٍ ومحيت عنه مئة سيئةٍ وكانت له حرزاً من الشيطان يومه ذلك ، حتى يمسي ولم يأت أحدٌ بأفضل مما جاء به إلا أحدٌ عمل أكثر من ذلك. ومن قال : سبحان الله وبحمده في يومٍ مئة مرةٍ ، حطت خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی دن میں سو دفعہ « لَاإِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ » کہے تو اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ، اللہ اس کے لئے سو نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے سو گناہ ( معاف کرکے ) مٹا دئیے جاتے ہیں ۔ یہ ( کلمات) اس کے لئے اس دن شام تک شیطان سے بچاؤ کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور کوئی آدمی اس سے افضل عمل والا نہیں ہوتا سوائے اس شخص کے جو اس سے زیادہ عمل کرے ۔ اور جس شخص نے دن میں سو مرتبہ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ» پڑھا تو اس کے گناہ ختم ( معاف) کر دئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«431- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 209/1 ، 210 ح 490 ، ك 15 ب 7 ح 20) التمهيد 19/22 ، الاستذكار : 458
و أخرجه البخاري (3293) ومسلم (2691) من حديث مالك به»
و أخرجه البخاري (3293) ومسلم (2691) من حديث مالك به»
------------------
432- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (العمرة إلى العمرة كفارةٌ لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاءٌ إلا الجنة) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ( صغیرہ گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«432- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 346/1 ح 783 ، ك 20 ب 21 ح 65) التمهيد 38/22 ، الاستذكار : 733
و أخرجه البخاري (1773) ومسلم (1349) من حديث مالك به»
و أخرجه البخاري (1773) ومسلم (1349) من حديث مالك به»
------------------
433- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (بينما رجلٌ يمشي بطريقٍ إذ وجد غصن شوكٍ على الطريق فأخره ، فشكر الله له فغفر له. وقال : الشهداء خمسةٌ : المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد في سبيل الله. وقال : لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا ، عليه لاستهموا ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لآتوهما ولو حبواً) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے راستے پر کانٹوں والی ٹہنی دیکھی تو اسے راستے سے ہٹادیا ۔ اللہ نے اس کی قدردارنی کی اور اسے بخش دیا ۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پانچ قسم کے لوگ شہید ہیں : طاعون سے مرنے والا ، پیت کی بیماری سے مرنے والا ، ڈوب کر مرنے والا ، مکان گرنے سے مرنے والا اور اللہ کے راستے میں شہید ہونے والا ۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر لوگوں کو علم ہوتا کہ اذان اور پہلی صف میں کیا ( ثواب) ہے ، پھر وہ قرعہ اندازی کے سوا کوئی چارہ نہ پاتے تو قرعہ اندازی کرتے ۔
اور اگر وہ جانتے کہ ظہر کی نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا ( ثواب) ہے تو ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے اور اگر وہ جانتے کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا ( ثواب) ہے تو ضرور آتے اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«433- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 131/1 ح 291 ، ك 8 ب 2 ح 6) التمهيد 11/22 ، الاستذكار : 260 ، 261
و أخرجه البخاري (652-654) ومسلم (1914 ، 437) من حديث مالك به ببعض الاختلاف»
و أخرجه البخاري (652-654) ومسلم (1914 ، 437) من حديث مالك به ببعض الاختلاف»
------------------
434- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (بينما رجلٌ يمشي بطريقٍ اشتد عليه العطش فوجد بئراً فنزل فيها فشرب فخرج ، فإذا هو بكلبٍ يلهث يأكل الثرى من العطش ، فقال الرجل : لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي بلغني ، فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له) ) قال : ( (يا رسول الله ، إن لنا في البهائم لأجراً؟ فقال : في كل ذات كبدٍ رطبةٍ أجرٌ) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اسے شدید پیاس لگی پھر اس نے ایک کنواں دیکھا تو اس میں اتر کر پانی پیا پھر جب باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا زبان نکالے پیاس کی وجہ سے کیچڑ کھا رہا ہے ۔ اس آدمی نے کہا: جس طرح مجھے شدید پیاس لگی تھی اس کتے کو بھی پیاس لگی ہوئی ہے پھر کنویں میں اترا تو اپنے جوتے کو پانی سے بھر لیا پھر اسے اپنے منہ میں پکڑا حتیٰ کہ اوپر چڑھ آیا پھر کتے کو پانی پلایا تو اللہ نے اس کی قدردانی کی اور اسے بخش دیا ۔ لوگوں نے کہا: یا رسول الله ! کیا ہمیں جانوروں کے بارے میں بھی اجر ملے گا ؟ تو آپ نے فرمایا : ہر زندہ جگر والے کے بارے میں اجر ہے ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«434- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 929/2 ، 930 ح 1793 ، ك 49 ب 10 ح 23) التمهيد 8/22 ، الاستذكار : 1726
و أخرجه البخاري (2363) ومسلم (2244/153) من حديث مالك به
من رواية يحي بن يحي»
و أخرجه البخاري (2363) ومسلم (2244/153) من حديث مالك به
من رواية يحي بن يحي»
------------------
435- وبه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (السفر قطعةٌ من العذاب يمنع أحدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى أحدكم نهمته من وجهه فليعجل إلى أهله) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے ، وہ آدمی کو اس کی نیند ، کھانے اور پینے سے روک دیتا ہے پس جو شخص ( سفر سے ) اپنا مقصد پورا کر لے تو اسے چاہئے کہ جلدی گھر واپس لوٹ آئے ۔
سندہ صحیح
متفق عليه
متفق عليه
«435- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 980/2 ح 1901 ، ك 54 ب 15 ح 39) التمهيد 33/22 ، الاستذكار : 1837
و أخرجه البخاري (1804) ومسلم (1927) من حديث مالك به»
و أخرجه البخاري (1804) ومسلم (1927) من حديث مالك به»
------------------