• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

موطأ امام مالک روایۃ ابن القاسم (یونیکوڈ)

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
326- وبه : عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال : ( (إذا صلى أحدكم بالناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير وإذا صلى لنفسه فليطول ما شاء) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو اس میں تخفیف کرے کیونکہ لوگوں میں بیمار ، کمزور اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب اکیلے نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی پڑھے

سندہ صحیح

«326- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 134/1 ح 299 ، ك 8 ب 4 ح 13) التمهيد 4/19 ، الاستذكار : 269
و أخرجه البخاري (703) من حديث مالك به»
------------------
327- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إذا قال أحدكم آمين وقالت الملائكة في السماء آمين فوافقت إحداهما الأخرى غفر له ما تقدم من ذنبه) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہتا ہے تو فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں پھر اگر دونوں کی آمین ایک دوسرے سے مل جائے تو اس شخص کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں

سندہ صحیح

«327- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 88/1 ح 193 ، ك 3 ب 11 ح 46) التمهيد 348/18 ، الاستذكار : 169
و أخرجه البخاري (781) من حديث مالك به»
------------------
328- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (هل ترون قبلتي هاهنا فوالله ما يخفى علي خشوعكم ولا ركوعكم إني لأراكم من وراء ظهري) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم میرا قبلہ یہاں دیکھتے ہو؟ اللہ کی قسم ! مجھ پر تمہارا خشوع اور تمھارا رکوع مخفی نہیں ہے ، میں تمھیں پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«328
- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 167/1 ح 400 ، ك 9 ب 23 ح 70 نحو المعنيٰ) التمهيد 346/18 ، الاستذكار : 370
و أخرجه البخاري (418) ومسلم (424) من حديث مالك به»
------------------
329- مالكٌ وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم : قال : ( (لا يزال أحدكم في صلاةٍ ما دامت الصلاة تحبسه لا يمنعه أن ينقلب إلى أهله إلا الصلاة) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے ہر آدمی اس وقت تک نماز میں رہتا ہے جب تک نماز اسے ( اپنے انتظار میں) روکے رکھتی ہے وہ نماز کی وجہ سے اپنے گھر واپس نہیں جاتا ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«329- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 160/1 ح 382 ، ك 9 ب 18 ح 52) التمهيد 26/19 ، الاستذكار : 352
و أخرجه البخاري (659) ومسلم (649/275 بعد ح 661) من حديث مالك به»
------------------
330- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إن الملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه ما لم يحدث تقول : اللهم اغفر له اللهم ارحمه) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی نماز پڑھ کر اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے اس کے لئے دعا گو رہتے ہیں جب تک کہ اس کا وضو ٹوٹ نہ جائے وہ کہتے ہیں : اے ہمارے اللہ ! اس کو بخش دے اے ہمارے اللہ ! اس پر رحم فرما ۔

سندہ صحیح

« 330- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 160/1 ح 381 ، ك 9 ب 18 ح 51 نحو المعنيٰ) التمهيد 39/18 ، الاستذكار : 351
و أخرجه البخاري (659) من حديث مالك به»
------------------
331- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل وملائكة بالنهار ويجتمعون في صلاة الفجر وصلاة العصر ثم يعرج الذين باتوا فيكم فيسألهم وهو أعلم بهم كيف تركتم عبادي فيقولون تركناهم وهم يصلون وآتيناهم وهم يصلون) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے درمیان رات اور دن کو فرشتے آتے جاتے رہتے ہیں اور فجر کی نماز اور عصر کی نماز میں اکٹھے ہوتے ہیں پھر جنہوں نے تمہارے درمیان رات گزاری ( ہوتی ہے صبح کو) اوپر چڑھ جاتے ہیں تو ان سے ( اللہ تعالیٰ) پوچھتا ہے اور وہ ان سے زیادہ جانتا ہے ! میرے بندوں کو تم کس حال پر چھوڑ کر آئے ہو؟ تو وہ کہتے ہیں : ہم انہیں اس حالت میں چھوڑ آئے ہیں کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«331- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 170/1 ح 412 ، ك 9 ب 24 ح 82) التمهيد 50/19 ، الاستذكار : 382
و أخرجه البخاري (555) ومسلم (632) من حديث مالك به»
------------------
332- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر يوم الجمعة فقال : ( (فيه ساعةٌ لا يوافقها عبدٌ مسلمٌ وهو قائمٌ يصلي يسأل الله شيئاً إلا أعطاه إياه وأشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده يقللها) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا تو فرمایا : اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہوتا ہے پھر اللہ سے جو بھی سوال کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرماتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا کہ یہ بہت تھوڑا وقت ہوتا ہے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«332- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 238/1 ح 381 ، ك 5 ب 7 ح 15) التمهيد 17/19 ، الاستذكار : 209
و أخرجه البخاري (935) ومسلم (852) من حديث مالك به»
------------------
333- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إذا قلت لصاحبك أنصت فقد لغوت يعني بذلك والإمام يخطب يوم الجمعة) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : امام جب جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی سے کہو کہ چپ ہو جا ، تو تم نے لغو ( باطل) کام کیا ۔

سندہ صحیح

«333- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 103/1 ح 228 ، ك 5 ب 2 ح 6) التمهيد 29/19 ، الاستذكار : 200
و أخرجه أحمد (485/2) من حديث مالك به ورواه مسلم (851/12) من حديث ابي الزنادبه »
------------------
334- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (يعقد الشيطان على قافية رأس أحدكم إذا هو نام ثلاث عقدٍ ، يضرب مكان كل عقدةٍ : عليك ليلٌ طويلٌ فارقد ، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدةٌ ، فإن توضأ انحلت عقدةٌ ، فإن صلى انحلت عقدةٌ ، فأصبح نشيطاً طيب النفس ، وإلا أصبح خبيثاً كسلان) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم ہوتے ہو تو شیطان تمہاری گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے ، ہر گرہ پر کہتا ہے کہ رات بہت لمبی ہے سو جا پھر جب وہ نیند سے بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے اور یہ آدمی اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ جاق چوبند اور خوش مزاج ہوتا ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ڈھیلا سست تھکا ہوا اور بدمزاج ہوتا ہے ۔

سندہ صحیح

«334- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 176/1 ح 426 ، ك 9 ب 25 ح 95) التمهيد 45/19 ، الاستذكار : 396
و أخرجه البخاري (1142) من حديث مالك به»
335- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لكل نبيٍ دعوةٌ يدعو بها ، فأريد أن أختبيء دعوتي شفاعةً لأمتي في الآخرة) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کو ایک ( مقبول ہونے والی) دعا عطا کی گئی تھی جسے اس نبی نے مانگ لیا اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لئے باقی رکھ دوں ۔

سندہ صحیح

«335- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 212/1 ح 495 ، ك 15 ب 8 ح 26) التمهيد 62/19 ، الاستذكار : 464
و أخرجه البخاري (6304) من حديث مالك به»
------------------
336- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يقولن أحدكم : اللهم اغفر لي إن شئت ، اللهم ارحمني إن شئت ؛ ليعزم المسألة ، فإنه لا مكره له) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی آدمی بھی ( دعا کے وقت) یہ نہ کہے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر تاکید کے ساتھ ( اللہ سے ) سوال کرنا چاہئے کیونکہ اسے مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔

سندہ صحیح

«336- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 213/1 ح 497 ، ك 15 ب 8 ح 28 نحوالمعنيٰ) التمهيد 49/19 ، الاستذكار : 466
و أخرجه البخاري (6339) من حديث مالك به»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
337- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (قال رجلٌ لم يعمل حسنةً قط لأهله : إذا هو مات فأحرقوه ، ثم اذروا نصفه في البر ونصفه في البحر ؛ فوالله ، لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذاباً لا يعذبه أحداً من العالمين. فلما مات الرجل فعلوا ما أمرهم فأمر الله البر فجمع ما فيه ، وأمر البحر فجمع ما فيه ، ثم قال : لم فعلت هذا؟ فقال : من خشيتك يا رب ، وأنت أعلم ، قال : فغفر الله له) ) .
[FONT=KFGQPC Uthman Taha Naskh, Traditional Arabic, Times New Roman][/FONT]
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک آدمی جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی ، اپنے گھر والوں سے کہا اگر وہ مر جائے تو اسے جلا دیں پھر اس کی آدھی راکھ خشکی اور آدھی سمندر میں اڑا دیں کیونکہ اگر اللہ نے اس پر سختی ( بازپرس) کی تو اسے ایسا عذاب دے گا جو اس نے اپنی مخلوقات میں سے کسی کو نہیں دیا پھر جب وہ آدمی مرگیا تو انہوں نے وہی کیا جس کا اس نے حکم دیا تھا پھر اللہ نے خشکی کو حکم دیا تو اس نے اس آدمی کے ذرات اکٹھے کر لئے اور سمندر کو حکم دیا تو اس نے ( بھی) اس آدمی کے ذرات اکٹھے کر لئے پھر اللہ نے فرمایا : تو نے یہ کیوں کیا ہے ؟ تو اس نے کہا: اے رب ! تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تیرے ڈر کی وجہ سے کیا ہے آپ نے فرمایا : تو اللہ نے اسے بخش دیا

سندہ صحیح
متفق عليه

«337- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 240/1 ح 571 ، ك 16 ب 16 ح 51 ) التمهيد 37/18 ، الاستذكار : 525
و أخرجه البخاري (7506) ومسلم (2756) من حديث مالك به»
------------------
338- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (كل مولودٍ يولد على الفطرة ، فأبواه يهودانه وينصرانه كما تناتج الإبل من بهميةٍ جمعاء ، هل تحس من جدعاء؟) ) فقالوا : يا رسول الله ، أفرأيت من يموت وهو صغيرٌ؟ ، قال : ( (الله أعلم بما كانوا عاملين) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت ( اسلام) پر پیدا ہوتا ہے پھر اس کے والدین اسے یہودی یا نصرانی ( وغیرہ) بنا دیتے ہیں جیسا کہ اونٹوں سے صحیح سالم بچے پیدا ہوتے ہیں ، کیا تم ان میں سے کوئی کان کٹا یا ناک کٹا دیکھتے ہو؟ تو لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ ! اگر کوئی بچہ بچپن میں ہی مر جائے تو؟ آپ نے فرمایا : اللہ جانتا ہے کہ وہ ( بچے ) کیا عمل کرنے والے تھے ۔

سندہ صحیح

«338- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 241/1 ح 572 ، ك 16 ب 16 ح 52 ) التمهيد 57/18 ، الاستذكار : 526
و أخرجه أبوداود (4714) من حديث مالك به ورواه مسلم (2659) من حديث ابي الزناد به مختصراً»
------------------
339- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيقول : يا ليتني مكانه) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کوئی آدمی کسی آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے اور یہ نہ کہے : ہائے افسوس ! میں اس کی جگہ ہوتا ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«339- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 241/1 ح 573 ، ك 16 ب 16 ح 53 ) التمهيد 147/18 ، الاستذكار : 527
و أخرجه البخاري (7115) و مسلم (157/53 بعد ح 290) من حديث مالك به »
------------------

340- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ((قال الله عز وجل : إذا أحب عبدي لقائي أحببت لقاءه ، وإذا كره لقائي كرهت لقاءه) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب میرا بندہ( موت کے وقت) میری ملاقات پسند کرتا ہے تو میں اس سے ملاقات پسند کرتا ہوں اور جب وہ میری ملاقات ناپسند کرتا ہے تو میں اس سے ملاقات ناپسند کرتا ہوں

سندہ صحیح

« 340- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 240/1 ح 570 ، ك 16 ب 16 ح 50 ) التمهيد 25/18 ، الاستذكار : 524
و أخرجه البخاري (7504) من حديث مالك به »
------------------
341- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (كل ابن آدم تأكله الأرض إلا عجب الذنب ، منه خلق ومنه يركب) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انسان کا ہر حصہ زمین کھا جاتی ہے سوائے ریڑھ کی ہڈی کے ، اسی وے وہ پیدا ہوا ہے اور اسی سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا ۔
سندہ صحیح

«341- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 239/1 ح 568 ، ك 16 ب 16 ح 48 ) التمهيد 173/18 ، الاستذكار : 522
و أخرجه أبوداود (4743) و النسائي (111/4 ، 112 ، ح 2079) من حديث مالك به ۔ ورواه مسلم (2955/142) من حديث ابي الزناد به »
------------------
342- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (الصيام جنةٌ ، فإذا كان أحدكم صائماً فلا يرفث ولا يجهل ، فإن امرؤٌ قاتله أو شاتمه فليقل : إني صائمٌ ، إني صائمٌ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : روزہ ڈھال ہے ، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے : میں روزے سے ہوں ، میں روزے سے ہوں ۔

سندہ صحیح

«342- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 310/1 ح 696 ، ك 18 ب 22 ح 57 ) التمهيد 53/19 ، الاستذكار : 645
وأخرجه البخاري (1894) من حديث مالك به »
------------------
343- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (والذي نفسي بيده ، لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك ، يذر شهوته وطعامه وشرابه من أجلي ، فالصيام لي وأنا أجزي به ؛ كل حسنةٍ بعشر أمثالها إلى سبعمئة ضعفٍ إلا الصيام ، فهو لي وأنا أجزي به) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے ( اللہ فرماتا ہے ) یہ اپنی شہوت ، کھانا اور پینا میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہے ، پس روزے میرے لئے ہیں اور میں ہی ان کا بدلہ دوں گا ہر نیکی ( کا اجر) دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے سوائے روزے کے ، وہ میرے ہی لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔

سندہ صحیح

« 343- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 310/1 ح 697 ، ك 18 ب 22 ح 57 ) التمهيد 57/19 ، الاستذكار : 646
وأخرجه البخاري (1894) من حديث مالك به »
------------------
344- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إياكم والوصال) ) ، قالوا : فإنك تواصل يا رسول الله ، قال : ( (إني لست كهيئتكم ، إني أبيت يطعمني ربي ويسقيني) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وصال کے روزے نہ رکھو لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ ! آپ تو خود وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا : میں تم جیسا نہیں ہوں ، مجھے رات کو میرا رب کھلاتا ہے اور پلاتا ہے ۔

سندہ صحیح

«344- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 301/1 ح 677 ، ك 18 ب 13 ح 39 ) التمهيد 295/18 ، الاستذكار : 627
وأخرجه أحمد (237/2) والدارمي (1710) من حديث مالك به ورواه مسلم (1103/58) من حديث مالك به »
------------------
345- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم الدائم الذي لا يفتر من صلاةٍ ولا من صيامٍ حتى يرجع) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والی کی مثال اس شخص کی سی ہے جو مسلسل بغیر کسی توقف کے روزے رکھتا رہے اور ہمیشہ نماز پڑھتا رہے حتیٰ کہ مجاہد ( اپنے گھر) واپس آ جائے ۔

سندہ صحیح

«345- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 443/2 ح 986 ، ك 21 ب 1 ح 1) التمهيد 302/18 ، الاستذكار : 925
وأخرجه أحمد (465/2 ح 1001) من حديث مالك به تفرد به دون الستّه»
------------------
346- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (تكفل الله لمن جاهد في سبيله ، لا يخرجه من بيته إلا الجهاد في سبيله وتصديق كلمته ، بأن يدخله الجنة أو يرده إلى مسكنه الذي خرج منه مع ما نال من أجرٍ أو غنيمةٍ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے اپنے گھر سے نکلتا ہے ( اور اس کا مطمح نظر) جہاد فی سبیل اللہ ، ( اعلائے ) کلمتہ اللہ ( اور اس) کی تصدیق کے سوا کچھ نہیں تو اللہ اسے جنت کی ضمانت دیتا ہے کہ وہ اسے اس میں داخل کرے گا یا اجر یا غنیمت عطا کرنے کے بعد اسے گھر واپس بھیج دے گا ۔

سندہ صحیح

«346- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 443/2 ، 444 ح 987 ، ك 21 ب1 ح 2) التمهيد 341/18 ، الاستذكار : 927
وأخرجه البخاري (7463) من حديث مالك به ، ورواه مسلم (1876/104) من حديث ابي الزناد به »
------------------
347- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (والذي نفسي بيده ، لوددت أني أقاتل في سبيل الله فأقتل ، ثم أحيا فأقتل ، ثم أحيا فأقتل) ) ، فكان أبو هريرة يقول ثلاثاً : أشهد بالله.

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتال کروں پھر مارا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں ( تو قتال کروں) پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تین دفعہ فرماتے : میں اللہ ( کی قسم) کے ساتھ گواہی دیتا ہوں۔

سندہ صحیح

«347- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 460/2 ح 1014 ، ك 21 ب 14 ح 27) التمهيد 340/18 ، الاستذكار : 951
وأخرجه البخاري (7227) من حديث مالك به ، ومسلم (1867/106) من حديث ابي الزناد به»
------------------
348- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (يضحك الله إلى رجلين يقتل أحدهما الآخر كلاهما يدخل الجنة ، يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل ، ثم يتوب الله على القاتل فيقاتل فيستشهد) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ دو آدمیوں پر ہنستا ہے ( جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے ) جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے ( اور ) دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں یہ شخص فی سبیل اللہ قتال کرتا ہے تو قتل ہو جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ قاتل کو توبہ ( اسلام قبول کرنے ) کی توفیق دیتا ہے پھر وہ قتال کرتا ہے تو شہید ہو جاتا ہے ۔

سندہ صحیح

«348- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 460/2 ح 1015 ، ك 21 ب 14 ح 28) التمهيد 344/18 ، الاستذكار : 952
وأخرجه البخاري (2826) من حديث مالك ، ومسلم (1890) من حديث ابي الزناد به
ورواه النسائي (38/6 ، 39 ح 3168) من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم به »
------------------
349- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (والذي نفسي بيده ، لا يكلم أحدٌ في سبيل الله -والله أعلم بمن يكلم في سبيله- إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دماً ، اللون لون دمٍ والريح ريح مسكٍ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم میں سے جو آدمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہوگا اس کا رنگ خون جیسا ہوگا اور اس کو خوشبو کستوری جیسی ہوگی ۔

سندہ صحیح

«349- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 461/2 ح 1016 ، ك 21 ب 14 ح 29) التمهيد 13/19 ، الاستذكار : 953
وأخرجه البخاري (2803) من حديث مالك ، ومسلم (1876/105) من حديث ابي الزناد به»
------------------
350- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلاً يسوق بدنةً ، فقال : ( (اركبها) ) فقال : يا رسول الله ، إنها بدنةٌ ، فقال : ((اركبها) ) فقال : يا رسول الله ، إنها بدنةٌ ، فقال : ( (ويلك) ) في الثانية والثالثة.

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر ( پیدل) جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا : اس پر سوار ہو جاؤ اس نے کہا: یا رسول اللہ ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ نے فرمایا : اس پر سوار ہو جاؤ اس نے کہا: یا رسول اللہ ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا : تمہاری خرابی ہو ( اس پر سوار ہو جاؤ) ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«350- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 377/1 ح 859 ، ك 20 ب 45 ح 139) التمهيد 296/18 ، الاستذكار : 807
وأخرجه البخاري (1689) ، ومسلم (1322) من حديث مالك به»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
351- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يخطب أحدكم على خطبة أخيه) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے ۔

سندہ صحیح

«351- الموطأ (رواية ابي مصعب : 1465)
و أخرجه الطحاوي في معاني الآثار (4/3) من حديث مالك به ، ورواه مالك عن محمد بن يحي بن حبان عن الاعرج عن ابي هريرة به كما تقدم : 97»
------------------
352- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يجمع بين المرأة وعمتها ، ولا بين المرأة وخالتها) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیوی اور اس کی پھو پھی کو ( ایک نکاح میں) جمع نہر کیا جائے اور بیوی اور اس کی خالہ کو ( ایک نکاح میں) جمع نہ کیا جائے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«352- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 532/2 ح 1154 ، ك 28 ب 8 ح 20) التمهيد 276/18 وقال : ” هذا حديث صحيح ثابت مجتمع عليٰ صحته“ ، الاستذكار : 1077
وأخرجه البخاري (5109) ، ومسلم (1408/33) من حديث مالك به »
------------------
353- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا تلقوا الركبان للبيع ، ولا يبع بعضكم على بيع بعضٍ ، ولا تناجشوا ، ولا يبع حاضرٌ لبادٍ ، ولا تصروا الإبل والغنم ، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها ، إن رضيها أمسكها ، وإن سخطها ردها وصاعاً من تمرٍ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : باہر سے سودا لانے والوں کو سودا خریدنے کے لئے پہلے جا کرنہ ملو اور نہ تم میں سے کوئی آ دمی دوسرے سودے پر سودا کر ے اور ( دھوکا دینے کے لئے جھوٹی) بولی نہ لگاو اور شہری دیہاتی کے لئے نہ بیچے اور اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں ( بیچنے کے لئے ) دودھ نہ روکو پھر اگر کوئی شخص اس کے بعد ایسا جانور خرید لے تو اسے دوھنے کے بعد دو میں سے ایک اختیار ہے : اگر اسے پسند ہو تو ( سودا باقی رکھ کر) اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اور اگر نا پسند ہو تو اس جانور کو کھجوروں کے ایک صاع کے ساتھ واپس کر دے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«353- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 683/2 ، 684 ح 1428 ، ك 31 ب 45 ح 96) التمهيد 184/18 ، الاستذكار : 1349
وأخرجه البخاري (2150) ، ومسلم (1515/11) من حديث مالك به »
------------------
354- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (مطل الغني ظلمٌ ، وإذا أتبع أحدكم على مليءٍ فليتبع) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مالدارآ دمی کو قرض اتارنے میں ٹال مٹول کر نا ظلم ہے اور اگر کوئی ( قرض دار آ دمی) تمھیں کسی مالدار کے حوالے کردے ( کہ وہ تمہارا قرض ادا کر ے گا) تو اسے قبول کر لینا چاہیے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«354- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 674/2 ح 1416 ، ك 31 ب 40 ح 84) التمهيد 285/18 ، الاستذكار : 1337
وأخرجه البخاري (2287) ، ومسلم (1564/33) من حديث مالك به »
------------------
355- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يمنع فضل الماء ليمنع به الكلأ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فالتو پانی نہ روکا جائے تاکہ اس طرح گھاس بچی رہے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«355- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 744/2 ح 1498 ، ك 36 ب 25 ح 29) التمهيد 1/19 ، الاستذكار : 1427
وأخرجه البخاري (2253) ، ومسلم (1566/36) من حديث مالك به »
------------------
356- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (العجماء جبارٌ ، والمعدن جبارٌ ، والبئر جبارٌ ، وفي الركاز الخمس) ) .

اور اسی سندکے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چوپائے مویشی ( کا زخمی کر نا وغیرہ ) رائیگاں ہے ( یعنی اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے ) اور ( ہرقسم کی) کان ( میں زخمی ہونا یا موت واقع ہونا) رائیگاں ہے ( یعنی اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے ) اور کنواں رائیگاں ہے ( یعنی کنویں میں گرنے کی وجہ سے اس کے مالک پر کوئی دیت یا جرمانہ نہیں ہے ) اور دفینے ( مل جانے کی صورت ) میں پانچواں حصہ ( اللہ کے لئے نکالنا ضروری) ہے ۔

سندہ صحیح

« 356- و أخرجه النسائي في الكبريٰ ( تحفة الاشراف 198/10 ح 13858) من حديث مالك به ومن طريقه رواه الجوهري في مسند الموطأ(557) ورواه الحميدي (1086 بتحقيقي) عن سفيان بن عينيه : ثنا ابولزناد وعن الاعرج عن ابي هريرة به »
------------------
357- وبه : أنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين وعن بيعتين : عن الملامسة والمنابذة ، وعن أن يحتبي الرجل في ثوبٍ واحدٍ ليس على فرجه منه شيءٌ ، وعن أن يشتمل الرجل بالثوب الواحد على أحد شقيه.

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پہناووں اور دو سودوں سے منع فرمایا ہے : دو سودے تو ملامسہ اور منابذہ ہیں اور ( دو پہناووں سے مراد یہ ہے کہ ) کوئی آ دمی ایک کپڑے میں گھٹنے کھڑے کرکے اس طرح بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو اور کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح اشتمال کرے کہ اس کا ایک کندھا ننگا ہو۔

سندہ صحیح

«357- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 917/2 ح 1769 ، ك 48 ب 8 ح 17) التمهيد 34/18 ، الاستذكار : 1701
وأخرجه البخاري (5821) من حديث مالك به ، ورواه مسلم (1511) من حديث ابي الزناد به مختصراً جداً »
------------------
358- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطراً) ) .
اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹ کر چلے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن ( نظر ِ رحمت سے ) نہیں دیکھے گا۔

سندہ صحیح

«358- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 914/2 ح 1761 ، ك 48 ب 5 ح 10) التمهيد 117/17 ، الاستذكار : 1693
وأخرجه البخاري (5788) من حديث مالك به »
------------------
359- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يمشين أحدكم في نعلٍ واحدةٍ ، لينعلهما جميعاً أو ليحفهما جميعاً) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی آ دمی ایک جوتے میں نہ چلے البتہ دونوں پاوں میں پہن لے یا پھر دونوں پاوں ننگے رکھے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه

«359- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 916/2 ح 1766 ، ك 48 ب 7 ح 14) التمهيد 177/18 ، الاستذكار : 1698
وأخرجه البخاري (5855) ، ومسلم (2097/68) من حديث مالك به »
------------------
360- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إذا انتعل أحدكم فليبدأ باليمين ، وإذا نزع فليبدأ بالشمال ، ولتكن اليمين أولهما تنعل وآخرهما تنزع) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص جوتا پہنے تو دائیں سے شروع کر ے اور جب جوتا اتارے تو بائیں سے شروع کر ے پہننے میں دایاں اول اور اتارنے میں دایاں آ خر میں ہو نا چاہیے ۔

سندہ صحیح

« 360- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 916/2 ح 1767 ، ك 48 ب 7 ح 15) التمهيد 181/18 وقال : ” هذا حديث صحيح“ ، الاستذكار : 1699
وأخرجه البخاري (5856) ، من حديث مالك به
وفي رواية يحي بن يحي : ” الْيُمْنٰي“ »
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
361- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (تحاج آدم وموسى فحج آدم موسى ، فقال له موسى : أنت آدم الذي أغويت الناس وأخرجتهم من الجنة؟ فقال له آدم : أنت موسى الذي أعطاك الله علم كل شيءٍ واصطفاك على الناس برسالاته؟ قال : نعم ، قال : أفتلومني على أمرٍ قد قدر علي قبل أن أخلق) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سیدنا آ دم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے درمیان مباحثہ ہوا تو موسیٰ علیہ السلام نے انھیں کہا: آ پ وہ آ دم ہیں جنھوں نے لوگوں کو جنت سے نکال دیا اور پھسلا دیا ؟ تو آ دم علیہ السلام نے انھیں جواب دیا : آ پ وہ موسیٰ ہیں جنھیں اللہ نے ہر چیز کا علم دیا اور اپنی رسالت کے ساتھ لوگوں میں سے چنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں ، آ دم علیہ السلام نے کہا: آ پ مجھے اس بات پر ملامت کر تے ہیں جو اللہ نے میری پیدائش سے پہلے میری تقدیر میں لکھدی تھی ۔

سندہ صحیح

«361- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 898/2 ح 1725 ، ك 46 ب 1 ح 1) التمهيد 11/18 ، الاستذكار : 1657
وأخرجه مسلم (2652) من حديث مالك به ، و البخاري (6614) من حديث ابي الزناد به
وفي رواية يحي بن يحي : ” بِرِسَالَتِهِ“ »
------------------
362- وبه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (لا تسأل المرأة طلاق أختها لتستفرغ صحفتها ولتنكح ، فإنما لها ما قدر لها) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کا پیالہ ( اپنے لئے ) خالی کرائے اور خود نکاح کرلے ، پس اسے وہی ملے گا جو اس کے لئے مقدر ہے ۔

سندہ صحیح

«362- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 900/2 ح 1731 ، ك 46 ب 2 ح 7) التمهيد 165/18 ، الاستذكار : 1663
وأخرجه البخاري (6601) ، من حديث مالك به»
------------------
363- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (رأس الكفر نحو المشرق ، والفخر والخيلاء في أهل الخيل والإبل الفدادين أهل الوبر ، والسكينة في أهل الغنم) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کفر کا سر مشرق کی طرف ہے ، فخر اور تکبر گھوڑوں والوں اور اونٹوں والوں میں اور بلند آ واز سے بولنے والے خانہ بدوشوں میں ہے اور سکون بکریاں رکھنے والوں میں ہے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«363- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 970/2 ح 1876 ، ك 54 ب 6 ح 15) التمهيد 142/18 ، الاستذكار : 1812
وأخرجه البخاري (3301) ، ومسلم (52/85) من حديث مالك به
سقط من الأصل و استدركته من رواية يحي بن يحي »
------------------
364- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يقولن أحدكم : يا خيبة الدهر ، فإن الله هو الدهر) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ ہائے زمانے کی رسوائی ! کیونکہ اللہ ہی زمانہ ( بدلنے والا) ہے۔

سندہ صحیح

«364- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 984/2 ح 1912 ، ك 56 ب 1 ح 3 بلفظ : لا يقل احدكم إلخ) التمهيد 151/18 ، الاستذكار : 1848
وأخرجه البخاري في الادب المفرد (769) من حديث مالك به بلفظ : ” لا يقولن أحدكم“ إلخ ، ورواه مسلم (2246) من حديثابي الزناد به »
------------------
365- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (من شر الناس ذو الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه ويأتي هؤلاء بوجهٍ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوگوں میں سب سے زیادہ شریر وہ شخص ہے جس کے دو چہرے ہوں ، ایک گروہ کے سامنے وہ ایک چہرہ لے کر آ ئے اور دوسرے گروہ کے سامنے دوسرا چہرہ لے کر آ ئے ۔

سندہ صحیح

«365- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 991/2 ح 1930 ، ك 56 ب 8 ح 21) التمهيد 261/18 ، الاستذكار : 1866
وأخرجه مسلم (2526 بعد ح 2604) من حديث مالك به »
------------------
366- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إياكم والظن ، فإن الظن أكذب الحديث ، ولا تحسسوا ، ولا تجسسوا ، ولا تنافسوا ، ولا تحاسدوا ، ولا تباغضوا ، ولا تدابروا ، وكونوا عباد الله إخواناً) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے ، ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو اور جاسوسی نہ کرو ، دنیا کے لئے ایک دوسرے سے نہ جھگڑو اور حسد نہ کرو ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور باہم عداوت رکھتے ہو ئے ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«366- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 907/2 ، 908 ح 1749 ، ك 47 ب 4 ح 15) التمهيد 19/18 ، الاستذكار : 1681
و أخرجه البخاري (6066) و مسلم (2563) من حديث مالك به »
------------------
367- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (يأكل المسلم في معىً واحدٍ ، والكافر في سبعة أمعاءٍ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمان ایک آ نت میں کھاتا ہے اور کافر سات آ نتوں میں کھاتا ہے ۔

سندہ صحیح

«367- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 924/2 ح 1780 ، ك 49 ب 6 ح 9) التمهيد 53/18 ، الاستذكار : 1712
و أخرجه البخاري (5396) من حديث مالك به »
------------------
368- وبه : أنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة ، كافي الأربعة) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو آ دمیوں کا کھانا تین آ دمیوں کے لئے کافی ہو تا ہے اور تین آ دمیوں کا کھانا چار آ دمیوں کے کئے کافی ہو تا ہے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«368- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 928/2 ، ح 1790 ، ك 49 ب 10 ح 20) التمهيد 25/19 ، الاستذكار : 1723
و أخرجه البخاري (5392) و مسلم (2058/178) من حديث مالك به»
------------------
369- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (ليس المسكين بهذا الطواف الذي يطوف على الناس ، ترده اللقمة واللقمتان والتمرة والتمرتان) ) ، قالوا : فمن المسكين يا رسول الله؟ قال : ( (الذي لا يجد غنىً يغنيه ، ولا يفطن له فيتصدق عليه ، ولا يقوم فيسأل الناس) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوگوں میں گھومنے والا مسکین نہیں ہے جو ایک دو نوالے اور ایک دو کھجوریں لے کر واپس چلا آ تا ہے لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر مسکین کون ہے ؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص کے پاس اپنی حاجت پوری کر نے کے لئے مال نہ ہو اور لوگوں کو اس ( کی غربت ) کا پتا نہ چلے کہ اس پر صدقہ کیا جائے اور یہ شخص اٹھ کر لوگوں سے مانگتا بھی نہیں ہے ۔

سندہ صحیح

«369- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 923/2 ح 1778 ، ك 49 ب 5 ح 7) التمهيد 48/18 ، الاستذكار : 1710
و أخرجه البخاري (1479) و مسلم (1039/101) من حديث ابي الزناد به »
------------------
370- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (نعم الصدقة اللقحة الصفي منحةً ، والشاة الصفي منحةً ، تغدو بإناء وتروح بآخر) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بہترین صدقہ بہت زیادہ دودھ دینے والی منتخب اونٹنی ہے جو بچہ جننے کے قریب ہو اور وہ کسی کو تحفہ دے دی جائے اور اس خاص بکری کا تحفہ ہے جو صبح کو ( دودھ سے )ایک برتن بھرتی ہے اور شام کو دوسرا برتن بھرتی ہے ۔

سندہ صحیح

«370- الموطأ (رواية الجوهري : 572)
و أخرجه البخاري (3629) من حديث مالك به نحو المعنيٰ»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
371- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (والذي نفسي بيده ، ليأخذ أحدكم حبله فيحتطب على ظهره خيرٌ له من أن يأتي رجلاً أعطاه الله من فضله فيسأله ، أعطاه أو منعه) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم میں سے کوئی آ دمی اپنی رسی لے پھر لکڑیاں اکھٹی کرکے اپنی پیٹھ پر ( رکھ کر) لے آ ئے تو یہ اس سے بہترہے کہ وہ کسی ایسے آ دمی کے پاس جا کر مانگے جسے اللہ نے اپنے فضل ( مال) سے نواز رکھا ہو وہ اسے دے یا دھتکار دے ۔

سندہ صحیح

«371- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 998/2 ، 999 ح 1948 ، نحو المعنيٰ ، ك 58 ب 2 ح 10) التمهيد 320/18 ، الاستذكار : 1885
و أخرجه البخاري (1470) من حديث مالك به
وفي رواية يحي بن يحي : ” لَاَنْ يَاْخُذَ“ »
------------------
372- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (لا يقسم ورثتي ديناراً ، ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقةٌ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے ورثاء ایک دینا ر بھی تقسیم میں نہیں لیں گے میری بیویوں کے نان نفقے اور میرے عامل کے خرچ کے بعد میں نے جو بھی چھوڑا ہے سب صدقہ ہے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
37
«2- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 993/2 ، ح 1936 ، ك 56 ب 12 ح 28) التمهيد 171/18 ، الاستذكار : 1873
و أخرجه البخاري (3096) و مسلم (1760) من حديث مالك به»
------------------
373- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (نحن الآخرون الأولون السابقون يوم القيامة ، بيد أنهم أوتوا الكتاب من قبلنا وأوتيناه من بعدهم ، فهذا يومهم الذي فرض عليهم فاختلفوا فيه فهدانا الله له ، فالناس لنا فيه تبعٌ ، اليهود غداً والنصارى بعد غدٍ) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم آخر میں آ نے والے قیامت کے دن سبقت لے جانے والے ہوں گے باوجود اس کے کہ انہیں ( یہود و نصاریٰ کو) ہم سے پہلے کتاب ملی اور ہمیں ان کے بعد ملی پس یہ دن ان پر فرض کے آ گیا تو انہوں نے اس میں اختلاف کیا پھر اللہ نے ہمیں اس کی ہدایت دی لہٰذا سب لوگ ہمارے بعد ہیں یہودیوں کا دن کل ( ہفتہ) اور نصاریٰ کا پرسوں ( اتوار) ہے ۔

سندہ صحیح

«373- الموطأ (رواية الجوهري باسانيده عن مالك : 576)
و أخرجه ا ابن خزيمة (109/3 ، 110 ح 1720) من حديث مالك به ورواه البخاري (876) ومسلم (855) من حديث ابي الزناد به »
------------------
374- وبه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (نار بني آدم التي توقدون جزءٌ من سبعين جزءاً من نار جهنم) ) ، فقالوا : يا رسول الله ، إن كانت لكافيةً ، قال : ( (فإنها فضلت عليها بتسعةٍ وستين جزءاً) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بنی آ دم کی آ گ جو تم جلاتے ہو جہنم کی آ گ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہی آ گ کافی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جہنم کی آ گ اس پر انہتر (۶۹) درجے زیادہ ہے ۔

سندہ صحیح

«374- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 994/2 ، ح 1937 ، ك 57 ب 1 ح 1) التمهيد 162/18 ، الاستذكار : 1874
و أخرجه البخاري (3265) من حديث مالك به ، و مسلم (2843) من حديث ابي الزناد به»
------------------
375- وبه : عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل حديثٍ فيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (الرؤيا الحسنة) ) .
قال أبو الحسن : وقد تقدم في باب إسحاق وتقدم له حديثٌ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الملامسة ، وهو في باب ابن حبان.

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث ہے جس میں آ یا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نیک خواب ( الخ) ۔
ابوالحسن
( القابسی) نے کہا: یہ حدیث باب اسحاق میں گزرچکی ہے ( دیکھئے ح۱۲۱) اور باب ابن حبان میں ان کی وہ حدیث گزرچکی ہے جس میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملامسہ سے منع فرمایا ہے ( دیکھئے ح۹۹)

سندہ صحیح

« 375- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 956/2 ، ح 1846 ، ك 52 ب 1ح 1 ، ورواية ابي مصعب : 2010) التمهيد 9/18 ، الاستذكار : 1782
و أخرجه البيھقي في معرفة السنن والآثار (579/7 ح 6163) من حديث الشافعي عن مالك به ورواه ابوعوانه في مسنده من حديث ابي الزناد به (اتحاف المهرة 252/15 ح 19258) »
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
عبد الله بن يزيد
خمسة أحاديث
376- مالكٌ عن عبد الله بن يزيد مولى الأسود بن سفيان عن أبي سلمة بن عبد الرحمن وعن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( (إذا كان الحر فأبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم) ) وذكر ( (أن النار اشتكت إلى ربها فأذن لها في كل عامٍ بنفسينٍ ، نفسٌ في الشتاء ونفسٌ في الصيف) ) .

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب گرمی ( زیادہ) ہو تو نماز ٹھنڈی کرکے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے سانس لینے میں سے ہے اور آپ نے بیان کیا کہ ( جہنم کی ) آگ نے اپنے رب سے شکایت کی تو اس نے ہر سال میں دو سانسوں کی اجازت دی ، ایک سردیوں میں اور دوسرا گرمیوں میں .

سندہ صحیح

« 376- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 16/1 ، ح 27 ، ك 1 ب 7 ح 28) التمهيد 112/19 ، الاستذكار : دیکھئے 97/1 ح 25
و أخرجه مسلم (617/186) من حديث مالك به »
------------------
377- وعن عبد الله بن يزيد عن أبي سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة قرأ لهم : ”إذا السماء انشقت“ فسجد فيها ، فلما انصرف أخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها.

ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں نمازپڑھائی تو اور جب آسمان پھٹ جائے گا « إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ» ( سورہ انشقاق) کی قرأت کی پھر اس ( قرأت کے دوران) میں سجدہ کیا پھر جب سلام پھیرا تو لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ کیا تھا .

سندہ صحیح

«377- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 205/1 ، ح 471 ، ك 15 ب 5 ح 12) التمهيد 118/19 ، الاستذكار : 450
و أخرجه مسلم (578) من حديث مالك به»
------------------
378- وعن عبد الله بن يزيد مولى الأسود بن سفيان وأبي النضر مولى عمر بن عبيد الله عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة أم المؤمنين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي وهو جالسٌ ، فيقرأ وهو جالسٌ ، فإذا بقي من قرأت ه قدر ما يكون ثلاثين أو أربعين آيةً قام فقرأ وهو قائمٌ ، ثم ركع ، ثم سجد ، ثم يفعل في الركعة الثانية مثل ذلك.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے ( نفل) نماز پڑھتے اور قرأت بھی بیٹھے ہوئے ہی کرتے تھے پھر جب آپ کی قرا ءت سے تیس یا چالیس آیتوں کی مقدار باقی رہتی تو اٹھ کر قرأت کرتے ، پھر حالت قیام سے ہی رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«378- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 138/1 ، ح 309 ، ك 8 ب 7 ح 23) التمهيد 169/19 ، 165/21 ، الاستذكار : 279
و أخرجه البخاري (1119) و مسلم (731/112) من حديث مالك به»
------------------
379- وعن عبد الله بن يزيد عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن فاطمة بنت قيسٍ أن أبا عمرو بن حفصٍ طلقها البتة وهو غائبٌ ، فأرسل إليها وكيله بشعيرٍ فسخطته ، فقال : والله ، ما لك علينا من شيءٍ ، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له ، فقال : ( (ليس لك عليه من نفقةٍ) ) فأمرها أن تعتد في بيت أم شريك ثم قال : ( (تلك امرأةٌ يغشاها أصحابي ، اعتدي عند ابن أم مكتومٍ ، فإنه رجلٌ أعمى ، تضعين ثيابك ، فإذا حللت فآذنيني) ) ، قالت : فلما حللت ذكرت له أن معاوية بن أبي سفيان وأبا جهم بن هشامٍ خطباني فقال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (أما أبو جهم فلا يضع عصاه عن عاتقه ، وأما معاوية فصعلوكٌ لا مال له ، ولكن انكحي أسامة بن زيدٍ) )قالت : فكرهته ، ثم قال : ( (انكحي أسامة) ) فنكحته فجعل الله فيه خيراً واغتبطت به.

سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوعمروبن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں ( آخری تیسری طلاق) طلاق بتہ دی اور وہ ( مدینے سے ) غیر حاضر تھے پھر انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے سے کچھ جو بھیجے تو وہ ( کم مقدار ہونے پر) ناراض ہوئیں انہوں نے کہا: اللہ کی قسم ! ہم پر تمہارے لئے کوئی چیز لازم نہیں ہے پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو یہ بات آپ کو بتائی آپ نے فرمایا : تمہارے لئے ان پر کوئی نان نفقہ ( لازم) نہیں ہے آپ نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا پھر فرمایا : اس عورت کے پاس ( اس کی سخاوت کی وجہ سے ) میرے صحابہ کثرت سے جاتے رہتے ہیں ، تم ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس عدت گزارہ کیونکہ وہ نابینا آدمی ہیں ، تم وہاں دوپٹا وغیرہ اتار سکتی ہو پھر جب عدت ختم ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا ( فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ نے ) فرمایا : جب میری عدت ختم ہوئی تو میں نے آپ کو بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم بن ہشام رضی اللہ عنہ نے میری طرف شادی کا پیغام بھیجا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوجہم تو کندھے سے عصا نہیں اتارتے اور معاویہ فقیر ہیں ان کے پاس کوئی مال نہیں ہے ، لیکن تم اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے شادی کر لو ( فاطمہ) کہتی ہیں : میں نے اسے ناپسند کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسامہ سے شادی کر لو ، پھر میں نے ان سے شادی کر لی تو اللہ نے اس میں خیر رکھی اور میں ان پر قابل رشک حد تک خوش رہی ۔

سندہ صحیح

«379- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 580/2 ، 581 ، ح 1267 ، ك 29 ب 23 ح 67) التمهيد 135/19 ، 136 الاستذكار : 1186
و أخرجه مسلم (1480/36) من حديث مالك به»
------------------
380- وعن عبد الله بن يزيد أن زيداً أبا عياشٍ أخبره أنه سأل سعد بن أبي وقاصٍ عن البيضاء بالسلت ، فقال له سعدٌ : أيتهما أفضل؟ قال : البيضاء ، فنهاه عن ذلك ، وقال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن اشتراء التمر بالرطب فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (أينقص الرطب ، إذا يبس؟) ) فقالوا : نعم ، فنهى عن ذلك.

زید ابوعیاش رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کہ کیا سلت ( ایک غلے ) کو گیہوں کے بدلے بیچنا جائز ہے سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ان دونوں میں کون سا بہتر ہے ؟ انہوں نے کہا: گیہوں ، تو انہوں ( سعد رضی اللہ عنہ ) نے اس سے منع کر دیا اور فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تازہ کھجوروں کے بدلے چھوہارے خریدنے کے بارے میں پوچھا: گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : کیا تازہ کھجوریں خشک ہونے کے بعد کم ہو جاتی ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( سودے ) سے منع فرما دیا ۔

سندہ صحیح

«380- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 264/2 ، ح 1353 ، ك 31 ب 12 ح 22) التمهيد 170/19 ، الاستذكار : 1273
و أخرجه أبوداود (3359) و الترمذي (1225 : وقال ”ھذا حدیث حسن صحیح“) والنسائی (268/7 ، 269 ح 4549) وابن ماجه (2264) كلهم من حديث من حديث مالك به وصححه ابن الجارود (657) والحاكم (38/2 ، 39) ووافقه الذهبي»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
عبد الله بن الفضل
حديثٌ واحدٌ
381- مالكٌ عن عبد الله بن الفضل عن نافعٍ بن جبير بن مطعمٍ عن عبد الله ابن عباسٍ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ((الأيم أحق بنفسها من وليها ، والبكر تستأذن في نفسها ، وإذنها صماتها) ) .

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو عورت کنواری نہ ہو تو وہ اپنے ولی کی نسبت زیادہ بااختیار ہے اور کنواری لڑکی سے ( شادی کی) اجازت مانگی جاتی ہے اور اس کا خاموش رہنا ہی اس کی اجازت ہے۔

سندہ صحیح

« 381- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 524/2 , 525 ، ح 1137 ، ك 28 ب 2 ح 4) التمهيد 73/19 ، الاستذكار : 1061
و أخرجه مسلم (1421) من حديث مالك به»
------------------
عبيد الله بن عبد الرحمن
حديثٌ واحدٌ
382- مالكٌ عن عبيد الله بن عبد الرحمن عن عبيد بن حنينٍ مولى آل زيد بن الخطاب أنه قال : سمعت أبا هريرة يقول : أقبلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع رجلاً يقرأ ”قل هو الله أحد. الله الصمد. لم يلد ولم يولد. ولم يكن له كفواً أحد“ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (وجبت) ) فسألته : ماذا يا رسول الله؟ فقال : ( (الجنة) ) فقال أبو هريرة : فأردت أن أذهب إلى الرجل فأبشره ، ثم فرقت أن يفوتني الغداء ، مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فآثرت الغداء ثم ذهبت إلى الرجل فوجدته قد ذهب.

وحديث عبيد الله الأغر قد تقدم مع زيد بن رباح.
تم الجزء الثاني من الملخص بحمد الله
عدد من وقع فيه ممن روى عنه مالكٌ ثلاثون رجلاً ، لجميعهم فيه مائتا حديثٍ وأربعةٌ وثلاثون حديثاً.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا تو ایک آدمی کو «قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ . اللَّـهُ الصَّمَدُ . لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ . وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ » ” کہہ دو ! وہ اللہ اکیلا ہے ، اللہ بے نیاز ہے ، نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے “ (سورة الاخلاص) کی تلاوت کرتے ہوئے سنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : واجب ہوگئی میں نے آپ سے پوچھا: یا رسول اللہ ! کیا واجب ہوگئی؟ آپ نے فرمایا : جنت ۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ارادہ کیا کہ جا کر اس آدمی کو خوشخبری دوں لیکن پھر مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوپہر کا کھانا رہ جائے گا تو میں نے کھانے کو ترجیح دی پھر اس آدمی کی طرف گیا تو وہ جا چکا تھا ۔
عبیداللہ الاغر کی حدیث زید بن رباح کے ساتھ گزرچکی ہے
( ح۱۸۶) اور الملخص کا دوسرا جزء مکمل ہوا ۔
والحمدللہ اس میں جن لوگوں سے
( امام) مالک نے روایتیں بیان کی ہیں ان کی تعداد تیس آدمی ہے اور ( ابوالحسن القابسی کی ترقیم کے مطابق) ان کی کل حدیثیں دوسو چونتیس ہیں

سندہ حسن
«382- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 208/1 ، ح 487 ، ك 15 ب 6 ح 18) التمهيد 215/19 ، الاستذكار : 456
و أخرجه الترمذي (2897 وقال : هٰذا حديث حسن ، إلخ) و النسائي (171/2 ، ح 995) من حديث مالك به وصححه الحاكم (566/1)ووافقه الذهبي
من رواية يحي بن يحي ، وسقط من الأصل»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
حديث عبد الرحمن بن القاسم بن محمد بن أبي بكر الصديق

383- مالكٌ عن عبد الرحمن بن القاسم بن محمد بن أبي بكرٍ الصديق عن عبد الله بن عبد الله بن عمر بن الخطاب أنه أخبره أنه كان يرى عبد الله بن عمر يتربع في الصلاة إذا جلس ، قال : ففعلته وأنا يومئذٍ حديث السن ، فنهاني عبد الله بن عمر وقال : إنما سنة الصلاة أن تنصب رجلك اليمنى وتثني رجلك اليسرى ، فقلت له : فإنك تفعل ذلك ، فقال : إن رجلي لا تحملاني.

عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر بن الخطاب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ دیکھتے تھے کہ ( ان کے والد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب نماز میں ( تشہد کے لئے ) بیٹھتے ہیں تو چار زانو بیٹھتے ہیں انہوں نے کہا: کہ ( ایک دفعہ) میں نے بھی ایسا کیا اور ان دنوں میں چھوٹا بچہ تھا ، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے منع کیا اور فرمایا : نماز کی سنت تو یہ ہے کہ تم اپنا دایاں پاؤں کھڑا کرو اور بایاں پاؤں بچھا دو میں نے آپ سے کہا: آپ تو چار زانو بیٹھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا : میرے پاؤں مجھے اٹھا نہیں سکتے یعنی میں بیمار ہوں ۔

سندہ صحیح

«383- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 89/1 ، 90 ، ح 198 ، ك 3 ب 12 ح 51) التمهيد 345/19 ، الاستذكار : 198
و أخرجه البخاري (827) من حديث مالك به»
------------------
384- وعن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره ، حتى إذا كنا بالبيداء أو بذات الجيش انقطع عقدٌ لي ، فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه ، وأقام الناس معه وليسوا على ماءٍ وليس معهم ماءٌ ، فأتى الناس إلى أبي بكرٍ فقالوا : ألا ترى ما صنعت عائشة ، أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماءٍ وليس معهم ماءٌ ، قالت : فجاء أبو بكرٍ ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضعٌ رأسه على فخذي قد نام ، فقال : حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماءٍ وليس معهم ماءٌ ، قالت عائشة : فعاتبني أبو بكرٍ وقال ما شاء الله أن يقول ، وجعل يطعن بيده في خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي ، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح على غير ماءٍ ، فأنزل الله آية التيمم ”فتيمموا صعيداً طيباً“ فقال أسيد بن حضير : ما هي بأول بركتكم يا آل أبي بكرٍ ، قالت : فبعثنا البعير الذي كنت عليه فوجدنا العقد تحته.

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مدینے سے ) نکلے حتی کہ ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گرگیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ صحابہ اسے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور وہاں پانی نہیں تھا اور نہ لوگوں کے پاس ہی پانی تھا لوگ ابوبکر ( صدیق رضی اللہ عنہ ) کے پاس گئے اور کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا ہے ؟ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے ، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے ، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھے سو رہے تھے ، تو انہوں نے کہا: تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے ، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے پھر مجھے ( میرے ابا) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملامت کی اور جو اللہ چاہتا تھا کہا: وہ میری کوکھ پر ہاتھ چبھو رہے تھے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے حرکت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سو رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے حتی کہ صبح تک پانی نہ ملا تو اللہ نے تیمم والی آیت نازل فرمائی : «فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا» پس پاک مٹی سے تیمم کرو (النساء : 43 ، المائدہ : 6) تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے ( خوش ہو کر) فرمایا ؛ اے آل ابوبکر ! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے پھر ہم نے وہ اونٹ اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے میرا ہار مل گیا ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«384- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 53/1 ، 54 ، ح 118 ، ك 2 ب 23 ح 89) التمهيد 265/19 ، الاستذكار : 100
و أخرجه البخاري (334) و مسلم (367) من حديث مالك به
في الأصل : ”الْخُضَيْرِ“ وهو خطأ»
------------------
385- وبه : عن عائشة أم المؤمنين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أفرد الحج.

اور اسی سند کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا ۔

سندہ صحیح لا شك فيه

« 385- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 335/1 ، ح 754 ، ك 20 ب 11 ح 37) التمهيد 95/13 ، الاستذكار : 703
و أخرجه مسلم (1211/118) من حديث مالك به»
------------------
386- وبه : أنها قالت : كنت أطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم لإحرامه قبل أن يحرم ، ولحله قبل أن يطوف بالبيت.
اور اسی سند کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب احرام باندھتے تو میں احرام باندھنے سے پہلے آپ کو خوشبو لگاتی تھی اور جب احرام کھولتے تو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے میں آپ کو خوشبو لگاتی تھی ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«386- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 328/1 ، ح 735 ، ك 20 ب 7 ح 17) التمهيد 296/19 , وقال : ” هٰذا حديث صحيح ثابت“ ، الاستذكار : 684
و أخرجه البخاري (1539) ومسلم (1189/83) من حديث مالك به»
------------------
387- وبه : أنها قالت : قدمت مكة وأنا حائضٌ ولم أطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة ، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : ( (افعلي ما يفعل الحاج ، غير أنك لا تطوفي بالبيت حتى تطهري) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ) روایت ہے کہ جب میں مکہ آئی تو میں حیض سے تھی میں نے نہ بیت اللہ کا طواف کیا اور نہ صفا و مروہ کی سعی کی پھر میں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو آپ نے فرمایا : حاجی جو اعمال کرتا ہے وہ کرو سوائے اس کے کہ پاک ہونے سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔

سندہ صحیح

«387- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 411/1 ، ح 953 ، ك 20 ب 74 ح 224 وزاد : ” ولا بين الصفا والمروة تحي تطهري“ ! ! ) التمهيد 261/19 ، الاستذكار : 893
و أخرجه البخاري (1650) من حديث مالك به»
------------------
388- وبه : عن عائشة أن صفية بنت حي زوج النبي صلى الله عليه وسلم حاضت ، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : ( (أحابستنا هي؟) ) فقيل : إنها قد أفاضت ، قال : ( (فلا إذاً) ) .

اور اسی سند کے ساتھ ( سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ سفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہ کو ( حج کے بعد) حیض کی بیماری لاحق ہوئی تو انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا آپ نے فرمایا : کیا وہ ہمیں روکنا چاہتی ہے ؟ پھر کہا: گیا کہ انہوں نے طواف اضافہ کر لیا ہے آپ نے فرمایا : تو پھر کوئی بات نہیں ( چلو ) ۔

سندہ صحیح

«388- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 412/1 ، ح 954 ، ك 20 ب 75 ح 225) التمهيد 312/19 ، الاستذكار : 894
و أخرجه البخاري (1757) من حديث مالك به
وفي رواية يحي بن يحي : ” فَذَكَرْتُ“ »
------------------
389- وبه : عن أبيه عن أسماء بنت عميسٍ أنها ولدت محمد بن أبي بكرٍ بالبيداء ، فذكر ذلك أبو بكرٍ لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : ( (مرها فلتغتسل ثم لتهل) ) .

اور اسی سند کے ساتھ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیداءکے مقام پر ان کا بیٹا محمد بن ابی بکر پیدا ہوا تو ابوبکر ( الصدیق رضی اللہ عنہ ) نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : اسے حکم دو کہ نہا لے پھر لبیک شروع کر دے۔

سندہ صحیح

«389- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 322/1 ، ح 717 ، ك 20 ب 1 ح 1) التمهيد 313/19 ، الاستذكار : 666
و أخرجه النسائي (127/5 ح 2664) من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن مالك به ورواه مسلم (1209/109) من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن أبيه عن عائشة به »
------------------
390- وبه : عن أبيه عن عبد الرحمن ومجمع ابني يزيد بن جارية الأنصاري عن خنساء ابنة خدام الأنصارية أن أباها زوجها وهي ثيبٌ ، فكرهت ذلك فأتت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فرد نكاحه.
كمل حديث عبد الرحمن وهو ثمانية أحاديث.

سیدہ خنساءبنت خدام الانصاریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان ( کی مرضی کے بغیر ان) کا نکاح کر دیا تھا اور وہ کنواری نہیں تھیں ، انہوں نے اس نکاح کو ناپسند کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بتایا تو آپ نے اس نکاح کو مردود قرار دیا تھا ۔
عبدالرحمن ( بن القاسم) کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہویئں اور یہ آٹھ حدیثیں ہیں ۔

سندہ صحیح

«390- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 535/2 ، ح 1160 ، ك 28 ب 11 ح 25) التمهيد 318/19 , وقال : ” هٰذا حديث صحيح مجتمع عليٰ صحته“ ، الاستذكار : 1082
و أخرجه البخاري (5138) من حديث مالك به»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
عبد الرحمن بن أبي صعصعة
ثلاثة أحاديث
391- مالكٌ عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي صعصعة الأنصاري ثم المازني عن أبيه عن أبي سعيدٍ الخدري أن رجلاً سمع رجلاً يقرأ ”قل هو الله أحد“ ويرددها ، فلما أصبح جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر له ذلك وكان الرجل يتقالها ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (والذي نفسي بيده ، إنها لتعدل ثلث القرآن) ) .

سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو « قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ» پڑھتے ہوئے سنا ، وہ اسے بار بار پڑھ رہا تھا سننے والے آدمی نے صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا ، گویا وہ اسے بہت تھوڑا عمل سمجھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! بے شک یہ ( سورہ اخلاص) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے ۔

سندہ صحیح

« 391- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 208/1 ، ح 486 ، ك 15 ب 6 ح 17) التمهيد 227/19 ، الاستذكار : 455
و أخرجه البخاري (5013) من حديث مالك به»
------------------
392- وبه : عن أبيه أنه أخبره أن أبا سعيدٍ الخدري قال له : إني أراك تحب الغنم والبادية ، فإذا كنت في غنمك أو باديتكم فأذنت بالصلاة فارفع صوتك ، فإنه لا يسمع مدى صوت المؤذن جنٌ ولا إنسٌ ولا شيءٌ إلا شهد له يوم القيامة. قال أبو سعيدٍ الخدري : سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.

عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ الانصاری المازنی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور جنگل کو پسند کرتے ہو ، پس اگر تم اپنی بکریوں یا جنگل میں ہو پھر تم نماز کے لئے اذان کہو تو آواز بلند کرنا کیونکہ مؤذن کی آواز جہان تک پہنچتی ہے اسے جن ، انسان یا جو چیز بھی سنے تو وہ قیامت کے دن اس کے لئے گواہی دے گی سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔

سندہ صحیح

«392- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 69/1 ، ح 148 ، ك 3 ب 1 ح 5) التمهيد 223/19 ، الاستذكار : 127
و أخرجه البخاري (609) من حديث مالك به»
------------------
393- وبه : عن أبي سعيدٍ الخدري أنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (يوشك أن يكون خير مال المسلم غنماً يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر ، يفر بدينه من الفتن) ) .

اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہو جنھیں لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش گرنے کی جگہ ( وادیوں) میں پھرتے ہوئے فتنوں سے بھاگ کر اپنے دین کو بچاتا ہے ۔

سندہ صحیح

«393- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 970/2 ، ح 1877 ، ك 54 ب 6 ح 16) التمهيد 219/19 ، الاستذكار : 1813
و أخرجه البخاري (3300) من حديث مالك به»
------------------
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
عبد المجيد بن سهيلٍ
حديثٌ واحدٌ
394- مالكٌ عن عبد المجيد بن سهيل عن ابن المسيب عن أبي سعيدٍ الخدري وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلاً على خيبر فجاءه بتمرٍ جنيبٍ ، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (أكل تمر خيبر هكذا؟) ) فقال : لا والله ، إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين ، والصاعين بالثلاثة ، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( (لا تفعل ، بع الجمع بالدراهيم ، ثم ابتع بالدراهيم جنيباً) ) .

سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر ( کے علاقے ) پر عامل یعنی امیر بنایا تو وہ اعلیٰ قسم کی کھجوریں لے کر آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح ہیں؟ اس نے کہا: نہیں ، اللہ کی قسم ! ہم دو صاع کھجوریں دے کر اس قسم کی کھجوروں کا ایک صاع لیتے ہیں اور تین ساع دے کر دو ساع لیتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایسا نہ کرو ، عام کھجوروں کو درہموں ( رقم) کے بدلے میں بیچ دو پھر رقم سے اعلی قسم کی کھجوریں خرید لو ۔

سندہ صحیح
متفق عليه
«394- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 623/2 ، ح 1352 ، ك 31 ب 12 ح 21 وعنده عبدالحميد وهو خطأ) التمهيد 56/20 ، الاستذكار : 1272
و أخرجه البخاري (2201 ، 2202) ومسلم (1592/95) من حديث مالك به
وفي حديث يحي بن يحي : ” بِالدَّرَاهِمِ“ »
 
Top