• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز نبوی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
احرام کا غسل
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حج کا احرام باندھتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔
[حسن] جامع الترمذی، الجح، باب ماجاء فی الاغتسال عند الاحرام، حدیث:830، وسندہ حسن۔ امام ترمذی نے اسے حسن اور ابن خزیمہ نے حدیث:2595 میں صحیح کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مکے میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا
ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکے میں داخل ہوتے وقت غسل کرتے تھے۔
[صحیح البخاری، الحج، باب الاھلال مستقبل القبلۃ، حدیث:1553، وباب الاغتسال۔۔۔۔،حدیث:1573، وصحیح مسلم، الحج، باب استحباب الممبیت بذی طوی۔۔۔۔، حدیث:1259]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مسواک کا بیان
سیدنا جذیفہ رضی اللہ عنہ فرمات ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تہجد کے لیے اٹھتے تو مسواک فرماتے۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب السواک، حدیث:245، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب السواک، حدیث:255]

ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ہر دو رکعت کے بعد مسواک کرتے۔
[صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبی، ودعاء ہ باللیل، حدیث:763/91 ترقیم دارالسلام:1799 ]

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مسواک منہ کے لیے طہارت کا سبب اور اللہ کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔"
[صحیح] سنن النسائی، الطھارۃ، باب الترغیب فی السواک، حدیث:5، وھو حدیث صحیح امام نووی نے المجموع:26/1 میں اور ابن حبان نے الموارد، حدیث:143 میں اسے صحیح کہا ہے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی للہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر میں اپنی امت کے لیے مشکل نہ جانتا تو انھیں ہر نماز سے پہلے مسواک کرنے کا(وجوبی)حکم دیتا۔"
[صحیح البخاری، الجمعۃ، باب السواک یوم الجمعۃ، حدیث:887، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب السواک، حدیث:252

غالبا اسی فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے آپ قیام اللیل کی ہر دو رکعت کے بعد مسواک فرماتے تھے۔
سنن ابن ماجہ، الطھارۃ وسننھا، باب السواک، حدیث:288۔
جبکہ امت کے لیے پسند تو اس بات کو کیا کہ وہ ہر نماز سے پہلے مسواک کرے لیکن مشقت کے ڈر سے وجوبی حکم نہیں دیا۔[اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد](ع،ر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وضو کا بیان


نیند سے جاگ کر پہلے ہاتھ دھونا

سیدنا ابو ہرہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اذا استیقظ احدکم من نومہ فلیغسل یدہ قبل ان یدخلھا فی وضوئہ فان احدکم لا یدری این باتت یدہ"
"جب تم نیند سے جاگو تو اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالو جب تک کہ اسے 'تین بار' دھو نہ لو کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری۔"
[صحیح البخاری، الوضوء، باب الاستجمار وترا، حدیث:162، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب کراھۃ غمس المتوضی وغیرہ یدہ المشکوک فی نجاستھا فی الاناء قبل غسلھا ثلاثا، حدیث:278۔ تین بار دھونے کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے۔ (ع،ر)]
مطلب یہ کہ نیند سے جاگ کر ہاتھ پہنچوں تک تین بار دھونے کے بعد پانی کے برتن میں ڈالنے چاہئیں۔ ہوسکتا ہے رات کو ہاتھ بدن کے کسی خاص حصے کو لگ کر پلید ہوگئے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تین بار ناک جھاڑنا

سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تم نیند سے بیدار ہوکر وضو کرنے لگو تو پانی چڑھا کر تین بار ناک جھاڑو کیونکہ شیطان ناک کے بانسے میں رات گزارتا ہے۔
[صحیح البخاری، بدء الخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، حدیث:3295، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب الایتار فی الاستنثار والاستجمار، حدیث:238]
سونے والے کے ناک کے بانسے میں شیطان کے رات گزارنے کی کیفیت اور حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہمارا فرض ایمان لانا ہے کہ واقعی شیطان رات گزارتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مسنون وضو کی مکمل ترتیب

· وضو کے شروع میں "بسم اللہ" ضرور پڑھنی چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے فرمایا:
"بسم اللہ" کہتے ہوئے وضو کرو۔"
[صحیح] سنن النسائی، الطھارۃ، باب التسمیۃ عند الوضوء، حدیث:78 وسندہ صحیح ابن حزیمۃ، الصلاۃ، باب ذکر تسمیۃ اللہ عزوجل عند الوضوء، حدیث:144۔ امام نووی نے کہا کہ اس کی سند جید ہے۔ وصححہ ابن خزیمۃ، حدیث:144

واضح رہے کہ وضو کی ابتدا کے وقت صرف "بسم اللہ" کہنا چاہیے۔ "الرحمن الرحیم" کے الفاظ کا اضافہ سنت سے ثابت نہیں۔
[یہ سنت سے شدید محبت کی علامت ہے کہ جتنا مرشداعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا، اتنا ہی پڑھا جائے۔ع۔ر]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جوشخص وضو کے شروع میں اللہ کا نام نہیں لیتا اس کا وضو نہیں۔"
[حسن]سنن ابی داود، الطھارۃ باب فی التسمیۃ علی الوضوء، حدیث:101۔ وھو حدیث حسن، حافظ منذری نے الترغیب:164/1 میں شواہد کی بنا پر اسے حسن کہا ہے۔ اگر بسم اللہ بھول گئی اور وضو کے دوران میں یاد آئی تو فورا پڑھ لے ورنہ وضو دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ بھول معاف ہے۔ ع- ر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتے پہننے، کنگھی کرنے، طہارت کرنے اور دیگر تمام کاموں میں دائیں طرف سے شروع کرنا پسند فرماتے۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب التیمن فی الوضوء والغسل، حدیث:168، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب التیمن فی الطھور وغیرہ، حدیث:268]

پھر دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین بار دوھوئیں۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب الوضوء، ثلاثا ثلاثا، حدیث:159، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب صفۃ الوضوء وکمالہ، حدیث:226۔]

ہاتھوں کو دھوتے وقت ہاتھوں کی انگلیوں کے درمیان خلال کریں۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب فی الاستنثا،حدیث:142،وسندہ حسن، وھو حدیث صحیح وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب فی تخلیل الاصابع، حدیث:38۔امام ترمذی، حاکم نے المستدرک:147,148/1 میں ذہبی، ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔

پھر ایک چلو لے کر آدھے سے کلی کریں اور آدھا ناک میں ڈالیں اور ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑیں۔ یہ عمل تین دفعہ کریں۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب من مضمض واستنشق من غرفۃ واحدۃ، حدیث:191،وباب الوضوء من التور، حدیث:199، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب آخر فی صفۃ الوضوء، حدیث:235

پھر تین بار چہرہ دھوئیں۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب مسح الراس کلہ، حدیث:185،وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب آخرفی صفۃ الوضوء، حدیث:235]

پھر ایک چلو لے کر اسے ٹھوڑی کے نیچے داخل کرکے داڑھی کا خلال کریں۔
[صحیح] جامع الترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی تخلیل اللحیۃ، حدیث:31۔ وسندہ حسن، امام ترمذی، ابن حبان نے الموارد، حدیث:154 میں اور ابن خزیمہ نے حدیث:151,152 میں اسے صحیح کہا ہے۔

پھر دایاں ہاتھ کہنی سمیت تین بار دھوئیں، پھر بایاں ہاتھ بھی کہنی سمیت تین بار دھوئیں۔
[صحیح البخاری، الصیام، باب سواک الرطب والیابس للصائم، حدیث:1934،وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب آخر فی صفۃ الوضوء، حدیث:236]

پھر سر کا مسح کریں۔ دونوں ہاتھ سر کے اگلے حصے سے شروع کرکے گدی تک پیچھے لے جائیں، پھر پیچھے سے آگے اسی جگہ لے آئیں جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب مسح الراس کلہ، حدیث:185، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب آخر فی صفۃ الوضوء، حدیث:235]

آپ نے سر کا ایک دفعہ مسح کیا۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب غسل الرجلین الی الکعبین، حدیث:186، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب آخر فی صفۃ الوضوء حدیث:[235


پھر کانوں کا مسح اس طرح کریں کہ شہادت کی انگلی دونوں کانوں کے سوراخوں میں داخل کرکے اندرونی جانت سے گزار کر کانوں کی پشت پر انگوٹھوں کے ساتھ مسح کریں۔

[صحیح]سنن ابن ماجہ، الطھارۃ، باب ماجاء فی مسح الاذنین، حدیث:439،وھو حدیث صحیح، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی مسح الاذنین ظاہرھما وباطنھما، حدیث:36 "بدون ذکر السباتین والابھامین"۔ امام ترمذی نے اور ابن خزیمہ نے حدیث:148 میں اسے صحیح کہا ہے۔ یاد رہے سوراخوں والا مسئلہ سنن ابی داود، حدیث:131 اور سنن ابن ماجہ، حدیث:441 میں حسن سند کے ساتھ موجود ہے۔


پھر دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین بار دھوئیں اور بایاں پاؤں بھی ٹخنوں سمیت تین بار دھوئیں۔

[صحیح البخاری، الصیام، باب سواک الرطب والیابس للصائم، حدیث:1934، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب صفۃ الوضوء وکمالہ، حدیث:226۔]

جب بھی وضو کریں تو ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کریں۔
[حسن]جامع الترمذی، الطھارۃ، باب فی تخلیل الاصابع، حدیث:39۔ وھوحدیث حسن، وسنن ابن ماجۃ، الطھارۃ، باب تخلیل الاصابع، حدیث:447۔ امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔

سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال ہاتھ کی چھنگلی 'چھوٹی انگلی' سے کررہے تھے۔
[حسن] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب غسل الرجل، حدیث:148،وھو حدیث حسن، وجامع الترمذی، الطھارہ، باب فی تخلیل الاصابع، حدیث:40۔ اسے امام مالک نے حسن کہا ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اگر زخم پر پٹی بندھی ہوئی ہو تو وضو کرتے وقت پٹی پر مسح کر لے اور اردگرد کو دھولے۔
[صحیح] السنن الکبرٰی للبیھقی، الطھارۃ، باب المسح علی العصائب والجبائر:228/1، حدیث:1079، وسندہ حسن، امام بیہقی نے اسے صحیح کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تنبیہات

کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے لیے الگ الک پانی لینے کا ذکر جس حدیث میں ہے اسے امام ابوداود نے حدیث:139 میں، امام نووی نے المجموع:360/1 میں اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہم نے التلخیص الحبیر:78/1 میں ضعیف کہا ہے۔ امام نووی اور امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ چلو سے آدھا پانی منہ میں اور آدھا ناک میں ڈالنا ہے۔
[المجموع:397/1، وزاد المعاد، فصل فی ھدیہ فی الوضوء:192/1]

کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے لیے الگ الک پانی لینے کا ثبوت بھی ایک اور حدیث میں ہے۔ شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے علی اور عثمان رضی اللہ عنہما کو دیکھا، انھوں نے وضو کیا، تین تین دفعہ 'اعضاء کو دھوتے ہوئے' پھر دونوں نے فرمایا:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح وضو کیا تھا، اور'شقیق نے' بیان کیا کہ ان دونوں نے کلی اور ناک کے لیے الگ الگ پانی لیا تھا۔
[التاریخ الکبیر لابن ابی خیشمۃ، ص:588، حدیث:1410 وسند حسن لذاتہ۔]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کانوں کا تعلق سر سے ہے۔"
[صحیح سنن الدار قطنی:98/1 حدیث:327۔ وسندہ قوی، ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس روایت کے صحیح ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ دیکھیے التحقیق فی اختلاف الحدیث لابن الجوزی:94,95/1، حدیث:153۔]

اس کا مطلب یہ ہے کہ کانوں کے لیے نئے پانی کی ضرورت نہیں۔
[اور یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ کانوں کا حکم چہرے والا نہیں کہ انھیں دھویا جائے بلکہ ان کا حکم سر والا ہے، یعنی ان کا مسح کیا جائے۔ واللہ اعلم۔ ع۔ر

کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لینے والی روایت کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بلوغ المرام، حدیث:37 میں شاذ قرار دیا ہے۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
'گدی کے نیچے' گردن کے 'الگ' مسح کے بارے میں قطعا کوئی صحیح حدیث نہیں ہے۔

گردن کے مسح کی روایت کے متعلق امام نووی فرماتے ہیں:
یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے۔
[۱۔زاد المعاد، فصل فی ھدیہ فی الوضوء:195/1۔ سر اور کانوں کے مسح کے بعد اُلٹے ہاتھوں کے ساتھ گردن کا مسح کسی صحیح و مقبول حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ ز-ع]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وضو کے بعد کی مسنون دعائِیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَا مِنکُم مَن احد یتوضا فیبلغ الوضوء ثم یقول : اشھد ان لا الا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ الا فتحت لہ ابواب الجنۃ الثمانیۃ، یدخل من ایھا شاء"
"تم میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں کہ جو پورا وضو کرے، پھر یہ کہے: "میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔" مگر اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں کہ جس سے چاہے داخل ہو۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث:234۔]
ابوداود کی ایک روایت میں اس دعا کو آسمان کی طرف نظر اٹھا کر پڑھنے کا ذکر ہے مگر یہ روایت صحیح نہیں۔ اس میں ابوعقیل کا چچازاد بھائی مجہول ہے۔
[سنن ابی داود، الطھارۃ، باب مایقول الرجل اذا توضا؟ حدیث:170۔ وسندہ ضعیف۔]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وضو کے بعد یہ دعا بھی پڑھیں:

"سُبحٰنَکَ اللّٰم وَبِحَمدِکَ، اشھد ان لا الہ الا انت، استغفرک واتو الیک"
"اے اللہ ! تو اپنی تمام تر تعریفات کے ساتھ 'ہرعیب سے' پاک ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔ میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔"
[صحیح] عمل الیوم واللیلۃ للنسائی:81، السنن الکبرٰی للنسائی:9909 وسندہ حسن واعلہ النسائی، والمستدرک للحاکم:564/1، حدیث:2072 وصححہ علی شرط مسلم و وافقہ الذھبی۔ امام حاکم نے، حافظ ذہبی نے اور ابن حجر نے التلخیص الحبیر:102/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔ ترمذی کی روایت:55(وسندہ ضعیف) میں دعا (اللھم اجعلنی من التوابین۔۔۔۔۔) بھی مذکور ہے مگر خود انھوں نے اسے مضطرب (ضعیف کی ایک قسم) قرار دیا ہے۔ واللہ اعلم۔ (ع،ر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وضو کی خود ساختہ دعائیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے وضو کے شروع میں 'بسم اللہ' اور بعد میں شہادتین کا پڑھنا ثابت ہے۔ لیکن بعض لوگ وضو میں ہر عضو دھوتے وقت ایک ایک دعا پڑھتے ہیں اور وہ دعائیں مروجہ کتب نماز میں پائی جاتی ہیں۔ واضح ہو کہ یہ دعائیں سنت پاک اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ثابت نہیں ہیں۔ اللہ تعالی نے جب اپنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر دین مکمل کردیا تو پھر دینی اور شرعی امور میں کمی بیشی کرنا کسی امتی کے لیے ہرگز جائز نہیں ہے۔
امام نووی اور حافظ ابن قیم رحمہا اللہ فرماتے ہیں:
ہر عضو کے لیے مخصوص اذکار کے بارے میں کوئی چیز ثابت نہیں ہے۔
[زاد المعاد:195/1۔]
 
Top