• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز نبوی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حیض آلود کپڑے کا حکم
اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما روایت کرتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جس عورت کے کپڑے کو حیض'ماہواری' کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: "اسے کھرچ لے، پھر چٹکیوں سے مل کر پانی سے دھولے، پھر اس میں نماز ادا کرلے۔"
[صحیح البخاری، الوضوء، باب غسل الدم، حدیث:227 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب نجاسۃ الدم وکیفیۃ غسلہ، حدیث:291 ]

منی کا دھونا
امی عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھو ڈالتی تھی اور آپ اس کپڑے میں نماز پڑھنے تشریف لے جاتے تھے جبکہ دھونے کا نشان کپڑے پر ہوت تھا۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب غسل المنی وفرکہ، حدیث:229-232 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب حکم المنی، حدیث:289 ]

شیر خوار بچے کا پیشاب
ام قیس رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے 'شیرخوار' بچے کو جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں اور آپ نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔ بچے نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کردیا تو آپ نے پانی منگوا کر کپڑے پر چھینٹے مارے اور اسے دھویا نہیں۔
[صحیح البخاری، الوضوء، باب بول الصبیان، حدیث:223 ، وصحیح مسلم، الطھارۃ، باب حکم بول الطفل الرضیع، حدیث287 ]

لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کردیا'جو ابھی شیر خوار ہی تھے' میں نے عرض کیا: کوئی اور کپڑا پہن لیں اور یہ تہ بند مجھے دے دیں تاکہ میں اسے دھودوں تو آپ نے فرمایا: "لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔"
[حسن] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب بول الصبی یصیب الثوب، حدیث:375 ، وسنن ابن ماجہ، الطھارۃ، باب ماجاء فی بول الصبی الذی لم یطعم، حدیث:522 امام ابن خزیمہ نے حدیث:282 میں، حاکم نے المستدرک 166/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نجاست آلود جوتا
سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی مسجد آئے تو وہ دیکھ لے اگر جوتوں میں گندگی لگی ہو تو'زمین پر' رگڑنے کے بعد ان میں نماز پڑھے۔"
[صحیح] سنن ابی داود، الصلاۃ، باب الصلاۃ فی النعل، حدیث:650 ، وسندہ صحیح۔

کتے کا جھوٹا
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال جائے 'یا بعض روایات کے مطابق پانی وغیرہ پی لے' تو برتن کو سات بار پانی سے دھو ڈالے اور پہلی بار مٹی سے مانجھے۔"
[صحیح مسلم، الطھارۃ، باب حکم ولوغ الکلب، حدیث:279,280 ]

مردار کا چمڑا
میمونہ رضی اللہ عنہ کی بکری مرگئی جو ان کی لونڈی کو کسی نے صدقے میں دی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے اور پوچھا کہ تم نے اس کا چمڑا اتار کر رنگ کیوں نہیں لیا تاکہ اس سے فائدہ اٹھاتے؟ لوگوں نے کہا: وہ تو مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: " اس کا صرف کھانا حرام ہے۔"
[صحیح البخاری، البیوع، باب جلود المیتۃ قبل ان تدبغ، حدیث:2221 ، و صحیح مسلم، الحیض، باب طھارۃ جلود المیتۃ بالدباغ، حدیث:363 ]

ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہماری بکری مرگئی۔ ہم نے اس کا چمڑا رنگ کر مشک بنالی، پھر ہم اس میں نبیذ 'کھجور کا مشروب' بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہوگئی۔
[صحیح البخاری، الایمان، باب اذا حلف ان لا یشرب نبیذا فشرب طلاء اوسکرا او عصیرا لم یحنث۔۔۔۔، حدیث:6686 ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
[حسن] سنن ابی داود، اللباس، باب فی جلود النمور، حدیث:4132 ، وجامع الترمذی، اللباس، باب ماجاء فی النھی عن جلود السباع، حدیث:1770 م۔ امام حاکم نے المستدرک: 144/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔ ولہ شاہد حسن عند البیھقی:21/1 ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بلی کا جھوٹا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بلی نجس نہیں ہے۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب سُور الھرۃ، حدیث:75 ، وسندہ صحیح، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی سور الھرۃ، حدیث:92 ۔ امام ترمذی نے، حاکم نے المستدرک:160/1 میں ، ذہبی نے اور نووی نے المجموع:172/1 میں اسے صحیح کہا ہے۔
لہذا بلی کا جھوٹا پاک ہے۔

سونے چاندی کے برتن میں کھانا
ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" جو شخص سونے چاندی کے برتنوں میں کھاتا ہے۔ وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ داخل کرتا ہے۔"
[صحیح البخاری، الاشربۃ، باب آنیۃ الفضۃ، حدیث:5634 ، وصحیح مسلم، اللباس، باب تحریم استعمال اوانی الذھب والفضۃ فی الشرب وغیرہ، حدیث:2065 ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جنابت او رحیض سے متعلقہ احکام و مسائل


مندرجہ ذیل حالتوں میں غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے:

1- جوش اور شہوت کے ساتھ منی خارج ہونے کے بعد۔ 'اس میں احتلام بھی داخل ہے'۔
2-جماع کے بعد، خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔
3- حیض کے بعد۔
4-نفاس کے بعد۔
[وہ خون جو بچے کی پیدائش پر جاری ہوتا ہے۔'مولف']

صحبت اور غسل جنابت
ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے درمیان غسل جنابت کا مسئلہ زیربحث آیا۔ ایک گروہ کہتا تھا کہ غسل صرف دخول پر فرض ہوجاتا ہے انزال شرط نہیں۔ دوسر گروہ بیان کرتا تھا کہ وجوب غسل کے لیے دخول کے ساتھ انزال بھی شرط ہے۔ یہ طویل مباحثہ کسی فیصلہ کن نتیجے پر نہ پہنچ سکا۔ آخر کار سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اس مسئلے کے حل کی ذمے داری لی، انھوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس بارے میں دریافت کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اذا جلس بین شعبھا الاربع ومس الختان الختان فقد وجب الغسل"
"جب مرد، عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور اس کا محل ختنہ عورت کے محل ختنہ کے ساتھ مس کرے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔"
[صحیح مسلم، الحیض، باب نسخ:'الماء من الماء' ووجوب الغسل بالتقاء الختانین، حدیث:249 ]
تو مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ صرف دخول پر مرد اور عورت جنبی ہوجاتے ہیں اور ان پر غسل واجب ہوجاتا ہے۔ انزال شرط نہیں ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" جب مرد، عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ کر صحبت کرے تو غسل واجب ہوگیا، اگرچہ منی نہ نکلے۔"
[صحیح البخاری، الغسل، باب اذا التقی الختانان، حدیث:291، وصحیح مسلم، الحیض، باب نسخ 'الماء من الماء' حدیث:348 یہ الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔]
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:
اے اللہ کے رسول! یقینا اللہ حق سے نہیں شرماتا 'میں بھی آپ سے مسئلہ پوچھنا جاہتی ہوں' کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہوجائے؟ آپ نے فرمایا: " ہاں، جب وہ پانی 'منی کا نشان' دیکھے۔" اس پر ام سلمہ رضی اللہ نے 'شرم سے' منہ چھپالیا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: "ہاں 'ہوتا ہے' تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو'اگرایسا نہیں' تو بتاو کہ پھر بچے کی ماں کے ساتھ مشابہت کیسے ہوجاتی ہے؟"
[صحیح البخاری، الغسل، باب اذا احتلمت المراۃ، حدیث:282 ، نیز دیکھیے حدیث:130، وصحیح مسلم، الحیض، باب وجوب الغسل علی المراۃ بخروج المنی منھا، حدیث:313، آخری جملہ بددعا نہیں، محض ایک محاورہ ہے، مراد تنبیہ کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔ع،ر]
معلوم ہوا کہ عورت یا مرد نیند سے اٹھ کر اگر تری، یعنی منی دیکھے تو یہ علامت ہے لہذا، ان پر غسل کرنا فرض ہوجاتا ہے اور اگر احتلام کی کیفیت انھیں یاد ہو لیکن نشان نہ پائیں تو غسل فرض نہیں ہوگا، ایسی صورت میں شک کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

جنبی عورت کے بالوں کا مسئلہ
ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں نے کہا:
اے اللہ کے رسول! میں اپنے سر کے بال خوب مضبوط گوندھتی ہوں۔ کیا میں انھیں غسل جنابت کے وقت کھولا کروں۔ آپ نے فرمایا: "ان کا کھولنا ضروری نہیں۔ تیرے لیے یہی کافی ہے کہ تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہائے۔ پس تو پاک ہوجائے گی۔"
[صحیح مسلم، الحیض، باب حکم ضفائر المغتسلۃ، حدیث:330 ]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
عائشہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما عورتوں کو غسل جنابت کے لیے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں۔
آپ فرمانے لگیں:
ابن عمرو پر تعجب ہے، انھوں نے عورتوں کو تکلیف میں ڈال دیا ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کے وقت سر کے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں۔ وہ انھیں سرمنڈوانے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے؟ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے اور میں اپنے 'بال کھولے بغیر' سر پر تین چلو سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔
[صحیح مسلم،الحیض، باب حکم ضفائر المغتسلۃ، حدیث:331 وصحیح ابن خزییمۃ، حدیث:247 ]
معلوم ہوا کہ غسل جنابت کے لیے بال کھولنا ضرورت نہیں مگر یہ حکم صرف غسل جنابت کا ہے۔ غسل حیض کےلیے بالوں کو کھولنا ضروری ہے۔

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھیں رسول اللہ نے، جب وہ حائضہ تھیں، فرمایا:
"اپنے بال کھولو اور غسل کرو۔"
[صحیح] سنن ابن ماجۃ، الطھارۃ، باب فی الحائض کیف تغتسل؟ حدیث:641، وسندہ صحیح، بوصیری نے کہا کہ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ لیکن اس حدیث سے استدلال محل نظر ہے کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بال کھولنے کا حکم اس غسل کے بارے میں ہے جو دوران حیض میں ہوا اور احرام کے لیے ہو، اس غسل کے بارے میں نہیں جو حیض سے پاک ہونے کے لیے کیا جاتا ہے، دیکھیے سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للالبانی، حدیث:188 ، ونیل الاوطار:240/1۔ تاہم بعض علماء نے غسل جنابت اور غسل حیض میں مذکورہ تفریق پر اسماء بنت شکل انصاریہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی استدلال کیا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل حیض کے لے پانی اور بیری کے پتے استعمال کرنے اور سر پر پانی ڈال کر خوب ملنے کا حکم دیا، جبکہ غسل جنابت کے متعلق بیری کے پتوں کا نہیں فرمایا، اسی طرح سر پر پانی ڈال کر ملنے کا حکم تو دیا لیکن خوب ملنے کا نہیں۔ دیکھیے تمام المنۃ، ص:ع- و]
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جنبی سے میل جول اور مصافحہ جائز ہے
سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن بحالت جبابت میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور میں آپ کے ساتھ ہولیا۔ آپ ایک جگہ بیٹھ گئے اور میں چپکے سے نکل گیا اور گھر جا کر غسل کیا، پھر واپس آیا۔ آپ ابھی بیٹھے ہوئے تھے۔
آپ نے پوچھا:
" اے ابوہریرہ! تو کہاں گیا تھا؟" میں نے سارا حال کہہ سنایا تو آپ نے فرمایا: "سبحان اللہ ، تحقیق مومن ناپاک نہیں ہوتا۔"
[صحیح البخاری، الغسل، باب الجنب یخرج ویمشی فی السوق وغیرہ، حدیث:285، وصحیح مسلم، الحیض، باب الدلیل عل ان المسلم لا ینجس، حدیث:371 ]
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب کہ مومن ناپاک نہیں ہوتا، یہ ہے کہ مومن حقیقتا نجس اور پلید نہیں ہوتا۔ جنابت، حکمی نجاست ہے حقیقی و حسّی نہیں، یعنی شریعت نے مصلحت کی بنا پر ایک حالت میں بوجہ نجس حکمی اس پر غسل واجب کیا ہے، چنانچہ جنبی کے ساتھ ملنا جلنا، اٹھنا بیٹھنا اور کھانا پینا سب جائز ہے۔

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا کہ مجھے رات کو جنابت لاحق ہوجاتی ہے 'نہانے کی ضرورت پڑجاتی ہے' تو
آپ نے فرمایا:
"وضو کرو، اپنی شرمگاہ دھوؤ، پھر سو جایا کرو۔"
[صحیح البخاری، الغسل، باب الجنب یتوضا ثم ینام، حدیث:290 ، وصحیح مسلم، الحیض، باب جواز نوم الجنب، حدیث:306 ]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حالت جنابت میں کھانا یا سونا چاہتے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے۔
[صحیح البخاری، الغسل، باب الجنب یتوضا ثم ینام، حدیث:288 ، وصحیح مسلم، الحیض، باب جواز نوم الجنب، حدیث:305 واللفظ لہ]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے اور پھر دوبارہ 'صحبت' کرنا چاہے تو اسے وضو کرلینا چاہیے۔"
صحیح مسلم، الحیض، باب جواز نوم الجنب۔۔۔۔، حدیث:308
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حائضہ سے جماع کرنے کی ممانعت

حیض کی حالت میں عورت سے مجامعت کرنا سخت گناہ ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
"فاعتزلوا النساء فی المحیض"البقرۃ 222:2

اگر کوئی اس گناہ کا مرتکب ہوجائے تو اس کی بابت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص بحالت حیض اپنی عورت سے صحبت کرے تو اسے چاہیے کہ ایک دینار یا نصف دینار خیرات کرے۔"
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب اتیان الحائض، حدیث:264، وھو حدیث صحیح، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی الکفارۃ فی ذلک، حدیث:137 ۔ امام حاکم نے المستدرک:172,171/1 میں اور ذہبی نے اسے صحیح کہا ہے۔

دینار ساڑھے چار ماشے سونے کا ہوتا ہے تو نصف دینار سوا دو ماشے سونا ہوا، لہذا ساڑھے چار ماشے یا سوا دو ماشے سونا یا اس کی قیمت صدقہ کرے، یعنی کسی مستحق کو دے دے اور آئندہ کے لیے توبہ کرے۔

مذی کے خارج ہونے سے غسل واجب نہیں ہوتا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بہت طاقتور جوان تھے اور آپ کو مذی کثرت سے آتی تھی۔ آپ کو مسئلہ معلوم نہ تھا کہ مذی کے خارج ہونے سے پر غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں۔ چونکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے، اس لیے بالمشافہ دریافت کرتے شرم محسوس کی تو اپنے دوست سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ مسئلہ دریافت کریں۔ مقداد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مذی کے خارج ہونے پر غسل واجب قرار نہ دیا بلکہ فرمایا:
"اس کے نکلنے پر صرف وضو کرنا چاہیے۔"
[صحیح البخاری، العلم، باب من استحیا فامر غیرہ بالسوال، حدیث:132، والوضوء، باب من لم یرالوضوء الا من المخرجین من القبل والدبر، حدیث:178، وصحیح مسلم، الحیض، باب المذی، حدیث:303]

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر مذی خارج ہو تو ذکر'آلہ تناسل' کو دھو لو اور وضو کرو۔"
[صحیح البخاری، الغسل، باب غسل المذی والوضوء منہ، حدیث:269، وصحیح مسلم، الحیض، باب المذی، حدیث:303]

نیز فرمایا:
"اور کپڑے پر جہاں مذی لگنے کا خیال ہو ایک چلو پانی لے کر چھڑک لینا کافی ہے"۔
[صحیح] سنن ابی داود، الطھارۃ، باب فی المذی، حدیث:210، وسندہ حسن، وجامع الترمذی، الطھارۃ، باب فی المذی یصیب الثوب، حدیث:115، امام ترمذی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مذی، منی اور ودی میں فرق
مذی:
اس لیس دار پتلے پانی کو کہتے ہیں جو شہوت کے وقت لذت و جوش کے بغیر شرمگاہ سے نکلتا ہے اور بسا اوقات اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
منی: شرمگاہ سے انزال کے وقت لذت و جوش کے ساتھ خارج ہونے والا سفید پانی ہوتا ہے جو انسانی تخلیق کا مادہ اور اصل ہے اور اس کے اس کیفیت کے ساتھ نکلنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے۔
ودی: وہ گاڑھا سفید مٹیالے رنگ کا پانی جو پیشاب سے قبل یا بعد خارج ہوتا ہے اور بغیر بو کے ہوتا ہے۔ اس کے نکلنے پر غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سیلان رحم موجب غسل نہیں
جن عورتوں کو سفید رطوبت، یعنی لیکوریا کی شکایت ہوتی ہے، اس سے ان پر غسل لازم نہیں ہوتا، تاہم اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا وہ وضو کرکے حسب معمول نمازیں ادا کرتی رہیں۔

حائضہ کو چھونا اور اس کے ساتھ کھانا جائز ہے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب عورت حیض سے ہوتی تو یہودی اس کے ساتھ کھاتے پیتے نہیں تھے اور نہ اس کے ساتھ گھروں میں اکٹھے رہتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"حائضہ سے ہر کام کرو سوائے جماع کے"۔
[صحیح مسلم، الحیض، باب جواز غسل الحائض راس زوجھا۔۔۔۔، حدیث:302]
یعنی حائضہ کے ساتھ کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، ملنا جلنا، اسے چھونا اور بوس و کنار وغیرہ سب باتیں جائز ہیں، سوائے فرج میں مجامعت کے۔

عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے 'حالت حیض میں' ازار باندھنے کا حکم دیتے، سو میں ازار باندھتی۔ آپ مجھے گلے لگاتے تھے اور میں حیض والی ہوتی تھی۔
[صحیح البخاری، الحیض، باب مباشرۃ الحائض، حدیث:300، وصحیح مسلم، الحیض، باب مباشرۃ الحائض فوق الازار، حدیث:293]

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد 'میں اپنی اعتکاف گاہ' سے مجھے بوریا پکڑانے کا حکم دیا۔ میں نے کہا کہ میں حائضہ ہوں۔
آپ نے فرمایا:
"تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔"
[صحیح مسلم، الحیض، باب جواز غسل الحائض راس زوجھا۔۔۔۔، حدیث:298]

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود کو تکیہ بنا کر قرآن حکیم کی تلاوت کرتے تھے، حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔
[صحیح البخاری، الحیض، باب قراء ۃ الرجل فی حجر امراتہ وھی حائض، حدیث:297، وصحیح مسلم، الحیض ، باب جواز غسل الحائض راس زوجھا۔۔۔۔، حدیث:301]
 
Top