السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
گرمی کی وجہ سے ہم اپنے بالوں کو جوڑے کی طرح اونچا پیچھے باندھ لیتے ہیں یا کلپ لگالیتے ہیں۔ تو کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے؟؟
جزاکم اللہ خیرا
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بالوں کا صرف ’’ جوڑا ‘‘ کرنا ممنوع نہیں ، بلکہ اس طرح جوڑا ممنوع ہے جو اوپر کی طرف زیادہ اونچا ہو ، حدیث میں اس کو اونٹ کی کوہان سے تشبیہ دی گئی ہے ۔
اگر بالوں کو اس طرح سمیٹا جائے کہ وہ اوپر کی طرف نمایاں نہ ہوں ، تو پھر کوئی حرج نہیں ، چاہیے نماز ہو یا غیر نماز ۔ واللہ اعلم ۔
حدیث ملاحظہ فرمائیں :
«صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا» (صحیح مسلم:۲۱۲۸)
’’جہنمیوں کی دو قسمیں ہیں، جنہیں میں نے نہیں دیکھا (ابھی ان کا وجود نہیں ہے، مستقبل میں ہو گا) ایک وہ لوگ کہ ان کے پاس کوڑے ہوں گے، گائے کی دموں جیسے، وہ ان سے لوگوں کو ماریں گے۔ (دوسری قسم) وہ عورتیں، جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی، مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی،
ان کے سر بختی اونٹ کی کوہان کی طرح جھکے ہوں گے، یہ عورتیں جنّت میں نہیں جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو تک نہ پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو اتنی ا تنی مسافت (یعنی بڑی بڑی دور) سے سونگھی جا سکنے والی ہوگی۔‘‘
بختی اونٹ کی مانند اُن کے سر ہوں گے، کا مطلب: سر پر جوڑا کر کے اُن کو سر کے درمیان اونچا کر کے باندھ لینا۔ یہ فیشن بھی چند سال قبل عورتوں میں عام تھا، اور اب بھی بہت سی عورتیں کرتی ہیں، حتیٰ کہ بعض برقع پوش خواتین کے سروں پر بھی اس طرح کی کلغی نظر آتی ہے۔ اس حدیث کی رو سے بالوں کا یہ اسٹائل یا فیشن بھی ناپسندید ہ ہے۔
حوالہ ۔