• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
حدیث حدیث کی تشریح کیا کرتی ہے۔
اول مرۃ اور مرۃ واحدہ متبادل الفاظ آئے ہیں۔
سنن أبي داود
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَرَّةً وَاحِدَةً (حکم: صحیح)

براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہنماز کی ابتدا میں صرف ایک دفعہ ہی رفع الیدین کرتے۔


سنن الترمذي
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ۔ [حكم الألباني: صحيح]

عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔


مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.


مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.

علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابتدائے نماز میں رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں کرتے تھے۔

مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.

ابی اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد صرف نماز کی ابتدا میں رفع الیدین کرتے تھے وکیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد وہ دوبارہ رفع الیدین نہ کرتے تھے۔


مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح.

مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
رفع الیدین میں تبدیلیاں آئیں اس پر احادیث شاہد ہیں۔
اب یا تو اس حدیث پر عمل کرنا ہوگا جس میں تمام حرکات پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
یا پھر اس حدیث پر جس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں کی رفع الیدین سے انکار ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
حدیث حدیث کی تشریح کیا کرتی ہے۔
اول مرۃ اور مرۃ واحدہ متبادل الفاظ آئے ہیں۔
سنن أبي داود
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَرَّةً وَاحِدَةً (حکم: صحیح)

براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہنماز کی ابتدا میں صرف ایک دفعہ ہی رفع الیدین کرتے۔


سنن الترمذي
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ۔ [حكم الألباني: صحيح]

عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔


مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.


مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.

علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابتدائے نماز میں رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں کرتے تھے۔

مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.

ابی اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد صرف نماز کی ابتدا میں رفع الیدین کرتے تھے وکیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد وہ دوبارہ رفع الیدین نہ کرتے تھے۔


مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح.

مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا۔
ان سب روایات کے جوابات اس رسالہ میں موجود ہیں!
جزء رفع اليدين في الصلاة للإمام البخاري
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
ان سب روایات کے جوابات اس رسالہ میں موجود ہیں!
جزء رفع اليدين في الصلاة للإمام البخاري
درج ذیل حدیث کا جو جواب مذکورہ کتاب میں ہے وہ یہاں لکھ دیں ؟
سنن الترمذي: [حكم الألباني : حدیث صحيح]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ».
وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ.
حکم صاحب کتاب:
حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ

عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (بہت سے افراد کی موجودگی میں) فرمایا کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز پڑھ کر نا دکھاؤں؟ پھر انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کہیں بھی رفع الیدین نا کی۔
باب میں براء بن عازب سے (بھی یہی حدیث ہے)۔
(امام ترمذی) فرماتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث ’’حسن‘‘ ہے، یہی بہت سے ’’اہل علم صحابہ کرام‘‘ اور اہل علم تابعین کہتے ہیں، اور یہی قول سفیان الثوری اور اہل کوفہ کا ہے۔
البانی کے ہاںیہ حدیث صحیح ہے۔

یاد رہے کہ اس حدیث میں رفع الیدین کا مکمل مسئلہ مذکور ہے۔

خود کو اہلحدیث کہلانے والے اپنی رفع الیدین پر ایسی ہی کوئی حدیث دکھائیں جس میں ان کی رفع الیدین کے علاوہ کی نفی موجود ہو؟
وگرنہ چند جگہوں کا ثبوت ہونا باقی جگہوں کے عدم پر دلالت نہیں کیا کرتا۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
محترمہ @بنت عائشہ!
متفق اور غیر متفق کی اتنی اہمیت نہیں ہؤا کرتی جتنی اس کی اہمیت کہ کوئی متفق کیوں ہے یا غیر متفق کیوں۔
آپ سے گزارش ہے کہ اتفاق کا سبب لکھیں تاکہ دوسروں کو بھی فائدہ ہو۔
اسی طرح جو غیر متفق ہوں وہ اس کی وجہ لکھیں صرف ریٹنگ مفید نہیں۔
شکریہ
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
رفع الیدین میں تبدیلیاں آئیں اس پر احادیث شاہد ہیں۔
کون کون سی تبدیلیاں کس کس موقع پر ہوئی مع تاریخ و دلیل لکھ دیں، صحت و ضعف کے واضح فرق کے بعد آپ کی ہوائی فائرنگ قابل قبول نہیں
اب یا تو اس حدیث پر عمل کرنا ہوگا جس میں تمام حرکات پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
بالکل اگر یہ عمل سنت نبوی سے ثابت ہو تو اس پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے باعث خیر و برکت ہے بس آپ سے گزارش ہے کہ اس طرح کی روایات کی صحت ثابت فرما دیں اور ان روایات کا جواب بھی عنایت فرمائیں جن میں سجود میں رفع یدین کی ممانعت ہے
یا پھر اس حدیث پر جس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں کی رفع الیدین سے انکار ہے۔
بالکل درست فرمایا آپ نے بس آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت فرمادیں کہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری تھا ممکن ہے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک دفع رفع یدین کرتے رہے ہوں بعد میں ہر حرکت پر کرنے لگے ہوں یا اس طرح کرنے لگے ہوں جس کا آپ نے ذکر ہی نہیں کیا جس کو ابو حمید الساعدي رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں کر کے دکھایا تھا؟
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
خود کو اہلحدیث کہلانے والے اپنی رفع الیدین پر ایسی ہی کوئی حدیث دکھائیں جس میں ان کی رفع الیدین کے علاوہ کی نفی موجود ہو؟
وگرنہ چند جگہوں کا ثبوت ہونا باقی جگہوں کے عدم پر دلالت نہیں کیا کرتا۔
حدیثیں تو بہت دکھا دیں لیکن تعصب میں وہ نظر نا آئیں تو اس میں بے چارے اہل حدیثوں کا کیا قصور؟ اچھا آپ یہ بتائیں جس رفع یدین کی احادیث کو انور شاہ کشمیری حنفی اور ان کے شاگرد بدر عالم میرٹھی متواتر بتلائیں اور ان کی تعداد سترہ سے تئیس تک بتلائیں ان کے مقابلہ آپ کی صرف ایک حسن یا صحیح روایت کیسے مان لی جائے جبکہ علماء کی ایک جماعت اس کو ضعیف بھی بتلاتی ہے؟ اور اس میں اس بات کی بھی صراحت نہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پہلے کا عمل بتلا رہے ہیں یا بعد کا؟ اس میں بھی اس بات کا قوی احتمال ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کئی چیزوں کی طرح اس میں بھی بھول کا شکار ہو گئے ہوں؟ اس بات کی وضاحت اور فرما دیں یہ بہت سارے لوگ کون تھے جن کے سامنے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان فرمائی؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
رفع الیدین میں تبدیلیاں آئیں اس پر احادیث شاہد ہیں۔
اب یا تو اس حدیث پر عمل کرنا ہوگا جس میں تمام حرکات پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
یا پھر اس حدیث پر جس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں کی رفع الیدین سے انکار ہے۔
کون کون سی تبدیلیاں کس کس موقع پر ہوئی مع تاریخ و دلیل لکھ دیں، صحت و ضعف کے واضح فرق کے بعد آپ کی ہوائی فائرنگ قابل قبول نہیں
ان احادیث کو دیکھ کر بتائیں کہ صحابہ کرام کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
صحيح البخاري:
وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ
صحيح مسلم:
وَلَا يَفْعَلُهُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ
صحيح مسلم:
وَلَا يَفْعَلُهُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ
کیا اوپر مذکورہ احادیث رفع الیدین میں تبدلی کا پتہ نہیں دے رہیں؟


بالکل اگر یہ عمل سنت نبوی سے ثابت ہو تو اس پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے باعث خیر و برکت ہے بس آپ سے گزارش ہے کہ اس طرح کی روایات کی صحت ثابت فرما دیں اور ان روایات کا جواب بھی عنایت فرمائیں جن میں سجود میں رفع یدین کی ممانعت ہے
بالکل درست فرمایا آپ نے بس آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت فرمادیں کہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری تھا ممکن ہے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک دفع رفع یدین کرتے رہے ہوں بعد میں ہر حرکت پر کرنے لگے ہوں یا اس طرح کرنے لگے ہوں جس کا آپ نے ذکر ہی نہیں کیا جس کو ابو حمید الساعدي رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں کر کے دکھایا تھا؟
درج ذیل حدیث میں مذکور رفع الیدین کیا سنت ہوگی کہ نہیں؟
کیا درج ذیل حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل ثابت ہوگا کہ نہیں؟
سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ يَعْنِي السَّعْدِيَّ قَالَ
صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ فَقَالَ لَهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ فَقَالَ ابْنُ طَاوُسٍ رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ وَقَالَ أَبِي رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ
[حكم الألباني: صحيح]

سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ ابن طاؤس رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں مسجد خیف میں نماز پڑھی وہ جب پہلا سجدہ کرتے اور اس سے سر اٹھاتے تورفع الیدیں کرتے اس طرح کہ ہاتھ چہرہ کے برابر ہو جاتے۔ میں نے اس کا ذکر وہیب بن خالد رحمۃ اللہ علیہ سے کیا کہ میں نے جو دیکھا ہے ایسا کسی کو کرتے نہیں دیکھا۔ابن طاؤس نے کہا کہ میں نے اپنے باپ کو اسی طرح کرتے دیکھ ہے۔ اور میرے والد فرماتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایسے کرتے دیکھا ہے اور اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔
 
Last edited:
Top