یمامہ جنگ میں کفار بھی تکبیر کہتے تھے
تھا فرق مومن اور کافر میں نعرہ یا رسول اللہ
ایسا کہنا ،،،،اہل اسلام کے جہاد کے شعار کے بالکل خلاف ہے ، دیکھئے غزوہ احد میں جناب رسول کریم ﷺ بنفس نفیس موجود تھے ،اور اس جنگ کی صورتحال کا تقاضا بھی تھا کہ صحابہ کرام رض اس میدان میںـرسول اکرم ﷺ کے نام مبارک کے نعرے لگاتے ،ـ لیکن صحابہ کرام کا بیان ہے، کہ آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نعرہ لگائیں ۔
الله مولانا ولا مولى لكم»"
لما كان يوم أحدٍ أشرف أبو سفيان على المسلمين فقال: "أفي القوم محمدٌ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تجيبوه» ثم قال: أفي القوم ابن أبي قحافة ـثلاثًاـ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تجيبوه» ثم قال: أفي القوم عمر بن الخطاب[ ] ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تجيبوه » فالتفت إلى أصحابه فقال: أما هؤلاء فقد قتلوا، لو كانوا أحياءً لأجابوا، فلم يملك عمر نفسه أن قال: كذبت يا عدو الله، قد أبقى الله لك ما يخزيك، فقال: اعل هبلٌ! اعل هبلٌ! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أجيبوه» فقالوا: ما نقول؟ قال: «قولوا: الله أعلى وأجل» فقال أبو سفيان: ألا لنا العزى ولا عزى لكم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أجيبوه» قالوا: ما نقول؟ قال: «قولوا: الله مولانا ولا مولى لكم»" (رواه ابن حبان وصححه الألباني ).
وفي روايةٍ لابن إسحاق وصححها الألباني أن عمر رضي الله عنه قال لأبي سفيان: "لا سواءٌ، قتلانا في الجنة[ ] وقتلاكم في النار[ ] ".
’’ غزوہ احد کےدن (لڑائی کے دوران جب ایک مرحلہ پر اہل ایمان کچھ مشکلات میں گھر گئے تو ) ابو سفیان (جو اس وقت تک مسلمان نہیں تھے ) ایک اونچے مقام پر چڑھے پکار کر کہنے لگے کیا مسلمانوں میں محمدﷺ زندہ ہیں آپؐ نے فرمایا خاموش رہو کچھ جواب نہ دو پھر کہنے لگا اچھا ابو قحافہ کے بیٹے(ابوبکرؓ)زندہ ہیں ،یہ سوال اس نے تین مرتبہ پوچھا ، آپ ﷺ نے فرمایا چپ رہو کچھ جواب نہ دو پھر کہنے لگا اچھا خطاب کے بیٹے(عمرؓ) زندہ ہیں ،
تب ابوسفیان کہنے لگے :(اس خاموشی سے ہمیں ) معلوم ہوگیا یہ سب مارے گئے اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے یہ سن کر حضرت عمرؓ سے رہا نہیں گیا بے اختیار کہہ اٹھے ارے خدا کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اس کے جواب میں ابو سفیان نےکہا ، ہبل (ایک بت) بلند رہے۔حضور ﷺ نےفرمایا کہ اس کاجواب دو۔صحابہ نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو،
اللہ سب سےبلند اوربزرگ وبرتر ہے۔
ابوسفیان نےکہا ، ہمارے پاس عزی(بت) ہےاورتمہارے پاس عزیٰ نہیں ۔ آپ نےفرمایا، اس کا جواب دو۔ صحابہ نےعرض کیا، کیا جواب دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہو ،
اللہ ہمارا حامی اورمدگار ہےاورتمہارا کوئی حامی نہیں ۔
یہ الفاظ صحیح ابن حبان کے ہیں ،اس روایت کو علامہ البانیؒ نے صحیح کہا ہے ،
اور مشہور سیرت نگار ابن اسحاقؒ کی روایت میں ہے کہ سیدنا عمر فاروق ؓ نے ابوسفیان کے جواب میں یہ بھی کہا تھا کہ :
ہمارے شہداتو جنت میں ہیں ،اور تمہارے مقتول جہنم رسید ہوئے ‘‘
-------------------------------
ٍصحیح بخاری (کتاب المغازی ،باب غزوہ احد ) میں غزوہ احد کا یہ واقعہ حسب ذیل تفصیل سے مروی ہے :
عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَقِينَا الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنْ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّى رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ الْغَنِيمَةَ الْغَنِيمَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ قَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَاءِ قُتِلُوا فَلَوْ كَانُوا أَحْيَاءً لَأَجَابُوا فَلَمْ يَمْلِكْ عُمَرُ نَفْسَهُ فَقَالَ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَى اللَّهُ عَلَيْكَ مَا يُخْزِيكَ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ اعْلُ هُبَلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوهُ قَالُوا مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجِيبُوهُ قَالُوا مَا نَقُولُ قَالَ قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي
سیدنا براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ :احد کےدن مشرکوں سے ہمارا مقابلہ ہوا نبی مکرم ﷺ نے تیر اندازوں کی ایک ٹکڑی بٹھا دی ان کاافسر عبداللہ بن جبیر کو کیا ان سے فرمایا تم اس جگہ سے نہ سرکنا خواہ تم دیکھو ہم ان کافروں پر غالب ہوئے جب بھی نہ سرکنا خواہ تم دیکھو ہم مغلوب ہوئے(تب بھی تم اپنی پوزیشن سے نہ ہٹنا) ہماری مدد بھی نہ کرنا خیر جب ہماری اور کافروں کی مڈبھیڑ ہوئی تو وہ بھاگ نکلے میں نے انکی عورتوں کو دیکھا پنڈلیوں پر سے کپڑا اٹھائے پہاڑ پربھاگی جارہی تھیں ان کی پازیبیں دکھلائی دے رہی تھیں مسلمانوں نے یہ کہنا شروع کیا ارے لوٹ کا مال لو لوٹ کا مال لو عبداللہ بن جبیر نے ان کو سمجھایا دیکھو نبیﷺ تاکید کر گئے ہیں کہ اس جگہ سے نہ سرکنا اس جگہ سے مت ہلو انہوں نے نہ مانا اب مسلمانوں کے منہ پھرگئے(بھاگ نکلے)اور ستر مسلمان شہید ہوئے ،
اور ابو سفیان (جو اس وقت تک مسلمان نہیں تھے ) ایک اونچے مقام پر چڑھے پکار کر کہنے لگے کیا مسلمانوں میں محمدﷺ زندہ ہیں آپؐ نے فرمایا خاموش رہو کچھ جواب نہ دو پھر کہنے لگا اچھا ابو قحافہ کے بیٹے(ابوبکرؓ)زندہ ہیں آپ ﷺ نے فرمایا چپ رہو کچھ جواب نہ دو پھر کہنے لگا اچھا خطاب کے بیٹے(عمرؓ) زندہ ہیں ،
تب ابوسفیان کہنے لگے :(اس خاموشی سے ہمیں ) معلوم ہوگیا یہ سب مارے گئے اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے یہ سن کر حضرت عمرؓ سے رہا نہیں گیا بے اختیار کہہ اٹھے ارے خدا کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اس کے جواب میں ابو سفیاننےکہا ، ہبل (ایک بت) بلند رہے۔حضور ﷺ نےفرمایا کہ اس کاجواب دو۔صحابہ نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ نے فرمایا کہ کہو، اللہ سب سےبلند او ربزرگ وبرتر ہے۔ابوسفیان نےکہا ، ہمارے پاس عزی(بت) ہےاورتمہارے پاس عزیٰ نہیں ۔ آپ نےفرمایا، اس کا جواب دو۔ صحابہ نےعرض کیا، کیا جواب دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہو ،
اللہ ہمارا حامی اورمدگار ہےاورتمہارا کوئی حامی نہیں ۔ابوسفیان نےکہا ، آج کادن بدر کےدن کا بدلہ ہےاور لڑائی تو کنویں سے پانی نکالنے والے ڈول کے مانندہوتی ہے۔ (کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کامثلہ کیاہوا پاؤگے،میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برانہیں معلوم ہوا۔
ـــــــــــــــــــــــ