محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چند دن قبل ایک مفکر سے بات ہوئی۔ فرمانے لگے: ڈیڑھ ارب ڈالر کس لئے آئے ہیں؟ عرض کیا کہ حقیقت حال تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے۔ ہاں میرے دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ اب ‘‘مجاہدین ایکسپورٹ’’ کئے جائیں گے۔
فرمانے لگے بات سمجھ سے بالاتر بات ہے۔
سمجھانے کی کوشش میں بتایا کہ
ایک وقت تھا جب
جہاد ویزہ جاری کیا گیا تھا اور مجاہدین کو امپورٹ کیا گیا تھا۔ جنگ کے بعد ان کے ‘‘اثرات’’ کم کرنے کی خاطر مقامی ‘‘جہادی تنظیمیں’’ معرض وجود میں لائی گئیں۔ بعد ازاں امپورٹد مجاہدین کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کو مزید پاک کیا گیا۔ اور مقامی پیداوار کو آہستہ آہستہ اپنے بل میں گھسا دیا گیا۔
اب طالبان سے معاہدہ کیا جا رہا ہے۔
تاکہ
انہیں مجاہد بنا کر ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
بوتل نئی ہے بس شراب پرانی ہے
جناب عالیٰ
جمہوری ملک کی افوج شیعہ و قادیانی افسران سے مالا مال ہے، دیکھنے کو بھی سنی العقیدہ آفیسر نہیں ملیں گے۔ الا ماشاء اللہ اگر مل بھی گئے تو اُنہیں کسی بھی قسم کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔ خفیہ ہاتھ اور نظریں تو مکمل طور پر شیعہ و قادیانیت سے عبارت ہیں۔ ان کے دماغوں میں پہلے بھی یہی بات تھی کہ سنی العقیدہ نوجوان ایک مجرم کی حیثیت سے وطن عزیز میں سانس لیں۔ چنانچہ ‘‘جہاد’’ جیسا مقدس لفظ پرفریب نعرے کے طور پر استعمال کر کے لاکھوں فدائیان اسلام کو اپنے جال میں پھنسایا۔
اور اب
ان دماغوں میں یہ بات آئی ہے کہ
ایسی کسی بھی طاقت کو جو
پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتی ہے
حرمین شریفین کی تقدیس کی بحالی کے پرفریب نعرے کے طورپر استعمال کرتے ہوئے
مجاہدین کو ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
جمعرات 3 اپریل 2014ء کا اخبار ‘‘اُمت’’ آج یہی راگ الاپ رہا ہے۔ ملاحظہ ہو
http://ummatpublication.com/2014/04/03/images/story4.gif
چند دن قبل ایک مفکر سے بات ہوئی۔ فرمانے لگے: ڈیڑھ ارب ڈالر کس لئے آئے ہیں؟ عرض کیا کہ حقیقت حال تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے۔ ہاں میرے دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ اب ‘‘مجاہدین ایکسپورٹ’’ کئے جائیں گے۔
فرمانے لگے بات سمجھ سے بالاتر بات ہے۔
سمجھانے کی کوشش میں بتایا کہ
ایک وقت تھا جب
جہاد ویزہ جاری کیا گیا تھا اور مجاہدین کو امپورٹ کیا گیا تھا۔ جنگ کے بعد ان کے ‘‘اثرات’’ کم کرنے کی خاطر مقامی ‘‘جہادی تنظیمیں’’ معرض وجود میں لائی گئیں۔ بعد ازاں امپورٹد مجاہدین کو عالمی دہشت گرد قرار دے کر پاکستان کو مزید پاک کیا گیا۔ اور مقامی پیداوار کو آہستہ آہستہ اپنے بل میں گھسا دیا گیا۔
اب طالبان سے معاہدہ کیا جا رہا ہے۔
تاکہ
انہیں مجاہد بنا کر ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
بوتل نئی ہے بس شراب پرانی ہے
جناب عالیٰ
جمہوری ملک کی افوج شیعہ و قادیانی افسران سے مالا مال ہے، دیکھنے کو بھی سنی العقیدہ آفیسر نہیں ملیں گے۔ الا ماشاء اللہ اگر مل بھی گئے تو اُنہیں کسی بھی قسم کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔ خفیہ ہاتھ اور نظریں تو مکمل طور پر شیعہ و قادیانیت سے عبارت ہیں۔ ان کے دماغوں میں پہلے بھی یہی بات تھی کہ سنی العقیدہ نوجوان ایک مجرم کی حیثیت سے وطن عزیز میں سانس لیں۔ چنانچہ ‘‘جہاد’’ جیسا مقدس لفظ پرفریب نعرے کے طور پر استعمال کر کے لاکھوں فدائیان اسلام کو اپنے جال میں پھنسایا۔
اور اب
ان دماغوں میں یہ بات آئی ہے کہ
ایسی کسی بھی طاقت کو جو
پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتی ہے
حرمین شریفین کی تقدیس کی بحالی کے پرفریب نعرے کے طورپر استعمال کرتے ہوئے
مجاہدین کو ایکسپورٹ کر دیا جائے۔
جمعرات 3 اپریل 2014ء کا اخبار ‘‘اُمت’’ آج یہی راگ الاپ رہا ہے۔ ملاحظہ ہو
http://ummatpublication.com/2014/04/03/images/story4.gif