افغان سویت جنگ کے نتیجے میں سویت یونین کا ٹوٹنا سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ نام نہاد واحد سپر پاور بننا امریکہ کا دیرینہ خواب تھا اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے امریکہ نے افغان جنگ میں ڈالر کی چمک کی مدد سے اپنے اس مقصد کو حاصل کیا اور کامیاب رہا کیونکہ اگر وہ براہ راست سویت یونین سے جنگ کرتا تو اسے اتنی کامیابی اس قیمت میں نہیں ملتی اس لئے اس نے مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو ڈالر کے عوض خرید لیا اور نام نہاد جہادی لیڈروں کو ڈالر کا لالچ دے کر دنیا بھر سے امپورٹ کیا اور ان لیڈروں کے پیچھے بچارے سادہ لوح مسلمان ہولئے ۔اور یہ بھی خبریں ہیں کہ افغان جنگ کے دوران پاکستان کے قبائیلی علاقوں کے مدارس میں جہاد کا مضمون امریکہ کے کہنے پر شامل کیا گیابرادر!
یا تو آپ کا شمار ”منکرین جہاد“ میں ہوتا ہے۔ یا پھر آپ سویت یونین کی تاریخ اور مسلم وسطی ریاستوں پر سویت یونین کے قبضہ، افغانستان پر روس کے حملہ کے بعد افغانستان اور پاکستان کی سویت یونین یونین میں ”شمولیت کے روشن امکانات“ (مسلم وسطی ریاستوں کی طرح)، جہاد افغانستان کے نتیجہ میں اس امکان کا خاتمہ اور روسی مسلم ریاستوں کی آزادی، سویت یونین کا ٹوٹنا۔۔۔ وغیرہ وغیر سے قطعی نا آشنا ہیں یا یہ سب واقعات آپ کے ”ہوش و حواس“ میں آنے سے پہلے گذر چکے ہیں اور آپ تاریخ کے مطالعہ سے قاصر ہیں۔۔۔ جبھی عجیب و غریب کنفیوزن کا شکار ہیں، جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔
اللہ بہتر جانتا ہے
امپورٹیڈ مجاہدین :۔
امپورٹیڈ مجاہدین میں دو نام بہت مشہور ہیں اسامہ بن لادن جن کا تعلق سعودی عرب سے تھا اور دوسرے ایمن الظہوری جو مصر سے تعلق رکھتے ہیں یعنی دونوں مجاہد عربی زبان بولنے والے ہیں لیکن یہ ان کی کرم نوازی تھی کہ یہ جہاد فرمانے افغانستان تشریف لاتے ہیں جو ہیروئین کی سرزمین کے نام سے مشہور ہے جبکہ مڈل ایسٹ میں ایک سرزمین ایسی ہے جیسے انبیاء علیہم السلام کی سرزمین کہا جاتا ہے یعنی فلسطین یہ سعودی عرب سے بھی قریب ہے اور مصر کے تو یہ بلکل پڑوس میں واقع ہے اور اس سرزمین پر یہودیوں نے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اور یہاں کے مسلمان یہودیوں کے خلاف جہاد کررہے ہیں یہ جہاد افغان جنگ سے بھی پہلے سے جاری ہے لیکن ایک بات ہے کہ یہ جہاد امریکی مفاد کے خلاف ہے اس لئے یہ امپورٹیڈ مجاہدین اپنے گھر اور مقدس سرزمین کا جہاد چھوڑ کر ہیروئین کی سرزمین پر جہاد کرنے تشریف لاتے ہیں کیونکہ یہ جہاد امریکی مفاد میں تھا یعنی دوسرے الفاظ میں یہ جہاد ""جہاد فی السبیل امریکہ "" تھا
اور آج بھی امریکہ کے امپورٹ کئے گئے مجاہدین کی تنطیم القاعدہ جہاد فلسطین میں کوئی حصہ نہیں لیتی بلکہ یہ بھی خبریں ہیں کہ حال ہی میں فلسطینی جہادی لیڈر حسن نصراللہ کہ جنھوں نے میدان جنگ میں یہودی افواج کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا تھا القاعدہ ان کی امریکہ سے زیادہ دشمن ہے ویسے تو القاعدہ نے دنیا بھر میں مسلم اور عیسائی ریاستوں کو دہشتگری کا نشانہ بنایا ہے لیکن اب تک یہودی اور ان کی ریاست اسرائیل القاعدہ سے محفوظ ہیں
یہ وہ واقعات ہیں جو میرے "ہوش و حواس" میں آنے سے پہلے گذر چکے ہیں اور انھیں میں نے تاریخ کے مطالعہ سے حاصل کیا ہے لیکن معاف کیجئے گا
یہ سب واقعات آپ کے "ہوش و حواس" میں آنے سے پہلے گذر چکے ہیں اور آپ تاریخ کے مطالعہ سے قاصر ہیں۔۔۔ جبھی عجیب و غریب کنفیوزن کا شکار ہیں، جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر
[/quote]