محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
محترم -میرے بھائی یہ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور یہ حدیث صحیح ہے - اور حدیث میں قوم لوط کی طرف اشارہ کیا گیا ہے نہ کی نبی علیہ السلام کی طرف
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
( جسے بھی تم قوم لوط والا فعل کرتےہوۓ پاؤ توفاعل ( کرنے والے ) اورمفعول ( جس کے ساتھ کیا جاۓ ) دونوں کوقتل کردو )
مسند احمد حدیث نمبر ( 2727 ) ، اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع الصغیر و زیادتہ حدیث نمبر ( 6589 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
میرے کہنے کا مطلب آپ سمجھے نہیں -کسی بد فعل کو "لواطت " کہنے اورکسی بد فعل کو "عمل قوم لوط" کہنے میں بہت فرق ہے - حدیث میں ہے کہ "جسے بھی تم قوم لوط والا فعل کرتےہوۓ پاؤ" - یعنی وہ عمل جو قوم لوط کا خاصہ تھا - لیکن اس عمل کو لواطت کہنا اس کو (نعوزوباللہ) حضرت لوط علیہ سلام سے منسوب کرتے ہے -
جیسے امّت محمّدیہ کا کوئی بد فعل ہونا- اور بات ہے - لیکن اس بد فعل کو اگر نبی کریم کے نام "محمّد" سے منسوب کردیں (نعوز باللہ) تو یہ بذات خود ایک بہت بڑا گناہ بن جاتا ہے-