• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا بد فعلی کرنے والے کی بخشش ہوسکتی ہے اورکیا وہ شادی کرسکتا ہے ؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میرے بھائی یہ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور یہ حدیث صحیح ہے - اور حدیث میں قوم لوط کی طرف اشارہ کیا گیا ہے نہ کی نبی علیہ السلام کی طرف

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

( جسے بھی تم قوم لوط والا فعل کرتےہوۓ پاؤ توفاعل ( کرنے والے ) اورمفعول ( جس کے ساتھ کیا جاۓ ) دونوں کوقتل کردو )

مسند احمد حدیث نمبر ( 2727 ) ، اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع الصغیر و زیادتہ حدیث نمبر ( 6589 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
محترم -

میرے کہنے کا مطلب آپ سمجھے نہیں -کسی بد فعل کو "لواطت " کہنے اورکسی بد فعل کو "عمل قوم لوط" کہنے میں بہت فرق ہے - حدیث میں ہے کہ "جسے بھی تم قوم لوط والا فعل کرتےہوۓ پاؤ" - یعنی وہ عمل جو قوم لوط کا خاصہ تھا - لیکن اس عمل کو لواطت کہنا اس کو (نعوزوباللہ) حضرت لوط علیہ سلام سے منسوب کرتے ہے -

جیسے امّت محمّدیہ کا کوئی بد فعل ہونا- اور بات ہے - لیکن اس بد فعل کو اگر نبی کریم کے نام "محمّد" سے منسوب کردیں (نعوز باللہ) تو یہ بذات خود ایک بہت بڑا گناہ بن جاتا ہے-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محترم -

میرے کہنے کا مطلب آپ سمجھے نہیں -کسی بد فعل کو "لواطت " کہنے اورکسی بد فعل کو "عمل قوم لوط" کہنے میں بہت فرق ہے - حدیث میں ہے کہ "جسے بھی تم قوم لوط والا فعل کرتےہوۓ پاؤ" - یعنی وہ عمل جو قوم لوط کا خاصہ تھا - لیکن اس عمل کو لواطت کہنا اس کو (نعوزوباللہ) حضرت لوط علیہ سلام سے منسوب کرتے ہے -

جیسے امّت محمّدیہ کا کوئی بد فعل ہونا- اور بات ہے - لیکن اس بد فعل کو اگر نبی کریم کے نام "محمّد" سے منسوب کردیں (نعوز باللہ) تو یہ بذات خود ایک بہت بڑا گناہ بن جاتا ہے-
میں نے بھائی بغیر کسی خیانت کے اسے اسلام کیو اے سے پوسٹ کیا ہے -

انتیظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ اس کی ہیڈنگ چینج کر دے

کیا بد فعلی کرنے والے کی بخشش ہوسکتی ہے اورکیا وہ شادی کرسکتا ہے ؟

@خضر حیات بھائی
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میں نے بھائی بغیر کسی خیانت کے اسے اسلام کیو اے سے پوسٹ کیا ہے -

انتیظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ اس کی ہیڈنگ چینج کر دے

کیا بد فعلی کرنے والے کی بخشش ہوسکتی ہے اورکیا وہ شادی کرسکتا ہے ؟

@خضر حیات بھائی
جزاک الله بھائی -

آپ کی نیت پر شک نہیں- لیکن معاشرے میں یہ بد فعل اس نام سے اتنا مشہور ہو چکا ہے کہ اس پر بات کرتے ہوے بھی اکثر غیر ارادی طور پر یہی مذکورہ نام بیان ہوتا ہے-
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
جزاک الله بھائی -

آپ کی نیت پر شک نہیں- لیکن معاشرے میں یہ بد فعل اس نام سے اتنا مشہور ہو چکا ہے کہ اس پر بات کرتے ہوے بھی اکثر غیر ارادی طور پر یہی مذکورہ نام بیان ہوتا ہے-
اصل میں لغت عرب سے علیک سلیک نہ ہونے کے سبب اس غیر فطری فعل کا نام (لواطت ) پریشانی کا باعث بن رہا ہے ،
عربی کا لفظ ’’لواطت ‘‘ کن معنوں میں مستعمل ہے ،درج ذیل کلمات سے واضح ہے ؛
اللَّوْطُ : الشيءُ اللازق ۔۔چپکی ہوئی چیز
إِنِّي لَأَجِدُ فِي قَلْبِي لَوْطاً : حُبّاً لاَزِقاً بِقَلْبِي ۔۔محبت کا دل میں جم جانا ،چمٹ جانا
اللَّوْطُ : الرِّداء۔۔چادر (جو جسم وغیرہ سے لپٹی ہوتی ہے )

3.لاطَ: ( فعل )
لاطَ / لاطَ بـ يلوط ، لُطْ ، لَوْطًا ، فهو لائط ، والمفعول مَلوط
لاطَ الشَّخْصُ الحوضَ أو الحائطَ : طلاه بالطِّين والجصّ ۔۔کسی چیز پر چونا ،گچ کرنا۔۔لیپ کرنا ۔۔کسی چیز کی سطح پر کسی اور چیز کی تہہ لگانا
لاطَ الشَّيءَ بالشّيء : ألصقه به۔۔ایک شیء کو دوسری سے چپکانا ،چمٹانا
لاطَ المنظرُ الطَّبيعيُّ بقلبه : لصِق به وأحبَّه ۔۔حسین قدرتی منظر دل میں گھر کر گیا ،
لاطَ فلانٌ فعل ما كان يفعل قومُ لوطٍ من مباشرة الذُّكور۔۔فلان نے مرد سے بد فعلی کا وہ کام کیا جو قوم لوط میں رائج تھا،
لاط ۔۔TO plaster
اب اصل معنی کو ۔اس فعل بد پر منطبق کرکے دیکھ لیں،بات سمجھ میں آجائے گی
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اصل میں لغت عرب سے علیک سلیک نہ ہونے کے سبب اس غیر فطری فعل کا نام (لواطت ) پریشانی کا باعث بن رہا ہے ،
عربی کا لفظ ’’لواطت ‘‘ کن معنوں میں مستعمل ہے ،درج ذیل کلمات سے واضح ہے ؛
اللَّوْطُ : الشيءُ اللازق ۔۔چپکی ہوئی چیز
إِنِّي لَأَجِدُ فِي قَلْبِي لَوْطاً : حُبّاً لاَزِقاً بِقَلْبِي ۔۔محبت کا دل میں جم جانا ،چمٹ جانا
اللَّوْطُ : الرِّداء۔۔چادر (جو جسم وغیرہ سے لپٹی ہوتی ہے )

3.لاطَ: ( فعل )
لاطَ / لاطَ بـ يلوط ، لُطْ ، لَوْطًا ، فهو لائط ، والمفعول مَلوط
لاطَ الشَّخْصُ الحوضَ أو الحائطَ : طلاه بالطِّين والجصّ ۔۔کسی چیز پر چونا ،گچ کرنا۔۔لیپ کرنا ۔۔کسی چیز کی سطح پر کسی اور چیز کی تہہ لگانا
لاطَ الشَّيءَ بالشّيء : ألصقه به۔۔ایک شیء کو دوسری سے چپکانا ،چمٹانا
لاطَ المنظرُ الطَّبيعيُّ بقلبه : لصِق به وأحبَّه ۔۔حسین قدرتی منظر دل میں گھر کر گیا ،
لاطَ فلانٌ فعل ما كان يفعل قومُ لوطٍ من مباشرة الذُّكور۔۔فلان نے مرد سے بد فعلی کا وہ کام کیا جو قوم لوط میں رائج تھا،
لاط ۔۔TO plaster
اب اصل معنی کو ۔اس فعل بد پر منطبق کرکے دیکھ لیں،بات سمجھ میں آجائے گی
شکریہ محترم معلومات کا -

اصل میں جب ایک لفظ کسی بنا پر خاص ہستی سے نسبت کی بنا پر شہرت کا باعث بن جائے تو معامله مختلف نویت کا ہو جاتا ہے - عرف عام میں فعل "لواطت " حضرت لوط علیہ سلام کی قوم سے ثابت ہے- اس بنا پر عمومی طور پر اس کو لواطت ہی کہا گیا - یعنی فعل کو حضرت لوط علیہ سلام کے نام سے مناسبت دے دی گئی - چاہے حقیقی طور پر اس کا جو بھی مطلب ہو -جیسے آپ نے بیان کیا:

إِنِّي لَأَجِدُ فِي قَلْبِي لَوْطاً : حُبّاً لاَزِقاً بِقَلْبِي ۔۔محبت کا دل میں جم جانا ،چمٹ جانا

اس کی مثال اس طرح ہے کہ "اسرائیل" الله کے برگزیدہ پیغمبر حضرت یعقوب علیہ سلام کا لقب ہے (جس کے معنی ہے الله کا بندہ)-

اب اگر آج کوئی کہے کہ مجھے "اسرائیل " سے محبّت ہے - تو اس کا ظاہری مطلب یہی لیا جائے گا - کہ اس کو "ملک اسرائیل سے محبّت ہے- نا کہ یہ سمجھا جائے گا کہ اس کو حضرت یعقوب علیہ سلام سے محبّت ہے - کیوں کہ آج وجہ شہرت لفظ اسرائیل کی "ملک اسرائیل ہے" نا کہ شخصیت حضرت یعقوب علیہ سلام -

جزاک الله ھوا خیر -
 
Top