• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ بات درست ہے کہ اعمال لکھنے والے فرشتے دو وقتوں میں انسان سے الگ رہتے ہیں ؟

haseeb123121

مبتدی
شمولیت
اگست 30، 2015
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
2
کیا یہ بات درست ہے کہ فرشتے دو وقتوں میں انسان سے الگ رھتے ہیں ایک قضائے حاجت کے وقت اور مباشرت کے وقت اس کی صحت درکار ہے
اسحاق سلفی
ابن داؤد
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
کیا یہ بات درست ہے کہ فرشتے دو وقتوں میں انسان سے الگ رھتے ہیں ایک قضائے حاجت کے وقت اور مباشرت کے وقت اس کی صحت درکار ہے
یہ بات ایک حدیث میں بتائی گئی ہے ۔لیکن وہ حدیث ضعیف ہے اور اس کے ایک دو شواہد بھی بتائے جاتے ہیں
لیکن وہ بھی ضعیف ہی ہیں ، حدیث درج ذیل ہے :

عن ليث عن نافع عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " إياكم والتعري فإن معكم من لا يفارقكم إلا عند الغائط وحين يفضي الرجل إلى اهله فاستحيوهم واكرموهم "
قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وابو محياة اسمه يحيى بن يعلى.

(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 2800)

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ ننگے ہونے سے بچو، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہوتے ہیں جو تم سے جدا نہیں ہوتے۔ وہ تو صرف اس وقت جدا ہوتے ہیں جب آدمی پاخانہ جاتا ہے یا اپنی بیوی کے پاس جا کر اس سے ہمبستر ہوتا ہے۔ اس لیے تم ان (فرشتوں) سے شرم کھاؤ اور ان کی عزت کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۸۳۱۸)
(ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، دیکھیے: الارواء رقم: ۶۴)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (64) ، المشكاة (3115 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2194) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2800
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ (18)سورہ ق
وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگران (فرشتہ ) موجود ہوتا ہے۔‘‘
یعنی انسان کا کوئی قول، کوئی فعل، کوئی حرکت، کوئی اشارہ ایسا نہیں ہوتا جسے ریکارڈ میں لانے والا فرشتہ ہروقت اس کے پاس موجود نہ رہتا ہو ۔
اور سورۃ ’’الانفطار ‘‘ میں فرمایا :
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ (10) كِرَامًا كَاتِبِينَ (11) يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ (12)
حالانکہ تم پر نگران مقرر ہیں۔۔جو معزز ہیں اعمال لکھنے والے۔۔وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو ۔
ان دونوں آیتوں کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ملائکہ ہر وقت جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ جانتے ہیں اور لکھتے ہیں ۔
اور علامہ ابن عثیمینؒ فرماتے ہیں :
" هذان الاثنان – يعني الملكين - هل هما دائماً مع الإنسان ؟ نعم لقوله : ( إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ) ق/18 وقيل : إنهما يفارقانه إذا دخل الخلاء ، وإذا كان عند الجماع ، فإن صح ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فعلى العين والرأس ، وإن لم يصح فالأصل العموم ( إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ) ق/18 " انتهى.
" شرح العقيدة السفارينية " (3) .

ترجمہ :
انسان کے اعمال لکھنے والے یہ دو فرشتے ہمیشہ انسان کے ساتھ رہتے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے : إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ (18)سورہ ق
یعنی ہر وقت اس کے پاس ایک مستعد نگران (فرشتہ ) موجود ہوتا ہے۔‘‘
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ دونوں بیت الخلاء اور میاں بیوی کی مباشرت کے وقت الگ رہتے ہیں ،
تویہ بات اگر صحیح ثابت ہوجائے تو سر آنکھوں پر ،اور اگر صحیح نہ ہو تو اصل تو عموم ثابت ہے ( کہ ہر وقت ساتھ رہتے ہیں )
 
Last edited:
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ (18)سورہ ق
وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگران (فرشتہ ) موجود ہوتا ہے۔‘‘
یعنی انسان کا کوئی قول، کوئی فعل، کوئی حرکت، کوئی اشارہ ایسا نہیں ہوتا جسے ریکارڈ میں لانے والا فرشتہ ہروقت اس کے پاس موجود نہ رہتا ہو ۔
اور سور ’’انفطار ‘‘ میں فرمایا :
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ (10) كِرَامًا كَاتِبِينَ (11) يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ (12)
حالانکہ تم پر نگران مقرر ہیں۔۔جو معزز ہیں اعمال لکھنے والے۔۔وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو ۔
ان دونوں آیتوں کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ملائکہ ہر وقت جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ جانتے ہیں ۔اور لکھتے ہیں ۔
اور علامہ ابن عثیمین فرماتے ہیں :
" هذان الاثنان – يعني الملكين - هل هما دائماً مع الإنسان ؟ نعم لقوله : ( إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ) ق/18 وقيل : إنهما يفارقانه إذا دخل الخلاء ، وإذا كان عند الجماع ، فإن صح ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فعلى العين والرأس ، وإن لم يصح فالأصل العموم ( إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ) ق/18 " انتهى.
" شرح العقيدة السفارينية " (3) .


جزاك الله خيرا يا أخي و بارك الله فيك
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ (18)سورہ ق
وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگران (فرشتہ ) موجود ہوتا ہے۔‘‘
یعنی انسان کا کوئی قول، کوئی فعل، کوئی حرکت، کوئی اشارہ ایسا نہیں ہوتا جسے ریکارڈ میں لانے والا فرشتہ ہروقت اس کے پاس موجود نہ رہتا ہو ۔
اور سور ’’انفطار ‘‘ میں فرمایا :
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ (10) كِرَامًا كَاتِبِينَ (11) يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ (12)
حالانکہ تم پر نگران مقرر ہیں۔۔جو معزز ہیں اعمال لکھنے والے۔۔وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو ۔
ان دونوں آیتوں کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ملائکہ ہر وقت جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ جانتے ہیں ۔اور لکھتے ہیں ۔
اور علامہ ابن عثیمین فرماتے ہیں :
" هذان الاثنان – يعني الملكين - هل هما دائماً مع الإنسان ؟ نعم لقوله : ( إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ) ق/18 وقيل : إنهما يفارقانه إذا دخل الخلاء ، وإذا كان عند الجماع ، فإن صح ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فعلى العين والرأس ، وإن لم يصح فالأصل العموم ( إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ) ق/18 " انتهى.
" شرح العقيدة السفارينية " (3) .

جزاك الله خيرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
سنن الترمذیؒ کی حدیث :
عن ليث عن نافع عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " إياكم والتعري فإن معكم من لا يفارقكم إلا عند الغائط وحين يفضي الرجل إلى اهله فاستحيوهم واكرموهم "
قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وابو محياة اسمه يحيى بن يعلى.

(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 2800)

ترجمہ :
سیدناعبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ ننگے ہونے سے بچو، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہوتے ہیں جو تم سے جدا نہیں ہوتے۔ وہ تو صرف اس وقت جدا ہوتے ہیں جب آدمی پاخانہ جاتا ہے یا اپنی بیوی کے پاس جا کر اس سے ہمبستر ہوتا ہے۔ اس لیے تم ان (فرشتوں) سے شرم کھاؤ اور ان کی عزت کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

اور مشہور حنفی محدث علامہ بدرالدین محمود عینیؒ اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے ہیں :

قال بدر الدين العيني رحمه الله :
" فإن قيل : قد رُوِيَ عنه عليه السلام أن الكرام الكاتبين لا يُفارقان العَبد إلا عند الخلاء والجماع.
قلت : هذا حديث ضعيف لا يحتج به " انتهى." شرح سنن أبي داود " (2/397)

ترجمہ :
اگر کہا جائے کہ ایک روایت میں آیا ہے کہ یہ دونوںکاتب فرشتے ہر وقت انسان کے ساتھ ہی رہتے ہیں سوائے دو موقعوں کے ایک جب بندہ بیت الخلاء میں جاتا ہے اوردوسرا میاں بیوی کی مباشرت کے وقت "
توواضح رہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور اس قابل نہیں کہ اس سے استدلال کیا جائے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top