مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 464
- پوائنٹ
- 209
(1)رویت ہلال:
اسلامی عبادات کا رویت ہلال سے گہرا تعلق ہے خصوصا روزے کا ۔ روزہ رکھنا، افطارکرنا، عیدمناناسب قمری چاند پہ منحصر ہیں۔
اللہ کا فرمان ہے : يَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الأَهِلَّةِ قُلْ هِىَ مَوَاقِيْتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ." (سورة البقرة: 189)
ترجمہ: لوگ آپ سے ہلال کے بارے میں پوچھتے ہیں ،کہو یہ لوگوں کے لئے اوقات اور حج کی تعیین کا ذریعہ ہے۔
نبی ﷺ کا ارشاد ہے : صوموا لرؤيتِه . وأفطروا لرؤيتِه . فإنْ أُغمْيَ عليكم فاقْدروا له ثلاثينَ (صحيح مسلم:1080)
ترجمہ : چاند دیکھ کر روزہ رکھو اورچاند دیکھ کر افطار کرو۔ اگر بدلی چھاجائے تو (شعبان کے ) تیس (دن) پورے کرو۔
اس لئے مسلمانوں کو ہرمہینہ چاند دیکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے خصوصا اہم مہینےرمضان ،شوال ،ذوالحجہ وغیرہ۔
٭ چاند دیکھنے کی دعا: اَللّٰھُمَّ اؑھلَّه عَلَیْنَا بِالْأمْنِ وَالْإیْمَانِ وَالسَّلا مة وَالْإسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّك اللّه (السلسلہ الصحیحہ: 1816)
٭ 29 کا چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کئے جانے کے بعد روزہ رکھا جائے گا۔اوپر والی حدیث اس کی دلیل ہے۔
٭ہرشخص کا چاند دیکھنا ضروری نہیں ہے ،کسی علاقے میں ایک عادل مسلمان کا چاند دیکھنا کافی ہے ۔ دلیل : عن ابنِ عمرَ قال : تراءَى النَّاسُ الهلالَ فأخبرتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ علَيهِ وسلَّمَ أنِّي رأيتُه فَصامَه وأمر النَّاسَ بصيامِهِ(صحيح أبي داود للالبانی :2342)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگوں نے چاند دیکھنا شروع کیا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ مین نے چاند دیکھ لیا ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔
٭ ایک شہر کی رویت قریبی ان تمام شہر والوں کے لئے کافی ہوگی جن کا مطلع ایک ہو۔ مطلع کے اختلاف سے ایک شہر کی رویت دوسرے شہر کے لئے نہیں مانی جائے گی ۔ دلیل :
أنَّ أمَّ الفضلِ بنتَ الحارثِ بعثَتْه إلى معاويةَ بالشامِ . قال : فقدمتُ الشامَ . فقضيتُ حاجتَها . واستهلَّ عليَّ رمضانُ وأنا بالشامِ . فرأيتُ الهلالَ ليلةَ الجمعةِ . ثم قدمتُ المدينةَ في آخرِ الشهرِ . فسألني عبدُ اللهِ بنُ عباسٍ رضي اللهُ عنهما . ثم ذكر الهلالَ فقال : متى رأيتُم الهلالَ فقلتُ : رأيناه ليلةَ الجمعةِ . فقال : أنت رأيتَه ؟ فقلتُ : نعم . ورأه الناسُ . وصاموا وصام معاويةُ . فقال : لكنا رأيناه ليلةَ السَّبتِ . فلا تزال نصومُ حتى نكمل ثلاثينَ . أو نراه . فقلتُ : أو لا تكتفي برؤيةِ معاويةَ وصيامِه ؟ فقال : لا . هكذا أمرَنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ (صحيح مسلم:1087)
ترجمہ : حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا۔ حضرت کریب کو اپنے ایک کام کے لیے حضرت معاویہ کے پاس شام میں بھیجتی ہیں۔ حضرت کریب فرماتے ہیں کہ وہاں ہم نے رمضان شریف کا چاند جمعہ کی رات کو دیکھا میں اپنا کام کر کے واپس لوٹا یہاںمیری باتیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ہو رہی تھیں۔
آپ نے مجھ سے ملک شام کے چاند کے بارے میں دریافت فرمایا تو میں نے کہا کہ وہاں چاند جمعہ کی رات کو دیکھا گیا ہے، آپ نے فرمایا تم نے خود دیکھا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں میں نے بھی دیکھا۔ اور سب لوگوں نے دیکھا، سب نے بالاتفاق روزہ رکھا۔ خود جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا۔ آپ نے فرمایا ٹھیک ہے، لیکن ہم نے تو ہفتہ کی رات چاند دیکھا ہے، اور ہفتہ سے روزہ شروع کیا ہے، اب چاند ہو جانے تک ہم تو تیس روزے پورے کریں گے۔ یا یہ کہ چاند نظر آ جائے میں نے کہا سبحان اللہ! امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور اہل شام کا چاند دیکھا۔ کیا آپ کو کافی نہیں؟ آپ نے فرمایا ہر گز نہیں ہمیں رسول اللہ ﷺ اسی طرح حکم فرمایا ہے ۔
یہ حدیث مسلم، ترمذی، نسائی، ابو داؤد وغیرہ میں موجود ہے ، اس حدیث پہ محدثین کے ابواب سے بات اور بھی واضح ہوجاتی ہے۔
امام مسلم کا باب : باب بَيَانِ أَنَّ لِكُلِّ بَلَدٍ رُؤْيَتَهُمْ وَأَنَّهُمْ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ بِبَلَدٍ لاَ يَثْبُتُ حُكْمُهُ لِمَا بَعُدَ عَنْهُمْ
ترمذی کا باب : باب مَا جَاءَ لِكُلِّ أَهْلِ بَلَدٍ رُؤْيَتُهُمْ
نسائی کا باب: باب اخْتِلاَفِ أَهْلِ الآفَاقِ فِى الرُّؤْيَةِ
٭پرنٹ میڈیا یا الکٹرانک میڈیا کے ذریعہ چاند کی خبر پانے پہ یہ تحقیق کرنا ضروری ہے کہ خبر عادل مسلمان یا باوثوق ادارے کی طرف سے ہے کہ نہیں؟
٭ہندوستان، پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش وغیرہ یعنی جس جس ملک میں سعودی عرب سے مطلع کا فرق پڑتا ہے وہاں کے لوگ سعودی عرب کے حساب سے نہ روزہ رکھیں نہ ہی عید منائیں گے ۔
٭ بعض علاقے میں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات ہوتی ہے ایسے ملک والے قریبی ملک کے حساب سے روزہ ،افطار اور نماز ادا کریں گے۔
اسلامی عبادات کا رویت ہلال سے گہرا تعلق ہے خصوصا روزے کا ۔ روزہ رکھنا، افطارکرنا، عیدمناناسب قمری چاند پہ منحصر ہیں۔
اللہ کا فرمان ہے : يَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الأَهِلَّةِ قُلْ هِىَ مَوَاقِيْتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ." (سورة البقرة: 189)
ترجمہ: لوگ آپ سے ہلال کے بارے میں پوچھتے ہیں ،کہو یہ لوگوں کے لئے اوقات اور حج کی تعیین کا ذریعہ ہے۔
نبی ﷺ کا ارشاد ہے : صوموا لرؤيتِه . وأفطروا لرؤيتِه . فإنْ أُغمْيَ عليكم فاقْدروا له ثلاثينَ (صحيح مسلم:1080)
ترجمہ : چاند دیکھ کر روزہ رکھو اورچاند دیکھ کر افطار کرو۔ اگر بدلی چھاجائے تو (شعبان کے ) تیس (دن) پورے کرو۔
اس لئے مسلمانوں کو ہرمہینہ چاند دیکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے خصوصا اہم مہینےرمضان ،شوال ،ذوالحجہ وغیرہ۔
٭ چاند دیکھنے کی دعا: اَللّٰھُمَّ اؑھلَّه عَلَیْنَا بِالْأمْنِ وَالْإیْمَانِ وَالسَّلا مة وَالْإسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّك اللّه (السلسلہ الصحیحہ: 1816)
٭ 29 کا چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کئے جانے کے بعد روزہ رکھا جائے گا۔اوپر والی حدیث اس کی دلیل ہے۔
٭ہرشخص کا چاند دیکھنا ضروری نہیں ہے ،کسی علاقے میں ایک عادل مسلمان کا چاند دیکھنا کافی ہے ۔ دلیل : عن ابنِ عمرَ قال : تراءَى النَّاسُ الهلالَ فأخبرتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ علَيهِ وسلَّمَ أنِّي رأيتُه فَصامَه وأمر النَّاسَ بصيامِهِ(صحيح أبي داود للالبانی :2342)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگوں نے چاند دیکھنا شروع کیا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ مین نے چاند دیکھ لیا ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔
٭ ایک شہر کی رویت قریبی ان تمام شہر والوں کے لئے کافی ہوگی جن کا مطلع ایک ہو۔ مطلع کے اختلاف سے ایک شہر کی رویت دوسرے شہر کے لئے نہیں مانی جائے گی ۔ دلیل :
أنَّ أمَّ الفضلِ بنتَ الحارثِ بعثَتْه إلى معاويةَ بالشامِ . قال : فقدمتُ الشامَ . فقضيتُ حاجتَها . واستهلَّ عليَّ رمضانُ وأنا بالشامِ . فرأيتُ الهلالَ ليلةَ الجمعةِ . ثم قدمتُ المدينةَ في آخرِ الشهرِ . فسألني عبدُ اللهِ بنُ عباسٍ رضي اللهُ عنهما . ثم ذكر الهلالَ فقال : متى رأيتُم الهلالَ فقلتُ : رأيناه ليلةَ الجمعةِ . فقال : أنت رأيتَه ؟ فقلتُ : نعم . ورأه الناسُ . وصاموا وصام معاويةُ . فقال : لكنا رأيناه ليلةَ السَّبتِ . فلا تزال نصومُ حتى نكمل ثلاثينَ . أو نراه . فقلتُ : أو لا تكتفي برؤيةِ معاويةَ وصيامِه ؟ فقال : لا . هكذا أمرَنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ (صحيح مسلم:1087)
ترجمہ : حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا۔ حضرت کریب کو اپنے ایک کام کے لیے حضرت معاویہ کے پاس شام میں بھیجتی ہیں۔ حضرت کریب فرماتے ہیں کہ وہاں ہم نے رمضان شریف کا چاند جمعہ کی رات کو دیکھا میں اپنا کام کر کے واپس لوٹا یہاںمیری باتیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ہو رہی تھیں۔
آپ نے مجھ سے ملک شام کے چاند کے بارے میں دریافت فرمایا تو میں نے کہا کہ وہاں چاند جمعہ کی رات کو دیکھا گیا ہے، آپ نے فرمایا تم نے خود دیکھا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں میں نے بھی دیکھا۔ اور سب لوگوں نے دیکھا، سب نے بالاتفاق روزہ رکھا۔ خود جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا۔ آپ نے فرمایا ٹھیک ہے، لیکن ہم نے تو ہفتہ کی رات چاند دیکھا ہے، اور ہفتہ سے روزہ شروع کیا ہے، اب چاند ہو جانے تک ہم تو تیس روزے پورے کریں گے۔ یا یہ کہ چاند نظر آ جائے میں نے کہا سبحان اللہ! امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور اہل شام کا چاند دیکھا۔ کیا آپ کو کافی نہیں؟ آپ نے فرمایا ہر گز نہیں ہمیں رسول اللہ ﷺ اسی طرح حکم فرمایا ہے ۔
یہ حدیث مسلم، ترمذی، نسائی، ابو داؤد وغیرہ میں موجود ہے ، اس حدیث پہ محدثین کے ابواب سے بات اور بھی واضح ہوجاتی ہے۔
امام مسلم کا باب : باب بَيَانِ أَنَّ لِكُلِّ بَلَدٍ رُؤْيَتَهُمْ وَأَنَّهُمْ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ بِبَلَدٍ لاَ يَثْبُتُ حُكْمُهُ لِمَا بَعُدَ عَنْهُمْ
ترمذی کا باب : باب مَا جَاءَ لِكُلِّ أَهْلِ بَلَدٍ رُؤْيَتُهُمْ
نسائی کا باب: باب اخْتِلاَفِ أَهْلِ الآفَاقِ فِى الرُّؤْيَةِ
٭پرنٹ میڈیا یا الکٹرانک میڈیا کے ذریعہ چاند کی خبر پانے پہ یہ تحقیق کرنا ضروری ہے کہ خبر عادل مسلمان یا باوثوق ادارے کی طرف سے ہے کہ نہیں؟
٭ہندوستان، پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش وغیرہ یعنی جس جس ملک میں سعودی عرب سے مطلع کا فرق پڑتا ہے وہاں کے لوگ سعودی عرب کے حساب سے نہ روزہ رکھیں نہ ہی عید منائیں گے ۔
٭ بعض علاقے میں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات ہوتی ہے ایسے ملک والے قریبی ملک کے حساب سے روزہ ،افطار اور نماز ادا کریں گے۔