اس کے علاوہ کسی کی نہیں اور امریکیوں کی اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے یورپ کو مھاجرت کا سمنا کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
حاليہ تجزيے کے مطابق جولائ 9 تک شام سے ہمسايہ ممالک تک سفر کرنے والے پناہ گزينوں کی تعداد 4 ملين سے تجاوز کر گئ ہے جس کے بعد يو اين ہائ کمشنر فار ريفيوجز کے ادارے کے مطابق گزشتہ 25 برسوں کے دوران دنيا بھر ميں يہ پناہ گزينوں کے حوالے سے سب سے بڑا بحران بن چکا ہے۔
جو راۓ دہندگان شام کے معاملے ميں امريکی حکومت پر انگلياں اٹھا رہے ہيں انھيں چاہيے کہ اس ضمن ميں حقائق اور اعداد وشمار کا بغور جائزہ ليں۔
امريکہ کے سخت ترين ناقد کو بھی اس حقيقت کو سمجھ لينا چاہيے کہ امريکی حکومت کی جانب سے جو امداد مہيا کی جا رہی ہے اس کا محور اور مقصد يہ ہے کہ شام کے ان لوگوں تک زندگی کی بنیادی ضروريات پہنچائ جائيں جو ايک آمر کی حکومت ميں اس کے ظلم کا شکار ہيں۔
اس ضمن ميں کچھ اعداد وشمار
https://www.usaid.gov/crisis/syria
پناہ گزينوں کو خوش آمديد کہنے کے ضمن ميں امريکہ کی ايک طويل تاريخ اور روايت رہی ہے اور سال 2016 ميں بھی ہم ہزاروں کی تعداد ميں شامی پناہ گزينوں کو ہر ممکن مدد فراہم کريں گے۔
سال 2011 سے اب تک 524 شامی پناہ گزين امريکہ ميں ايک نئ زندگی کا آغاز کر چکے ہيں۔ اور اسی طرح سال 2016 کے ليے بھی يہ تعداد ہزاروں ميں ہو گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس امر کی تصديق کی جا چکی ہے کہ اگلے برس دنيا بھر سے ستر ہزار کے قريب پناہ گزينوں کو امريکہ ميں مستقل رہائش فراہم کی جاۓ گی۔ اس ميں سے 33000 کا تعلق مشرق وسطی اور شام سے ہو گا۔ اگرچہ شام سے آنے والے پناہ گزينوں کی حتمی تعداد کا تعين اس وقت نہيں کيا جا سکا ہے، تاہم قياس يہی ہے کہ مستقبل قريب ميں امريکہ ميں پناہ حاصل کرنے والے مہاجرين ميں سب سے زيادہ تناسب شام سے آنے والے شہريوں کا ہی ہو گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
حاليہ تجزيے کے مطابق جولائ 9 تک شام سے ہمسايہ ممالک تک سفر کرنے والے پناہ گزينوں کی تعداد 4 ملين سے تجاوز کر گئ ہے جس کے بعد يو اين ہائ کمشنر فار ريفيوجز کے ادارے کے مطابق گزشتہ 25 برسوں کے دوران دنيا بھر ميں يہ پناہ گزينوں کے حوالے سے سب سے بڑا بحران بن چکا ہے۔
جو راۓ دہندگان شام کے معاملے ميں امريکی حکومت پر انگلياں اٹھا رہے ہيں انھيں چاہيے کہ اس ضمن ميں حقائق اور اعداد وشمار کا بغور جائزہ ليں۔
امريکہ کے سخت ترين ناقد کو بھی اس حقيقت کو سمجھ لينا چاہيے کہ امريکی حکومت کی جانب سے جو امداد مہيا کی جا رہی ہے اس کا محور اور مقصد يہ ہے کہ شام کے ان لوگوں تک زندگی کی بنیادی ضروريات پہنچائ جائيں جو ايک آمر کی حکومت ميں اس کے ظلم کا شکار ہيں۔
اس ضمن ميں کچھ اعداد وشمار
https://www.usaid.gov/crisis/syria
پناہ گزينوں کو خوش آمديد کہنے کے ضمن ميں امريکہ کی ايک طويل تاريخ اور روايت رہی ہے اور سال 2016 ميں بھی ہم ہزاروں کی تعداد ميں شامی پناہ گزينوں کو ہر ممکن مدد فراہم کريں گے۔
سال 2011 سے اب تک 524 شامی پناہ گزين امريکہ ميں ايک نئ زندگی کا آغاز کر چکے ہيں۔ اور اسی طرح سال 2016 کے ليے بھی يہ تعداد ہزاروں ميں ہو گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس امر کی تصديق کی جا چکی ہے کہ اگلے برس دنيا بھر سے ستر ہزار کے قريب پناہ گزينوں کو امريکہ ميں مستقل رہائش فراہم کی جاۓ گی۔ اس ميں سے 33000 کا تعلق مشرق وسطی اور شام سے ہو گا۔ اگرچہ شام سے آنے والے پناہ گزينوں کی حتمی تعداد کا تعين اس وقت نہيں کيا جا سکا ہے، تاہم قياس يہی ہے کہ مستقبل قريب ميں امريکہ ميں پناہ حاصل کرنے والے مہاجرين ميں سب سے زيادہ تناسب شام سے آنے والے شہريوں کا ہی ہو گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/