دوسرا اہم سوال جو آپ نے اٹھایا وہ یہ ہے کہ :
ایک طرف کہا گیا کہ (اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے )
اور دوسری جگہ فرمایا کہ (اللہ نے نور کو پیدا کیا ہے ) یعنی نور مخلوق چیز ہے
اللہ پاک پیدا نہیں ہوئے بلکہ ہمیشہ سے موجود ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
جبکہ سورہ الانعام میں ہے کہ اللہ نے نور کو پیدا کیا۔
جواب :
اللہ عزّ و جلّ کی بعض صِفات، اور مخلوق میں کچھ صِفات کے ناموں میں لفظاً مشابہت
پائی جاتی ہے ؛
مثلاً :
"اللہ تعالیٰ بھی سمیع ہے بندہ بھی سمیع ہے،
سورہ الانسان میں ارشاد فرمایا ( إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا ، ترجمہ : ہم نے انسان کو (مرد اور عورت کے) مخلوط نطفہ سے پیدا کیا ، تاکہ ہم اسے آزمائیں، پس ہم نے اسے خوب سننے والا، اچھی طرح دیکھنے والا بنایا ہے )
اوردوسری طرف اسی نام سے یہ صفات خود خالق کریم کی صفات بھی ۔ سورۃ البقرۃ میں فرمایا : إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ۔۔۔یعنی اللہ کریم سمیع اور علیم ہے ،
آسان بات ہے کہ مخلوق کی صفت سمع و علم بھی مخلوق ہے اور خالق کی صفات سے بالکل مختلف قسم کی ہے ،
صرف لفظی طور پر مشترک ہے ، حقیقت میں خالق و مخلوق کی صفات کسی درجہ میں مشابہ و مماثل نہیں ،
کیونکہ انسان کی یہ صفات مخلوق اور فانی ہیں اور خالق کی صفات سمع و علم مخلوق و محدودنہیں ،
کیونکہ اس نے خود واضح کردیا کہ (لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُکوئی چیز اس کے مانند نہیں، اور وہ خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے،(سورۃ الشوریٰ )
بس بعض صفات کا نام صرف لفظاً ایک جیسا ہے ،یعنی خالق و مخلوق کی بعض صفات لفظی طور پر مشابہ ہیں ،حقیقت میں بالکل مختلف اور جدا ہیں ،
مثلاً اللہ تعالی نے (سورۃ ص ) میں فرمایا کہ میں نے آدم کو اپنے ہاتھوں سے بنایا :(قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ أَسْتَكْبَرْتَ ۔ یعنی اللہ تعالی نے فرمایا، اے ابلیس تجھے کس چیز نے اسے سجدہ کرنے سے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے؟ کیا تو نے اپنے آپ کو بڑا سمجھا ہے ۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ کی ایک صف ’’قدرت اور اختیار رکھنا‘‘ ہے۔ اور معلوم ہے کہ مخلوق کا قدرت اور اختیار رکھنا کسی بھی انداز سے، کسی بھی درجے میں اللہ تعالیٰ کے قدرت رکھنے کی مانند نہیں ہو سکتا۔ نہ معمولی طور پر نہ غیر معمولی طور پر۔ صرف لفظی مُماثلت ہے۔
یہی معاملہ اللہ تعالیٰ کی باقی تمام صفات کا ہے۔ کسی مخلوق کی کوئی صفت کسی بھی درجے میں اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کے جیسے نہیں ہو سکتی۔ کوئی بھی ایک صفت یا خصوصیت اللہ تعالیٰ اوراس کی مخلوق میں کسی بھی طرح مشترک (Common or Similar) نہیں ہے۔ ایک ذرّے کے برابر بھی نہیں۔