شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,014
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ مصنف نے تبلیغی جماعت والوں کو کس چیز سے استثنیٰ فراہم کیا ہے۔ کیا تبلیغی جماعت کسی خاص مکتبہ فکر سے تعلق نہ رکھنے پر مستثنیٰ ہے پر یا پھر انٹرنیٹ پر تبلیغی کام کی عدم ضرورت پر اسے استثنیٰ حاصل ہے؟ اور تبلیغی جماعت والے ’’دین‘‘ کی خدمت غیر سائینسی طریقوں سے ہی بہتر طور پرکررہے ہیں؟ہرسائٹس کسی نہ کسی مکتب فکر کی جانب سے چلایاجاتاہے چاہے وہ دیوبندی مکتب فکرہو،بریلوی مکتب فکرہو،اہل حدیث مکتب فکر ہو۔اس سے صرف تبلیغی جماعت والے مستثنی ہیں کیونکہ ان کا نیٹ ورک خود ہی بہت مضبوط ہے۔
یہ دونوں باتیں ہی خلاف واقع ہیں تبلیغی جماعت دیوبندی مکتب فکر کی جماعت ہے جس کا کام دین کی خدمت نہیں بلکہ کچھ مخصوص بدعتی اعمال میں فضول اور بے معنی محنت ہے۔ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تبلیغی جماعت نے جہاد کی آیات کو اپنی مخصوص تبلیغ پر چسپاں کرکے تحریف معنوی کا کام کیا ہے۔ اس بدعتی جماعت کا سارا کا سارا زور لوگوں کو نمازی بنانے پر ہے چاہے وہ نمازی شرک سے بھرپور زندگی کیوں نہ گزارتا رہے اس سے انہیں کوئی غرض نہیں اور نہ ہی کلمہ گو مشرک کی اصلاح مقصود ہے صرف اور صرف اپنی جماعت کی تعداد بڑھانے پر ہی ساری محنت کی جاتی ہے۔ اسکے علاوہ میرا اور کئی لوگوں کا ذاتی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ تبلیغی جماعت والے اپنی عام زندگی میں انتہائی بداخلاق اور بدتمیز ہوتے ہیں اور اسکی وجہ بھی صاف ظاہر ہے کہ اس جماعت میں صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ اگر آپ نے اپنا نام کسی تبلیغی دورے میں لکھوا دیا یا کسی تبلیغی دورے یا پھر سہہ روزہ یا چالیس روزہ چلے پر نکل گئے تو آپ کا بیڑا پار ہے پھر کسی کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ ’’دین و دنیا کی کامیابی‘‘ کے باوجود اپنے اخلاق سنوارتا پھرے۔