ابوالحسن علوی صاحب
السلام علیکم
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%81%D9%82%DB%81%DB%8C-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-174/%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AE%D8%B6%D8%B1-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B9%D9%84%D9%85-%D8%BA%DB%8C%D8%A8-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7-%D9%82%D9%88%D9%84-%D8%AF%D8%B1%D8%B3%D8%AA-8491/
درجہ بالا لنک پر ایک سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ
" اگر تو علم غیب سے ان کی مراد یہ ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ایسی باتیں بتا دی گئیں یا دکھلا دی گئیں جو امت کو نہیں بتلائی گئیں یا دکھلائی گئیں تو یہ بات درست ہے جیسا کہ سفر معراج میں آپ کو آسمانوں پر کچھ مشاہدات کروائے گے وغیرہ ذلک۔
اور اگر ان کی مراد یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم دے دیا گیا، اس دنیا کی ابتداء سے انتہاء تک کا علم آپ کے پاس تھا، تو یہ بات نصوص صریحہ کے خلاف ہے اور غلط ہے۔"
اس میں آپ کی یہ بات کہ " اس دنیا کی ابتداء سے انتہاء تک کا علم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، تو یہ بات نصوص صریحہ کے خلاف ہے اور غلط ہے۔"
بخاری شریف کی اس حدیث شریف کے خلاف ہے
صحیح بخاری
کتاب بدء الخلق
باب: اور اللہ پاک نے فرمایا
حدیث نمبر: 3192
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا، انہوں نے قیس بن مسلم سے، انھوں نے طارق بن شہاب سے، انھوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
شاید آپ بھی اس حدیث کو بھول گئے ہیں
اس کے علاوہ یہ حدیث بھی آپ بھول گئے ہیں
’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہو کر خطاب فرمایا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اس دن کھڑے ہونے سے لے کر قیامت تک کی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان نہ فرما دیا ہو۔ جس نے اسے یاد رکھا یاد رکھا اور جو اسے بھول گیا سو بھول گیا۔‘‘
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’حضرت عمرو بن اخطب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر میں ہماری امامت فرمائی اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیچے تشریف لے آئے نماز پڑھائی بعد ازاں پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا حتی کہ عصر کا وقت ہو گیا پھر منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ہر اس بات کی خبر دے دی جو جو آج تک وقوع پذیر ہو چکی تھی اور جو قیامت تک ہونے والی تھی۔ حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم میں زیادہ جاننے والا وہی ہے جو ہم میں سب سے زیادہ حافظہ والا تھا۔‘‘
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن وأشراط الساعة، باب : إخبار النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيما يکون إلي قيام الساعة، 4 / 2217، الرقم : 2892،