• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بنت عبد السمیع کی جانب سے حالیہ مواد

  1. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    علامہ ابن عبد البر رحمه الله نے یہ بات روایت کے پیشِ نظر فرمائی۔ کیونکہ روایت میں ایسا ہی لکھا ہوا جو ابن عبد البر نے کہا۔ لیکن چونکہ وہ روایت ہی من گھڑت ہے۔ جسکی حقیقت اوپر بیان کی جاچکی ہے۔
  2. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    اس روایت میں محمد بن عمر الواقدي کذاب،متروک اور إسحاق بن يحيى بن طلحة بن عبيد الله بھی متروک ضعیف الحدیث ہے۔
  3. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    یہ جھوٹا قول ہے۔ اس کا راوی احمد بن حسین بن یعقوب ابو الحسن العطار، غیر ثقہ اور مجروح ہے۔ ابو القاسم ازھری کہتے ہیں: کان کذاب یہ انتہائی کذاب ہے۔ [تاریخ بغداد: 429/4] خود امام خطیب نے کہا: ولم یکن في الحدیث ثقة____ یہ روایت حدیث میں ثقہ نہیں". حوالہ مذکورہ بالا۔ امام السھمی کہتے ہیں: حدث عن من...
  4. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    یہ غیر ثابت قصہ ہے۔ اس کے راوی حسن بن ابراھیم کی توثیق کسی نے نہیں کی۔
  5. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    یہ جھوٹی ابلیسی کہانی ہے۔ فرید الدین العطار شاعر، گمراہ بدعتی صوفی رافضی تھا
  6. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    یہ سخت منقطع قول ہے۔ امام سفیان ثوری کی وفات 161ھ میں ہوئی۔ اور امام عجلی 182ھ میں پیدا ہوئے۔ تو انہوں نے سفیان ثوری سے کیسے سنا؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یہ قول منقطع ومردود ہے۔ مدعی پر لازم ھے اس قول کی صحیح سند پیش کرے۔
  7. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    یہ تو جھوٹا واقعہ ہے۔ اس کی سند میں (1) "محمد بن الحسین ابو عبد الرحمن السلمی راوی "متہم بالکذب" ھے۔ (2) گمراہ صوفی "ابوبکر محمد بن عبد الله بن عبد العزیزی بن شاذان رازی بھی "متہم" ہے۔ (3) علی بن عبد العزیز الطلحی کے حالات معلوم نہیں الغرض یہ قصہ اپنی تمام تر سندوں سے جھوٹا ہی ہے۔ امام ذھبی ،...
  8. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    اس کی سند ضعیف ہے۔ اس میں أبو نصر أحمد بن الحسن الوراق کے حالات نہیں ملے۔ اس کی دوسری سند میں ابو نصر احمد بن محمد الوراق کے حالات بھی معلوم نہیں
  9. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    تاج الدین سبکی نے اس کی یہ سند زکر کی ہے۔ أَخْبَرَنَا الْحَافِظ أَبُو الْعَبَّاس بن المظفر بِقِرَاءَتِي عَلَيْهِ أخبرنَا عبد الْوَاسِع بن عبد الْكَافِي الْأَبْهَرِيّ إجَازَة أخبرنَا أَبُو الْحَسَن مُحَمَّد بْن أَبِي جَعْفَر بْن عَلِيّ الْقرظِيّ سَمَاعا أَخْبَرَنَا الْقَاسِم بْن الْحَافِظ أَبِي...
  10. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    یہاں تبرک بمعنی علم لینا ھے۔ کہ اُن سے علم حاصل کرکے، علم کی برکتیں سمیٹتیں۔ علم والی محفلوں پر ویسے ہی اللہ کی رحمت وبرکت نازل ھوتی ہے۔۔ دوسرا جواب اس کا یہ ہے۔ کہ وہ کون لوگ تھے جو تبرک لیتے تھے؟ لوگوں کا عمل دلیل نہیں بن جایا کرتا۔ اب آپ سوال کریں گے۔ کہ الشیخ نے خود اُن لوگوں کو اپنی ذات سے...
  11. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    اس روایت میں ابن جدعان متروک سئ الحفظ ضعیف ھے۔ اور سفیان بن عینیہ نے خود اسے ترک کردیا تھا۔
  12. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    اس روایت میں عمرو بن واقد متروك ہے موسى بن عيسى بن المنذر بھی ضعیف ہے
  13. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    وهذا إسناد ضعيف ، صهيب هو مولى العباس بن عبد المطلب رضي الله عنه ، قيل اسمه صُهبان ، وهو مجهول لم يرو عنه إلا أبو صالح السمان ، انظر "التهذيب" (4/385) ، "الجرح والتعديل" (4/444) . یہ سند بھی ضعیف ھے۔ اس میں صھیب جو عباس رضی الله عنه کے مولی ہیں۔ مجھول ہیں۔ ابو صالح السمان کے علاوہ کسی نے روایت...
  14. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    عبد الرحمن بن رزين بن عبد الله (مجھول) المتوفی 155ھ کی سلمة بن أكوع رضی الله عنه سے یہ روایت منقطع ہے۔ اس روایت میں عطاف بن خالد بھی صدوق یھم ہے۔
  15. بنت عبد السمیع

    آثار صالحین سے تبرک کی شرعی حیثیت

    امام ھیثمی نے کہا: رواه الطبراني، وفيه عبد الرحمن بن أيوب وضعفه وحسن حديثه الترمذي، وأحمد بن طارق الراوي عنه لم أعرفه، وبقية رجاله رجال الصحيح. ٣٦٠ - عبدالرحمن بن زيد بن أسلم ضعيف مدني [الضعفاء والمتروكون للنسائي: ج1، ص66] اس روایت کا راوی عبد الرحمن بن زيد بن أسلم كذاب ہے ملاحظہ ہو اور احمد...
Top