الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىO
(النجم، 53 : 11)
دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا۔
اب قرآن یہاں ایک اور سند دے رہا ہے وہ دل اور آنکھ دونوں کی ہے. ہم یہ مانتے ہیں ا(اہلسنت والجماعت) کہ آپ نے اپنے رب کو آنکھ اور دل دونوں سے دیکھا اور قرآن بھی یہ نہہ رہا ہے کہ " جو انکی آنکھ نے دیکھا دل نے...
کہاں سے آپ نے بخاری مسلم کی روایات دی ہیں کہ جن سے جبرائیل ثآبت ہوتے ہیں؟؟؟؟؟؟ دلیل کیا ہے؟؟؟؟؟
ثم دنا سے صرف قریب ہونا مراد ہی نہیں اس سے مراد ہے اوپر سے نیچے والی چیز کی طرف قریب ہونا اب دلیل کیا ہے وہ بھی دیتا ہوں "دنا ، ادنیٰ، اور دنیا ایک ہی لغط سے ہیں "...دنیا نیچے والی چیز اور مالیٰ...
اس میں اختلاف ہے میں پہلے کہہ چکا ہوں .....لیکن میں امام حسن بصری سے فیصلہ مانتا ہوں.....اور جب میرے آقا نے خود فرمایا میں نے دیکھا ہے تو پھر ثم دنا بھی اللہ اور اسکا رسول ہیں.....اتنی بلندیوں پر لے کر جانا اور دیدار بھی کرانا اور پھر....ثم دنا کی ضمیر کہیں اور لے جائیں غلط ہے..........
ثم...
امام حسن بصری نے بھی قسم کھائی ہے ااور ثم دنا کی ضمیر اللہ کی طرف لوٹائی ہے.........اب کوئی قسم ہوں نہیں کھاتا.....آپ حضرت عائشہ والی بات پر تو بحث مکمل کر لیں.....وہاں ادھوری نہیں چھوڑیں
آپ مجھے ایک بات بتا دیں سدرۃ المنتہیٰ سے اوپر جبرائیل گیا ہی نہیں اس کو زرا دماغ سے سمجھیں اور بتائیں.........جب وہ گیا ہی نہیں اس مقام سے اوپر تو وہاں اس کے دیکھنے کا کیا مطلب اس کو اسکی اصلی صورت میں تو اس مقام سے پہلے دیکھا گیا اس کے اوپر نہیں.......
آپ جو مرضی دلیل لاہئں مجھے ان کی روایت...
اب آپ کو بات سمجھ نہیں آتی یا آُ پ جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں.....خود جو فرما دیا کہ میں نے دیکھا تو کیا آپ کا مطلب ہے انہوں نے جھوٹ بولا......یا آپ سچے یا پھر وہ جس نے معراج کی......
کتابیں بھری پڑھی ہیں ....جناب کتنی تو میں بھی دے چکا ہوں......
بات اصل میں یہ ہے کہ آپ کے پاس دو روایات ہیں وہ بھی حضرت عائشہ والی اور جبرائیل والی.........
١-حضرت عائشہ کا اپنا اجتہاد تھا جس سے انہوں نے نفی کی وہ "لا تد رک الابصار والی آیت سے تھی.........اور اس سے احاطہ کی نفی ہے دیدار کی...
آپ کوئی روایت لائیں جس میں ارشاد ہو کہ آپ نے فرمایا ہو میں نے اللہ کو نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔جبریل والی ات کا ہیاں کوئی جواز نہیں نتا۔۔۔۔۔۔نفی کی دلیل لائیں۔۔۔۔۔
میں پہلے بھی کہہ چکاہوں کہ حضرت عائشہ سے کوئی روایت ایسی نہیں جس میں انہوں نے رسول اللہ سے یہ پوچھا ہو اور آپ نے یہ فرمایا ہو کہ میں نے اللہ کو نہیں دیکھا۔۔۔کوئی روایت بھی ایسی نہیں جبرائیل والی حدیث کا تو اس میں زکر ہی نہیں ۔۔۔۔۔اس میں استدلال کی 30 روایات ملتی ہیں۔۔۔کہ صھابہ نے خود سنا آقا سے...
آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میں نے اللہ کو دیکھا وہ نور ہی نور تھا"
میں جبرائیل والی بات کو رد نہٰیں کر رہا مگر میرے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ اس میں نفی نہیں کہیں نھی کہ میں نے اللہ کو نہیں دیکھا.آقا علیہ سلام نے جبرائیل کو ان کی اصلی صورت میں دیکھا انہوں نے مشرق کو بھر لیا مگر ثم دنا...
میرا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کو دیکھا وہ بھی سر کی آنکھ سے........
اسی لیئے کہ جس نے اثبات کیا اس نے خود سنا......اور جس نے نفی کی اس نے اپنا اجتہاد لیا.......
آپ روایت وہ لائیں جس میں ارشاد ہو میں نے اللہ کو نہیں دیکھا ........نفی کسی حدیث میں نہیں آئی....جس نے بھی رویت کی نفی کی اس نے "لا تدرک البصار " والی آیت سے کی........ان کے پاس آقا کا کوئی فرمان نہیں.......اور جس نے اثبات کیا ہے اس نے خود سنا ہے.......اور ابن عباس قرآن نے سب سے بڑے عالم ہیں...
جناب یہ میں حدیث کہی بار پڑھ چکا ہوں . اس میں جبرائیل ّ کا زکر ہے کہ میں نے ان کو دیکھا تو میں مانتا ہوں میں نے نفی کی ہے؟......مگر بات آپ کو سمجھ نہیں آ رہی میں کیا کہہ رہا ہوں اور کیا کہنا چاہتا ہوں.......
اس حدیث میں جبرائیل کو دیکھنے کا اثبات ہے مگر اس میں اللہ کو دیکھنے کی نفی کس جگہ...
میں ہی کیوں آپ کی ہر بات پر مووقف ظاہر کروں .خود کاپی پیسٹ بھی کر رہے ہیں دوسری سائٹس سے اور آپ کے پاس ایک ہی حدیث ہے میں نے آپ کو کہا کہ حضرت عائشہ کے برعکس ٣٠ رویات ملتی ہیں. کہ آقا نے اللہ کو اپنی سر کی آنکھ سے دیکھا. اس پر جو مووقف میں نے ظاہر کیا وہ تو آپ نے مٹا دیا.پہلے سر اور دل والا...