• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئیں جنت کی سیر کریں

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کی کہ ہمیں جنت کی تعمیر کے متعلق آگاہ فرمائیں، تو آپ نے فرمایا:
"جنت کی ایک اینٹ سونے کی اور دوسری چاندی کی ہے۔ اس کا پلاسٹر کستوری ہے، اس کے سنگ ریزے قیمتی موتی اور جوہر ہیں اور اس کی مٹی زعفران کی ہے۔" اس کے بعد فرمایا:
(مَن یَّدخُلُ الجَنَّةَ یَنعَمُ وَلاَ یَباَسُ، وَیُخَلَّدُ لاَ یَمُوتُ، لاَ تَبلٰی ثِیَابُہُ، وَلاَ یَفنیٰ شَبَابُہُ) "جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ خوشحال رہےگا اور کبھی کوئی دکھ نہیں دیکھےگا۔ وہ اس میں ہمیشہ رہےگا اور اس پر موت نہیں آئےگی۔ اس کا لباس کبھی پرانا نہیں ہوگا اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہوگی۔" (رواہ أحمد وقال الألبانی: حسن لغیرہ، وأصلہ فی صحیح مسلم: 2836)
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا، اس کی ایک اینٹ سونے سے اور دوسری چاندی سے اور اس کا پلاسٹر کستوری سے بنایا۔ اور اس سے کہا: تم بات کرو ۔ تو اس نے کہا: (قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ) "مؤمن کامیاب ہو گئے۔" تب فرشتوں نے کہا: تمھیں خوش خبری ہو کہ تم بادشاہوں کے گھر کی طرح ہو۔" (رواہ الطبرانی والبزار وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس1 .jpg


حضرت ابو مالک ا لاشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِنَّ فِی الجَنَّةِ غُرَفًا یُرٰی ظَاھِرُھا مِن بَاطِنِہَا ، وَبَاطِنُہَا مِن ظَاھِرِھا، أَعَدَّھا اللہُ تَعَالٰی لِمَن أَطعَمَ الطَّعَامَ، وَأَلاَنَ الکَلاَمَ، وَتَابَعَ الصِّیَامَ، وَصَلّٰی بِاللَّیلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ)
(رواہ أحمد وابن حبان۔ صحیح الجامع للألبانی: 2123)
"بےشک جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے۔ انھیں اللہ تعالیٰ نے اس شخص کےلیے تیار کیا ہے جو کھانا کھلاتا ہو، بات نرمی سے کرتا ہو، مسلسل روزے رکھتا ہو اور رات کو اس وقت نماز پڑھتا ہو جب لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔"

2جنت اور اس.jpg


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ) (الرحمن:72) "حوریں جو خیموں میں اقامت پذیر ہوں گی۔"
حضرت ابو موسی ا لاشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ لِلمُؤمِنِ فِی الجَنَّةِ لَخَیمَةً مِن لُولُوَةٍ وَاحِدَةٍ مُجَوَّفَةٍ، طُولُھَا سِتُّونَ مِیلاً، لِلمُؤمِنِ فِیھَا أَھلُونَ، یَطُوفُ عَلَیھمُ المُؤمِنُ، فَلاَ یَرٰی بَعضُھم بَعضًا)
(رواہ مسلم: 2838)
"بے شک مؤمن کےلیے جنت میں ایک خیمہ ہوگا جو اندر سے تراشے ہوئے موتی سے بنا ہوگا، اس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی، اس میں مؤمن کی بیویاں ہوں گی، وہ ان کے پاس باری باری جائےگا۔اور وہ ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکیں گی۔"
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
۸۔جنت کا بازار:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِنَّ فِی الجَنَّةِ لَسُوقًا یَاتُونَہَا کُلَّ جُمُعَةٍ، فَتَہُبُّ رِیحُ الشِّمَالِ فَتَحثُو فِی وُجُوھِھم وَثِیَابِہِم، فَیَزدَادُونَ حُسنًا وَجَمَالاً، فَیَرجِعُونَ إِلٰی أَھلِیہِم وَقَدِ ازدَادُوا حُسنًا وَجَمَالاً، فَیَقُولُ لَہُم أَھلُوھم: وَاللہِ لَقَدِ ازدَدتُّم بَعدَنَا حُسنًا وَّجَمَالاً، فَیَقُولُونَ: وَأَنتُم وَاللہِ لَقَدِ ازدَدتُّم بَعدَنَا حُسنًا وَّجَمَالاً) (رواہ مسلم، کتاب الجنۃ، باب فی سوق الجنۃ: 2833)
"جنت میں ایک بازار ہو گا جہاں وہ ( یعنی اہل جنت ) ہر ہفتے آئیں گے۔ شمال کی جانب سے ایک ہوا چلےگی جو ان کے کپڑوں اور چہروں پر مٹی ڈالےگی۔ (یاد رہے کہ کہ جنت کی مٹی کستوری ہو گی) اس سے ان کے حسن وجمال میں اور اضافہ ہو جائےگا۔ وہ اپنی بیویوں کے پاس لوٹیں گے جبکہ ان کے حسن وجمال میں اضافہ ہو چکا ہوگا تو وہ ان سے کہیں گی: اللہ کی قسم! آپ یہاں سے جانے کے بعد اور حسین وجمیل ہو گئے ہیں۔ تو وہ کہیں گے: اور تم بھی اللہ کی قسم! ہمارے جانے کے بعد اور خوبصورت ہو گئی ہو۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
"اہل جنت (ایک دوسرے سے)کہیں گے: چلو بازار کی طرف چلیں۔ پھر وہ کستوری کی سرزمین کی طرف جائیں گے اور جب اپنی بیویوں کی طرف لوٹیں گے تو کہیں گے: ہمیں تم سے وہ خوشبو آ رہی ہے جو پہلے تم سے نہیں آ رہی تھی! تو وہ کہیں گی: اور آپ بھی اس خوشبو کے ساتھ واپس لوٹے ہیں جو ہم سے جدائی کے وقت آپ سے نہیں آرہی تھی۔" (رواہ ابن أبی الدنیا وصححہ الألبانی)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
1.jpg


حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(اَلکَوثَرُ نَھرٌ فِی الجَنَّةِ حَافَتَاہُ مِن ذَھبٍ وَمَجرَاہُ عَلَی الدُّرِّ وَالیَاقُوتِ، تُربَتُہُ أَطیَبُ مِنَ المِسک وَمَاؤُہُ أَحلٰی مِنَ العَسَلِ وَأَبیَضُ مِنَ الثَّلجِ)
(رواہ الترمذی: 3361، وصححہ الألبانی)
"الکوثرجنت میں ایک نہر ہے جس کے کنارے سونے کے اور اس کے بہنے کے راستے موتیوں اور یاقوت کے ہیں۔ اس کی مٹی کستوری سے زیادہ اچھی ہے اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔"
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"جنت کی نہریں کستوری کے پہاڑوں یا ٹیلوں کے نیچے سے نکلتی ہیں۔" (رواہ ابن حبان وقال الألبانی: حسن صحیح)
نیز فرمایا: "جنت میں ایک سمندر پانی کا، ایک دودھ کا، ایک شہد کا اور ایک شراب کا ہے۔ پھر ان سے نہریں جاری ہوتی ہیں۔" ( رواہ البیھقی وحسّنہ الألبانی)

2.jpg


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چلتا رہے تو وہ اسے طے نہیں کر سکتا۔ اگر تم چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لو: (وَظِلٍّ مَّمْدُودٍ) (رواہ البخاری والترمذی)
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِنَّ فِی الجَنَّةِ شَجَرَةً، یَسِیرُ الرَّاکِبُ الجَوَادُ المُضَمَّرُ السَّرِیعُ مِائَةَ عَامٍ مَا یَقطَعُہَا) (رواہ مسلم: 2828) "بےشک جنت میں ایک درخت ایسا ہے جس کے سائے میں خوب پالا ہوا، تیز رفتار گھوڑا ایک سو سال تک دوڑتا رہے تو اسے طے نہ کر سکے۔"
سلیم بن عامربیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کہتے تھے: "بےشک اللہ تعالیٰ ہمیں دیہاتیوں اور ان کے مسائل کے ذریعے بھی نفع پہنچاتا ہے۔ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے جنت کے ایک درخت کا ذکر کیا ہے جو تکلیف پہنچاتا ہے۔ حالانکہ میں تو سمجھتا تھا کہ جنت میں کوئی ایسا درخت نہیں ہوگا جس سے کسی جنتی کو تکلیف پہنچےگی! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کون سا درخت ہے؟ اس نے کہا: بیری کا درخت جس کے کانٹے تکلیف دہ ہوتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا:
(فِي سِدْرٍ مَّخْضُودٍ) وہ (جنتی) بغیر کانٹے والی بیریوں کے درختوں میں ہوں گے۔" اللہ تعالیٰ اس کے ہر کانٹے کی جگہ ایک پھل اگائےگا۔اور ہر پھل سے بہتر (72) قسم کے کھانے تیار ہوں گے۔ ان میں سے ہر کھانا دوسرے سے مختلف ہوگا۔" (رواہ ابن أبی الدنیا وقال الألبانی: صحیح لغیرہ)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ِنَّ أَھلَ الجَنَّةِ یَأکُلُونَ فِیہَا وَیَشرَبُونَ، وَلاَ یَتفَلُونَ، وَلاَ یَبُولُونَ وَلاَ یَتَغَوَّطُونَ وَلاَ یَمتَخِطُونَ) قَالُوا: فَمَا بَالُ الطَّعَامِ؟ قَالَ: (جُشَاءٌ وَرَشحٌ کَرَشحِ المِسک، یُلہَمُونَ التَّسبِیحَ وَالتَّحمِیدَ کَمَا تُلہَمُونَ النَّفَسَ) (رواہ مسلم: 2835)
"بےشک اہل جنت جنت میں کھائیں پییں گے۔اور نہ تھوکیں گے اور نہ بول وبراز کریں گے۔ اور بلغم سے پاک ہوں گے۔" صحابہ کرام نے کہا: ان کا کھانا کہاں جائےگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا کھانا محض ایک ڈکار ہوگا اور پسینہ ہوگا جس سے کستوری کی خوشبو آئےگی۔ انہیں تسبیح وتحمید کا الہام کیا جائےگا جیسا کہ تمھیں سانس کا الہام کیا جاتا ہے۔"
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
"بے شک اہل جنت میں سے ایک شخص جنت کے مشروبات میں سے کچھ پینا چاہےگا تو ایک جگ خود بخود اس کے ہاتھ میں آ جائےگا۔ جب وہ پی لےگا تو پھر وہ خود اپنی جگہ پر واپس لوٹ جائےگا۔" (رواہ ابن أبی الدنیا وحسّنہ الألبانی)
اسی طرح وہ کہتے ہیں:
"بےشک اہل جنت میں سے ایک آدمی جنت کے پرندوں میں سے کسی پرندے کی خواہش کرےگا تو وہ خود ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بھونا ہوا اس کے سامنے آ جائےگا۔" (رواہ ابن أبی الدنیا موقوفاً وذکرہ الألبانی فی صحیح الترغیب)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا) (الکھف:31)
"ان کو ہمیشہ رہنے والے باغات ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہاں انھیں سونے کے زیورات پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور دبیز ریشم کے ہرے کپڑے پہنیں گے۔ وہ ان میں آرام دہ کرسیوں پر ٹیک لگائے ہوئے ہوں گے۔ کتنا اچھا بدلہ ہوگا۔ اور جنت اچھی آرام گاہ ہوگی۔"
اسی طرح اس کا فرمان ہے:
(عَالِيَهُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌ وَإِسْتَبْرَقٌ وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍ وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُورًا) (الدھر:21) "ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انھیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائےگا۔ اور انھیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائےگا۔"
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
(إِنَّ اللہَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ) (الحج:23)
"ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ان جنتوں میں لے جائےگا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں انھیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم ہوگا۔"
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(مَن یَّدخُلُ الجَنَّةَ یَنعَمُ وَلاَ یَبأسُ، لاَ تَبلٰی ثِیَابُہُ، وَلاَ یَفنیٰ شَبَابُہُ) (رواہ مسلم:2836) "جو شخص جنت میں داخل ہوگا وہ خوشحال رہےگا اور کبھی کوئی دکھ نہیں دیکھےگا۔ اس کا لباس کبھی پرانا نہیں ہوگا اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہوگی۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"جنت میں جو پہلا گروہ داخل ہوگا ان کے چہرے ایسے چمک رہے ہوں گے جیسے چودھویں رات کا چاند چمکتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہوں گی۔ ہر بیوی پر ستر زیورات ہوں گے۔ اوراس کی پنڈلیوں کا گودا اس کے گوشت اور زیورات کے پیچھے سے نظر آرہا ہوگا۔" (رواہ الطبرانی والبیھقی وقال الألبانی فی صحیح الترغیب: صحیح لغیرہ)
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جنت اور اس.jpg


حضرت ابن مسعود ر ضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: (بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ) "ان(بچھونوں) کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے" کے متعلق کہتے ہیں کہ آپ کو ان کے استر (اندر کے کپڑے) کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دبیز ریشم کے ہوں گے تو ان کے اوپر والے کپڑے کیسے ہوں گے۔" (رواہ البیھقی)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(عَلَى سُرُرٍ مَّوْضُونَة مُتَّكِئِينَ عَلَيْهَا مُتَقَابِلِينَ) (الواقعۃ:15-16) "یہ لوگ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر، ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔"
نیز فرمایا: (مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ لَا يَرَوْنَ فِيهَا شَمْسًا وَلَا زَمْهَرِيرًا) (الدھر:13) "یہ وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے بیٹھیں گے۔ نہ وہاں آفتاب کی گرمی دیکھیں گے اور نہ جاڑے کی سختی۔"
اسی طرح فرمایا: (فِيهَا سُرُرٌ مَّرْفُوعَةٌ) (الغاشیۃ:13)" اس میں اونچے تخت ہوں گے۔"
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً، فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا، عُرُبًا أَتْرَابًا، لِّأَصْحَابِ الْيَمِينِ) (الواقعۃ: 35-38("ہم نے ان (کی بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے۔ اور ہم نے انھیں کنواریاں بنا دیا ہے، محبت والی اور ہم عمر ہیں۔ دائیں ہاتھ والوں کے لیے ہیں۔"
امام بغوی نے اپنی تفسیر میں فرمان الہٰی: (فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا) "ہم نے انھیں کنواریاں بنا دیا ہے" کے متعلق ذکر کیا ہے کہ دنیا میں بوڑھی خواتین کو بھی اللہ تعالیٰ از سرِ نو پیدا کرےگا اور جب بھی ان کے خاوند ان کے پاس آئیں گے تو وہ انھیں ہر مرتبہ کنواریاں ہی پائیں گے۔
جبکہ حافظ ابن کثیر فرمان الہٰی: (إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً) کے متعلق کہتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ ہم (یعنی اللہ تعالیٰ) نے انھیں جب دوسری مرتبہ پیدا کیا تو وہ بڑھاپے سے جوانی کو لوٹ آئیں، پھر وہ کنواری بن گئیں۔ اور وہ اپنے خاوندوں کو نہایت محبوب ہوں گی، ان کی فرمانبردار اور خوبصورت گفتگو کرنے والی ہوں گی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(وَ لَو أَنَّ إِمرَاَةً مِن أَھلِ الجَنَّةِ إِطَّلَعَت إِلٰی أَھلِ الأَرضِ لَأَضَائت مَا بَینَہُمَا وَلَمَلَئَتہُ رِیحًا، وَلَنَصِیفُہَا عَلٰی رَأسِہَا خَیرٌ مِنَ الدُّنیَا وَمَا فِیہَا) (رواہ البخاری: 2796)
"اور اگر اہل جنت کی ایک عورت اہل زمیں پر جھانک لے تو وہ زمین وآسمان کے درمیان پورے خلا کو روشنی اور خوشبو سے بھر دے۔ اور اس کے سر کا دوپٹہ پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے۔"
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:"اہل جنت میں سے ہر ایک کے لیے موٹی آنکھوں والی حوروں سے دو بیویاں ہوں گی۔ ہر بیوی پر ستر زیورات ہوں گے۔ اوراس کی پنڈلیوں کا گودا اس کے گوشت اور زیورات کے پیچھے سے نظر آرہا ہوگا جیسا کہ سرخ رنگ کا مشروب سفید شیشے میں نظر آتا ہے۔" (أخرجہ الطبرانی وقال الألبانی: صحیح لغیرہ)
 
Top