• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آثار صحابہ اور آل تقلید

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
9۔تعدیل ارکان

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع وسجود صحیح طریقے سے نہیں کررہا تھاتو فرمایا۔
’’ماصليت ولومت مت علي غيرالفطرة التي فطرالله محمدا صلي الله عليه وسلم‘‘(صحیح بخاری 791)
تونے نماز نہیں پڑھی اوراگر تو مرجاتا تو اس فطرت پر نہ مرتا جس پر اللہ تعالی نےمحمدﷺ کو مامور کیا تھا۔
اس کے مقابلے میں آل تقلید کہتے ہیں کہ تعدیل ارکان فرض نہیں ہے۔مثلا دیکھیئے (الہدایہ ج1 ص 106،107)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
10۔جرابوں پر مسح
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا۔(الاوسط لابن المنذر ج1 ص 462)
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا۔(مصنف ابن ابی شیبہ ج1 ص189)
سیدنا عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا۔(ابن ابی شیبہ ج1 ص189)
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا۔(ابن ابی شیبہ ج1 ص 189)
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا۔(ابن ابی شیبہ ج1 ص188)
ان آثار کے مقابلے میں آل تقلید کہتےہیں کہ جرابوں پر مسح جائز نہیں ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
11۔نماز میں سلام اور اس کا جواب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کوسلام کیا اوروہ نماز پڑھ رہاتھا ۔اس آدمی نے زبان سے جواب دے دیا تو ابن عمررضی اللہ عنہما نے فرمایا:
’’اذا سلم علي أحدكم وهو يصلي فلا يتكلم ولكن يشير بيده‘‘(السنن الکبری للبیہقی ج2 ص259 ، مصنف ابن ابی شیبہ ج2 ص74)
’’جب کسی آدمی کوسلام کیا جائے اوروہ نماز پڑھ رہا ہو تو زبان سے جواب نہ دے بلکہ ہاتھ سے اشارہ دے‘‘
اس کے مقابلے میں آل تقلید کےنزدیک حالت نماز میں سلام کرنا اوراس کا جواب دینا صحیح نہیں ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
12۔سجدۂ تلاوت

سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے جمعہ کےدن خطبہ دیا:
’’ياأيهاالناس !انا بالسجود فمن سجد فقد أصاب ومن لم يسجد فلا اثم عليه ‘‘ولم يسجد عمر رضي الله عنه –(صحیح بخاری 1077)
اے لوگو:ہم سجدوں (والی آیات) سے گزرتے ہیں ،پس جس نے سجدہ کیا تو صحیح کیا اور جس نے سجدہ نہ کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔اور عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا ۔
اس فاروقی حکم سے معلوم ہوا کہ سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہے ۔جبکہ اس کے برعکس آل تقلید کہتے ہیں کہ سجدۂ تلاوت واجب ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
13۔ایک رکعت وتر

سیدنا ابوایوب الانصاری﷜ نے فرمایا:
’’الوتر حق فمن أحب أن يوتر بخمس ركعات فليفعل ومن أحب آن يوتر بثلاث فليفعل ومن أحب آن يوتر بواحدة فليفعل ‘‘(السنن الصغری للنسائی ج3 ص238،239)
’وتر حق ہے جو شخص پانچ رکعات وتر پڑھنا چاہے تو پڑھ لے جو تین رکعات وتر پڑھنا چاہے تو پڑھ لے اور جو ایک رکعات وتر پڑھنا چاہے تو پڑھ لے۔‘
سیدنا سعد بن ابی وقاص﷜ کو ایک صحابی﷜ نے ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا۔(صحیح بخاری 6356)
سیدنا معاویہ﷜نے عشاء کے بعد ایک وتر پڑھا۔(صحیح بخاری 3764)
سیدنا عثمان بن عفان﷜نے ایک رکعت پڑھ کر فرمایا کہ یہ میراوتر ہے۔(السنن الکبری للبیہقی ج3 ص25)
ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے آثار ہیں جن میں سے بعض آثار کو نیموی (حنفی )نے صحیح یا حسن قرار دیا ہے ۔(دیکھیئے آثار السنن باب الوتر برکعۃ)
ان آثار کی مخالفت کرتے ہوئے آل تقلید ایک وتر پڑھنا صحیح نہیں سمجھتے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
14۔وتر سنت ہے

سیدنا علی﷜ نے فرمایا
’’ليس الوتر بحتم كالصلوة ولكنه سنة فلا تدعوه‘‘ (مسند احمد ج1ص107 ح842 وسندہ حسن)
نماز کی طرح وتر حتمی (واجب وفرض) نہیں ہے لیکن وہ سنت ہے پس اسے نہ چھوڑو۔
اس کے خلاف آل تقلید کہتے ہیں کہ وتر واجب ہے
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
15۔تین وتر دوسلاموں سے پڑھنا

سیدنا عبداللہ بن عمر ﷜ وتر کی ایک رکعت اور دورکعتوں میں سلام پھیرتے تھے۔(صحیح بخاری:991)
آل تقلید اس طریقے سے وتر پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
16۔بسم اللہ الرحمن الرحیم جہراً پڑھنا

عبدالرحمن بن ابزی﷜ سے روایت ہے کہ میں نے عمر﷜ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ﷜ نے بسم اللہ بالجہر (اونچی آوازسے) پڑھی۔(مصنف ابن ابی شیبۃ ج1ص 475، شرح معانی الآثار ج1 ص137 وسندہ صحیح، السنن الکبریٰ للبیہقی ج2 ص48)
سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما سے بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم چہراً پڑھنا ثابت ہے۔(دیکھئے جزء الخطیب وصححہ الذہبی فی مختصر الجہر بالبسملۃ للخطیب ص180ح 41)
ان آثار کے برعکس آل تقلید کے نزدیک نماز میں بسم اللہ جہرسے پڑھنا جائز نہیں ہے۔
تنبیہ:
بسم اللہ سراً پڑھنا بھی صحیح اور جائز ہے۔دیکھیئے صحیح مسلم (ج1 ص172 ح399)

جاری ہے
 
Top