• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آج اک کتاب کا سرورق دیکھا...آپ بھی زیارت سے بہرہ ور ہو جائیے - انا للہ و انا الیہ راجعون

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10400332_1086029874789669_557452577484722390_n.jpg


تصویر شیئر کرنے پر معذرت

لنک


خوشامد کے رنگ....


خوشامد ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں .. اس کے لیے شیر کا جگر چاہئیے..اور چیتے کی نظر....آج اک کتاب کا سرورق دیکھا...آپ بھی زیارت سے بہرہ ور ہو جائیے کہ محرومی میں حسرت ہی حسرت ہے.....
سوال مگر یہ ہے کہ کیا اس دور میں ، مدینے میں.....
انصاف بکتا تھا؟
سہاگنوں کے سہاگ سر بازار لٹتے تھے؟
ماؤں کی گودیں اجڑتی تھیں؟
بچے علاج سے مرتے تھے؟
بھاری بھرکم قرضے لیے جاتے تھے؟
حکمران اور عوام کے طرز زندگی میں بھی یہی تفاوت تھا؟
.......اور بہت سے سوال ہیں...آپ لکھئے آج.....ہم تو چپ ہیں

..............................ابو بکر قدوسی

یہ لوگ سیدنا عمر(رضی اللہ عنہ) کی جوتی کو لگنے والی غلاظت کے برابر بھی نہیں !

اس کتاب کے ٹائٹل کی وجہ سے اس پر پابندی لگنا چاہئے !

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مجھے تو یہ کتاب جہلاء کا کھیل لگتی ہے ۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ اختصار ’ ص ‘ استعمال کیا گیا ہے ، جو کسی صحابی کے لیےنہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
جو اس طرح کی ابتدائی باتوں سے ناواقف ہو ، اس طرح کے جہلاء کے بارے امید رکھنا کہ وہ سیرت عمر رضی اللہ عنہ سے واقفیت رکھتے ہیں ، اور اس سنہری دور میں پائی جانے والی خوبیوں کے بارے میں فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کس میں وہ موجود ہیں یا نہیں ؟ ، یہ امید ایسے ہی ہے ، جیسے کسی اندھے کے بارے میں سوچنا کہ وہ سیاہ و سفید میں فرق کر سکتا ہے ، کسی بہرے سے امید رکھنا کہ وہ تلاوت قرآن اور قوالی میں فرق کرسکتا ہے ۔
مجھے شک ہے کہ یہ کتاب وہمی ہے، اس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
خوشامد ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں .. اس کے لیے شیر کا جگر چاہئیے..اور چیتے کی نظر.
’’ ہمہ یارانِ شب سیاہ ‘‘ سے عرض ہے کہ خوشامد کیلئے (PMLN) کے شیر کی آنکھ ،اور (پ ،پ، پ ) کے جیالے کا جگرہ چاہیئے ،
اور خوشامد ہضم کرنے کیلئے ’’ مولانا سیال ‘‘ کا حوصلہ اور دانش بھی مطلوب ہے ،
یہ خوشامد ایسے ہی پردہء پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر شایع نہیں ہوجاتی ،
یہ انہی کا کام ہے جن کے حوصلے ہیں زیاد۔۔۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سرچ کرنے پر ایک پوسٹ ملی ہے اس سے شیئر کیا ہے



میں نے کتاب تو نہیں پڑھی مگر اسی خاتوں شاعرہ کا ایک شعر اسی کتاب امیر شہر سے لیا ہوا ملا ہے۔ اس سے کیا اندازہ لگایا جا سکتا ہے یہ چاپلوسی ہےیا انداز حکمرانی پر سوالیہ نشان؟

urdu_poetry by fozia mughal (55).jpg
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
  1. عام طور سے ایسی کتب مشہور شخصیات کے چمچے تیسرے درجے کے لکھاریوں سے پلاٹ پیسے یا اسی قسم کی دیگر فوائد کے عوض لکھوایا کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسی کتب لکھنے والے لکھنے کے بعد کتب پر نظر ثانی یا پروف ریڈنگ کی ”زحمت“ نہیں کیا کرتے۔
  2. ہمارے ایک ساتھی صحافی نے تو ایک پلاٹ کے لالچ میں پاکستان کے سب سے بڑے ادارہ ترقیات کراچی کے طویل عرصہ تک رہنے والے پہلے سربراہ کی تیرہ سالہ بیٹی کی وفات پر اس بچی کی ”شخصیت“ پر بھی ایک مکمل کتاب تحریر کر دی تھی۔
  3. تیسرے درجے کے لکھاریوں کا ایک گروپ پاکستان بھر میں اسی قسم کی ”تحریری خدمات“ پیش کیا کرتا ہے۔ پیسہ یا اقتدار کی طاقت سے اگر آپ انہیں ”مطلوبہ فوائد“ پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو یہ لکھاری نہ صرف آپ کی طرف سے کتاب لکھ کر چھپواسکتے ہیں اور آپ راتوں رات صاحب کتاب ادیب یا شاعر بن سکتے ہیں بلکہ اگر چاہیں تو اپنی شخصیت پر ہی کتاب بھی لکھواسکتے ہیں۔
اعلان ختم ہوا (ابتسامہ)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
شخصیت پرستی


شخصیت حقیقی ہو یا جعلی دونوں سے قوم کو ایک خطرہ ضرور لاحق رہتا ہے اور وہ شخصیت پرستی کا خطرہ ہے یعنی جب کوئ قوم کسی شخصیت کی اسیر ہو جائے اور اس کی پرستش شروع کردے، اسے ہی ہر چیز کا میزان قرار دے اور آنکھیں بند کرکے اس کے پیچھے چلنا شروع کردے ،اسے ہر قسم کے عیب و نقص سے پاک سمجھنے لگے ، شخصیت کو عین حق اور حق کو شخصیت کے برابر قرار دے، تو وہ کئ مشکلات نیں گھر جاتی ھے.
شخصیات کے ساتھ افراطی محبت اور ان کی اندھی تقلید انسان کو اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے اور انکی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیتی ھے.
شخصیت پرست افراد یا اقوام حق کے پیچھے نہیں جاتے بلکہ شخصیت کے پیچھے چلتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک شخصیت عین حق ہے۔ ایسے افراد یا گروہوں کو حق اور شخصیت میں سے کسی ایک کو انتخاب کرنا پڑ جائے تو یقینا شخصیت کو انتخاب کریں گے اور حق کو چھوڑ دیں گے۔
تاریخ میں اس کی گو اہیاں کثرت سے ملتی ہیں کہ شخصیات کی حمایت کی خاطر بارہا لوگوں نے حق کو پامال کیا ہے، انصاف کا گلا گھونٹا ہے، حقیقت کو نظر انداز کیا ہے، مظلوم کا ساتھ چھوڑا ہے.
کبھی بھی حق کو شخصیات کے پیمانے پر نہیں پرکھنا چاہیۓ، بلکہ ہمیشہ شخصیات کو حق کی کسوٹی پر پرکھنا چاہیۓ.

منقول
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
انا للہ و انا الیہ راجعون

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
نبی کریم صل اللہ علیہ و آ له وسلم کا فرمان مبارک ہے:

"جب کسی میں شرم و حیا باقی نہ رہے تو پھر وہ جو چاہے مرضی کرتا پھرے" (متفق علیہ)-

جب حکمران بے شرم ہیں تو ظاہر ہے عوام بھی اسی طرز پر بے شرم ہو گی - یا یہ کہہ لیں کہ جب کسی قوم کی عوام بے شرم ہو جاے تو ان پر الله کی طرف سے حکمران بھی بے شرم ہی نازل ہوتے ہیں-
 
Top