کنعان بھائی،اس میں سے ایک دو چیزیں نکال کر باقی سب میں کوئی برائی نہیں، جن ممالک کے نام گنوائے گئے ہیں ان میں مساجد بھی ہیں اور دینی مدارس بھی، ان ممالک میں حکومت کی جانب سے مسلمان کو ان کے لئے اسلامی ارکان پورے کرنے کی کوئی ممانعت نہیں۔ ہر پاکستانی اپنے بچوں کو قرآن مجید عربی کی تعلیم بھی دلواتے ہیں جبکہ یہاں کی زبان مختلف ھے۔
مسلمان دنیا میں جہاں بھی رہے ایک مسلمان ہونے سے جنت میں جانے کی ہی خواہش کرے گا۔
ہم کو حمیدی نے یہ حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے یہ حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں ہم کو یحییٰ بن سعید انصاری نے یہ حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراہیم تیمی سے حاصل ہوئی۔ انھوں نے اس حدیث کو علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا، ان کا بیان ہے کہ میں نے مسجدنبوی میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زبان سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت (ترک وطن) دولت دنیا حاصل کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہجرت ان ہی چیزوں کے لیے ہو گی جن کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔
صحیح البخاری:١
السلام علیکمسارا انحصار نیت پر ہے اگر کوئی دین کی دعوت کے لیے جاتا ہے تو پھر اور بات ہے
اگر صرف دنیا کے لیے جاتا ہے تو پھر اور بات ہے
کیا آپ باہر کےمُلک میں رہتے ہو؟؟؟ ،،،،کیا آپ شروع سے ہی ہو یا وہاں پر مسلمان ہوئے ہو ؟؟؟السلام علیکم
دین کی دعوت کے لئے جانا آپکی نظر میں کسے کہتے ہیں؟ یا دین کی دعوت کے لیے جانا کسے کہتے ہیں یعنی وہ ان ممالک میں آ کر کیا کریں گے جسے دین کی دعوت تصور کیا جائے گا؟
اگر مثبت جواب ہو تو پیش کریں اور اگر کچھ غلط لگے تو میرے لکھے کو اگنور کر دیں۔
والسلام
السلام علیکمکیا آپ باہر کےمُلک میں رہتے ہو؟؟؟ ،،،،کیا آپ شروع سے ہی ہو یا وہاں پر مسلمان ہوئے ہو ؟؟؟
کیا آپ صرف دُنیا کمانے کے لیے گئے ہو ؟؟؟