• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آداب کا بیان (مختصر صحیح مسلم سے ماخوذ۔یونیکوڈ)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
آداب کا بیان
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کسی کی کنیت نہ رکھو۔

1396:سیدناانس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے مقامِ بقیع میں دوسرے شخص کو پکارا کہ اے ابوالقاسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر دیکھا تو وہ شخص بولا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں فلاں شخص کو پکارا تھا (اس کی کینت بھی ابوالقاسم ہو گی)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میرے نام سے نام رکھ لو مگر میری کنیت کی طرح کنیت مت رکھو۔
باب: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے نام کے ساتھ نام رکھنا۔
1397:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ اس کی قوم نے اس سے کہا کہ ہم تجھے یہ نام نہیں رکھنے دیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے۔ چنانچہ وہ شخص اپنے بچے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ا میرا لڑکا پیدا ہوا، میں نے اسکا نام محمد رکھا تو میری قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ ہم تجھے نہیں چھوڑیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا نام رکھو لیکن میری کنیت (یعنی ابوالقاسم) نہ رکھو کیونکہ میں قاسم ہوں میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں (دین کا علم اور مالِ غنیمت وغیرہ)
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: اللہ تعالی کے ہاں پسندیدہ ترین نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔
1398: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ناموں میں سے بہتر نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

باب: بچے کا نام عبدالرحمن رکھنا۔
1399: سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص کے لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا، ہم لوگوں نے کہا کہ ہم تجھے ابوالقاسم کنیت نہ دیں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ بیان کیا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبدالرحمن اپنے بیٹے کا نام رکھ لے۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: بچے کا نام عبداللہ رکھنا، اس پر ہاتھ پھیرنا اور ا سکے لئے دعا کرنا۔

1400: عروہ بن زبیر اور فاطمہ بنت منذر بن زبی سے روایت ہے کہ ان دونوں نے کہا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا (مکہ سے) ہجرت کی نیت سے جس وقت نکلیں، ان کے پیٹ میں عبداللہ بن زبیر تھے (یعنی حاملہ تھیں) جب وہ قبا میں آکر اتریں تو وہاں سیدنا عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے۔ پھر ولادت کے بعد انہیں لیکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ ا اس کوگھٹی لگائیں،پس آپ ا نے انہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے لے لیا اور اپنی گود میں بٹھایا، پھر ایک کھجور منگوائی۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم ایک گھڑی تک کھجورڈھونڈتے رہے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو چبایا، پھر (اس کا جوس) ان کے منہ میں ڈال دیا۔ یہی پہلی چیز جوعبداللہ کے پیٹ میں پہنچی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہاکہ اس کے بعد رسول اللہ ا نے عبداللہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لئے دعاکی اور ان کا نام عبداللہ رکھا۔ پھر جب وہ سات یا آٹھ برس کے ہوئے تو سیدنازبیر رضی اللہ عنہ کے اشارے پر وہ نبی ا سے بیعت کے لئے آئے۔ جب نبی ا نے ان کو آتے دیکھا تو تبسم فرمایا۔ پھر ان سے (برکت کے لئے) بیعت کی (کیونکہ وہ کمسن تھے)۔
1401: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا۔ جب وہ لوٹ کرآئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرابچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر اُمّ سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔ اس کے بعد اُمّ سلیم سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو اُمّ سلیم نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آ پ ا سے سب حال بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟ ابوطلحہ نے کہا جی ہاں۔ آپ ا نے دعا کی کہ اے اللہ ان دونوں کو برکت دے۔ پھر اُمّ سلیم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور اُمّ سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی بھیجیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا کہ اس کے ساتھ کچھ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا، پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: انبیاء اور صالحین کے ناموں کے ساتھ نام رکھنے کا بیان۔
1402: سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران میں آیا، تو وہاں کے (انصاری) لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا کہ تم پڑھتے ہو کہ ’’اے ہارون کی بہن‘‘ (مریم:28) (یعنی مریم علیہا السلام کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (سیدنا ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے (پھر مریم ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکرہو سکتی ہیں؟)، جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ وہ ہارون تھوڑی ہیں جو موسیٰ کے بھائی تھے) بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے۔

باب: بچے کا نام ابراہیم رکھنا۔
1403: سیدناابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا ایک لڑکا پیدا ہوا، میں اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ ا نے اسکا نام ابراہیم رکھا اور اس کے منہ میں ایک کھجور چبا کر ڈالی۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: بچے کا نام منذر رکھنا۔
1404: سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ابواسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا منذر، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور (اس کے والد) ابواسید۔ بیٹھے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابواسید نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ ا کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا نام کیا ہے؟ ابواسید نے کہا کہ فلاں نام ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس کا نام منذر ہے۔ پھر ا س دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا۔

باب: پہلے نام کو اس سے اچھے نام سے بدل دینا۔

1405: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھ دیا۔

باب: ’’برہ‘‘ کا نام جویریہ رکھنا۔
1406: سیدناابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اُمّ المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام پہلے بَرّہ تھا، رسول اللہ ا نے ان کا نام جویریہ رکھ دیا ۔ آپ ا بُرا جانتے تھے کہ یہ کہا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم برہ (نیکو کار بیوی کے گھر) سے چلے گئے۔

باب: ’’برہ‘‘ کا نام زینب رکھنا۔
1407: محمد بن عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹی کانام برہ رکھا، تو زینب بنت ابی سلمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع کیا ہے اور میرا نام بھی برہ تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اپنی تعریف مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں بہتر کون ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ پھر ہم اس کا کیا نام رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زینب رکھو۔

باب: انگور کا نام ’’کرم‘‘ رکھنے کا بیان۔
1408: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی تم میں سے انگور کو’’کرم‘‘ نہ کہے اس لئے کہ ’’کرم‘‘ مسلمان آدمی کو کہتے ہیں۔
1409: سیدناوائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (انگور کو) کرم مت کہو بلکہ عنب کہو یا حبلہ کہو۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: افلح، رباح، یسار اور نافع نام رکھنے کی ممانعت۔
1410: سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا افلح، رباح، یسار، اور نافع۔
1411: سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو چار کلمات سب سے زیادہ پسند ہیں ۔ سبحان اللہ ، الحمد للہ ، لا الٰہ الا اللہ، اور اللہ اکبر۔ ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے، کوئی نقصان نہ ہو گا۔اور اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح (اس کے وہی معنی ہیں جو افلح کے ہیں) اور افلح نہ رکھو، اس لئے کہ تو پوچھے گا کہ وہ وہاں ہے (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا افلح) وہ وہاں نہیں ہوگا تو وہ کہے گا نہیں ہے۔ یہ صرف چار ہیں تم مجھ پر ان سے زیادہ نہ کرنا۔

باب: مندرجہ بالا نام رکھنے کی اجازت کے بارے میں۔
1412: سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ یعلی، برکت، افلح، یسار اور نافع اور ان جیسے نام رکھنے سے منع کر دیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے اور کچھ نہیں فرمایا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کرنا چاہا، اس کے بعد چھوڑ دیا اور منع نہیں کیا۔

باب: (غلام کے لئے) ’’عبد ۔ امۃ‘‘ اور (مالک کیلئے) ’’مولی۔ سید‘‘ بولنے کے متعلق۔

1413: سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی تم میں سے (اپنے غلام کو) یوں نہ کہے کہ پانی پلا اپنے رب کو یا اپنے رب کوکھانا کھلا یا اپنے رب کو وضو کرا اور کوئی تم میں سے دوسرے کو اپنا رب نہ کہے بلکہ سید یا مولیٰ کہے اور کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ میرابندہ یا میری بندی بلکہ جوان مرد اور جوان عورت کہے۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: چھوٹے بچے کی کنیت رکھنا۔
1414: سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوش مزاج تھے، میرا ایک بھائی تھا جس کو ابوعمیر کہتے تھے (اس سے معلوم ہوا کہ کمسن اور جس کے بچہ نہ ہوا ہو کنیت رکھنا درست ہے) (میں سمجھتا ہوں کہ انس نے کہا کہ) اس کا دودھ چھڑایاگیاتھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور اس کو دیکھتے تو فرماتے کہ اے ابوعمیر! نغیر کہاں ہے؟ (نغیر بلبل اور چڑیا کو کہتے ہیں) اور وہ لڑکا اس سے کھیلتا تھا۔

باب: کسی آدمی کا کسی آدمی کو ’’یا بُنَیّ‘‘ کہنا (یعنی اے میرے بیٹے)۔
1415: سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں اتنا نہیں پوچھا جتنا میں نے پوچھا، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹا تو اس رنج میں کیوں ہے؟ وہ تجھے نقصان نہ دے گا۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کیساتھ پانی کی نہریں اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے؟ تو آپ ا نے فرمایاکہ وہ اسی سبب سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذلیل ہو گا۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
باب: اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے برا نام یہ ہے کہ کسی کا نام ’’شہنشاہ‘‘ ہو۔

1416: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ ذلیل اور بُرا نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس شخص کا ہے جس کو لوگ ملک الملوک (شہنشاہ) کہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مالک نہیں ہے۔ سفیان (یعنی ابن عیینہ) نے کہا کہ ملک الملوک شہنشاہ کی طرح ہے۔ اور امام احمد بن حنبل نے کہا کہ میں نے ابوعمرو سے پوچھا کہ ’’اَخْنَعُ ‘‘ کا کیا معنی ہے تو انہوں نے کہا کہ اس کا معنی ہے سب سے زیادہ ذلیل۔
 
Top