باب: پردہ اٹھا لینا اجازت دینا (ہی) ہے۔
1422: سیدناا بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے میرے پاس آنے کی اجازت اس طرح ہے کہ پردہ اٹھایا جائے اور تو میری گفتگو بھی سن سکتا ہے۔ جب تک میں تجھے روک نہ دوں۔
باب: اجازت لیتے وقت ’’میں‘‘ کہنا مکروہ ہے (لہٰذا اپنا نام بتانا چاہیئے)۔
1423: سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی، توآ پ ا نے پوچھا کہ کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں میں‘‘ ۔ ایک روایت میں ہے کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’میں‘‘ کہنے کو بُرا جانا۔
باب: اجازت لینے کے وقت (گھر میں) جھانکنا منع ہے۔
1424: سیدناسہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کی روزن (سوراخ)سے جھانکا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لوہے کا آلہ (کنگھا) تھا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر کھجا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایاکہ اگر میں جانتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ کو کونچتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اذن اسی لئے بنایا گیا ہے کہ آنکھ بچے (یعنی پرائے گھر میں جھانکنے سے اور یہ حرام ہے)۔
باب: جو بغیر اجازت کسی کے گھر جھانکے اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی (تو کوئی گناہ نہیں)۔
1425: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص نے تیرے گھر میں تیری اجازت کے بغیر جھانکے، پھر تو اس کو کنکری سے مارے اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تیرے اوپر کچھ گناہ نہ ہو گا۔
باب: اچانک نظر پڑ جانے اور نظر پھیر لینے کے بارے میں۔
1426: سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نگاہ پھیر لینے کاحکم دیا۔