• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آمین بالجہر وحسد یہود

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بتادیجئے کہ مذکورہ حدیث میں آمین بالجہر کا کہاں پرتذکرہ ہے؟
کہاں بھی تھا کہ ندوی بھائی آپ حدیث پر غور کریں لیکن آپ نے غور نہیں کیا
اچھا آپ مجھے یہ بتائیں کہ ’’علی السلام‘‘ سے آپ کیا سمجھے؟ کچھ تشریح کردیں
 
شمولیت
مئی 21، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
331
پوائنٹ
0
صحیح بخاری
صفۃ الصلوٰۃ
باب: (جہری نمازوں میں) امام کا بلند آواز سے آمین کہنا
وقال عطاء آمين دعاء‏.‏ أمن ابن الزبير ومن وراءه حتى إن للمسجد للجة‏.‏ وكان أبو هريرة ينادي الإمام لا تفتني بآمين‏.‏ وقال نافع كان ابن عمر لا يدعه ويحضهم،‏‏‏‏ وسمعت منه في ذلك خيرا‏.‏
(جہری نمازوں میں) امام کا بلند آواز سے آمین کہنا مسنون ہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ آمین ایک دعا ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور ان لوگوں نے جو آپ کے پیچھے (نماز پڑھ رہے) تھے۔ اس زور سے آمین کہی کہ مسجد گونج اٹھی اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ امام سے کہہ دیا کرتے تھا کہ آمین سے ہمیں محروم نہ رکھنا اور نافع نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما آمین کبھی نہیں چھوڑتے اور لوگوں کو اس کی ترغیب بھی دیا کرتے تھے۔ میں نے آپ سے اس کے متعلق ایک حدیث بھی سنی تھی۔​
 
شمولیت
مئی 21، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
331
پوائنٹ
0
حدیث نمبر: 780
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ قال أخبرنا مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن سعيد بن المسيب،‏‏‏‏ وأبي،‏‏‏‏ سلمة بن عبد الرحمن أنهما أخبراه عن أبي هريرة،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا أمن الإمام فأمنوا فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏‏.‏ وقال ابن شهاب وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ آمين ‏"‏‏.‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس کی آمین ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔
 

پاکستان

مبتدی
شمولیت
مئی 25، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
0
حدیث نمبر: 780
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ قال أخبرنا مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن سعيد بن المسيب،‏‏‏‏ وأبي،‏‏‏‏ سلمة بن عبد الرحمن أنهما أخبراه عن أبي هريرة،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا أمن الإمام فأمنوا فإنه من وافق تأمينه تأمين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏‏.‏ وقال ابن شهاب وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ آمين ‏"‏‏.‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس کی آمین ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔
ادھر ادھر کیوں جارہے ہو۔بات پہلی حدیث کی ہورہی فی الحال وہی رہئے گا اس پہلی حدیث سے آپ لوگوں کو کیساپتہ چلاکہ نمازکی آمین مراد ہے دعا کی نہیں ۔آخر یہودیوں کونمازوالی آمین سے کسطرح حسدہوتی ہے ۔نمازپڑھتے ہوئے یہودکہاہوتے ہیں ۔ذراسمجھادیں ۔ادھر ادھر کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بتادیجئے کہ مذکورہ حدیث میں آمین بالجہر کا کہاں پرتذکرہ ہے؟
مذکورہ حدیث چونکہ اہل حدیثوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اس لئے ندوی صاحب اور پاکستان صاحب کو آمین بالجہر کا واضح اشارہ نظر نہیں آرہا۔ لیکن اگر یہ حدیث حنفیوں کے نبی ابوحنیفہ کی ہوتی تو ندوی اور پاکستان کو اس میں وہ کچھ نظر آرہا ہوتا جو دوسروں کی نظریں محدب عدسہ سے بھی دیکھنے کے قابل نہ ہوتیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ادھر ادھر کیوں جارہے ہو۔بات پہلی حدیث کی ہورہی فی الحال وہی رہئے گا
محترم ادھر ادھر نہیں جاتے۔رانا بھائی نے آپ کی سمجھ شریف کو ٹھکانے پر لگانے کےلیے کچھ مزید احادیث اگر نقل کردی ہیں تو کوئی گناہ نہیں کیا۔فرمان رسولﷺ ہی آپ لوگوں کے سامنے رکھا ہے۔جی آپ سے پہلی حدیث پر ہی بات کرتے ہیں جو سوال ندوی صاحب سے کیا گیا ہے۔چلیں آپ اس سوال کا جواب دے دیں کہ روایت میں موجود الفاظ ’’علی السلام‘‘ سے آپ کیا سمجھے؟ کچھ ہمیں بھی سمجھائیں
اس پہلی حدیث سے آپ لوگوں کو کیساپتہ چلاکہ نمازکی آمین مراد ہے دعا کی نہیں۔
آپ کو اس بات کا کیسے پتہ چلا کہ یہاں نماز کی آمین مراد نہیں دعا کی آمین مراد ہے ؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جس طرح یہودی مسلمانوں کی آمین سے چڑتے ہیں اسی طرح حنفی بھی آمین بالجہر سے بہت خار کھاتے ہیں۔حتی کہ بریلویوں، دیوبندیوں کی مسجد میں آمین بالجہر کہہ دی جائے تو معاملہ دنگا فساد اور قتل وغارت تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ اگر ندوی اور پاکستان اصل بات کہہ دیں تو کسی بحث و مباحثہ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ جیسے محمود الحسن دیوبندی کا بیان’’ کتاب تقاریر شیخ الہند‘‘ میں نقل کیا گیا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی بھی مسئلہ میں حنفی کی خلاصی کے لئے اتنا کہہ دینا ہی کافی ہے کہ یہ مسئلہ ہمارے امام کے خلاف ہے۔ اسی طرح ندوی اور پاکستان بھی کہہ دیں کہ آمین بالجہر کی حدیث ہمارے امام ابوحنیفہ کے مذہب کے خلاف ہے اس لئے ہم نہیں مانتے۔ بلاوجہ تاؤیلات باطلہ اور مغالطات کے ذریعے کیوں لوگوں کو دھوکہ دیتے ہو؟ لوگوں کو اصل بات بتادو بات ختم ہو جائے گی۔ نہ آپ لوگوں کو تاؤیلات میں اپنا دماغ اور وقت خرچ کرنا پڑے گا اور نہ ہی ہمارا قیمتی وقت برباد ہوگا۔
نا مناسب الفاظ کی وجہ سے پوسٹ ایڈٹ کی گئی ہے۔ (انتظامیہ)
 

پاکستان

مبتدی
شمولیت
مئی 25، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
0
محترم ادھر ادھر نہیں جاتے۔رانا بھائی نے آپ کی سمجھ شریف کو ٹھکانے پر لگانے کےلیے کچھ مزید احادیث اگر نقل کردی ہیں تو کوئی گناہ نہیں کیا۔فرمان رسولﷺ ہی آپ لوگوں کے سامنے رکھا ہے۔جی آپ سے پہلی حدیث پر ہی بات کرتے ہیں جو سوال ندوی صاحب سے کیا گیا ہے۔چلیں آپ اس سوال کا جواب دے دیں کہ روایت میں موجود الفاظ ’’علی السلام‘‘ سے آپ کیا سمجھے؟ کچھ ہمیں بھی سمجھائیں


آپ کو اس بات کا کیسے پتہ چلا کہ یہاں نماز کی آمین مراد نہیں دعا کی آمین مراد ہے ؟
الٹا مجھ سےسوال ؟؟؟؟؟؟؟ امام کے پیچھےکا لفظ کس جملے کا ترجمہ ہے اور زورسے آمین کس کا ؟؟؟؟؟؟؟؟ اتنا بتا دو بات ختم
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
الٹا مجھ سےسوال ؟؟؟؟؟؟؟ امام کے پیچھےکا لفظ کس جملے کا ترجمہ ہے اور زورسے آمین کس کا ؟؟؟؟؟؟؟؟ اتنا بتا دو بات ختم
محترم جناب پاکستان آپ نہ دیئے گئے مشورے پر عمل کرتے ہیں اور نہ اس سوال کاجواب دیتے ہیں جس کے جواب میں ہی آپ کا جواب ہوتا ہے۔چلیں خیر۔جوحدیث رانا بھائی نے پیش کی وہ کچھ یوں تھی

" عن عائشۃ رضی اللہ عنہا عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ماحسدتکم الیہود علی شیئ ماحسدتکم علی السلام والتامین " (البخاری فی الادب المفرد : 988 ۔ سنن ابن ماجہ :856 ۔ صحیح ابن خزیمہ : 1585)​
ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا : یہود قوم {تمھارے آپس میں }سلام کرنے اور {امام کے پیچھے }آمین بولنے پر جسقدر حسد کرتی ہے اسقدر کسی اور چیز پر حسد نہیں کرتی ۔
اس پر آپ نے سب سے پہلے کہا کہ آمین دعا ہے اور دعا میں افضل آہستہ ہے۔ لیکن اس پر کوئی دلیل ذکر نہیں کی بلکہ اپناخیال ذکر کیا۔جو کہ مردود ہے۔اس کے بعد پھر آپ نے کہا کہ کس لفظ کا مطلب ہے امام کے پیچھے آمین بولنے کا اور پھر یہ بھی سمجھنے کےلیے کہا کہ اس سے آمین بالجہر ہی مراد ہے؟ پھر کہا کہ آپﷺ ہر نماز کی ہر ہر رکعت میں بلند آواز سے آمین کہتے؟ پھر کہا کہ آپ لوگوں کو کیسے پتہ چلا کہ نماز کی آمین مراد ہے دعا کی نہیں ؟ یہ چند باتیں پیارے پاکستان آپ نے کی ہیں۔
حدیث میں جن اعمال سے یہود حسدکرتے تھے ان کو بیان کیا گیا ہے۔ان میں ایک سلام کرنا اور دوسرا آمین کہنا ہے۔اور بھائی نے ان کاترجمہ یوں کیا ہے
’’علی السلام والتامین‘‘
( تمھارے آپس میں) سلام کرنے اور (امام کے پیچھے) آمین بولنے پر
محترم پاکستان آپ کے مین دو اعتراض ہیں
1۔امام کے پیچھے آمین کن الفاظ کاترجمہ ہے۔
2۔دوسرا اعتراض کہ کیااس سے مراد آمین بالجہر ہی ہے؟
پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ وہ ترجمہ بریکٹ میں بطور وضاحت کیا گیا ہے۔حدیث میں موجود الفاظ کا ترجمہ نہیں۔جب حدیث میں موجودکسی بھی لفظ کاترجمہ نہیں تو اس لیے بریکٹ میں لکھا گیا ہے۔تاکہ مراد حدیث واضح ہوجائے۔اس پر آپ کا یہ اعتراض بھی باطل ٹھہرا کہ کن الفاظ کا ترجمہ ہے۔؟ غور سے ایک بار پڑھ لیا جائے تو اس طرح کے اعتراض کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔
آپ کا دوسرا اعتراض کہ اس سے مراد آمین بالجہر ہی ہے؟ محترم اس بارے چند باتیں پیش ہیں۔جن کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس سے مراد آمین بالجہر ہے۔اور آمین بالجہر اجتماعی طور پر نمازوں میں ہی ہوا کرتی ہے۔
(الا قلیل اس کے علاوہ باقی کوئی ایسا موقع بن جائے۔مثلاً دعا وغیرہ کا جس میں لوگ اونچی آواز سےآمین کہیں۔کیونکہ جہری نمازیں تین ہیں اور ان تین نمازوں میں چھ بار بالجہر سب لوگ مجتمع ہوکر آمین کہتے ہیں۔تو یہودیوں کو حسد میں مبتلا کرنے کےلیے یہی چھ مواقع سمجھ میں آتے ہیں۔کیونکہ اس کے علاوہ باقی موقعوں کی آمین نہ تو اتنی اونچی آواز سے ہوتی ہے اور نہ ایک وقت میں سب مل کر ایک ہی آواز میں کہہ رہے ہوتے ہیں۔)
کیونکہ جب سب لوگ بآواز بلند ایک ہی وقت میں ایک ہی آواز میں جہراً آمین کہیں تو تب ہی اس کی آواز دوسرے لوگوں کے کانوں تک پہنچ سکتی ہے۔اس لیےان باتوں کومد نظر رکھتےہوئے آمین بالجہر امام کے پیچھے مراد لینا ہی صحیح ہے۔
اس کے ساتھ باقی کچھ باتیں مزید عرض ہیں جو قرینہ کی وجہ سے اس بات پر دال ہیں کہ لفظ ’’والتامین‘‘ سے مراد امام کے پیچھے آمین بالجہر ہی مراد لی جائے۔
1۔پہلا قرینہ’’ والتامین ‘‘ سے قبل ’’ السلام ‘‘ کا لفظ ہے۔کیونکہ جب ہم ایک دوسرے سےسلام کرتےہیں تو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اونچی آواز سے ہی کہتے ہیں۔(اونچی آواز کامطلب لینے سے ہی یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہودی سلام سن کر حسد کرتے ہونگے۔کیونکہ اگر آہستہ آواز سے کہنا مراد لیں تو پھر یہودیوں کا حسد کرنا سمجھ نہیں آتا ۔) اس قرینہ کی وجہ سے آمین بالجہر ہی مراد لیں گے۔کیونکہ جب سلام اونچی آواز سے کہا جاتا ہے تو ظاہر ہے آمین بھی اونچی آواز والی مراد ہوگی کیونکہ دو حکم ایک ہی حدیث میں بیان ہوئے ہیں اور دونوں میں مناسبت بالجہر ہی ہے۔
2۔حدیث کے الفاظ سےآمین بالجہر اور آمین بالسر دونوں مطلب لیےجاسکتے ہیں۔ایک کو مراد لینے سے دوسرے کا انکار نہیں۔لیکن محل سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہاں مراد آمین بالجہر ہی ہے۔
3۔آمین بالسر مراد لینے کا سرے سےکوئی قرینہ موجود ہی نہیں۔اورنماز میں امام کے پیچھے آمین بالجہر مراد نہ لینے کی بھی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔
نوٹ
امید ہے کہ میں اپنی بات بالتفصیل سمجھا پایاہوں لیکن اگر ابھی بھی کوئی اشکال ہےتو بحث برائےبحث سے بچتےہ وئے ذکر کرنا۔ان شاءاللہ ممکن حد تشفی کی جائے گی۔
 

پاکستان

مبتدی
شمولیت
مئی 25، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
0
محترم جناب پاکستان آپ نہ دیئے گئے مشورے پر عمل کرتے ہیں اور نہ اس سوال کاجواب دیتے ہیں جس کے جواب میں ہی آپ کا جواب ہوتا ہے۔چلیں خیر۔جوحدیث رانا بھائی نے پیش کی وہ کچھ یوں تھی

اس پر آپ نے سب سے پہلے کہا کہ آمین دعا ہے اور دعا میں افضل آہستہ ہے۔ لیکن اس پر کوئی دلیل ذکر نہیں کی بلکہ اپناخیال ذکر کیا۔جو کہ مردود ہے۔اس کے بعد پھر آپ نے کہا کہ کس لفظ کا مطلب ہے امام کے پیچھے آمین بولنے کا اور پھر یہ بھی سمجھنے کےلیے کہا کہ اس سے آمین بالجہر ہی مراد ہے؟ پھر کہا کہ آپﷺ ہر نماز کی ہر ہر رکعت میں بلند آواز سے آمین کہتے؟ پھر کہا کہ آپ لوگوں کو کیسے پتہ چلا کہ نماز کی آمین مراد ہے دعا کی نہیں ؟ یہ چند باتیں پیارے پاکستان آپ نے کی ہیں۔
حدیث میں جن اعمال سے یہود حسدکرتے تھے ان کو بیان کیا گیا ہے۔ان میں ایک سلام کرنا اور دوسرا آمین کہنا ہے۔اور بھائی نے ان کاترجمہ یوں کیا ہے
’’علی السلام والتامین‘‘
( تمھارے آپس میں) سلام کرنے اور (امام کے پیچھے) آمین بولنے پر
محترم پاکستان آپ کے مین دو اعتراض ہیں

پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ وہ ترجمہ بریکٹ میں بطور وضاحت کیا گیا ہے۔حدیث میں موجود الفاظ کا ترجمہ نہیں۔جب حدیث میں موجودکسی بھی لفظ کاترجمہ نہیں تو اس لیے بریکٹ میں لکھا گیا ہے۔تاکہ مراد حدیث واضح ہوجائے۔اس پر آپ کا یہ اعتراض بھی باطل ٹھہرا کہ کن الفاظ کا ترجمہ ہے۔؟ غور سے ایک بار پڑھ لیا جائے تو اس طرح کے اعتراض کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔

اس کے ساتھ باقی کچھ باتیں مزید عرض ہیں جو قرینہ کی وجہ سے اس بات پر دال ہیں کہ لفظ ’’والتامین‘‘ سے مراد امام کے پیچھے آمین بالجہر ہی مراد لی جائے۔
نوٹ
امید ہے کہ میں اپنی بات بالتفصیل سمجھا پایاہوں لیکن اگر ابھی بھی کوئی اشکال ہےتو بحث برائےبحث سے بچتےہ وئے ذکر کرنا۔ان شاءاللہ ممکن حد تشفی کی جائے گی۔
جزاک اللہ میں سمجھ گیا ۔اورمیرے لئے اس مسئلے پر مزید کمنٹس کرنے کی ضرورت باقی نہیں نہیں رہی ۔ اصل میں جن دوستوں نے مجھے متاثر کیا تھا اس کی خاص وجہ یہی تھی کہ قیاس سے بچو دین میں قیاس نام کی کوئی چیز نہیں ۔یہاں اسی قیاس کے اشارے مل رہے ہیں ۔ بہر حال جزاک اللہ ۔
 
Top