’’ اثناء ‘‘ اور ’’ میں ‘‘
’’ دوران ‘‘ اور ’’ میں ‘‘
میری ناقص رائے میں دونوں ’’ہم معنی الفاظ‘‘ کا ’’بیک وقت‘‘ استعمال ’’فصاحت و بلاغت‘‘ کے اعتبار سے درست نہیں ہے۔ گو کہ بعض اہل قلم ایسا لکھ جاتے ہیں اورپڑھنے والے بھی ان پر بہت زیادہ اعتراض نہیں کرتے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ربی زدنی علما
رب اشرح لی صدری ویسر لی امری
بھائی بڑوں کی مجلس میں چھوٹوں کا مخل ہونا ایسا ہی ہے جیسا اونٹ کے منہ میں زیرہ۔ اس لئے مناسب سمجھا کہ اللہ کی مدد بھی شامل حال ہوجائے۔
اسکی وجہ یہ بھی ہے کہ اس فورم میں مجھے حرب بھائی سے بہت ڈر لگتا ہے ۔جس طرح عبدالقادر کی گگلی سمجھ میں نہیں آتی اسی طرح بھائی حرب کی گگلی سمجھ میں نہیں آتی (ابتسامہ)
لكل فن رجال: ہر فن کے کچھ مخصوص آدمی ہوتے ہیں۔
اس مقولہ کے تحت اس بارے میں اردو ادب کے ماہرین محققین و اساتذہ کی تحریر یا ان کے کلمات پیش خدمت ہیں۔ کیونکہ ان کی بات ہی زیادہ مستندمانی جاتی ہے
اثنائے گفتگومیں:مولانا حسین آزاد صاحب کی کتاب آب حیات کا اقتباس
مرزا غالب کے بارے میں : مرزا بہ سبب دل شکستگی کے شکوہ شکایت سے لبریز ہو رہے تھے
،اثنائے گفتگو میں کہنے لگے کہ عمر بھر ایک دن شراب نہ پی ہو تو کافر اور ایک دفعہ بھی نماز پڑھی ہو تو مسلمان نہیں۔
(۲)
مولانا عبدالحلیم شرر فردوس بریں میں فرماتے ہیں:
اثنائے کلام میں ایک شخص بولا مجھے جنت میں بھی ایک تمنا رہ گئی۔
(۳) شرح دیوان غالب (نظم طباطبائی) میں لکھا ہے:
وہ فرق محاورہ اور
اثنائے گفتگو میں بہت جگہ حرف علت کا تلفظ
(۴) از تقریظ و تبصرہ کا فرق:
اسی اثناء میں ایک جگنو میری پریشانی پر آکر بیٹھتا ہے
اور ملاحظہ فرمائیں:
اثنائے راہ (ON THE PASSAGE) کے ساتھ
میں کا استعمال غیر فصیح ہے ،مثلا اثنائے راہ
میں وہ دغا دے گیا۔ یہ غیر فصیح ہے
دوران سفر میں ،اثنائے سفر میں(BY THE WAY) دوران سفر ان سے ملاقات ہوئی تھی(یہاں
میں کا استعمال غیر فصیح ہوگا) ۔ اور اثنائے سفر
میں ان کو ہارڈ اٹیک ہوگیا(یہاں
میں کا استعمال جائز ہے)
دریں اثناء یا اسی دوران جسکو انگریزی میں کہاجاتا ہے(In the mean time) یہاں
In بمعنیٰ میں استعمال ہے ۔لیکن اردو زبان میں اس جگہ
میں کا استعمال مناسب نہ ہوگا۔
اسی طرح دوران سماعت۔ یا ۔ در اثنائے مقدمہ قیدی بھاگ گیا(یہاں
میں غیر فصیح ہے)
ایک مثال اور ملاحظہ فرمائیں: ’’ حکم یا درمیانی حکم یا تجویز جو
اثنائے مالش میں صادر کی جائے
بہرحال’’ میں ‘‘کا استعمال ایک ماہر فن اپنے موقع محل کے اعتبار سے استعمال کرسکتا ہےاس بارے میں ان کے طریقہ کو اپنایا جا سکتا ہے یا دوسرے لفظوں میں ان کی تقلید کی جاسکتی ہے یہاں تقلید سے مراد مذہبی یا مسلکی تقلید نہیں ہے۔
الغرض میری جو ناقص رائے یا تحقیق تھی آپ بڑوں کی خدمت عالیہ مقدسہ میں پیش کردیا کسی کی تنقیص تنقید تردید تکفیر تکذیب تذلیل مقصود نہیں ہے سب اپنی اپنی جگہ درست اورچست ہیں ۔
فقط والسلام احقر عابدالرحمٰن بجنوری